کامرس اور صنعت کی وزارتہ
اے پی ای ڈی اے ، شہد کی برآمدات کو بڑھانےکی غرض سے ریاستی سرکاروں، کسانوں اور دیگر کے ساتھ تعاون کر رہا ہے
اے پی ای ڈی اےقدرتی شہد کی برآمدات کے لیے نئی مارکیٹوں کی جستجو میں کسانوں کی معاونت کر رہاہے: اِس وقت برآمدات میں 80 فیصد امریکہ جاتا ہے
Posted On:
05 JAN 2022 7:25PM by PIB Delhi
نئی دہلی،05 جنوری 2022: شہد کی مکھیاں پالنے اور اُس سے منسلک سرگرمیوں کو فروغ دے کر وزیر اعظم کے ’سوئیٹ انقلاب‘ کے وژن کے مطابق شہد کے برآمداتی امکانات کو تیز کرنے کے لئے، زرعی اور ڈبہ بند خوراک کی برآمدات کی ترقیاتی اتھارٹی (اے پی ای ڈی اے)، معیاری پیداوار اور نئے ممالک کو مارکیٹ کی توسیع یقینی بنانے کے ذریعے برآمدات کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔
اس وقت، ہندوستان کے قدرتی شہد کی برآمدات بڑے طور پر صرف ایک منڈی پر ہی انحصار کرتی ہے یعنی امریکہ پر، جہاں شہد کی 80 فیصد سے زیادہ حصے کی برآمدات جاتی ہے۔
اے پی ای ڈی اے کے چیئرمین ڈاکٹر ایم انگامتھو نے کہا ’’ہم ریاستی سرکار، کسانوں اور اقداری سلسلے میں دیگر شراکت داروں کے ساتھ قریبی تال میل سے کام کر رہے ہیں تاکہ برطانیہ، یوروپی یونین اور جنوبی مشرقی ایشیاء جیسے خطوں اور دیگر ممالک میں برآمدات کو فروغ دیا جاسکے‘‘۔ ہندوستان شہد کی برآمدات کو بڑھانے کے لیے مختلف ممالک کے ذریعے نافذ محصولاتی ڈھانچےپر بھی دوبارہ سے بات چیت کر رہا ہے۔
اے پی ای ڈی اے ، مختلف اسکیموں، معیار کے سرٹیفکیشن اور لیب کی ٹیسٹنگ کے تحت سرکاری امداد حاصل کرنے کے علاوہ برآمداتی منڈیوں کی رسائی میں شہد پیدا کرنے والوں کے لیے سہولیات فراہم کر رہا ہے۔
اے پی ای ڈی اے، مال بھاڑے کی زیادہ لاگت، شہد برآمدات کے پیک کے سیزن میں کنٹینروں کی محدود دستیابی، اعلیٰ تر نیوکلیائی مقناطیسی آمیزش کی ٹیسٹ لاگت اور بے قاعدہ برآمداتی ترغیبات جیسے چیلنجوں سے نمٹنے میں برآمد کاروں کے ساتھ کام کر رہا ہے۔
ہندوستان نے 21-2020 کے دوران قدرتی شہد کی 59999 میٹرک ٹن (ایم ٹی) مقدار برآمدات کی جس کی لاگت 716 کروڑ روپئے (امریکی ڈالر 66.77 ملین) ہے۔ اس میں امریکہ کو کی جانے والی شہد کی برآمد کا بڑا حصہ 44881 میٹرک ٹن کا ہے۔ ہندوستان شہد کے برآمدات کی دیگر منزلیں سعودی عربیہ، متحدہ عرب امارات، بنگلہ دیش اور کناڈا رہے۔ ہندوستان نے 97-1996 میں پہلی منظم برآمدات کا سلسلہ شروع کیا تھا۔
2020 میں عالمی پیمانے پر شہد کی برآمدات 736266.02 میٹرک ٹن ہے۔ ہندوستان ، دنیا میں شہد کی پیداوار اور برآمدات کرنے والے ملکوں میں بالترتیب آٹھویں اور نویں مقام پر ہے۔
2019 میں عالمی پیمانے پر شہد کی پیداوار 1721 ہزار میٹرک ٹن تھی۔ اس میں تمام شہد کے وسائل، زرعی پیڑ پودوں، جنگلی پھولوں اور جنگلاتی درختوں سے حاصل شہد شامل ہے۔ چین، ترکی، کناڈا، ارجنٹینا،ایران اور امریکہ بڑےپیمانے پر شہد پیدا کرنے والے ممالک میں شامل ہیں جو مجموعی طور پر عالمی پیداوار کا پچاس فیصد شہد پیدا کرتے ہیں۔
ملک میں شمال مشرقی خطہ اور مہاراشٹر قدرتی شہد کی پیداوار کے لیے کلیدی علاقے ہیں۔ ہندوستان میں شہد کی تقریباً 50 فیصد پیداوار اندرون ملک ہی استعمال ہوجاتی ہے اور باقی ماندہ دنیا بھر میں برآمد کیا جاتا ہے۔ شہد کی برآمدات کے لیے وسیع تر امکان ہے اور خاص طور پر کووڈ-19 کی وبا کی صورتحال میں اس کا استعمال عالمی طور پر بڑھ گیا ہے جو قوت مدافعت میں اضافہ کرنے اور چینی کے ایک صحت مند متبادل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
حکومت ہند نے شہد کی مکھیاں پالنے اور شہد کے قومی مشن (این بی ایچ ایم) کے لیے 500 کروڑ روپئے مختص کئے جانے کو منظوری دی ہے جو کہ تین برس (21-2020 سے 23-2022) تک کے لیے ہے۔ اس مشن کا اعلان فروری 2021 میں آتم نربھر بھارت اقدام کے حصے کے طور پر کیا گیا تھا۔
این بی ایچ ایم کا مقصد ملک میں سائنسی طور پر شہد کی مکھیاں پالنے کو مجموعی طور پر فروغ دینا نیز ترقیات کرنا ہے تاکہ ’سوئیٹ انقلاب‘ کے ہدف کو حاصل کیا جاسکے جسے شہد کی مکھی کا قومی بورڈ (این بی بی) نافذ کر رہا ہے۔ منی مشن کے لیے 170 کروڑ روپئے کا بجٹ ہے۔اس کا مقصد ملک میں شہد کی مکھیاں پالنے کو فروغ دینا، شہد کے کلسٹروں کو بہتر بنانا، شہد کے معیار اور پیداوار کو بہتر بنانا نیز برآمدات میں اضافہ کرنا ہے۔
*****
U.No.141
(ش ح - اع - ر ا)
(Release ID: 1787804)
Visitor Counter : 211