وزارت خزانہ

کووڈ-19 کی وبا کے بعد معیشت کو رفتار دینے کے لئے عام بجٹ 2021-22 میں 5.54 لاکھ کروڑ روپئے کا سرمایہ دستیاب کرایا گیا، جو مالی سال 2020-21 کے بجٹ تخمینہ سے 34.5 فیصد زیادہ ہے

Posted On: 06 DEC 2021 6:08PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،  6/ دسمبر 2021 ۔ کووڈ-19 کے بعد معیشت کو رفتار دینے کے مقصد سے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کا آغاز کرنے کے لئے عام بجٹ 2021-22 میں 5.54 لاکھ کروڑ روپئے کا سرمایہ دستیاب کرایا گیا ہے، جو مالی سال 2020-21 کے بجٹ تخمینہ سے 34.5 فیصد زیادہ ہے۔ خزانہ کے وزیر مملکت جناب پنکج چودھری نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ جانکاری دی۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ حکومت نے ریاستوں اور خودمختار اداروں کو ان کے سرمایہ جاتی خرچ کے لئے 2 لاکھ کروڑ روپئے سے زیادہ کا التزام کیا ہے۔ ساتھ ہی بنیادی ڈھانچہ جاتی خدمات کی تکمیل کے لئے نجی سرمایہ اور صلاحیتوں کے استعمال کے ذریعے سرکاری شعبے میں سرمایہ کاری کی قدر کو بڑھانے کے لئے نیشنل مونیٹائزیشن پائپ لائن بھی تیار کی گئی ہے۔ اس سے ہونے والی آمدنی کو موجودہ گرین فیلڈ انفرااسٹرکچر کو بڑھانے یا نیا تیار کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ مرکزی وزارتوں / محکموں نے جلد از جلد سرمایہ جاتی خرچ کے ذریعے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

مزید تفصیلات بتاتے ہوئے مرکزی وزیر نے کہا کہ 21 اکتوبر 2021 کو ہوئی سی سی ای اے کی میٹنگ میں متعدد اقتصادی زونوں کو ملٹی ماڈل کنیکٹیوٹی انفرااسٹرکچر دستیاب کرانے کے لئے ’پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان (این ایم پی)‘ کے فروغ کی تجویز کو منظوری دے دی گئی۔ اس کا مقصد سبھی ملٹی ماڈل کنیکٹیوٹی پروجیکٹوں کو جامع طریقے سے مربوط کرنے کے لئے مختلف اقتصادی زون اور انفرااسٹرکچر کے لنکیج ظاہر کرنا، لوگوں، اشیاء و خدمات کی بلا روک ٹوک آمد و رفت کے لئے خامیوں کو دور کرنا، رکاوٹوں کو کم کرنا اور رسد کی صلاحیت کو بہتر بنانا ہے۔ پی ایم گتی شکتی این ایم پی میں جوڑے جانے والے شعبوں نقل و حمل و لاجسٹکس – سڑک، ریل، جی ایس ٹی، ہوائی اڈے، اندرون ملک آبی گزرگاہیں، بندرگاہ، لوجسٹکس انفرااسٹرکچر، بلک مٹیریل ٹرانسپورٹیشن، شہری پبلک ٹرانسپورٹ، توانائی – قابل تجدید توانائی کے پروجیکٹوں کی نکاسی کے خصوصی حوالے کے ساتھ بجلی ٹرانسمیشن، نیشنل گیس گرڈ، کمیونی کیشن – او ایف سی نیٹ ورک، ٹیلی کمیونی کیشن ٹاورس، کمرشیل انفرااسٹرکچر – فوڈ پارکس / ٹیکسٹائل پارکس، ایس ای زیڈ، الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ کلسٹرس، فشنگ کلسٹرس / ہاربرس، ڈیفنس کوریڈور / انڈسٹریل کوریڈور، فارما اور میڈیکل ڈیوائس کلسٹرس جیسی صنعتی سرگرمیوں کے ساتھ صنعتی پارک کے لئے کامن انفرااسٹرکچر شامل ہیں۔

مذکورہ پروجیکٹ کے لئے فنڈنگ کے ذریعہ کے معاملہ میں مرکزی وزیر نے کہا کہ پی ایم گتی شکتی این ایم پی کے تحت اقتصادی زون کے ملٹی ماڈل کنیکٹیوٹی انفرااسٹرکچر کے لئے کوئی مالی دقت نہیں ہے، کیونکہ متعلقہ وزارت / محکمہ اقتصادی زونس سے جڑے انفرااسٹرکچر پروجیکٹوں کے لئے فنڈنگ کی مانگ کریں گے، جو متعلقہ پروجیکٹوں / پروگراموں کے پروسیجر کے تحت ہوگا۔

مزید تفصیلات بتاتے ہوئے مرکزی وزیر نے کہا کہ مالی سال 2020-2025 کے دوران 111 لاکھ کروڑ روپئے کے تخمینہ بنیادی ڈھانچہ سرمایہ کاری کے ساتھ نیشنل انفرااسٹرکچر پائپ لائن (این آئی پی) لانچ کی گئی تھی، جس کے تحت ملک بھر میں عالمی معیار کا بنیادی ڈھانچہ دستیاب کرانا اور سبھی شہریوں کی زندگی کے معیار کو بہتر بنانا ہے۔ این آئی پی کو 6835 پروجیکٹوں کے ساتھ لانچ کیا گیا، جن کی 34 سب – سیکٹرس سے وابستہ 9 ہزار پروجیکٹوں تک توسیع کی گئی ہے۔ این آئی پی اپنی طرح کی پہلی سرکاری کوشش ہے اور اس میں بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں کام کررہے ایم ایس ایم ای سمیت بنیادی ڈھانچے کے سبھی ذیلی شعبے شامل ہیں۔ اس کا اقتصادی امور کے محکمہ (ڈی ای اے) کے ذریعہ نوٹیفائیڈ بنیادی ڈھانچے سے جڑے ذیلی شعبوں کی ہارمونائزڈ ماسٹر لسٹ میں ذکر کیا گیا ہے۔

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO.13845



(Release ID: 1778675) Visitor Counter : 118


Read this release in: English , Urdu , Hindi