نیتی آیوگ
نیتی آیوگ نے قدرتی زراعت سے متعلق معلومات شیئر کرنے کے لیے ورکشاپ کا انعقاد کیا
نیز قدرتی زراعت سے متعلق ایک خاص ویب سائٹ کوشروع کیا ہے
Posted On:
30 NOV 2021 8:03PM by PIB Delhi
ہندوستان کی آزادی کے 75 سالوں پر محیط یادگار کا جشن منانے کے لئے نیتی آیوگ نومبر 2021 سے اپریل 2022 تک کئی تقریبات منعقد کر رہی ہے ۔ اس سلسلے میں 30 نومبر 2021 کو صبح 10 بجے سے ایک بجے تک قدرتی زراعت پر مبنی نیتی آیوگ کےنائب چیئر مین جناب ڈاکٹر راجیو کمارکی زیر صدارت قدرتی زراعت کے موضوع پر ایک قومی ورک شاپ کا انعقاد کیا گیا ۔ جس میں پورے ہندوستان سے کرشی وگیان کیندروں کو شامل کیا گیا ۔ نیتی آیوگ ( زراعت ) کے سینئر مشیر ڈاکٹر نیلم پٹیل کے ذریعہ تقریب کے افتتاحی کلمات ادا کئے گئے ، جس کے بعد ( زراعی صلاح کار و ممبر جناب رمیش چند نے خطاب کیا ۔ انہوں نے ملک کے نا کافی خوراک سے اضافی خوراک تک سفر کا تذکرہ کیا اور کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے پر وجہ دینے کی ضرورت کا ذکر کیا ۔انہوں نے قدرتی زراعت کاری کے کاموں کی سائنسی توثیق پر بھی زور دیا ۔
نیتی آیوگ کے نائب چیئر مین ڈاکٹر راجیو کمار کے ذریعہ قدرتی زراعت پر نیتی آیوگ کے ذریعہ تیار کئے گئے ایک خاص ویب سائٹ کو لانچ کیا گیا ۔ ویب سائٹ ہندوستان میں قدرتی زراعت سے متعلق معلومات مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے ذریعہ مختلف اسکیموں اور اقدامات ، کسانوں کی کامیابی کی کہانیوں اور دوسرے اہم نشریات وغیرہ کا احاطہ کرتی ہے۔
ویب سائٹ کو https://naturalfarming.niti.gov.in/ پر دیکھا جا سکتا ہے ۔ چیئر مین کے خطاب کے دوران ڈاکٹر راجیو کمار نے موسمیاتی تبدیلی کے خطرات کے پیش نظر کیمیائی زراعت سے متعلق پائیداری کے مسائل کا تذکرہ کیا ۔ اور کسانوں کی امدنی ، انسانی صحت ، مٹی کی بہتری کے لئے اور ماحول کو محفوظ رکھنے کےلئے قدرتی زراعت کی طرف منتقل ہونے کی ضرورت پر زور دیا ۔ اور اس بات بھی زور دیا کہ اس عمل کو زیادہ کسانوں کے درمیان پھیلایا جائے ۔ انہوں نے سائنسی کمیونٹی کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ قدرتی زراعت کی سائنسی توثیق اور مجموعی قیمت فائدے کے تجزیہ اور اس سے متعلق دیگر چیزوں کو واضح کریں ۔
گجرات کے کے گور نر جناب آچاریہ دیورت نے اپنے صدارتی خطاب میں قدرتی زراعت کرنے میں اپنے ذاتی تجربات کے بارے میں وضاحت کی ۔ انہوں نے بتایا کہ کیمیائی زراعت سے قدرتی زراعت کی طرف منتقل ہونے سے کھیتی کی قیمت میں قابل لحاط کمی آتی ہے اور مٹی میں بہتری آتی ہے اور یہ بہتر نتیجہ دیتی ہے ۔ انہوں نے نا میاتی زراعت کے مقابلے قدرتی زراعت کا فائدہ شمار کراتے ہوئے کہا کہ اس میں ضروریات کی ان پٹ ہوتی ہے اور محنت کی قیمت بھی کم ہوتی ہے ۔ آچاریہ دیورت نے زور دیا کہ قدرتی زرعت کاری سائنسی اصولوں اور فرٹ لائن ٹیکنالوجی پر مبنی تھی ۔ اس کی وضاحت ڈاکٹر راجیو کمار نے بھی کی تھی۔
ورکشاپ کے پہلے تکنیکی جلسے کی صدارت آندھرا پردیش کے ریتھو سدھاکر سنستھا کے نائب چیئر مین جناب ڈاکٹر ٹی وجے کمار نے کی ۔ انہوں نے قدرتی زراعت کاری میں آندھرا پردیش کے تجربات شیر کئے ۔ کسانوں کی نلام و بہبود اور زراعت کی وزارت کے جوائنٹ سکریٹرئی جناب پریا رنجن نے قدرتی زراعت کے فروغ کے لئے محکمہ زراعت اور کسانو ں کی فلاح و بہبود کے ذریعہ کئے گئے اقدامات اور اسکیموں پر روشنی ڈالی۔
عالمی ایگروفارسٹری مرکز ( آئی سی آر اے ایف ) کے ڈی ڈی جی ڈکٹر روی پربھو نے زراعت کے سکریٹری سے متعلقہ عالمی چیلنجوں سے نمٹنے مین قدرتی زراعت کاری کی صلاحیت پر روشنی ڈالی ۔ آئی سی اے آر ( زراعت توسیح )کے ڈی ڈی جی ڈاکٹر اے کے سنگھ قدرتی زراعت کاری کے کاموں کو پھیلانے اور ظاہر کرنے میں کیندریہ وگیان مراکز ( کے وی کے ) کے رول پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالی ۔ حکومت ہماچل پردیش کے پراکرتک کھیتی (قدرتی زراعت) کشل کسان یوجنا کے ایگزیکیوٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر راجیشور چندیل نے پھلوں اور سبزیوں کی قدرتی زراعت کاری کو تفصیل سے بیان کیا ۔
جمّوں اور سری نگر کے ایس کے یو اے ایس ٹی کے وائس چانسلر پروفیسر جے پی شرما نے ورکشاپ کے دوسرے تکنیکی جلسے کی صدارت قربانی جس میں اتر پردیش ، راجستھان ، ہریانہ اور مہاراشٹر کے کسانوں کے تجربات بھی شیئر کئے گئے اور اس کے بعد کھلے طور پر اس پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
پورے ملک سے ایک ہزار سے زیادہ شرکاء نے جس میں ریاستی حکومت اور وگیان مراکز ( کے وی کے ) کے ذمہ داران آئی سی اے اور زراعت کی یونیورسٹیوں کے محققین اور کسان شامل تھے ورچول طور پر ورکشاپ میں شرکت کی ۔
****************
(ش ح۔ا خ ۔ ر ب )
U. NO. 13539
(Release ID: 1776810)
Visitor Counter : 170