وزارت اطلاعات ونشریات
‘‘مہارانی’’ سیاسی دنیا کو قریب سے دکھانا چاہتے تھے: افی 52 کی بات چیت کے سیشن میں رائٹرز نندن سنگھ اور اوما شنکر سنگھ
‘‘مہارانی ’’ کے دوسرے سیشن میں ہارڈکور سیاست کو پیش کریں گے،اصل کردار رانی بھارتی کے لئے مشکل متبادل آئیں گے
اگرکاروباری دباؤ کم ہوں تو او ٹی ٹی میں رائٹرس کو زیادہ آزاد ی ہے: نندن سنگھ
او ٹی ٹی رائٹرس کے لئے ایک سنہرا دور لے کر آیا ہے ،ہم نے اتنے زیادہ اچھے مواقع کبھی نہیں دیکھے:اوماشنکر سنگھ
مہارانی ناظرین کو سیاسی دنیا کو قریب سے دکھانے کے مقصد سے بنائی گئی ہے۔ یہ بات مقبول ویب سیریز اور بہار کے پس منظر و الے سیاسی ڈرامہ کےرائٹرز نندن سنگھ اور اوما شنکر سنگھ نے آج 24 نومبر 2021 کو افی 52 کے مندوبین سے کہی۔ ‘‘ ہم سیاست دانوں کے کردار کو اکثر و بیشتر سرسری طو ر پردیکھتے تھے، ہم اسے تبدیل کرنا چاہتے تھے، ہم سیاسی دنیا کو اندر سے دکھانا چاہتےتھے۔ ہم سیاست دانوں کی سائڈ اسٹوریز کو کبھی نہیں دیکھتے تھے ’’۔
دونوں رائٹرس گوا میں 20 سے 28 نومبر 2021 کے دوران ہائی برڈ طریقے سےمنعقد ہونے والے بین الاقوامی فلم فیسٹول آف انڈیا کے 52 ویں ایڈیشن سے الگ منعقد ہونے والی ایک آن لائن / ورچوئل ماسٹر کلاس سے خطاب کررہے تھے۔
تو ،انتہائی مقبول شو کےدوسرے سیشن سے کیا توقع کرتےہیں؟ ‘‘شو کے دوسرے سیشن میں ہارڈ کور سیاست شامل ہوگی۔ مزیدسادہ لوح نہیں، لوگ پروٹاگونسٹ رانی بھارتی سے مشکل انتخاب کی توقع کریں گے، جب وہ سیاست کے مشکل ر استے پر چلتی ہے’’۔
بہار کی سیاست اور سماجی حقائق کی یہ سیریز کتنی صحیح طریقے سے عکاسی کرتی ہے، اس اسٹوری کا پس منظر کیا ہے؟ اوما شنکر سنگھ نے جواب دیا ‘‘ ہم نے حقائق سے اپنی کہانی کے پہلوؤں کو لیا ہے اور اس میں اپنی طرف سے اضافہ کیا ہے۔ ہم نے ایسی چیزوں کو پیش کرنے کی کوشش کی ہے جو ہمیں انسان بناتی ہیں،جیسے سازشیں،سیاست دانوں کا خوف’’۔
ریسرچ کی ضرورت اور کس طرح سے ریسرچ سے حاصل ہونے والے حقائق اسٹوری میں شامل کئے جاتے ہیں ، کے بارےمیں نندن سنگھ نے کہا ‘‘ہم دونوں کا تعلق بہار سے ہے۔ اسلئے ہم پہلے سے ہی ریاست اور اس کی سیاست کے بارے میں بہت سی چیزیں جانتے تھے۔ تاہم سیریز کے لئےریسرچ کے دوران، ہمیں محسوس ہوا کہ ہم کتنا کم جانتے ہیں ۔ اسٹوری کا تانا بانا بنتے وقت ، ہم نے اسٹوری میں اپنی تحقیق کو کسی شکن بے بغیر شامل کرنے کی کوشش کی ہے’’۔
نندن سنگھ نے مزید کہا کہ مہارانی سیاسی اعتبار سے ایک حساس ڈرامہ ہے اور انہوں نے کسی کے جذبات کوٹھیس پہنچانےکی کوشش نہیں کی۔
دونوں رائٹرز نے موضوع کو سمجھنے میں تخلیق کار سبھاش کپور کی خوب تعریف کی ‘‘ معاملے پر ان کی گرفت کو دیکھتے ہوئے ، یہ یقین کرنا مشکل تھا کہ سبھاش جی بہار سے نہیں ہیں،وہ لوگوں سے جڑنے والی کہانیوں اورشائقین سے تال میل رکھنے و الے مکالمے لکھنے میں کافی ماہر ہیں’’۔ ا وما شنکرسنگھ نے کہا کہ سبھاش کپور کاساتھ ایسا ہے ، جیسے کوئی لائبریری میں بیٹھا ہو۔
