بجلی کی وزارت
وزیر اعظم نے ہماچل پردیش کے منڈی میں 11 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت والے پن بجلی پروجیکٹوں کا افتتاح کیا اور ان کا سنگ بنیاد رکھا
آج پن بجلی کے جو پروجیکٹ شروع کیے گئے ہیں، وہ ماحولیات دوست ترقی کے بھارت کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں: وزیر اعظم
سال 2016 میں بھارت نے، 2030 تک غیر حجری توانائی کے ذرائع سے اپنی نصب شدہ بجلی کی 40 فیصد صلاحیت کو پورا کرنے کا ہدف مقرر کیا تھا۔ بھارت نے یہ ہدف اسی سال نومبر میں حاصل کر لیا ہے: وزیر اعظم
Posted On:
27 DEC 2021 4:46PM by PIB Delhi
وزیر اعظم نے 11 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت والے پن بجلی پروجیکٹوں کا افتتاح کیا اور ان کا سنگ بنیاد رکھا۔ ان میں سے کچھ پن بجلی پروجیکٹ ہیں لُہری مرحلہ 1 پن بجلی پروجیکٹ اور دھولا سیدھ پن بجلی پروجیکٹ۔ اس موقع پر ہماچل پردیش کے گورنر، جناب راجندر وشوناتھ ارلیکر، ہماچل پردیش کے وزیر اعلیٰ، جناب جے رام ٹھاکر، مرکزی وزیر جناب انوراگ سنگھ ٹھاکر اور دیگر شخصیات موجود تھیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کے لوگوں کی ’زندگی کو آسان بنانا‘ اولین ترجیحات میں شامل ہے اور بجلی اس میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ آج پن بجلی کے جو پروجیکٹ شروع کیے گئے وہ بھارت کی ماحولیات دوست ترقی کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔
وزیر اعظم نے نئے بھارت کے بدلے ہوئے کام کے انداز کو دہرایا۔ انہوں نے اس رفتار کی بات کی جس رفتار کے ساتھ بھارت اپنے ماحولیات سے متعلق اہداف کو پورا کر رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’سال 2016 میں بھارت نے ، 2030 تک غیر حجری توانائی کے ذرائع سے اپنی 40 فیصد بجلی کی صلاحیت کو پورا کرنے کا ہدف طے کیا تھا۔ آج ہر ہندوستانی کو اس پر فخر ہوگا کہ بھارت نے یہ ہدف اسی سال نومبر میں حاصل کر لیا ہے۔‘‘ وزیر اعظم نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’’پوری دنیا بھارت کی تعریف کر رہی ہے کہ کیسے یہ ملک ماحولیات کو محفوظ کرتے ہوئے اپنی ترقی کی رفتار کو تیز کر رہا ہے۔ شمسی توانائی سے پن بجلی تک، بادی توانائی سے سبز ہائیڈروجن تک، یہ ملک قابل تجدید توانائی کے ہر ذریعہ کا بھرپور استعمال کرنے کے لیے مسلسل کام کر رہا ہے۔‘‘
لُہری مرحلہ- 1 ایچ ای پی (210 میگا واٹ) اور دھولا سیدھ ای ایچ پی (66 میگا واٹ) پروجیکٹوں کا پس منظر:
لُہری مرحلہ- 1 ایچ ای پی (210 میگاواٹ)
استعداد: 210 میگاواٹ
ندی: ستلج
محل وقوع: نزد نیرتھ گاؤں، ضلع شملہ اور کلو (ہماچل پردیش)۔
