زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
قومی خوردنی تیل مشن-آئل پام
Posted On:
30 NOV 2021 7:44PM by PIB Delhi
نئی دہلی ، یکم دسمبر 2021
زراعت اور کسانوں کے بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ بھارت نے 21-2020 کے دوران133 اعشاریہ 5 لاکھ ٹن خوردنی درآمد کیا۔ اس میں سے تقریباً 56 فیصد پام آئل تھا۔ خوردنی تیلوں اور پام آئل سے متعلق نیشنل مشن کا آغاز کیاگیا ہے، جس کا مقصد خام پام آئل کی پیداوار کو بڑھاکر اور علاقہ کو توسیع دے کر ملک میں خوردنی تیل کی دستیابی کو فروغ دینا ہے اور اس کا مقصد درآمدات کے بوجھ کو کم کرنا ہے۔ خوردنی تیلوں اور پام آئل سے متعلق قومی مشن کی اہم خصوصیات میں جو چیزیں شامل ہیں، ان میں پودکاری کے لئے درکار سازوسامان کی شکل میں امداد، 4 برسوں کی پروان چڑھنے کی مدت کے دوران درکار ذیلی فصلیں اگانے کے تمام لوازمات اور ان کی دیکھ بھال ،بیجوں کے باغیچوں کا قیام، نرسریوں کا قیام، چھوٹے پیمانے پر آبپاشی کا انتظام، بورویل یعنی زمین میں بورنگ کرکے پانی نکالنا؍ پمپ سیٹ لگانا؍بارانی پانی کو جمع کرنے کے ڈھانچے کی تشکیل؍ ورمی کمپوسٹ یونٹس یعنی اکائیوں کی تشکیل؍ سولر پمپس لگانا، فصل کاٹنے کے آلات کی فراہمی، کسٹمز ہائرنگ سینٹر اور فصل کاٹنے کے گروپ بنانا، کاشتکاروں اور افسروں کی تربیت اور پرانے آئل پام باغات میں از سر نو شجر کاری شامل ہیں۔
خوردنی تیلوں، آئل پام سے متعلق قومی مشن اسکیم کی منظور کی گئی لاگت 11,040 کروڑ روپے ہے۔ اس میں سے 8844 کروڑ روپے مرکزکا حصہ ہے اور 2196 کروڑ روپے ریاست کا حصہ ہے۔ 22-2021 کے لئے مختلف ریاستی سالانہ ایکشن منصوبوں کے لئے 10422.69 کروڑ روپے منظور کئے گئے ہیں۔
آئی سی اے آر-انڈین انسٹی ٹیوٹ آف آئل پام رسرچ 2020 کی از سر نو تخمینہ لگانے والی کمیٹی نے پام آئل کی کاشتکاری کے لئے تقریباً 28 لاکھ ہیکٹیئرس کی صلاحیت کا تخمینہ لگایا ہے۔ صلاحیت کے رقبہ کا تخمینہ لگاتے ہوئے آئی سی اے آر-آئی آئی او پی آر نے تمام ماحولیاتی اور بایوڈائبرسٹی پیرا میٹرس پر غور کیا اور منتخب کئے گئے ضلعوں اور ریاستوں میں اپنی کاشتکاری کی سفارش کی۔
سالانہ خوردنی تیلوں یعنی سویابین، ریپسیڈ اور سرسوں، مونگ پھلی،تل، سن فلاور یعنی سورج مکھی، زعفران اور سیاہ اجوائن بھی ملک میں پیدا کی جاتی ہے۔ اِن فصلوں کے لئے صلاحیتی اضلاع کی نشاندہی زمین کی مناسبت اور اوسط پیدا وار کی بنیاد پر کی گئی ہے۔
آئی سی اے آر-آئی آئی او پی آر کے مطابق آئل پام کو چاول، کیلا اور گنے جیسی فصلوں کے مقابلے کم پانی درکار ہوتا ہے۔ اِس مشن کے تحت پانی کے منصفانہ استعمال اور پانی کے فعال بندوبست کے لئے آئل پام میں پانی کے تحفظ اور بہت چھوٹی آبپاشی کو فروغ دینے کے لئے زور دیاگیا ہے۔
بھارت میں 2020 میں آئی سی اے آر-آئی آئی او پی آر کے ذریعہ ریاست کے اعتبار سے علاقہ کا اندازہ لگایا گیا
نمبر شمار
|
ریاستیں
|
صلاحیت والے علاقے
|
اضلاع کی تعداد
|
1
|
آندھرا پردیش
|
531379
|
10
|
2
|
چھتیس گڑھ
|
57149
|
15
|
3
|
گجرات
|
62361
|
14
|
4
|
گوا
|
2000
|
|
5
|
کرناٹک
|
72642
|
15
|
6
|
اڈیشہ
|
34291
|
17
|
7
|
تمل ناڈو
|
95719
|
17
|
8
|
تلنگانہ
|
436325
|
27
|
9
|
کیرالہ
|
43676
|
8
|
10
|
بہار
|
123148
|
35
|
11
|
مدھیہ پردیش
|
118079
|
29
|
12
|
مہاراشٹر
|
162210
|
28
|
13
|
اترپردیش
|
48663
|
9
|
14
|
مغربی بنگال
|
45463
|
11
|
15
|
اروناچل پردیش
|
133811
|
11
|
16
|
انڈومان ونکوبار
|
3000
|
NA
|
17
|
آسام
|
375428
|
10
|
18
|
منی پور
|
66652
|
6
|
19
|
میگھالیہ
|
122637
|
4
|
20
|
میزورم
|
66792
|
8
|
21
|
ناگالینڈ
|
51297
|
6
|
22
|
تریپورہ
|
146364
|
4
|
|
میزان
|
2799086
|
284
|
****
(ش ح۔ح ا۔ ع ر)
U-13551
(Release ID: 1776738)
Visitor Counter : 272