وزارت اطلاعات ونشریات

فلم" کوم پاچو داریو" ہمیں اپنی جڑوں کے تئیں سچا رہنے کے لیے کہتی ہے چاہے ہم اونچی اڑان بھریں اور آسمانوں کو چھو لیں؛  آپ کی جڑیں آپ کے سفر کی منزل کا تعین کرتی ہے: 52 ویں آئی ایف ایف آئی کے گوا سیکشن کے فلم ہدایت کار ہمانشو سنگھ


"ہماری فلم اس جگہ سے اپنی محبت کا اظہار کرنے کے بارے میں ہے جہاں آپ بڑے ہوئے ہیں"

گوا کے آنجہانی وزیر اعلی منوہر پاریکر نے "اے سی آف کلاؤڈس " کا بیج بویا تھا: ہدایت کار ہمانشو سنگھ

"آپ مواقع کی تلاش میں دنیا کے کسی بھی حصے میں جا سکتے ہیں، لیکن اس کی  مٹھاس تب ہی  محسوس ہوگی جب آپ اپنی جڑوں سےجڑیں ہوں گے "
" فلمیں کسی کو زیادہ پیسہ کمانے کے لیےنہیں بلکہ زیادہ فلمیں بنانے کے لیے بنانی چاہئے"

Posted On: 28 NOV 2021 7:57PM by PIB Delhi

نئی دہلی۔ 27  نومبر

جونہی ہم اپنے آپ کو نئے مواقع کی دنیا کی طرف متوجہ کرتے ہیں، جونہی ہم اونچی اڑان بھرتے ہیں اور آسمانوں کو چھوتے ہیں، ہمیں اپنی اصلیت ہمیشہ یاد رکھنی چاہیے، ہمیں کبھی ہم اپنی جڑوں کو نہیں بھولنا چاہیے۔"بہتر مستقبل کی تلاش میں  گوا کو چھوڑ کر جوائے کے ممبئی روانہ ہونے سے پہلے گوا کے پرسکون ماحول میں ہوئی مانوی اور جوائے کی آخری ملاقات کی یہ کہانی فلم شائقین کے دلوں کو نزاکت سے تاہم مضبوطی سے چھونے کی کوشش ہے۔

جی ہاں، بہتر اور تیزی سے پانے کی جد و جہد میں مصروف دنیا میں ہندوستان کے بین الاقوامی فیسٹیول (آئی ایف ایف آئی) کے 25 ویں ایڈیشن میں حصہ لینے والے مندوبین کے سامنے پیش کی گئی 18 منٹ کی کونکنی فلم" کوم پاچو داریو"کچھ لازوال سوالوں کو اٹھاتی ہے اور ناظرین کو ان کے اپنے گھر اورمقام کی مستقل اور کم اہمیت کی یاد دلانے کی کوشش کرتی ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/15-18W5W4IOD.jpg

ہمانشو سنگھ کی ہدایت کاری میں بننے والی، دو کرداروں پر مبنی یہ فلم  ناظرین کو بالکل عام واقعات کے پیرایے میں ایک تسلسل کے کے ساتھ بہت خوبصورتی سےآسان لیکن مشکل سوالوں تک لے جاتی ہے، جن کا جواب تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ جہاں ایک طرف مانوی اس جگہ کے تئیں محبت کا اظہار کرنے اور جوائے کے اندر محبت کو زندہ کرنے کی بھرپور کوشش کرتی ہے ، جسے انہوں نے اشتراک کیا ہے اور جہاں وہ پرورش پائے اور بڑے ہوئے ہیں، وہیں ان کی آخری ملاقات، خود کے اندر ایک سفر کو سمیٹے ہوئے ہے، جس میں جوائے کے لیے سبق اور مانوی کے لیے حیرانی موجود ہے۔

آج 27 نومبر 2021 کو فیسٹیول کے موقع پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، سنگھ نے فلم شائقین کو فلم اور کہانی کے اندر موجود فلسفہ کی وضاحت کی۔ "ہماری فلم ایک شخص کے ایک جگہ سے دوسری جگہ کے سفر کو بیان کرنے کی کوشش کرتی ہے اور اس سے وابستہ مخمصوں اور اذیتوں کو سامنے لانے کی کوشش کرتی ہے۔ جب لوگ نئے مواقع کی تلاش میں ایک جگہ سے دوسری جگہ جاتے ہیں، تو انہیں اس مخمصے کا سامنا کرنا پڑتا ہے کہ وہ  اپنے پیچھےکیا چھوڑیں اور کیا اپنے ساتھ لے جائیں۔ ہماری فلم اس جگہ سے آپ کی محبت کا اظہار کرنے کے بارے میں ہے جس میں آپ پلے بڑھے ہیں۔ جہاں ایک طرف آپ بہت سی چیزیں چھوڑجاتے ہیں تو وہیں  آپ بہت سی چیزیں لے بھی جاتے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/15-2H3H6.jpg

میڈیا سے بات چیت کے دوران فلم ساز کشور ارجن شندے،جوائے اور مانوی کا کردار ادا کرنے والے روی کشور اور اُگم زامبولکر ، سنیماٹوگرافر اشون چِڈے، آرٹ ڈائریکٹر پنکج کٹوارے اور پوسٹ پروڈکشن سپروائزر کارتک بھی موجودتھے ۔

