امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav g20-india-2023

جناب پیوش گوئل نے کانپور  کے نیشنل شوگر انسٹی ٹیوٹ کے  50  ویں  تقسیم اسناد کے جلسے کا ورچوئل افتتاح کیا


سال21-2020 میں بھارت میں  چینی کی سب سے زیادہ بر آمد،7.1 ایم ٹی  درج کی گئی، جو  20  فیصد زیادہ ہے: جناب گوئل

اترپردیش میں گنے کی قیمت  کے بقایا جات ، جو 2017  میں  10661 کروڑ روپے تھے، 2021  میں کم ہو کر  3895 کروڑ روپے  ہوگئے: جناب گوئل

اترپردیش میں گنے کی پیداوار  (ٹن / ہیکٹئر میں) بڑھ کر  81.50 پہنچ گئی ہے، جو  17-2016  میں 72.38 تھی

Posted On: 16 NOV 2021 6:16PM by PIB Delhi

 کامرس وصنعت، صارفین کے امور ، خوراک اور تقسیم عامہ اور  ٹیکسٹائل کے مرکزی وزیر  جناب پیوش گوئل نے  خوراک اور تقسیم عامہ  کے محکمے (ڈی ایف پی ڈی)  کے ذریعے آزادی کا امرت  مہوتسو  کے ایک حصے کے طور پر  جشن کے لئےمنگل کے روز  منعقد    کانپور کے  نیشنل شوگر انسٹی ٹیوٹ  کی 50 ویں  تقسیم اسناد  کی تقریب  کا  ورچوئل طور پر افتتاح کیا ۔ 

اپنے افتتاحی خطے میں جناب گوئل نے کہا کہ کانپور میں  امپیریئل انسٹی ٹیوٹ  آف  شوگر  ٹیکنالوجی اکتوبر 1936  میں قائم کیا گیا تھا، اپریل 1957  میں اس ادارے کا نام  تبدیل کرکے  نیشنل  شوگر انسٹی ٹیوٹ (این ایس آئی)  رکھا گیا۔

ادارے نے تقسیم اسناد  کے جلسے کا انعقاد کیا جس میں تعلیمی سال 19-2018  اور  20-2019  میں پاس ہونے والے 460  طلبا کو فیلو شپ، پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ اور سرٹیفکٹ سے  سرفراز کیا گیا۔ صارفین کے امور ، خوراک اور تقسیم عامہ کی وزیر مملکت محترمہ سادھوی نرنجن جیوتی  نے کانپور میں طلباء  کی  عزت افزائی کی۔

ان میں سے 34  طلباء  کو گولڈ میڈل یعنی مہاتما گاندھی گولڈ میڈل، آئی ایس جی ای سی گولڈ میڈل،  سی وی  سباراؤ گولڈ میڈل اور دیگر ایوارڈ دیئے گئے۔

جناب گوئل نے  طلباء  کو مبارک باد دی، بھارت میں چینی  کی کوالٹی کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت میں بننے والی چینی کی کوالٹی  سب سے اچھی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح چاکلیٹ پوری دنیا میں ملتی ہے کیا اس طرح ہماری  مٹھائی چاکلیٹ کی جگہ لے سکتی ہے۔ ا نہوں نے کہا کہ اگر ہماری مٹھائیاں  دوسرے ملکوں کے  لوگوں کے دلوں میں گھر کر جائیں تو ہماری چینی مصنوعات  کو  فطری طور پر  مارکیٹ  مل جائے گی اور  اس میں سبسڈی کی بھی  ضرورت نہیں پڑے گی۔

 انہوں نے مزید کہا کہ چینی کی صنعت  دیہی معیشت  کی بنیاد ہے اور  چینی کی صنعت  کے ماہرین کے طور پر آپ  گاؤوں اور ملک  میں  کسانوں کے لئے  آتم  نر بھرتا لانے میں بہت  اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ  ادارے اور اس کے طلباء  کا یہ عزم ہونا چاہئے کہ گنا کسانوں کی 50  لاکھ ہیکٹر  زمین کی پیداواری  اور  قدر میں  اضافہ  کیا  جائے۔ انہوں نے کہا کہ این ایس آئی میں آپ کو  ڈسپلن اور تربیت  فراہم کی گئی ہے اور اس ڈسپلن  اور تربیت  کو  آپ  ایک تبدیلی لانے کے لئے  اپنی صلاحیتوں میں استعمال کریں۔

انہوں نے کہا کہ  سال 21-2020  میں چینی کی بر آمدات   7.1 ایم ٹی رہی  جو اب تک کی سب  سے زیادہ   بر آمدات ہے اور اس سے  20  فیصد  کا زبردست اضافہ ظاہر ہوتا ہے۔ انہوں نے  کہا کہ 21-2020  میں  گنے کے 92  فیصد  بقایا جات کی ادائیگی کر دی گئی ہے جو کسی بھی چینی کے سیزن میں ادا کی گئی  سب سے بڑی رقم ہے۔ انہوں نے  کہا کہ صرف اتر پردیش میں  ہی 2017  میں  گنے کے بقایا جات 10661  کروڑ روپے تھے، وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت میں  موجودہ  گنے کی قیمت  کے بقایا جات  3895  کروڑ روپے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ  وزیراعظم  مودی  اور وزیراعلیٰ یوگی  کی ڈبل انجن والی سرکار کے تحت  ہم نے  اتر پردیش کے  گنا کسانوں کی زندگی  کو آسان بنا یا ہے۔ یوپی میں  گنے کی پیداوار یت  (ٹن / ہیکٹر میں) ، جو  17-2016  میں 72.38  تھی، 21-2020  میں بڑھ کر  81.50  ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ  2025  تک  20  فیصد  ایتھنول کی  ملاوٹ کا ہدف  حاصل کرنے کے لئے  این ایس آئی کانپور مرکزی  رول ادا  کرسکتا ہے۔