فلم بنانے کے اپنے طور طریقے پر نندن سنگھ نے سبھاش کپور کاحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ گھسی پٹی چیزوں سے بچتے ہیں اور اپنی فلم میں کوئی نصیحت نہیں دیتے۔ سبھی اداکار بھی بہترین کام کرتے ہیں، جب سبھاش کے ہاتھ میں کمان ہوتی ہے۔
نندن سنگھ نے بتایا کہ کووڈ-19 لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان کے پاس بحث و مباحثہ کرنے اور غور وخوض کرنے کا بہت کم وقت تھا۔ اس کے باوجود انہوں نے کام کیا اورایک بہترین کہانی وجود میں آئی۔‘‘ او ٹی ٹی پلیٹ فارم کو کافی مضبوط رائٹنگ کی ضرورت ہوتی ہے۔ بہر حال مہارانی لکھنے کے لئے زیادہ تر بات چیت زوم میٹنگوں یا فون کے ذریعہ ہی ممکن ہوسکی تھی’’۔
اوما شنکر سنگھ نے یہ بھی بتایا کہ کیسے انہوں نے روز مرہ کی زندگی کے مزاح کو کہانی میں شامل کرنے کے لئے اضافی کوشش کی ۔ ‘‘ اپنے گھر میں بولی جانے والی زبان کو اسکرین پر ا تارا ہے’’، اس لئے ایسا ایک فرد بتائیں جس نے سیریئل نہ دیکھا ہو، اوماشنکر سنگھ نے مسکراتے ہوئے کہا ۔
فلموں سے الگ او ٹی ٹی فلیٹ فارمس کے لئے لکھنا کتنا الگ ہے؟ نندن سنگھ نے کہا او ٹی ٹی کے لئے لکھنا ، ناول لکھنے جیسا ہے،‘‘ فلموں میں لکھتے وقت ، ہمیں کئی چیزوں کاخیال رکھنا پڑتا ہے، جس کے معاشی نتیجے ہوسکتے ہیں، لیکن او ٹی ٹی کے لئے لکھنا ناول لکھنے جیسا ہے ۔ آپ موضوع کے اندر چھوٹے موضوعات اور دیگر کرداروں کے ساتھ بھی انصاف کرسکتے ہیں، اس سسٹم میں او ٹی ٹی میں کاروباری دباؤ دیگر جگہوں سے کم ہے، اس لئے وہاں آزادی کا احساس ہوتا ہے‘‘۔ دوسری طرف اوما شنکرسنگھ یہ بھی مانگتے ہیں ‘‘ او ٹی ٹی کے لکھنے کا مطلب ہے زیادہ لکھنا ۔ آپ باریکیوں یا چھوٹے چھوٹے پہلوؤں کونظر انداز نہیں کرسکتے۔ ہمیں ناظرین تک پہنچنے کے لئے بیچ کے نمائش کنندگان اور ڈسٹری بیوٹرس کی ضرورت نہیں پڑتی’’۔
اوما شنکر سنگھ کے لئے رانی بھارتی کا کردار کافی باریکی سے تخلیق کیا گیا ہے۔ وہ ایک چھوٹے سے گاؤں سےآئی ہے اورسیاست میں بالکل نئی ہے، جبکہ نندن سنگھ کا کہنا ہے کہ بھیما کا کردار انتہائی پیچیدہ ہے ، جس کی وجہ یہ ہے کہ اس کی اس کے کردار میں منفی پہلو پوشیدہ ہیں۔
دونوں رائٹرس یہ مانتے ہیں کہ او ٹی ٹی نے تفریحی صنعت میں کام کرنے و الے بہت سے لوگوں کوموقع دیا ہے۔ او ٹی ٹی کی وجہ سے کئی کہانیوں پر کام کرنا ممکن ہوا ہے۔اوما شنکر سنگھ نے یہ بھی کہا کہ یہ رائٹرس کے لئے سنہرادور ہے اورانہوں نے کبھی اتنے اچھے مواقع نہیں د یکھے۔
حالانکہ اوما شنکر یہ کہتے ہیں کہ او ٹی ٹی پلیٹ فارم بھی یہ چاہتا ہے کہ کہانی میں اتار چڑھاؤ، تیز موڑ وغیرہ بیچ بیچ میں ہوں ۔ یہ کہانی کاروں کے لئے مشکل ہوسکتا ہے وہیں نندن سنگھ اسے ناظرین کو باندھے رکھنے کے موقع کے طور پر دیکھتے ہیں۔ دونوں ڈائریکٹرس نے رائٹرس کے بلاک جیسے مسائل کا ذکر کیا اور سننے والوں سے درخواست کی کہ اس کی قصیدہ خوانی کرنے کے بجائے اسے دور کرنے کی کوشش کریں۔
****************
(ش ح۔ف ا ۔ ف ر)
U. NO. 13267
(Release ID: 1774947)
Visitor Counter : 188