وزارت اطلاعات ونشریات

ممبا رائڈ معاشرے کو دیہی علاقوں میں لوگوں کی زندگیوں کو تبدیل کرنے میں ٹیلنٹ کی بے پناہ صلاحیتوں کو  دکھانے کی کوشش کرتی ہے :52ویں ایفی  انڈین پنورما فلم ڈائریکٹر بسواجیت بورا


سیروکامک فلم بمبا رائڈ کا عالمی پریمیئر ایفی 52 میں ہوا

Posted On: 22 NOV 2021 9:26PM by PIB Delhi

نئی دہلی،22- نومبر 2021/ تعلیم ایک ایسا طاقتور ذریعہ ہے  جس  میں دنیا کو بدلنے کی بے پناہ صلاحیت ہے، لیکن اگر لوگوں کو اس بات کا احساس نہ ہوتو ہم کیا کریں؟ بمبا رائڈ  ایفی 52  میں ہندستانی پنورما سیکشن میں فیچر فلم زمرے کی ایک ایسی فلم ہے جو تعلیمی نظام میں خاص طور پر ملک کے کچھ دیہی علاقوں میں موجود  کمیوں اور خامیوں  کے  بنیادی تضاد کی ایک قدرتی تصویر کشی کرتی ہے۔

فلم کے پیچھے محرک سرچشمے کی وضاحت  کرتے ہوئے ڈائریکٹر بسواجیت بورا نے  ایفی میں فلم سے محبت کرنے والوں کو بتایا ’’اس فلم کے ذریعہ میں پورے معاشرے کو یہ پیغام دینا چاہتا تھا کہ کس طرح تعلیم لوگوں کی زندگیوں کو تبدیل کرنے میں  بہت بڑا کردار  ادا کرسکتی ہے،خصوصی طور پر دیہی علاقوں میں ۔ میں بتانا چاہتا تھا کہ غریب ریاست میں اسکول جتنے غریب فلم میں دکھائے گئے ہیں، ایسا دیہی علاقوں میں آج بھی موجود ہیں۔ اگرچہ حکومت ہرممکن مدد کررہی ہے،لیکن یہاں کے لوگ  اساتذہ بھی  ایسے سنجیدگی سے لینے کو تیار نہیں ہیں۔ ‘‘

بورا ،20 سے 28 نومبر، 2021  کے دوران گوا میں منعقد ہونے والے 52ویں ہندستانی بین الاقوامی فلم فیسٹول کے موقع پر آج،22نومبر 2021 کو ہدایت کاروں سےملے، پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ان کے ہمراہ ان کی اہلیہ اور کوسٹیوم ڈیزائنر  لومپرا گگوئی بورا ، آسام کے  مشنگ معاشرے کے  اداکار  ہیرنی پیگو اور ڈائریکٹر-ٹرائی بھی شامل تھے۔

ایک سیروکومک فلم، سنجیدہ اہم معاملات پر کامیڈی کا  ایک عجب مرکب ، بمبا رائڈ نوجوان لڑکے، کی کہانی ہے، جو برہمپتر ندی کے کنارے  واقع اسام کے ایک   پرائمری اسکول میں  واحد طالب علم ہے۔ اسکول کے ٹیچر اسے بچائے رکھنے کے لئےجدوجہد کرتے ہیں۔ بمبا اسکول میں واحد طالب علم ہے اور وہ اسکول جانے کے  خواہش نہیں رکھتا ہے۔ کہانی  میں سسپنس کا دکھ بھرا  احساس ہوجاتا ہے کہ ٹیچر اسکول کو برقرار رکھنے کے لئے حوصلہ افزائی کرتے ہیں،صر ف اس امید میں کہ وہ مڈ میل اسکیم جیسی  سرکاری اسکیموں سے  حاصل کئے  مال سے فائدہ اٹھاتے رہیں۔ لیکن ایک وقت  ایسا آتا ہےجب اسکول تباہی کے دہانے پر ہوتا ہے۔  اپنی دانش مندی سے بمبا اپنے اسکول کو بچاتا ہے   اور ان سب کو یہ احساس دلاتا ہے تعلیم معاشرے کے لئے کیا کرسکتی ہے۔