پروجیکٹ کی کل لاگت: 1810.56 کروڑ روپے
ٹیرف: 4.06 فی کلو واٹ گھنٹہ
بنیادی خصوصیات:
بند کی 80 میٹر اونچائی کے ساتھ ڈیم-ٹو-پاور ہاؤس
چار یونٹ کے ساتھ سرفیس پاور ہاؤس (2x80 MW=160 MW + 2x25 MW=50 MW)
بجلی کی پیداوار: 758 ایم یو
عروج کی استعداد - 3:40 گھنٹے
صورتحال:
سرمایہ کاری کی منظوری: 20.11.2020
سول اور ایچ ایم کاموں کی سپردگی: 24.11.2020
ای اور ایم کاموں کی سپردگی: 17.06.2021
متعینہ آغاز: جنوری 2026۔
این ایچ-05 کی از سر نو ترتیب زیر تکمیل ہے۔
ڈائیورزن سرنگ، بند، پاور ہاؤس کے لیے کھدائی اور ٹیل ریس چینل کے کام زیر تکمیل ہیں۔
خرچ ہو چکی رقم: 21.12.2021 تک 553 کروڑ روپے (کل لاگت کا 30.55 فیصد)
ریاست کو ہونے والے فوائد:
- روزگار کی فراہمی: 20 لاکھ افراد دن
- مفت بجلی کی قیمت: پروجیکٹ کے ابتدائی 40 سالوں کے دوران 1047 کروڑ روپے
- پروجیکٹ سے متاثرہ ہر ایک کنبے کو 10 سالوں کے لیے 100 یونٹ بجلی ماہانہ
- سڑک، پل، حفظان صحت اور دیگر مقامی انفراسٹرکچر کی ترقی
ملک کو ہونے والے فوائد:
- گرڈ میں 758 ایم یو قابل تجدید توانائی کا اضافہ
- شمسی اور بادی توانائی کے ذریعے وقفہ وقفہ سے گرڈ کو متوازن کرنے میں اہم رول
- کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں سالانہ 6.1 لاکھ ٹن کی کمی۔
دھولا سیدھ ایچ ای پی (66 میگا واٹ)
استعداد: 66 میگاواٹ
ندی: بیاس
محل وقوع: دھولا سیدھ، ضلع حمیر پور (ہماچل پردیش)
پروجیکٹ کی کل لاگت: 687.97 کروڑ روپے
ٹیرف: 4.46 روپے فی کلو واٹ گھنٹہ
بنیادی خصوصیات:
بند کی 70 میٹر اونچائی کے ساتھ ڈیم-ٹو-پاور ہاؤس
ہر ایک کی 33 میگاواٹ کی صلاحیت والی دو یونٹ کے ساتھ سرفیس پاور ہاؤس
بجلی کی پیداوار: 304 ایم یو
عروج کی استعداد - 4:30 گھنٹے
صورتحال:
سرمایہ کاری کی منظوری: 01.10.2020
سول اور ایچ ایم کاموں کی سپردگی: 06.05.2021
متعینہ آغاز: نومبر 2025۔
ڈائیورزن سرنگ، بند، پاور ہاؤس کے کام زیر تکمیل ہیں۔
خرچ ہو چکی رقم: 21.12.2021 تک 195 کروڑ روپے (کل لاگت کا 28.34 فیصد)
ریاست کو ہونے والے فوائد:
- روزگار کی فراہمی: 8 لاکھ افراد دن
- مفت بجلی کی قیمت: پروجیکٹ کے ابتدائی 40 سالوں کے دوران 461 کروڑ روپے
- پروجیکٹ سے متاثرہ ہر ایک کنبے کو 10 سالوں کے لیے 100 یونٹ بجلی ماہانہ
- سڑک، پل، حفظان صحت اور دیگر مقامی انفراسٹرکچر کی ترقی
ملک کو ہونے والے فوائد:
- گرڈ میں 304 ایم یو قابل تجدید توانائی کا اضافہ
- شمسی اور بادی توانائی کے ذریعے وقفہ وقفہ سے گرڈ کو متوازن کرنے میں اہم رول
- کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی۔
*****
ش ح – ق ت – ت ع
U:14864
(Release ID: 1785682)
Visitor Counter : 231