جل شکتی وزارت
زیر زمین پانی کا حد سے زیادہ استعمال
Posted On:
20 DEC 2021 5:49PM by PIB Delhi
جل شکتی کے وزیر مملکت جناب بشویشورتوڈو نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں درج ذیل معلومات فراہم کیں۔
ملک میں موجود زیر زمین آبی وسائل کا تجزیہ سینٹرل گراؤنڈ واٹر بورڈ (سی جی ڈبلیو بی) اور ریاستی حکومتوں کے ذریعہ مشترکہ طور پر وقتا فوقتا کیا جاتا ہے۔ 2020 کے زیر زمین پانی کے تجزیہ کا موازنہ پچھلے تجزیوں سے کرنے پر پتہ چلا کہ ملک کے کچھ حصوں میں زیر زمین پانی کی حالت بہتر ہوئی ہے۔
تاہم زیر زمین پانی ایک حرکیاتی ذریعہ ہے، اسی لئے مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتوں نے،بعض حصوں میں زیر زمین پانی کی حالت بہتر ہونے کے رجحان کے باوجود زیر زمین پانی کے تحفظ اور ان کے انتظام کے ساتھ ساتھ ملک میں بارش کے پانی کے تحفظ کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے کے لئے کئی اہم قدم اٹھائے ہیں ،جس کی تفصیلات یہاں دیکھی جا سکتی ہیں::http://jalshakti-dowr.gov.in/sites/default/files/Steps_to_control_water_depletion_Feb2021.pdf.۔ اس سلسلے میں کی گئی کچھ اہم پہل سے متعلق معلومات ضمیمہ میں فراہم کی گئی ہیں۔
مزید برآں کئی ریاستوں نے پانی کے تحفظ کے شعبہ میں قابل ذکر کام کئے ہیں جیسے کہ راجستھان میں ’مکھیہ منتری جل سواولمبن ابھیان‘، مہاراشٹر میں ’جل یکت شیبر‘، گجرات میں ’سوجلام سوفلام ابھیان‘، تلنگانہ میں ’مشن کاکاتیہ‘،آندھراپردیش میں ’نیروچیٹو‘، بہار میں ’جل جیون ہریالی‘،ہریانہ میں ’جل ہی جیون‘ اور تمل ناڈو میں ’کڈی مارامت اسکیم‘۔
ملک میں آبپاشی ،بارش کی کمی ،آبادی میں اضافہ ، غذائی تحفظ ، صنعت کاری اور شہرکاری سمیت متعدد استعمال کے لئے تازہ پانی کی بڑھتی ہوئی ضرورتوں کے مدنظر زمین سے مسلسل پانی نکالنے کی وجہ سے ملک کے کئی حصوں میں زیر زمین پانی کی سطح گھٹتی بڑھتی رہتی ہے۔
مزید برآں سال 2020 میں سینٹرل گراؤنڈ واٹر بورڈ اور ریاستی حکومتوں کے ذریعہ مشترکہ طور پر زیر زمین پانی کے تجزیہ کے مطابق ملک میں تمام طرح کے استعمال کے لئے زمین سے سالانہ تقریبا 245 بلین کیوبک میٹر (بی سی ایم) پانی نکالا گیا جس میں 218 بلین کیوبک میٹر پانی کا استعمال زراعت میں کیا گیا ۔
اس محکمہ نے 24 ستمبر 2020 کوگائڈ لائنس جاری کرکے ملک میں زیر زمین پانی نکالنے کو قابو میں کرنے سے متعلق ضابطے بنائے تھے۔پانی چونکہ ریاستی موضوع ہے لہذا اس گائڈ لائن میں زرعی شعبہ میں زیر زمین پانی کے مستحکم انتظام کے لئے اشتراکی طریقہ کار اپنانے کی وکالت کی گئی ہے۔
ملک کے جن علاقوں میں پانی کی کمی ہے وہاں پر اٹل بھوجل یوجنا (اٹل جل) نافذ کیا جارہا ہے ۔ اس کے تحت گرام پنچایت کی سطح پر باہم اشتراکی طریقہ سے آبی تحفظ کے منصوبہ کے تیاری اور مقامی برادریوں کو زیر زمین اور زمین کی سطح کے اوپر موجود پانی کو مناسب طریقے سے استعمال کرنے کی ضرورت پر زور دیا جاتا ہے۔
زراعت اور کسانوں کی فلاح وبہبودکا محکمہ (ڈی اے اور ایف ڈبلیو) پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا (پی ایم کے ایس وائی) کے جزو، ہر بوند کے ساتھ مزید فصل کو نافذ کررہا ہے جو کہ سال 16-2015 سے ہی نافذ العمل ہے ۔ پی ایم کے ایس وائی – ہربوند کے ساتھ مزید فصل کے تحت بنیادی طور پر کھیتوں میں مناسب طریقے سے پانی کے استعمال پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے اور خورد سینچائی (ڈرپ اور اسپرنکلر نظام آبپاشی)کے ذریعہ زمین سے کم پانی نکالنے پر زور دیا جاتا ہے۔
****
ش ح۔ق ت۔س ا
U.No:14976
(Release ID: 1786267)
Visitor Counter : 155