محنت اور روزگار کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

جناب بھوپیندر یادو نے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے صنعت کے انسانی وسائل کے سربراہوں کے ساتھ بات چیت کی


افرادی قوت میں نہ صرف خواتین کی زیادہ شرکت ہونی چاہئے بلکہ فیصلہ سازی کے عہدوں پر زیادہ خواتین ہونی چاہئیں: جناب بھوپیندریادو

اپنی نوعیت کے پہلے کام میں، محنت اور روزگار کے مرکزی وزیر جناب بھوپیندر یادو نے صنعت کے انسانی وسائل کے سربراہوں سے بات چیت کی جو مختلف شعبوں کی نمائندگی کرتے ہیں، جس میں  مینوفیکچرنگ، اسٹافنگ ایجنسی، آٹوموبائل، تعمیرات، ہوٹل انڈسٹری وغیرہ شامل ہیں۔

Posted On: 12 JAN 2022 8:46PM by PIB Delhi

  اس بات چیت کو بھارتی صنعتوں کی کنفیڈریشن (سی  آئی آئی) نے سہولت فراہم کی۔ محنت اور روزگار کی وزارت  میں سکریٹری جناب سنیل برتھوال نے بات چیت کا  آغاز کیا اور  ملازمین کے پروویڈنٹ فنڈ سے متعلق  تنظیم اور ایمپلائز اسٹیٹ انشورنس کارپوریشن میں خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے، گھر سے کام کرنے، نیشنل کیرئیر سروس پورٹل کی خدمات کے بہتر استعمال اور بڑھانے کے علاوہ  دیگر  لیبر فورس میں خواتین کی شرکت  کے لئے شرکاء سے رائے طلب کی۔

 

جناب چندرجیت بنرجی، ڈائرکٹر جنرل،سی آئی آئی نے مختلف تنظیموں کے  ایچ آر سربراہان کے ساتھ بات چیت میں  ثالثی انجام دی  اور محنت اور روزگار کی وزارت نے اس اقدام کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے بتایا کہ سی آئی آئی   معقول روزگار پیدا کرنے کی اپنی ذمہ داری سے پوری طرح واقف ہے اور حکومت کی طرف سے کووِڈ کی صورتحال سے نمٹنے اور مینوفیکچرنگ سیکٹر کے لیے مسلسل تعاون کی تعریف کی۔

مختلف تنظیموں کے نمائندوں نے روزگار سے متعلق چار ضابطوں کی تشکیل کو سراہا اور جلد سے جلد انہیں نافذ کئے جانے کی درخواست کی۔ صنعت کے نمائندوں کی طرف سے دی گئی تجاویز میں شہری علاقوں میں روزگار کی ضمانت کو متعارف کرانا، ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے ساتھ ہم آہنگ تعلیمی نصاب کو دوبارہ ترتیب دینا، روزگار پیدا کرنے کے لیے اپرنٹس شپ کا استعمال شامل ہے۔

تمام شرکاء کا ان کی قیمتی تجاویز کے لیے شکریہ ادا کرتے ہوئے، جناب بھوپیندر یادو نے انہیں وزارت کے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ خواتین لیبر فورس کی حصہ داری کی شرح کو فروغ دینے کے لیے، نہ صرف افرادی قوت میں خواتین کی زیادہ شرکت ہونی چاہیے بلکہ خواتین کو فیصلہ سازی کے عہدوں پر دیکھا جانا چاہیے۔

  جناب  یادو نے یہ بھی کہا کہ ای پی ایف او اور کارپوریشن آف ای ایس آئی کے سینٹرل بورڈ آف ٹرسٹیز کی پچھلی میٹنگوں میں آجروں اور ملازمین کو شامل کرنے کے لیے، اُس نے ای پی ایف او کے 6.5 کروڑ ممبران کی شکایات کے ازالے کو بہتر بنانے، تکنیکی مداخلتوں کو مضبوط بنانے کے لیے  صلاحیت سازی ، جاری پروجیکٹوں کی مؤثر نگرانی اور سماجی تحفظ کے تحت  دائرے کو وسعت دینے  کے لئے  کمیٹیاں تشکیل دی ہیں۔

