زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
مٹی کی صحت سے متعلق انتظامی نظام (ایس ایچ ایم ایس) کا نفاذ
Posted On:
10 DEC 2021 6:46PM by PIB Delhi
حکومت مٹی کی صحت اور زرخیزی معلوم کرنے کے لئے مٹی کی صحت سے متعلق کارڈ (ایس ایچ سی)اسکیم سنہ 2015-16 سے نافذ کررہے ہیں ۔مٹی کی صحت سے متعلق کارڈ پیدوار میں اضافے کے مد نظر مٹی کی اچھی صحت برقرار رکھنے کے لئے غری نامیاتی اور نامیاتی کھادوں کے متوازن اور مربوط استعمال کے بارے میں بتانے کے ساتھ ساتھ مٹی کی غذائی حیثیت مہیا کرتی ہے ۔
ان کسانوں کی کل تعداد جنہیں گذشتہ تین سالوں کے دوران ریاست /مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے حساب سے مٹی کی صحت سے متعلق کارڈ(ایس ایچ سی ایس) مہیا کرائے گئے ہیں ضمیمہ -I میں دی جاتی ہے ۔ ریاستوں نے اسکیم کے نفاذ کے دوران کسانوں کے سامنے پیش آمدہ کسی چیلنج کی اطلاع نہیں دی ہے۔
ریاستوں /مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے حساب سے پورے ملک میں قائم کردہ مٹی کی جانچ سے متعلق لیباریٹریوں کی تعداد ضمیمہ ۔IIمیں ہے۔
زرعی پیداوار میں اضافہ بہت سے عوامل پر منحصر ہے جیسے کہ کوالٹی بیجوں کا استعمال ، کھادوں کا متوازن اوار مربوط استعمال ، آبپاشی کی دستیابی وغیرہ ۔قومی پیداواری کونسل نے‘ ہندوستان میں مٹی کی صحت سے متعلق کارڈ کی تیزی سے ترسیل کے لئے مٹی کی جانچ سے متعلق بنیادی ڈھانچہ2017’ کے اپنے مطالعے میں اطلاع دی کہ ایس ایچ سی کی سفارشات کو اختیار کر کے فصلوں کی پیداوار میں 5-6 فیصد تک مجموعی اضافہ حاصل کیا گیا ۔
زرعی پیداوار ی کو بہتر بنانے کے لئے حکومت کے ذریعہ اٹھائے گئے قدم مندرجہ ذیل ہیں:
- حکومت غذائی سیکورٹی مشن(این ایف ایس ایم) کو نافذ کررہی ہے۔مشن کا مقصد خاص علاقوں میں توسیع اور پیداواری کو بہتر کرکے غذائیاناج /غذائی فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ہے۔ این ایف ایس ایم کے تحت ان فصلوں کو فروغ دینے کے لئے مدد کی جاتی ہے۔ چاول ،گیہوں،دال،جوار،باجرا راگی اور چھوٹا باجرا،مکئی،جو تجارتی تصلیں (کپاس جوٹ اور گنا)اور تیل والی بیجیں اور آئل پام۔
- II. باغبانی کی مربوط ترقی کا مشن(ایم آئی ڈی ایچ) مختلف مداخلتوں کے زرعی یعنی بہتر اقسام ، کوالٹی بیج اگائے جانے والے مواد،محفوظ کاشت،اعلیٰ ثقافت کے پوردے لگانے ، از سر نو تازگی ، پریسیزن زراعت اور ہارٹیکلچرل طریقہ کار کو متعارف کراکر زرعی پیداواری کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
- حکومت بیجوں اور پودے لگانے سے متعلق ذیلی مشن (ایس ایم ایس پی) کو پیداوار کے فروغ اور زرعی فصلوں کی کوالٹی بیجوں کے اضافے کے لئے نافذ کررہی ہے تاکہ بیجوں کی مطلوبہ مقدار کو ملک میں کسانوں کے لئے دستیاب کیا جاسکے۔
- راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا (آر کے وی وائی) کے تحت ریاست میں پیداوار اور پیداواری کو بڑھانے کے لئے زراعت اور اس سے متعلقہ شعبوں میں منصوبوں کی بنیاد پر ریاستی حکومتوں کو فنڈ جاری کئے جاتے ہیں تاکہ وہ اسکیم کو اپنی ضروریات کے مطابق نافذ کرسکیں۔
- V. ‘‘ہر قطرہ زیادہ فصل’’ اقدام جسکے تحت ٹپکاؤ اور چھڑکاؤ آبپاشی کی پانی کے بہترین استعمال کے لئے حوصلہ افزائی کی جاتی ہے تاکہ ان پٹ کی قیمت کم ہو اور پیداواری زیاد ہ ہو ۔
ضمیمہ-I
ریاست کے حساب سے ان کسانوں کی تعداد جن میں گذشتہ تین سالوں کے دوران مٹی کی صحت سے متعلق کارڈ مہیا کرائے گئے۔
نمبر شمار
|
ریاست /مرکز کے زیر انتظام علاقے
|
2018-19
|
2019-20
|
2020-21
|
1
|
انڈومان اور نکوبار
|
3894
|
1007
|
3000
|
2
|
آندھرا پردیش
|
3462629
|
226487
|
0
|
3
|
اروناچل پردیش
|
