کامرس اور صنعت کی وزارتہ

عالمی تجارتی تنظیم ڈبلیو ٹی او کو اپنے طرز عمل کا از سر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے: جناب پیوش گوئل


بعض ملک منڈی تک رسائی فراہم نہیں کررہے ہیں اور چھپی ہوئی رعائتیں بھی فراہم نہیں کررہے ہیں، ترقی یافتہ ملکوں کو مزید کام کرنے کی ضرورت ہے: پیوش گوئل

دنیا کو غیر شفاف اور منڈی سے غیر وابستہ معیشتوں کے بڑھتے غلبہ پر تشویش ہے: جناب پیوش گوئل

حکومت کا کاروبار چلانے میں کوئی کردا رنہیں ہے، اس کے بجائے اسے ا یک سہولت کار کے طور پر کام کرنا چاہئے: جناب پیوش گوئل

Posted On: 18 NOV 2021 7:35PM by PIB Delhi

کامرس اور صنعت ، صارفین کے امور، خوراک اور سرکاری نظام تقسیم اور ٹیکسٹائلز کے وزیر جناب پیوش گوئل نے کہا ہے کہ عالمی تجارتی تنظیم ڈبلیو ٹی او کو اپنے طرز عمل کا از سر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ بعض ممالک مساویانہ اورکھلے طور پر منڈی تک رسائی فراہم نہیں کررہے ہیں اورچھپی ہوئی رعایتیں بھی نہیں فراہم کررہے ہیں۔ جناب گوئل نے کہا کہ ترقی یافتہ ملکوں کو مزید کام کرنا چاہئے اور ایس ڈی جیز کی حصولیابی اور ا ٓب و ہوا سے متعلق اہداف کی حصولیابی اور اربوں لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے مقصد سے صاف ستھرائی اور آلودگی سے پاک ٹیکنولوجی کی فراہمی جیسی اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہئے۔

‘‘میں سمجھتا ہوں کہ یہ نامناسب ہے۔ میں ترقی پذیر ملکوں کے بارے میں کسی مباحثہ کے بارے میں سمجھ سکتا ہوں اور جنہیں کہ اب ترقی یافتہ ملک سمجھنا چاہئے۔ میں سمجھتا  ہوں کہ دنیا کو اس بارے میں تبادلہ خیال کے لئے رضامند ہوجانا چاہئے، لیکن بعض ملکوں کو ، کہ جب وہ 600 تا 3000 ڈالرز فی کس آمدنی کی سطح پر ہوں، ان کے کاروباری طور طریقوں میں خصوصی مراعات سے محروم کردینا اورانہیں 60000 تا 80000 ڈالرز فی کس  آمدنی والے ملکوں کے زمرے میں ہی رکھنا ، بہت زیادہ غیر منصفانہ بات ہے، اسی لئے میں سمجھتا ہوں کہ ترقی یافتہ ملکوں کو اپنی ترجیحات پر غور کرنا چاہئے’’۔ جناب پیوش گوئل نے آج یہاں سی 11 عالمی اقتصادی پالیسی چوٹی کانفرنس 2021 کے موقع پر ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔

اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے دنیا میں ایس ٹی ای ایم گریجویٹس کی دوسری سب سے بڑی تعداد بھارتیوں یا بھارت نژاد نفراد کی ہے، جناب گوئل نے کہا ‘‘دنیا کے سب سے طاقتور ملکوں کوآج غیر شفاف اور منڈی سے غیر وابستہ معیشتوں کے بڑھتے غلبہ کے بارے میں تشویش ہے اور یہ ممالک اب بھارت کے ساتھ اشتراک قائم کرنے کے  امکانات تلاش کررہے ہیں، کیوں کہ خود ان کے ایکو نظام میں وہ بھارت جیسے ملکوں کے برخلاف اپنے ملکوں میں ایس ٹی ایم ایم گریجویٹس بہت زیادہ تعداد میں تیار نہیں کررہے ہیں۔

