اقلیتی امور کی وزارتت

اقلیتی قانون

Posted On: 02 DEC 2021 4:14PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  2/دسمبر 2021 ۔ اقلیتی امور کے مرکزی وزیر جناب مختار عباس نقوی نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ جموں و کشمیر تشکیل نو قانون 2019 نمبر 2019 کا 34 (سیریل نمبر 63) کے نوٹیفکیشن کے ساتھ ہی ملک کے دیگر حصوں میں نافذ ہونے والا قومی اقلیتی کمیشن قانون 1992 مرکز کے زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں بھی نافذ ہوگیا ہے۔ آرٹیکل 370 کی منسوخی نے جموں و کشمیر اور لیہہ – لداخ کی ترقی اور خوش حالی کی راہ میں آنے والی رکاوٹوں کو دور کردیا ہے۔ 170 مرکزی قوانین جن کا نفاذ پہلے وہاں نہیں ہوتا تھا اب انھیں اس خطے میں نافذ کردیا گیا ہے۔ 334 ریاستی قوانین میں سے 164 قوانین کو منسوخ کردیا گیا ہے اور 167 قوانین کو بھارت کے آئین کے مطابق ڈھال دیا گیا ہے۔

اب جموں و کشمیر اور لیہہ – لداخ کے لوگ متعدد اہم قوانین جیسے کہ بچوں کو مفت اور لازمی تعلیم کے حق کا قانون 2009، عوامی نمائندگی قانون 1951، قومی خواتین کمیشن قانون 1990، حقوق انسانی کے تحفظ کا قانون 1994، گھریلو تشدد سے خواتین کے تحفظ کا قانون 2005، حدبندی قانون 2002، کوڈ آف سول پروسیجر 1908، کوڈ آف کریمنل پروسیجر 1973، درج فہرست ذات و درج فہرست قبائل (انسداد مظالم) قانون 1989،  حق اطلاعات قانون 2005، آدھار (ٹارگیٹیڈ ڈیلیوری آف فائیننشیل اینڈ ادر سبسڈیز، بینیفٹس اینڈ سروسیز) قانون 2016، مسلم پرسنل لا، مسلم خواتین (طلاق سے متعلق تحفظ حقوق) قانون 1986 وغیرہ، کا فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔ اب تک وہ قوانین جن کا نفاذ اقلیتوں سمیت سماج کے ہر طبقے کے مفادات کے تحفظ کے لئے کیا جاتا تھا اور  اب وہ جموں و کشمیر میں بھی نافذ ہیں، ان میں قومی اقلیتی کمیشن قانون 1992، وقف ایکٹ 1995 اور قومی کمیشن برائے اقلیتی تعلیمی ادارہ جات قانون 2005 وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد دیگر سماجی – اقتصادی اصلاحات کا نفاذ بھی کیا جارہا ہے۔

آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر کے عوام اب ترقی کے عمل کے برابر کے شریک ہوگئے ہیں۔ جموں و کشمیر کے عوام بھی مرکزی حکومت کی متعدد فلاحی اسکیموں سے بڑے پیمانے پر مستفید ہوئے ہیں۔ جموں و کشمیر کے عوام کو جو اہم فائدے ہوئے ہیں ان میں سے کچھ کی تفصیل حسب ذیل ہے:

  • سماجی – اقتصادی بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنے اور جموں و کشمیر کی ترقی کے لئے 80000 کروڑ روپئے کا وزیر اعظم ترقیاتی پیکیج مذکورہ ریاست کی تشکیل نو کے بعد جموں و کشمیر میں 58477 کروڑ روپئے کے 53 پروجیکٹوں پر کام  جاری ہے۔
  • پندرہویں مالیاتی کمیشن کی سفارشات کے مطابق 2020-21 کے دوران مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیر کے لئے 30757 کروڑ روپئے کی ایک گرانٹ منظور کی گئی ہے۔
  • بین الاقوامی سرحد سے متعلق علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے لئے ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں 3 فیصد ریزرویشن کا التزام نافذ کردیا گیا ہے۔
  • مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیر کی تشکیل نو کے بعد گرام پنچایتوں اور ضلع پنچایتوں کے انتخابات کامیابی کے ساتھ ہوئے۔ پہلی مرتبہ بلاک ڈیولپمنٹ کونسل کے انتخابات ہوئے جن میں 98.3 فیصد لوگوں نے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ اسی طرح سے حال ہی میں منعقدہ ضلع سطح کے انتخابات میں لوگوں کی ریکارڈ شراکت داری ہوئی۔ مذکورہ انتخابات کا کامیاب انعقاد جمہوری اداروں کے مضبوط ہونے اور جمہوری عمل میں عوامی شراکت داری کی علامت ہے۔
  • ’’آیوشمان بھارت پردھان منتری جن آروگیہ اسکیم‘‘ کے تحت جموں و کشمیر میں غریب طبقات سے تعلق رکھنے والے تقریباً 1.77 لاکھ لوگوں کو مفت طبی علاج کی سہولت دی گئی ہے۔ ’’پی ایم کسان اسکیم‘‘ سے جموں و کشمیر کے 12 لاکھ سے زیادہ کسانوں کو فائدہ ہوا ہے۔ ’’سوبھاگیہ اسکیم‘‘ سے 387501 لوگوں کو فائدہ ہوا ہے،  ’’اجولا اسکیم‘‘ سے 1260685 لوگوں کو فائدہ ہوا ہے، ’’اجالا اسکیم‘‘ سے 1590873 لوگوں کو فائدہ ہوا ہے۔ سماجی تحفظ کی متعدد اسکیموں سے مجموعی طور پر 888359 لوگوں کو فائدہ ہوا ہے۔ پی ایم آواس یوجنا (دیہی) کے تحت 1.34 لاکھ مکانات کی تعمیر ہوئی ہے۔
  • نئے نئے منظور ہوئے 50 کالجوں میں سے 48 کالج کام کرنے لگے ہیں جن میں تقریباً 6700 طلباء زیر تعلیم ہیں۔
  • سات نئے میڈیکل کالج کام کررہے ہیں / منظوری مل چکی ہے، پانچ نئے نرسنگ کالجوں کو بھی منظوری ملی ہے۔
  • آئی آئی ٹی جموں کو اپنا کیمپس مل گیا ہے اور ایمس، جموں کا کام شروع ہوگیا ہے۔
  • جموں و کشمیر سے باہر شادی کرنے والی خواتین اور ان کے بچوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا گیا ہے۔

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO.13654

 



(Release ID: 1777408) Visitor Counter : 147


Read this release in: English