10266
|
5432
|
53
|
4
|
آسام
|
1157702
|
67493
|
0
|
5
|
بہار
|
4151316
|
123866
|
305223
|
6
|
چھتیس گڑھ
|
2811066
|
65341
|
387
|
7
|
دادرا اور نگر حویلی
|
2838
|
0
|
0
|
8
|
گوا
|
6066
|
9281
|
6556
|
9
|
گجرات
|
4372845
|
63591
|
0
|
10
|
ہریانہ
|
2497185
|
30261
|
18972
|
11
|
ہماچل پردیش
|
56433
|
19613
|
5168
|
12
|
جموں وکشمیر
|
546930
|
56357
|
159890
|
13
|
جھارکھنڈ
|
320914
|
14572
|
0
|
14
|
کرناٹک
|
38538
|
73221
|
40104
|
15
|
کیرالہ
|
773204
|
171207
|
118022
|
16
|
لداخ
|
16500
|
2103
|
0
|
17
|
مدھیہ پردیش
|
5388000
|
127000
|
133000
|
18
|
مہاراشٹر
|
2792042
|
201837
|
0
|
19
|
منی پور
|
10357
|
10357
|
10010
|
20
|
میگھالیہ
|
139741
|
45286
|
8531
|
21
|
میزورم
|
11986
|
2119
|
0
|
22
|
ناگالینڈ
|
12000
|
27304
|
0
|
23
|
اوڈیشہ
|
925635
|
431418
|
52056
|
24
|
پڈوچیری
|
53
|
32
|
64
|
25
|
پنجاب
|
580000
|
580568
|
19196
|
26
|
راجستھان
|
73660
|
23104
|
33347
|
27
|
سکم
|
3300
|
2936
|
0
|
28
|
تمل ناڈو
|
3533971
|
101144
|
32750
|
29
|
تلنگانہ
|
472987
|
110664
|
165527
|
30
|
تریپورہ
|
18034
|
15614
|
6467
|
31
|
اترپردیش
|
17472000
|
255517
|
20000
|
32
|
اتراکھنڈ
|
445556
|
13645
|
6700
|
33
|
مغربی بنگال
|
612500
|
4520
|
0
|
کُل
|
52720148
|
2882897
|
1145023
|
نوٹ: 2020-21 کے دوران ریاستی پروگرام کے تحت مٹی کی جانچ کی گئی(سوائے اترپردیش کے)
ضمیمہII-
ریاست کے حساب سے مٹی جانچ کرنے والی لیباریٹریوں کی تعداد
نمبر شمار
|
ریاست/مرکزی کے زیر انتظام علاقے
|
مٹی جانچ کرنے والی لیباریٹریوں کی تعداد
|
ٹھہرا ہوا
|
موبائل
|
چھوٹی لیباریٹری
|
گاؤں کی سطح
|
کُل
|
|
1
|
اندڈومان نکوبارآئلینڈ
|
1
|
0
|
0
|
0
|
1
|
|
2
|
آندھراپردیش
|
47
|
13
|
1328
|
5
|
1393
|
|
3
|
اروناچل پردیش
|
5
|
3
|
0
|
0
|
8
|
|
4
|
آسام
|
10
|
0
|
216
|
0
|
226
|
|
5
|
بہار
|
38
|
9
|
1
|
23
|
71
|
|
6
|
چھتیس گڑھ
|
33
|
0
|
111
|
5
|
149
|
|
7
|
دادر اور نگر حویلی
|
0
|
0
|
0
|
0
|
0
|
|
8
|
گوا
|
2
|
0
|
0
|
0
|
2
|
|
9
|
گجرات
|
81
|
0
|
230
|
30
|
341
|
|
10
|
ہریانہ
|
35
|
0
|
0
|
34
|
69
|
|
11
|
ہماچل پردیش
|
11
|
9
|
69
|
0
|
89
|
|
12
|
جموں وکشمیر
|
20
|
12
|
0
|
0
|
32
|
|
13
|
جھارکھنڈ
|
47
|
0
|
3164
|
0
|
3211
|
|
14
|
کرناٹک
|
96
|
1
|
6
|
281
|
384
|
|
15
|
کیرالہ
|
22
|
12
|
0
|
0
|
34
|
|
16
|
لداخ
|
2
|
0
|
0
|
0
|
2
|
|
17
|
مدھیہ پردیش
|
78
|
7
|
503
|
1
|
589
|
|
18
|
مہاراشٹر
|
209
|
26
|
48
|
0
|
283
|
|
19
|
منی پور
|
1
|
0
|
16
|
2
|
19
|
|
20
|
میگھالیہ
|
3
|
3
|
8
|
0
|
14
|
|
21
|
میزورم
|
5
|
0
|
0
|
0
|
5
|
|
22
|
ناگالینڈ
|
11
|
0
|
0
|
0
|
11
|
|
23
|
اوڈیشہ
|
30
|
30
|
314
|
0
|
374
|
|
24
|
پڈوچیری
|
2
|
0
|
0
|
0
|
2
|
|
25
|
پنجاب
|
69
|
4
|
0
|
0
|
73
|
|
26
|
راجستھان
|
101
|
12
|
0
|
0
|
113
|
|
27
|
سکم
|
3
|
0
|
0
|
14
|
17
|
|
28
|
تمل ناڈو
|
36
|
16
|
0
|
0
|
52
|
|
29
|
تلنگانہ
|
22
|
4
|
2050
|
0
|
2076
|
|
30
|
تریپورہ
|
2
|
2
|
100
|
0
|
104
|
|
31
|
اترپردیش
|
254
|
0
|
0
|
6
|
260
|
|
32
|
اتراکھنڈ
|
13
|
0
|
0
|
1
|
14
|
|
33
|
مغربی بنگال
|
26
|
8
|
0
|
0
|
34
|
|
|
کُل
|
1315
|
171
|
8164
|
402
|
10052
|
|
یہ معلومات زراعت اور کسانوں کے فلاح و بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں دیں۔
************
ش ح- ا ک- م ش
U. No.14177
(Release ID: 1781197)
Visitor Counter : 239