یہ بیان کرتے ہوئے کہ دنیا ، جدت طرازی اور پائیداری میں بھارت کے گراں قدر تعاون کا مشاہدہ کررہی ہے، جناب گوئل نے کہا : بھارت مختلف النوع نظریات کا حامل ملک ہے اورہماری صنعتیں، بڑھتے عالمی عمل دخل میں ایک اہم کردارادا کریں گی کیوں کہ ہم نے جارحانہ اہداف کے حصول کے لئے جرأت مندانہ اصلاحات کی ہیں۔

جناب گوئل نے کہا کہ حکومت کا کاروبار کرنے میں کوئی کردار نہیں ہونا چاہئے بلکہ اسے ایک سہولت کار کے طور پر کام کرنا چاہئے۔

‘‘نجی شعبے کے کردار کو فروغ دے کر اور سرکاری اور نجی شعبہ دونوں کے ساتھ اشتراک قائم کرنا تاکہ نجی۔ سرکاری کی ممکنہ ساجھیداری کے ذریعہ کام کیا جاسکے، نجی شعبے اور حکومت کے ساتھ اور زیادہ اشتراک قائم کرکے لیکن کاروبار چلانے کی ذمہ داری کاروباری اداروں پر چھوڑ کر  اس لئے ہمارے عمل دخل میں توسیع جاری رکھنے یا کاروبار کرنے میں ہمارا اشتراک قائم کرنے کی غرض سے حکومت کا کام کاروباری اداروں کے لئے زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کرنا ہونا چاہئے، اور وزیراعظم جناب نریندر مودی نے گزشتہ سات برسوں سے بھی زیادہ عرصہ سے کاروبار کو کاروباری افراد کے ذریعہ چلائے جانے پر توجہ مرکوز کی ہے اور حکومت کو ایک سہولت کار کے طور پر زیادہ کام کرنا چاہئے، اور ہمیں امید ہے کہ ہم اسے بہت بڑے پیمانے پر آگے لے جائیں گے۔

جناب گوئل نے کہاکہ وزیراعظم جناب نریندرمودی نے جی ٹیوینٹی کے موقع پر یقین دہانی کرائی تھی کہ بھارت دنیا کو ایک زیادہ محفوظ مقام بنانے کی خاطر اگلے سا ل  کے دوران پانچ ارب ویکسین تیار کرے گا۔

انہوں نے کہا:‘‘ دنیا کی پہلی ڈی این  اے ویکسین دنیا کی پہلی ناک  کے ذریعہ استعمال کی جانے و  الی ویکسین بھارت  میں تیار ہورہی ہے۔ ہم جلد ہی ایک آر این اے ویکسین تیار کرلیں گے جو دنیا کی بہترین ویکسین میں شمار کی جائے گی، بلکہ یہ دنیا کی بہترین ویکسین سے بھی بہتر ہوگا اوراس ویکسین کو اسٹور کرنے کے لئے منفی ساٹھ یا ستر ڈگری درجہ حرارت کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ ا سے منفی دو تا دس درجہ حرارت میں بھی رکھا جاسکتا ہے۔ ذراغور کیجئے کہ متعلقہ ضروری ساز وسامان کی سپلائی کے سلسلے اور اس ویکسین کو دنیا بھر کونہایت ہی کفائتی  داموں پر دستیاب کرانے سے متعلق صلاحیت میں اس کا کتنا زیادہ اثر  پرے گا’’۔

جناب گوئل نے کہا ‘‘ بھارت دنیا کے کونے کونے میں اور خاص طور پر کم ترقی یافتہ ممالک اور ترقی پذیر ممالک تک اس ویکسین کودرحقیقت دستیاب کرانے کے بارے میں آئندہ چند ماہ میں جو تعاون کرنے پر کام کررہا ہے وہ کسی بھی دوسرے ملک یا کسی بھی خطے کے تعاون سے اہم تر ہوگا’’۔

 

****************

(ش ح۔ع م ۔ ف ر)

U. NO. 13306



(Release ID: 1775212) Visitor Counter : 129


Read this release in: English , Hindi