وزارت خزانہ

یہ ہماری برآمدات کو بڑھانے کا صحیح وقت ہے: خزانہ کے وزیر مملکت بھگوت کراڈ


ممبئی میں برآمدات پر بینک کاری کانکلیو میں، بینکوں کی طرف سے ہر طرح کے تعاون کا یقین دلایا

’’حکومت کی ایکسپورٹ اورینٹڈ پالیسیوں نے برآمد کی قیدت والی پیشرفت کے لیے ایکو سسٹم بنایا ہے‘‘– وزیر موصوف

Posted On: 26 NOV 2021 5:37PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،26نومبر 2021: 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/16IHQ.jpg

مرکزی وزیر مملکت برائے خزانہ، ڈاکٹر بھگوت کراڈ نے آج اس اعتماد کا اظہار کیا کہ کووڈ 19 وبائی امراض کے سست مرحلے کے بعد کاروبار میں توسیع کے ساتھ، ہندوستان سے برآمدات ایک نئے سنگ میل کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ ممبئی میں فیڈریشن آف انڈین ایکسپورٹ آرگنائزیشنز اور یونین بینک آف انڈیا کی طرف سے مشترکہ طور پر منعقدہ ’بینک کاری کنکلیو برائے برآمدات‘ سے خطاب کرتے ہوئے، ڈاکٹر کراڈ نے کہا کہ ’’ہماری معیشت بحال ہو رہی ہے، کاروبار پھیل رہا ہے اور برآمدات بڑھانے کے بارے میں بات کرنے کا یہ صحیح وقت ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی برآمدات پر مبنی پالیسیوں نے برآمدات کی قیادت میں ترقی کے لیے ایک درست ایکو -سسٹم تشکیل دیا ہے۔

ڈاکٹر کراڈ نے بتایا کہ 2021-22 کے پہلے 8 مہینوں میں تجارتی سامان کی برآمدات گزشتہ سال کے مقابلے میں 54 فیصد اضافہ کے ساتھ 233 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔ برآمدات کی اس ترقی کی قیادت، انجینئرنگ کے سازو سامان، جواہرات اور زیورات، الیکٹرانکس، کیمیکل اور فارماسیوٹیکل وغیرہ جیسے شعبوں نے کی ہے۔ انہوں نے برآمد کنندگان کو یاد دلایا کہ وزیر اعظم نے برآمد کنندگان سے ہندوستان کی معیشت کی ترقی کا انجن بننے کی اپیل کی ہے۔ وزیر اعظم مودی نے رواں مالی سال کے دوران تجارتی سامان کی برآمدات کے لیے، 400 بلین امریکی ڈالر کا ہدف مقرر کیا ہے۔

حکومتی اقدامات کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر نے کہا، حکومت کی طرف سے اعلان کردہ پیداوار سے منسلک ترغیبی اسکیم، مینوفیکچرنگ کو بڑھانے اور برآمدات کو فروغ دینے میں مثبت اثر ڈال رہی ہے۔ پی ایل آئی اسکیمیں 13 کلیدی شعبوں کا احاطہ کرتی ہیں جن میں ترقی کرنے کی اعلیٰ صلاحیت ہے۔

ڈاکٹر بھگوت نے مزید کہا کہ ایمرجنسی کریڈٹ لائن گارنٹی اسکیم (ای سی ایل جی ایس) مختلف صنعتوں کے لیے اہم ثابت ہوئی ہے۔ "صنعت کاروں کی مانگ کی وجہ سے، حکومت نے 4.5 لاکھ کروڑ روپئے کیرقم، ایمرجنسی کریڈٹ لائن گارنٹی اسکیم (ای سی ایل جی ایس) کو 31 مارچ 2022 تک توسیع دے دی ہے، تاکہ کاروباروں کو وبائی امراض کے منفی اثرات سے نمٹنے میں مدد مل سکے۔ اس فنڈ میں سے 2.9 لاکھ کروڑ روپے کی رقم مختلف بینکوں کے ذریعہ منظور کیے گئے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/22QWZ.jpg

وزیر موصوف نے برآمد کنندگان کو بینکاری نظام کی مکمل حمایت کا یقین دلایا اور کہا کہسرکاری سیکٹر کے 12 بینکوں، 22 نجی بینکوں، 46 غیر ملکی بینکوں، 56 علاقائی دیہی بینکوں، 1485 شہری کوآپریٹو بینکوں اور 96000 دیہی بینکوں کی موجودگی سے، ملک میں بینکاری کا منظرنامہ نمایاں طور پر بہتر ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آر بی آئی نے ترجیحی شعبے کے قرضے کے تحت برآمدی کریڈٹ کی درجہ بندی کی حد کو، 25 کروڑ روپے سے بڑھا کر 40 کروڑ روپے کر دیا ہے۔

ممبئی میں بینک کاری کانکلیو نے آج برآمدات کے لیے، کلیدی وسیلےکے طور پر بینکوں کے کردار، برآمدی تجارت سے متعلق بینکاری رہنما خطوط اور برآمدات پر ان کے اثرات، برآمدی مالیات اور برآمدی بل میں رعایتی مسائل وغیرہ پر توجہ مرکوز کی۔

ایف آئی ای او کے نائب صدر جناب خالد خان نے برآمد کنندگان کو درپیش مختلف چیلنجوں کی فہرست دی اور متعلقہ حکام سے مداخلت کی درخواست کی۔ مرکزی وزیر نے مسائل کو حل کرنے کے لیے مستقبل قریب میں مختلف برآمداتی تنظیموں، بینک کے سی ایم ڈیز اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی مشترکہ میٹنگ بلانے کا یقین دلایا۔

کانکلیو میں یونین بینک آف انڈیا کے سی ای او اور ایم ڈی اور آئی بی اے کے چیئرمین شری اتل کمار گوئل، کینرا بینک کے سی ای او اور ایم ڈی شری ایل وی پربھاکر، بینک آف بڑودہ کے سی ای او اور ایم ڈی شری سنجیو چڈھا، سی ایم ڈی سمیت بینک مکاری سیکٹر کے سینئر افسران نے شرکت کی۔ ، ای سی جی سی شری سینتھیل ناتھن اور شری آر ایس امر، ہندوستانی ریزرو بینک کے فارن ایکسچینج ڈپارٹمنٹ کے سربراہ اور دیگر شامل تھے۔ ایم ایس ایم ای اور غیر ایم ایس ایم ای سیکٹر کے تقریباً 150 برآمدکاربھی موجود تھے۔

*****

U.No.13332

(ش ح - اع - ر ا)   



(Release ID: 1775392) Visitor Counter : 179


Read this release in: Marathi , English , Hindi