صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ نے لاطینی امریکہ اور کیریبین ممالک کے سفیروں کے ساتھ بات چیت کی


 وزیر موصوف نے ہندوستان کی مشترکہ اقدار اور مفادات کو اجاگر کیا، جنہوں نے  کووڈ-19کے دوران ویکسین میتری اور تعاون کو آگے بڑھایا ہے

‘‘ہندوستان  میٹنگ میں موجود تمام ممالک کو کووی  شیلڈ اور کو ویکسین فراہم کرنے  کا ارادہ  رکھتا ہے’’


‘‘وزیراعظم مودی کی قیادت میں ، ہندوستان کا حفظان  صحت  کا نظام ایک انقلابی تبدیلی کا مشاہدہ کر رہا ہے جسے اس کے دوست اپنا سکتے ہیں’’: ڈاکٹر منڈاویہ

Posted On: 25 NOV 2021 7:58PM by PIB Delhi

‘‘ہندوستان ‘واسودیوا کٹمبکم’  کے فلسفے پر عمل پیرا ہے، جس نے ہمیں اپنے تمام دوستوں کو کووڈ-19  ویکسین، ایچ سی کیو اور دیگر طبی ضروریات کا تحفہ دینے کی ترغیب دی ہے۔ اس کے علاوہ، ہندوستان اس ملاقات میں موجود تمام ممالک کو کووی شیلڈ اور کو ویکسین فراہم کرنے کے لیے تیار ہے’’۔ یہ بات ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ، مرکزی وزیر برائے صحت اور خاندانی بہبود اور دواسازی نے آج لاطینی امریکہ اور کیریبین ممالک ( جی آر یو ایل اکے سی فارمیشن) کے سفیروں کے ساتھ اپنی  ملاقات کے دوران کہی۔

 

ڈاکٹر منڈاویہ نے اپنے خطاب میں صحت عامہ کے نظام کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ مستقبل میں صحت عامہ  کو متاثر کرنے والی  وباؤوں سے لڑ سکیں۔ انہوں نے کہا، ‘’بھارت ایک ‘پوری حکومت’ کے نقطہ نظر کے تحت کووڈ-19 سے لڑنے میں کامیاب رہا ہے جہاں صوبائی اور مقامی گورننس نے حکومت ہند کی کوششوں کو تقویت فراہم کی"۔ کووڈ-19   کی روک تھام  کرنے کے سلسلے میں  ہندوستان کی حکمت عملی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان میں منظور شدہ 6 ویکسینز پر بات کی، جن میں سے 2 مقامی طور پر تیار کی گئی ہیں۔  اب تک تقریباً 1.2 بلین خوراکیں دی جاچکی ہیں جن میں 82فیصد ہندوستانیوں کو ویکسین کی کم از کم ایک خوراک دی جاچکی ہے اور 44فیصد ہندوستانیوں کی مکمل طور پر ٹیکہ کاری کی جاچکی ہے۔

وزیر موصوف نے ہندوستان میں ویکسینیشن کی اہمیت کو تسلیم کرکے لوگوں کے درمیان آپسی رابطے میں آسانی پیدا کرنے کے لئے ملک کے نمائندوں کا شکریہ ادا کیا۔ ہندوستان میں چلائی جارہی ٹیکہ کاری کی مہم کو اس وقت دنیا کے 110 ممالک تسلیم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘ ٹیکہ کاری کے عمل کا باہمی طور پر اعتراف کیا جانا  سیاحت اور کاروبار کے لیے اختیارات کئے جانے والے سفر میں آسانی کو بڑھاتا ہے۔اس سے معاشی بحالی کو فروغ ملتا ہے جس کی دنیا کو اشد ضرورت ہے’’۔

انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح ہندوستان نے وبائی مرض کے دوران دوسرے ممالک کی مدد کی: دنیا کی فارمیسی ہونے کے ناطے، ہندوستان نے 27 ممالک کو دل کھول کر ایچ سی کیو گولیاں اور دیگر طبی آلات فراہم کیے ہیں۔ ویکسین میتری اقدام کے تحت 6.63 کروڑ خوراکیں 95 ممالک کو بھیجی گئیں۔

کنورجنسی کے ممکنہ شعبوں پر بات کرتے ہوئے، ڈاکٹر منڈاویہ نے نوٹ کیا کہ ای سنجیوانی- انڈیا کے فلیگ شپ ٹیلی میڈیسن پورٹل میں 70 ملین سے زیادہ ٹیلی کنسلٹیشن ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ہندوستان کی مہارت کے ساتھ، ہندوستان اپنے ویکسینیشن پروگرام کے لئے  کو ون پلیٹ فارم کو تیزی سے تعینات کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے پہلے ہی ٹیکنالوجی کو اپنانے کے خواہشمند شراکت دار ممالک کے ساتھ ٹیکنالوجی کا اشتراک کیا ہے اور ان تمام ممالک کی مدد کرے گا جو اپنی ویکسینیشن کو بڑھانے کے خواہاں ہیں۔