چونکہ ای ایس آئی سی، کارکنوں کی طبی ضروریات کو پورا کرتا ہے، لہذا  وزیر موصوف  نے  کہا کہ الور اور بیہٹا (پٹنہ) دونوں اسپتالوں میں پیشہ ورانہ امراض کے مطالعہ کے لیے مراکز قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ ای ایس آئی سی میں 40 سال سے زیادہ عمر کے بیمہ شدہ افراد کے لیے مفت میڈیکل چیک اپ کی اسکیم کو نئی شکل دی گئی ہے اور اسے پانچ اسپتالوں میں آزمائشی بنیادوں پر شروع کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اسپتال کے پروجیکٹوں کی جاری تعمیر کی نگرانی کے لیے ای ایس آئی سی میں ایک ڈیش بورڈ بھی تیار کیا گیا ہے۔

جناب یادو نے اس بات  کا بھی ذکر کیا کہ ثبوت پر مبنی پالیسی سازی اور آخری شخص تک خدمات کی فراہمی ، اچھی حکمرانی اور خدمات کی مؤثر اور اہداف کے مطابق فراہمی کے ستون ہیں۔ اس مقصد کے لیے اس وزارت نے تارکین وطن اور گھریلو ملازمین کے لیے نئے جائزے  شروع کیے ہیں۔ اس کے علاوہ رسمی اور غیر رسمی دونوں شعبوں کے لیے ایک جامع ڈیٹا بیس تیار کرنے کے مقصد کے ساتھ، منظم شعبے کے لیے آل انڈیا کوارٹرلی اسٹیبلشمنٹ بیسڈ ایمپلائمنٹ سروے (اے آئی کیو  ای ای  ایس) کے علاوہ، 9 یا اس سے  کم ورکروں  والے اداروں کے لیے ایک علاقے  پر مبنی  ایک جائزے  کا  خاکہ  وضع  کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

اسٹیبلشمنٹ پر مبنی دو سہ ماہی روزگار  جائزے  کے  نتائج جاری کر دیے گئے ہیں۔ جولائی سے  ستمبر 2021 کی مدت کے لیے دوسرے  سہ  ماہی جائزے  کی رپورٹ اس بات پر روشنی ڈالتی ہے کہ 9 منتخبہ شعبوں میں تخمینہ شدہ کُل روزگار 3.10 کروڑ ہے،  جو کہ اپریل سے جون 2021 کی مدت کے مقابلے میں 2 لاکھ مستقل ملازمتوں سے زیادہ ہے۔ خواتین کارکنوں  کےمجموعی فیصد  میں بھی اضافہ درج کیا  گیا ہے اور یہ 32.1فیصد ہے جو کہ کیو ای ایس کے پہلی سہ ماہی مدت   سے زیادہ ہے۔

مرکزی وزیر نے ای-شرم پورٹل کی کامیابی کا بھی ذکر کیا ،جو کارکنوں کی خود رجسٹریشن کی اجازت دیتا ہے اور تقریباً 400 زمروں میں ان کے پیشوں کی  نقشہ نویسی  کا کام  انجام دیتا ہے۔ فی الحال، ای-شرم پورٹل کی گنجائش 45 لاکھ غیر منظم شعبے کے کارکنوں کی یومیہ رجسٹریشن پر ہے، جو اگست 2021 میں اس کے آغاز کے وقت تقریباً 10 لاکھ یومیہ سے بڑھ گئی ہے۔ پہلے ہی 21 کروڑ سے زیادہ غیر منظم شعبے کے کارکن ای-شرم پورٹل پر اپنا  اندراج کرا چکے ہیں ۔ ای-شرم پورٹل پر رجسٹر ہونے والے تمام کارکنوں کو پردھان منتری سرکشا بیمہ یوجنا کے تحت 2 لاکھ  روپے کی  بیمہ  کی رقم  ملتی  ہے اور ہر کارکن کو ایک شناخت کارڈ ملتا ہے  جسے  ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے اور جس کے اخراجات مرکزی حکومت برداشت کرتی ہے۔

وزیر موصوف نے اپنی  بات کو  ختم کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی بات چیت تمام متعلقہ فریقوں کے ساتھ مستقل بنیادوں پر ہوتی رہے گی اور انہوں نے مزدوروں کی فلاح و بہبود اور معقول روزگار کی تخلیق کے لیے پالیسی سازی میں صنعت کے سی ای اوز اور صنعتوں کے سربراہان  سے تعاون طلب کیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

۰۰۰۰۰۰۰۰

(ش ح- ش ر- ق ر)

U-366


(Release ID: 1789609) Visitor Counter : 191


Read this release in: English , Hindi