بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت

بین الاقوامی جہاز رانی شعبے میں ہندوستان کا حصہ

Posted On: 03 DEC 2021 6:46PM by PIB Delhi

بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں  بتایا کہ کمیٹی نے 28 اکتوبر 2021 کو اپنی رپورٹ  آئی ایف ایس سی اے کو پیش کر دی ہے۔ رپورٹ کی کاپی ویب لنک https://ifsca.gov.in/CommitteeReport پر دستیاب ہے۔ کمیٹی نےجی آئی ایف ٹی  آئی ایف ایس سی کو جہاز کے حصول، فنانسنگ اور لیزنگ کا عالمی مرکز بنانے کے لیے درکار اصلاحاتی اقدامات کے حوالے سے متعدد سفارشات پیش کی ہیں۔ سفارشات میں جہاز کی لیزنگ کو ‘مالی مصنوعات’ کے طور پر مشتہر کرنا، جہاز کی لیز پر دینے کے لیے آپریٹنگ فریم ورک کو فعال کرنا، جہازوں کی رجسٹریشن کے لیے خصوصی انتظامات، پرچم لگانے، لائسنسنگ، براہ راست اور بالواسطہ ٹیکس کے قانون میں تبدیلی بشمول اسٹامپ ڈیوٹی وغیرہ شامل ہیں۔

ہندوستان کے پاس 1491 سمندری بحری جہازوں کا تجارتی بیڑا ہے جس کی کل صلاحیت 13 ملین جی ٹی ہے۔وزن کے اعتبار سے مال کی کھیپ کے لحاظ سے رجسٹریشن کے حوالے سے ہندوستان 18 ویں نمبر پر ہے اوروزن کے اعتبار سے مال کی کھیپ لے جانے کی صلاحیت کے لحاظ سے 19 ویں نمبر پر ہے اور پانی کے جہازوں کے ذریعہ مجموعی عالمی  مال برداری  میں ہندوستان کا حصہ تقریباً 1.3 فیصد ہے۔

حکومت بین الاقوامی تجارت میں ہندوستانی جہاز رانی کا حصہ بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔ حکومت کی طرف سے اس کے لیے کیے گئے اہم اقدامات درج ذیل ہیں۔

(i) پہلے انکار کے حق (آر او ایف آر) کے معیار پر نظر ثانی: ٹینڈر کے عمل کے ذریعے جہازوں کی چارٹرنگ میں پہلے انکار کا حق دینے کے معیار پر ہندوستان میں ہندوستانی پرچم کے نیچے مال برداری کی مقدار کو فروغ دینے اور جہاز سازی کے لیے نظر ثانی کی گئی ہے ، جس کا مقصد بھارت میں مال برداری کی  صلاحیت اور جہاز سازی کے لحاظ سے بھارت کو آتم نربھر/خود انحصار بھارت بنانا ہے۔ ذیل میں آر او ایف آر کی نظر ثانی شدہ درجہ بندی پیش کی جارہی ہے؛

  • ہندوستان میں بنایا ہوا، ہندوستانی پرچم والا (ہندوستانی ملکیت)؛
  • غیر ملکی ساختہ، ہندوستانی پرچم والا (ہندوستانی ملکیت)؛
  • ہندوستانی ساختہ، غیر ملکی پرچم والا (غیر ملکی ملکیت) ؛

اس سے ہندوستانی ساختہ جہازوں کی مانگ میں اضافہ ہوگا کیونکہ ہندوستانی ساختہ جہازوں کو چارٹرنگ میں ترجیح حاصل ہوگی اور یہ ہندوستان میں بنائے گئے بحری جہازوں کو اضافی مارکیٹ تک رسائی اور کاروباری مدد بھی فراہم کریں گے۔

(ii) ہندوستانی جہاز رانی کمپنیوں کے لئے سبسڈی سپورٹ: ہندوستان میں تجارتی جہازوں  پر پرچم لگانے کو فروغ دینے کے لئے، وزارتوں اور سی پی ایس ای کی طرف سے جاری کردہ عالمی ٹینڈرز میں پانچ سال کی مدت میں ہندوستانی شپنگ کمپنیوں کو سبسڈی سپورٹ کے طور پر 1624 کروڑ روپے فراہم کرنے کی ایک اسکیم کو کابینہ کی طرف سے منظوری دی گئی ہے۔ سبسڈی سپورٹ کی شرح جہاز کی عمر کی بنیاد پر ہوگی۔

(iii) جہاز سازی کی مالی معاونت کی پالیسی (2016-2026): حکومت ہند نے 9 دسمبر 2015 کو ‘ہندوستانی شپ یارڈز کو مالی امداد دینے کی غرض سے ہندوستانی شپ یارڈز کے لیے مالی امداد کی پالیسی کو منظوری دے دی ہے۔ صرف وہی جہاز مالی امداد  حاصل کرنے کے اہل ہوں گے، جن کی تعمیر درست معاہدوں پر دستخط کے بعد شروع ہوتی ہے۔ معاہدے کی تاریخ سے تین سال کی مدت کے اندر تعمیر اور مال کی فراہمی کرنے والے جہاز پالیسی کے تحت مالی امداد حاصل کرنے کے اہل ہیں۔ خصوصی جہازوں کے لیے، ترسیل کی مدت چھ سال تک بڑھائی جا سکتی ہے۔ ہندوستانی شپ یارڈز کو مالی امداد ، معاہدے کی قیمت، اصل رسیدیں، منصفانہ قیمت (جو بھی کم سے کم ہو) کے 20فیصد پر ہوگی۔ پالیسی کے تحت،  فراہم کردہ مالی امداد میں ہر تین سال بعد 3 فیصد کمی کی جائے گی۔

****************

(ش ح ۔س ب۔رض )

U NO: 46



(Release ID: 1787060) Visitor Counter : 116


Read this release in: English