وزارت اطلاعات ونشریات
iffi banner
1 0

ایرانی فلم اور آئی سی ایف ٹی یونیسکو گاندھی میڈل کی دعویدار فلم ’ کلنگ دا اونچ خان ‘ میں بم اور تشدد کا یہ دکھانے کے لئے استعمال کیا گیا ہے کہ اگر ہم نے اپنا طریقۂ کار نہ بدلا تو مستقبل کیسا ہو سکتا ہے


’ کشتتانِ خواجہ ‘ میں یہ پیغام دیا گیا ہے کہ آپ کو اپنے علاوہ کوئی نہیں بچا سکتا ، یہ ہم ہی ہیں ، جسے اپنی زندگی کی ذمہ داری لینی ہو گی : اِفّی – 52 میں فلم اداکار ابراہیم عزیزی کا بیان

عوام ، حکومتوں سے زیادہ طاقتور ہوتے ہیں ؛ اگر ہم اپنی آواز اٹھائیں تو ہمیں آزادی مل سکتی ہے : ادا کار ایمان باسن

نئی دلّی ،27 نومبر/ اِفّی – 52 میں ایک ایسے  سیریل کِلر کی عکاسی کی گئی ہے ، جسے دوسروں کو  ہلاک کرنے کی اتنی سنک سوار رہتی ہے کہ وہ ایک ایسا مخفی منصوبہ تیار کرتا ہے ، جس میں متاثرہ ہی متاثرہ کو  ہلاک کرتا ہے اور اس طرح انسانی خون  سڑکوں پر  اِس طرح بہتا ہے کہ ملک کے گڑھے خون سے بھر جاتے ہیں ۔  جی ہاں ایرانی فلم ’ کلنگ دا اونچ خان ‘ ، جس کے ڈائریکٹر ابیست عابد ہیں ،  آئی سی ایف ٹی یونیسکو گاندھی میڈل کی دعویدار ہے۔ یہ ایوارڈ  بھارت کے بین الاقوامی فلم فیسٹیول میں ، اُن فلموں کو دیا جاتا ہے ، جو مہاتما گاندھی  کے امن ، روا داری اور عدم تشدد کے نظریے کو سب سے بہتر طور پر پیش کرتی ہے ۔

11-1DK96.jpg

 

          تو کس طرح یہ ’ کشتانِ خواجہ ‘ بابائے قوم کے نظریات کو پھیلاتی ہے ؟  ادا کار ابراہیم عزیزی نے ، جنہوں نے فلم میں  مرکزی رول ادا کیا ہے ، وضاحت کرتے ہیں  کہ ’ کلنگ  آف دا اونچ خان ‘ کا بنیادی پیغام یہ ہے کہ پوری دنیا میں   بہت سے لوگ دوسروں کو بتاتے ہیں کہ کس طرح رہنا چاہیئے اور کس طرح آگے بڑھنا چاہیئے ۔ لیکن  ہمیں کوئی بھی نہیں بچا سکتا ، آپ کو  سوائے آپ کے اور کرئی نہیں بچا سکتا  ، ہم ہی ہیں ، جو  اپنی زندگی اور خود کو بچانے کی ذمہ داری لے سکتے ہیں ۔  یہ اداکار اپنے ساتھی ادا کار ایمان باسن کے ساتھ 27 نومبر ، 2021 ء کو گوا میں فلم فیسٹیول کے موقع پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔

 

11-23R0I.jpg

 

          باسن نے  ، جنہوں نے فلم میں ایک فوجی کا رول ادا کیا ہے ، دنیا کو بدلنے کے لئے ہمارے اندر چھپی ہوئی قوت کے بارے میں مندوبین کا بتانے کی کوشش کی ۔ اپنی آزادی کو پھر سے حاصل کرنے کی اہمیت  کے بارے میں ، انہوں نے کہا کہ ایسا کرنے کی کلید  اپنی آواز اٹھانا ہے ۔ ’ کلنگ دا اونچ خان ‘ عراق ، ایران  اور افغانستان جیسے مشرقی وسطیٰ کے ملکوں  میں تشدد   کی عکاسی کرتی ہے ۔ اکثر ہم خون خرابے اور تشدد کے لئے حکومتوں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں ، البتہ ہمیں یہ بات سمجھنی چاہیئے اور ذہن میں رکھنی چاہیئے کہ ہم حکومتوں سے زیادہ طاقتور ہیں ۔ ہمیں  صرف اپنی آواز اٹھانی ہوگی اور پھر  ہمیں آزادی مل جائے گی ۔