 فلم کی تیاری کے بارے میں اپنے سفر کا تعاقب کرتے ہوئے ، جو کہ زندگی کے واقعات پر مبنی ہے، جناب بورا نے کہاکہ یہ خیال انہیں2003میں آیا اور ان کے دماغ میں اٹک گیا جب انہوں نے اس پرایک ٹی وی رپورٹ دیکھی۔ ’’میں نے فوری طور پر یہ خیال  اپنی سرپرست اور معروف فلم ساز جناب جہنو بروا کےساتھ مشترک کیا  جنہوں نے کہانی سننے کے بعد گرین سگنل دیا۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ  تاہم اس وقت یہ خیال نتیجہ خیز  نہیں ہوا۔  ’’میں اسے ہندی میں بنانا چاہتا تھا ،لیکن کچھ بدقسمت وجوہات کی وجہ سے  یہ پورا نہیں ہوسکا۔‘‘

کووڈ-19 کی وجہ سے لاک ڈاؤن کی مدت کےد وران  اس خیال نے نئی جڑیں تلاش کیں، میرے دوست  لاک ڈاؤن کی مدت کےد وران آگے آئے ، فلم بنانے کے طویل عرصے سے کھوئے ہوئے خیال کو سمجھنے میں میری مدد کی۔ میرے دوستوں نے کہاکہ چلو  کم بجٹ کی فلم بنائیں اور چونکہ یہ خیال میرے ذہن میں برسوں سے تھا، اس لئے ہم نے اسے شاٹ دینے کا سوچا۔

اس بات سے اتفاق کرتے ہوئے اگرچہ بجٹ کی مجبوریوں نے غیر اداکاروں کو  کاسٹ کرنے کے فیصلہ میں کردار ادا کیا، بڑوں نےمزید کہاکہ  وہ چاہتے ہیں کہ  سب کچھ قدرتی ہو، ’’فلم کی شوٹنگ اسام کے گولا گھاٹ ضلع کے  بورناکولی گاؤں میں کی گئی ہے  جہاں  مشن  اور عام بول چال کی زبان ہے۔ ہم وہاں سے کچھ لوگوں کو منتخب  کیا اور انہیں تربیت دی۔

فلم بنانے کے بارے میں کچھ دلچسپ کہانیوں مشترک کرتے ہوئے بورا نے کہا کہ یہ فلم کی شوٹنگ کے لئے روزانہ 3 سے 4 کلو میٹر پیدل چلتے تھےکیونکہ دیہی علاقے کے اس حصہ میں اب  بھی کوئی   ٹرانسپورٹ کا ذریعہ نہیں ہے۔ یہ مکمل طور پر ایک نیا تجربہ تھا۔کیونکہ میں ان اداکاروں کے ساتھ کام کررہا تھا جنہیں  نے اپنی پوری زندگی میں تھیٹر یا سنیما تک نہیں دیکھا۔

یہ خیال انہیں 12 برس قبل آیا  تھا لیکن انہوں نے یہ فلم ابھی بنائی ہے، کیا فلم اب بھی متعلقہ ہے؟  آسام کے دیہی علاقوں میں صورتحال اب بھی وہی ہے۔ اب ایسی حالت میں  دیکھ کر  حیران  رہ گیا جیسے کہ  میں نے دیکھا ہے۔ مسئلہ کی مسلسل سنجیدگی کو ظاہرکرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ  یہاں تک  یہ  اپنے بیٹےکو کانوینٹ اسکول بھجتے ہیں نہ کہ سرکاری اسکول میں۔

کل فلم  کے عالمی پریمیر کے لئے ایفی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے  بورانے کہاکہ  لوگوں کا ردعمل زبردست تھا’’لوگوں نے  فلم کو سراہا ہے، اور یہ  میرے لئے بہت معنی رکھتا ہے۔ درحقیقت ایک خاتون   اس قدر متاثر ہوئی  کہ وہ میرے پاس آئیں اور پوچھا کہ کیا وہ مجھے گلے لگا سکتی ہیں۔

بسواجیت بورا ایک فلم ساز پروڈیوسر، ایڈیٹر، اور مصنف ہیں۔  ان کی ہندی اور آسامی فلموں میں  ’ایسا یہ جہاں‘‘ ’’بہنیمان‘‘، ’’رکتبیز‘‘،’’ پیہوجلی‘‘، اور ’’ گاڈ آن دی بالکنی ‘‘، شامل ہیں۔

***********

ش ح۔ ش ت۔ج

Uno-13156



(Release ID: 1774151) Visitor Counter : 217


Read this release in: English , Hindi