مرکزی وزیر صحت نے عالمی حفظان صحت کی طرف ہندوستان کی کامیاب پیش رفت کی طرف بھی توجہ دلائی۔ آیوشمان بھارت کے چار ستون: بنیادی سطح پر 1.5 لاکھ صحت اور فلاح و بہبود کے مراکز کا تصور، پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا جو ہدف شدہ آبادی کے زمروں کو انشورنس فراہم کرتی ہے، 670 ملین روپے کے اخراجات کے ساتھ ہیلتھ انفراسٹرکچر مشن جو ہندوستان کی صحت عامہ کی دیکھ بھال کو تشخیصی اور نگرانی کی صلاحیتوں کے ساتھ مضبوط کرے گا۔ ڈیجیٹل مشن جو تمام ہندوستانیوں کو ایک منفرد ہیلتھ آئی ڈی فراہم کرے گا اور ان کی طبی تاریخ منظور شدہ معالجین کو چند لمحوں میں دستیاب کرائے گا۔ انہوں نے کہا، ‘‘وزیر اعظم مودی کی قیادت میں ، ہندوستان کا حفظان صحت کا نظام ایک انقلابی تبدیلی کا مشاہدہ کر رہا ہے جسے اس کے دوست اپنا سکتے ہیں’’۔

انہوں نے اس رائے کااظہار کیا کہ ہندوستانی  دوا ساز  کمپنیاں تقریباً ان تمام ممالک کے لیے محفوظ سستی  اورموثر دوائیں تیار کرتی ہیں اور  یہ کہہ کر ہندوستان کے جن اوشدھی مراکز کی طرف ان لوگوں کی توجہ مبذول کرائی: وہ ہندوستان میں ممکنہ فائدہ اٹھانے والوں کو جینرک ادویات کا سب سے سستا متبادل فروخت کرتے ہیں۔ ان ممالک میں،  جو یکساں سماجی و اقتصادی حالات  رکھتے ہیں، معیاری اورسستی ادویات تک رسائی فراہم کرنے کے لیے اس طرز عمل کو اپنانے کے امکان پر غور کیا گیا ۔

مرکزی وزیر نے یکجا ہونے والے ممالک سے صحت کے پیشہ ور افراد کے لیے تبادلہ پروگرام کے امکان کا مطالعہ کرنے کی بھی  تلقین کی۔ امریکی براعظم میں ہندوستانیوں کے لیے مہارتوں کو اپ گریڈ کرنے اور حفظان صحت کے شعبے میں  مہارتوں کی نمائش کے علاوہ، ان ممالک کے طلباء کو کارڈیالوجی، آنکولوجی، نیفرولوجی، نیورولوجی، اوپتھلمولوجی کے شعبوں میں ہندوستان میں اعلیٰ  درجے  اور عالمی معیار کی طبی مشقوں کا موقع حاصل ہوگا۔ انہوں نے طبی سیاحت میں تعاون کے ممکنہ شعبوں پر بھی روشنی ڈالی۔

مرکزی سکریٹری (صحت)، جناب راجیش بھوشن نے طبی سیاحت کے حوالے سے اظہار خیال کیا کہ این اے اے سی بورڈ ہندوستان میں ہسپتالوں کی ایکریڈیٹیشن کرتا ہے اور ان ممالک کے دیگر ایکریڈیٹیشن اداروں کے ساتھ تعاون مشترکہ معیار قائم کرے گا اور ابھرتے ہوئے شعبے کو فروغ دے گا۔

 

مرکزی سکریٹری (فارما)، محترمہ ایس اپرنا نے سفیروں کی توجہ اس حقیقت کی طرف دلائی کہ 700 سے زیادہ پروڈکشن سائٹس کے ساتھ ہندوستان فارماسیوٹیکل فارمولیشن کا صرف امریکہ کے بعد سب سے بڑا پروڈیوسر ہے۔ صرف امریکہ کے بعد برآمدات کا مجموعہ اگرچہ زیادہ تر تیار شدہ مصنوعات پر مشتمل ہوتا ہے، اس میں درمیانی مصنوعات ہوتی ہیں جو ایک مسلسل سپلائی چین کی نشاندہی کرتی ہیں اور اس طرح خطے کے ممالک کے ساتھ زیادہ سے زیادہ  مل کر کام کرنے کا امکان ہے۔ انہوں نے گرین فیلڈ فارما اقدامات کے لیے ہندوستان کی ترغیب اور اس شعبے میں سرمایہ کاری کی گنجائش پر بھی بات کی۔

 تقریب کی نظامت پیراگوئے کے سفیر ایچ ای  فلیمنگ ڈوارٹے نے کی ۔ چلی کے سفیر ایچ ای جوآن انگولو، میکسیکو کے سفیر،  ایچ ای  فیڈریکو سالاس، کولمبیا کے سفیر، ایچ ای ماریانا پچیکو نے فارمیشن کی جانب سے اپنے خیالات پیش کیے اور کووڈ-19 میں اس کے گراں قدر تعاون کے لیے ہندوستان کا شکریہ ادا کیا۔

****************

(ش ح۔ س ب  ۔ رض)

U NO:13312



(Release ID: 1775260) Visitor Counter : 102


Read this release in: English , Hindi