وزارت اطلاعات ونشریات
’دی اسپیل آف پرپل‘ خواتین کی حوصلہ مندی کا جشن ہے: ڈائریکٹر پراچی بجانیا
’دی اسپیل آف پرپل‘ خواتین کی حوصلہ مندی کا جشن مناتی ہے، تاہم یہ اس تھکان کے بارے میں بھی بات کرتی ہے جس کا سامنا ’پدرشاہی‘ / پپٹریارکی سے مسلسل نبر د آزما ہونے کے بعد کرنا پڑتا ہے۔ ہزاروں خواتین پر کم تر مقاصد سے ڈائن / چڑیل ہونے کا لیبل چسپاں کردیا جاتا ہے تاکہ اُن کی جائداد ہتھیائی جا سکے یا انہیں پریشان کیا جاسکے۔ فلم کی ڈائریکٹر پراچی بجانیا نے بتایا کہ یہ فلم قبائلی گجرات کے ایک چھوٹے سے میدان میں پدر شاہی قوتوں کے خلاف نبرد آزما ایسی ہی خواتین کے بارے میں بتاتی ہے۔ وہ آج گوا میں جاری اِفی 52 کے موقع پر پریس سے مخاطب تھیں۔ فوٹو گرافی کے ڈائریکٹر راجیش امارا راجن بھی ان کے ساتھ تھے۔
اس فلم کا خیال ڈائریکٹر کے ذہن میں اُس وقت آیا جب وہ اَمبی دومالا کے جنگلات سے ہو کر گزر رہی تھیں۔ اَمبی دو مالا کے جنگلوں میں 10 سیکنڈ کے ایک فوک سانگ کے سورس کا پتہ لگانے کے لئے پراچی نے جو کوشش کی ، اس کا اختتام فلم ’دی اسپیل آف پرپل‘ پر جا کر ہوا۔
اس فلم کے نام کے پس پشت کارفرما اسباب کے بارے میں بتاتے ہوئے ڈائریکٹر نے کہا کہ پرپل یعنی بیگنی رنگ کا تعلق جادو اور پُراسراریت/ تصوف / یوگ سے ہے۔ پراچی اس رنگ کا استعمال کرنا چاہتی تھی تاکہ اس موضوع کے تھیم کے بارے میں بات کرنے کے ساتھ ساتھ اس بات کو بھی نمایاں کیا جاسکے کہ نامساعد حالات کے باوجود خواتین اب بھی کھل رہی ہیں۔
پراچی نے کہا کہ خواتین پر ڈائن / چڑیل ہونے کا الزام لگانے کی کوششوں کا مقصد کئی بار ان کی جائداد کو ہتھیانا یا انہیں جنسی اعتبار سے ہراساں کرنا ہوتا ہے۔
یہ فلم خواتین کی حوصلہ مندی کا جشن تو مناتی ہی ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ یہ اُس افسردگی کے بارے میں بھی بات کرتی ہے جس کا سامنا خواتین کو مسلسل ہراسانی کے سبب کرنا پڑتا ہے۔ یہ فلم ، یہ پیغام دیتی ہے کہ آزادی کا انحصار پیار کئے جانے میں ہے۔
گجرات میں اس فلم کا اصلی نام ’کھلشے توہ کھارا‘ یعنی ’وہ کھلیں گی‘ ہے۔ جس سے اس بات کا اظہار ہوتا ہے کہ سماج میں ان کے خلاف کارفرما بری طاقتوں اور تمام طرح کے نامساعد حالات کے باوجود خواتین کھلیں گی۔
ڈائریکٹر نے کہا کہ گجراتی سینما، جس کی اسکریننگ پہلے صرف دیہی مراکز میں ہوتی تھی، 13-2012 کے بعد اب شہری مراکز میں بھی ریلیز ہونے لگا ہے اور یہ رفتہ رفتہ وہاں بھی مقبول ہوتا جا رہا ہے۔
فوٹو گرافی کے ڈائریکٹر راجیش امارا راجن نے اپنے کیمرے کے ذریعے مردوں کی نظری شہوت کی جبلت کو قید کرنے کے لئے کی گئی اپنی کوششوں کا ذکر کیا، جسے اس فلم میں دکھا گیا ہے۔
سروجن ادوسوملّی (ایڈیٹر) ، جکو جوشی (ساؤنڈ ڈیزائنر) اور شکھا بشٹ (پروڈکشن ڈیزائنر) نے بھی میڈیا کے ساتھ بات چیت کی۔
افی 52 میں انڈین پینورما غیر فیچر فلم کے طور پر دکھائی گئی یہ فلم گریجویشن فلم ہے، جسے ایف ٹی آئی آئی ، پونے میں اپنی ٹریننگ کے ایک جزو کے طور پر بنایا گیا ہے۔
قبائلی گجرات میں زمین کے ایک چھوٹے سے ٹکڑے کی واحد مالکن، اناس حاسد پڑوسیوں کا نشانہ ہے، جو اس سے ’ڈائن ‘بتاتے ہیں۔ خوف سے مغلوب اس خاتون کو طاقت دیگر خواتین سے ملتی ہے، جن میں ایک نئی نئی ماں بننے والی خاتون، جو تنہائی سے نبرد آزما ہے اور ایک جوان شادہ شدہ خاتون شامل ہے، جسے اپنی پریشانی کا حساب چکتا کرنے کے لئے مجبور کیا جاتا ہے۔ مہوا جنگل اُن کی خفیہ بات چیت کا گواہ ہے، جس کا اظہار کبھی کبھی قدیم فوک سانگ کے ذریعہ ہوتا ہے۔ اس فلم میں اُس گہری اداسی کا احاطہ کیا گیا ہے، جو اکثر ایسی خواتین کی ہمت کے پس پشت کافرما ہوتی ہے۔
ڈائریکٹر ؛ پراچی بجانیا
پروڈیوسر؛ ایف ٹی آئی آئی / بھوپندر کینتھولا
اسکرین پلے : پراچی بجانیا
ڈی او پی : راجیش امارا راجن
ایڈیٹر : سُروجن
اداکار : سواتی داس، شردھا کول، ودیشا پروہت
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۰۰۰۰۰۰۰۰
(ش ح- م م- ق ر)
U-14038
(Release ID: 1774014)
Visitor Counter : 166