          باسن نے فیسٹیول کے مندوبین کو بتایا کہ یہ فلم  عوام میں بیداری پیدا کرنے اور اپنا راستہ تبدیل کرنے کی ضرورت  کی عکاسی کرتی ہے  ۔ ’کلنگ دا اونچ خان ‘ کے ذریعے ہم عدم تشدد کا پیغام پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ فلم میں  بم اور تشدد کو  یہ دکھانے کے لئے علامت کے طور پر استعمال کیا گیا ہے کہ اگر ہم نے اپنا راستہ درست نہیں کیا ، تو ہمارا مستقبل کیا ہو گا ۔ یہ ہمیں  جدید سوچ  اور یہ سمجھنے میں مدد کرتی ہے کہ ہمیں  شیطانی قوتیں کس طرح ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کر دیتی ہیں ۔  اس فلم کا ، جسے اِس سال کے شروع میں    تالّن  بلیک نائٹ فلم فیسٹیول  2021 ء میں پیش کیا گیا تھا ، گوا کے اِفّی – 52 میں  بھارت کا پریمیر کیا گیا ۔

          جناب  باسن کے موقف میں  اضافہ کرتے ہوئے ، عزیزی نے اِس بات کی طرف اشارہ کیا کہ ہم  یہ بھول چکے ہیں کہ ہم کیا ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس تشدد کی وجہ  سے ہم اپنی شناخت کا کچھ حصہ کھو چکے ہیں ۔ ہم یہ بھول چکے ہیں کہ ہم کیا ہیں ۔ اس بات کو سمجھنے اور یاد کرنے کے لئے کہ ہم کیا ہیں ، ہمیں اپنی کھوئی ہوئی شناخت حاصل کرنی ہو گی ۔

 

11-3XRVV.jpg

 

          فلم کے پس پشت ڈائریکٹر  کے مقصد کو بتاتے ہوئے ، جناب باسن نے کہا کہ  ڈائریکٹر عابد  یہ دکھانا چاہتے ہیں  کہ صرف عوام ہی تشدد کے خلاف کھڑے ہو سکتے ہیں ۔ ہمیں  اس فلم کو  باہری دنیا میں  ہونے والے واقعات سے جوڑنا ہو گا اور جب ہی ہم اس کا بھر پور لطف اٹھا سکیں گے ۔

          فلم کے نام سے کیا ظاہر ہوتا ہے ؟ جناب باسن نے کہا کہ  اس میں اونچ خان  کے  نفسیاتی  اثرات  کو دکھایا گیا ہے ۔ اونچ خان کہانی میں ایک متاثرہ ہے کیونکہ اسے  خود اپنے آپ کو مارنے کے لئے مجبور کیا گیا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی وہ یہ بھی نہیں دیکھ سکتا کہ دوسرے اس کو کنٹرول کریں ۔ اسے یا تو خود کو مارنا ہو گا یا اُسے کوئی دوسرا ہلاک کر دے گا ۔ یہی ایک متبادل ہے ، جو اونچ خان  کے نام سے جڑا ہوا ہے ۔

 

11-4PG2H.jpg

 

          باسن نے مزید کہا کہ  اونچ خان کو تحریک دینے والی ایک اور وجہ ہے ۔  جنگ کی صورت میں  ، جس میں بہت بڑی تعداد میں لوگ  متاثر ہوتے ہیں ، خبروں پر مبنی  رپورٹوں میں یہ  نہیں بتایا جاتا  کہ کتنے مرد اور کتنی خواتین  ہلاک ہوئی ہیں ۔ اس میں صرف یہ بتایا جاتا ہے کہ اتنے افراد ہلاک ہوئے ہیں ۔ یہ بالکل ایسا لگتا ہے کہ اس میں مرنے والوں کی کوئی صنف نہیں ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے اس فلم کا یہ نام رکھا ہے ۔

 

 

          ڈائریکٹر ایبست عابد ،  جو تھیٹر اور سینما کے اداکار ہیں ،  جنہوں نے شاہرام موکری کی فلم ’ فِش اینڈ کیٹ ‘ میں لیڈ رول ادا کیا تھا ،  ’ کلنگ دا اونچ خان ‘ ( 2021 ) اُن کی دوسری فیچر فلم ہے ۔

          اداکار ایمان باسن ، جو ایران کے شاہرے کرد میں پیدا ہوئے ، تہران اور تبریز میں   ڈائریکٹنگ کی تعلیم حاصل کی ۔ انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز 2003 ء میں کیا اور 2010 ء میں انہوں نے کئی تھیٹر کئے ۔  انہوں نے سینما میں ادا کاری ، ہدایت کاری میں معاون ، پلاننگ ، ساؤنڈ مکسنگ جیسے شعبوں میں بھی کام کیا ہے ۔

 

          ادا کار ابراہم عزیزی کو  ’ دا کوک بُک ‘ ( 2018 ء ) اور ’ پیرس تہران ‘ ( 2017 ء ) کے لئے جانا جاتا ہے ۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( ش ح  ۔ و ا ۔ ع ا ) (27-11-2021)

U. No.  13378

iffi reel

(Release ID: 1776551) Visitor Counter : 203


Read this release in: English , Hindi