آئی ایف ایف آئی کے تحت فیسٹیول کے گوا سیکشن میں کل اس فلم کا ورلڈ پریمیئر ہوا۔

ہدایت کار نے ہماری منزل اور ہماری جڑوں کے درمیان رشتے کے بارے میں ایک اہم پیغام شیئر کیا جسے وہ فلم کے توسط سے  دینا چاہتے ہیں۔  ہے۔" کوم پاچو داریو" – اے سی آف کلاؤڈس ہمیں بتاتی ہے کہ اونچی اڑانو بھرنے اور آسمان کی بلندیوں کو چھونے کے باوجود اپنی اصلیت کبھی نہیں بھولنی چاہیے،آپ کی جڑیں آپ کے سفر کی منزل کا تعین کرتی ہیں۔

ایسے منفرد موضوع پر فلم بنانے کا خیال ان کو کیسے آیا؟پتہ چلا کہ اس فلم کی جڑیں گوا کے سابق وزیر اعلیٰ اور مرکزی وزیر دفاع آنجہانی جناب منوہر پاریکر کے ذریعہ شیئر کیے گئے ایک دلچسپ قصے سےجڑی ہیں۔ سنگھ نے انکشاف کیا کہ کس طرح جناب پاریکر نے اے سی آف کلاؤڈس (بادلوں کا سمندر)  کے لیے ترغیب کے بیج بوئےتھے۔ "اپنی ایک تقریر کے دوران، جناب پاریکر نے اپنے بچپن کی یاد تازہ  کرتے ہوئے ایک کہانی سنائی۔ جب وہ چھوٹے تھے تو انہیں مفت میں تربوز ملتے تھے اور وہ بہت میٹھے ہوتے تھے۔ لیکن وہ ایک شرط کے ساتھ مفت میں دیے جاتے تھے کہ بچوں کو بیج وہیں چھوڑ نے ہوں گے۔ لیکن جب وہ بڑے ہوئے تو آہستہ آہستہ اس کی مٹھاس ختم ہو نے لگی کیونکہ اکثر لوگ جو تربوز رکھتے تھے مختلف جگہوں پر چلے گئے اور اس لیے بیج چھوڑنابھی بند ہوگیا ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/15-3PN3K.jpg

سنگھ نے بتایا کہ یہ سن کر فوری طور پر حوصلہ افزائی ہوئی۔ اس طرح" کوم پاچو داریو"  کا تصوروجود میں آیا ۔

ہدایت کار نے کہا "آپ مواقع کی تلاش میں دنیا کے کسی بھی حصے میں جاسکتے ہیں، لیکن مٹھاس آپ کو تبھی ملے گی جب آپ اپنی جڑوں سے جڑے رہیں گے۔" ہدایت کار نے مزید کہا کہ یہی وہ سوچ ہے جس نے فلم  کی تحریک کا باعث بنا ۔

علاقائی غیر فیچر فلموں کو پلیٹ فارم  فراہم کرنے میں او ٹی ٹی پلیٹ فارموں کے کردار کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں، اس ابھرتے ہوئے ہدایت کار نے کہا: "فلمیں علاقائی زبانوں میں بنائی جا سکتی ہیں لیکن فلمیں کسی کو زیادہ پیسہ کمانے کے لیے نہیں بلکہ زیادہ فلمیں بنانے کے لیے بنانا چاہیے۔ ہم سب کو ایک ایسے ماڈل کی ضرورت ہے جو آمدنی پیدا کرنے میں مدد کرے تاکہ ہم مزید فلمیں بنا سکیں۔ اگر او ٹی ٹی پلیٹ فارم مجھ جیسے نوجوان غیر فیچر فلم سازوں کے لیے آمدنی کا ماڈل دکھاتے ہیں، تو اس سے تمام ابھرتے ہوئے فلم سازوں کو مدد ملے گی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/15-4BRSD.jpg

اس فلم کی شوٹنگ مکمل طور پر گوا میں کی گئی ہے اور اس میں ستر فیصد سے زیادہ عملہ گوا سے تعلق رکھتے ہیں ۔ فلم کے شاندار استقبال پر اپنی بے پناہ خوشی کا اظہار کرتے ہوئے جناب سنگھ نے کہا کہ گوا کےساتھ ہی  بہت سے دیگر علاقوں کے ناظرین  بھی ان کے اور ان کی ٹیم کے پاس آئے اور انہیں بتایا کہ وہ اس کہانی کے پلاٹ سے وابستہ ہیں کیونکہ اس میں ایک ہمہ گیر اپیل کی طاقت ہے۔ انہوں نے آئی ایف ایف آئی کے لیے منتخب ہونے پر ٹیم کی جانب سے  خوشی کا اظہار کیا، اور ساتھ ہی انہیں ایسا پلیٹ فارم فراہم کرنے کے لیےآئی ایف ایف آئی اور ای ایس جی نیز وزارت اطلاعات و نشریات، حکومت ہند کا شکریہ ادا کیا۔

کہا جاتا ہے کہ ’’قواعد کے قطروں میں فلسفے کے بادل  پنہاں ہیں۔" کوم پاچو داریو" کے پروڈیوسر ہمیں یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ہماری خواہشات کے بادلوں میں ہماری جڑوں کا ایک سمندرموجزن ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (ش ح ۔ رض  ۔ ج ا  (

U-13381

 



(Release ID: 1775910) Visitor Counter : 245


Read this release in: English