21-2020  کے تعلیمی سال تک  9  ہزار سے زیادہ طلباء اپنی  تعلیم مکمل کر چکے ہیں جن میں  نائجیریا، تھائی لینڈ، سری لنکا، بھوٹان، ویتنام،  یوگانڈا، تنزانیہ، بنگلہ دیش، ایران، کینیا، یمن، اور نیپال  جیسے  20  ملکوں کے طلباء  شامل ہیں۔

پچھلے چند برسوں میں ادارے نے  مؤثر تدریس وتربیت کے لئے کئی سہولیات  کا اضافہ کیا ہے  اور  یہ دنیا کا واحد ادارہ ہے جس میں  ایک چھوٹا شوگر پلانٹ، شوگر ریفائنری ، مخصوص شوگر ڈیویژن، نینو ایتھنول یونٹ اور بیروری موجود ہیں، تاکہ  طلباء  کو مختلف کورسوں میں عملی تربیت  فراہم کی جاسکے۔

ادارے نے  گزرتے ہوئے برسوں کے دوران  چینی کی صنعت  میں  ٹیکنالوجی میں  بہتری  کے لئے اہم رول ادا کیا ہے۔ یہ  چینی، الکحل اور  دیگر  متعلقہ  صنعت کے لئے ہر سال  150  سے 200 مشاورت فراہم کرتا ہے۔ اس ادارے نے  درخواست کرنے پر  نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت ، مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ  اور مختلف  سرکاری محکموں  کو  اپنی خدمات فراہم کی ہیں۔

یہ ادارہ  شوگر ٹیکنالوجی، شوگر انجینئرنگ، الکحل ٹیکنالوجی اور متعلقہ  مضامین کے 12  کورس  منعقد کرتا ہے، جس میں تین فیلو شپ ، 6 پی جی ڈپلومہ اور 3  سرٹیفکٹ سطح کے کورس  شامل ہیں۔

ادارے نے حال ہی میں  مصرف کی  اسات یونیورسٹی ، نائجیریا کی  شوگر ڈولپمنٹ کونسل سمیت  مختلف اداروں کے ساتھ  مشترکہ تحقیق و ترقی  اور تربیت کے لئے  مفاہمت ناموں پر دستخط کئے ہیں۔

بھارت  میں شکر کی صنعت دیہی  معیشت کی  ریڑھ کی ہڈی ہے۔ ملک کے 50  لاکھ ہیکٹئر رقبے پر گنا پیدا کیا جاتا ہے۔ اس سال بھی  تقریبا 310  لاکھ ٹن چینی   کی  ریکارڈ  پیداوار کی گئی ہے۔

شکر کی صنعت  میں  مسلسل اور  تیزی سے  آمدنی میں اضافے  کے لئے مخصوص  توجہ کی ضرورت ہے۔ سب سے پہلے  شکر مانگ اور پیداوار  کے درمیان توازن پیدا کرنا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ  پیداوار  کی لاگت  کو متوازن کرتے ہوئے  مختلف وسائل سے  اس کی آمدنی میں اضافہ کرنے پر  توجہ دی جانی چاہئے۔

انتودیہ  انیہ یوجنا  (اے اے وائی) کے تحت  مرکزی حکومت  فی اے اے وائی  کنبے  کو  سرکاری نظام تقسیم (پی ڈی ایس)  کے ذریعے ماہانہ ایک کلو گرام  چینی فراہم کر رہی ہے، جس کے لئے  مرکزی حکومت  ریاستوں /  مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو فی کلو گرام  18.50 روپے  کی سبسڈی فراہم کرتی ہے۔ اتر پردیش میں اے اے وائی اسکیم کے تحت  فیض  پانے والوں کی تعداد  40.945  لاکھ ہے۔

چینی

چینی ملکوں کی تعداد

158

یوپی میں گنے کی کھیتی کا کُل رقبہ

27.60  لاکھ  ہیکٹئر

21-2020  کے سیزن میں  چالو چینی ملوں کی تعداد

120

شوگر سیزن 21-2020   میں  چلنے والی امکانی چینی ملوں کی تعداد

120

شوگر سیزن 21-2020 میں پلائی والا  گنا

1027  لاکھ میٹرک ٹن

ایس ایس 21-2020  کے دوران چینی کی پیداوار

110.61  لاکھ ایم ٹی

ایس ایس 21-2020  میں چینی کی امکا نی پیدا وار

114  لاکھ ایم ٹی

ایس ایس 22-2021  میں ایتھنول کے لئے استعمال ہونے والی چینی

12-13

ایس ایس 21-2020  کے  لئے گنے کی  کل  قابل ادائیگی قیمت

33014  کروڑ روپے

گنے کی ادا کی گئی قیمت  (11-11-2021 تک)

29034  کروڑ روپے (87.95 فیصد)

گنے کی التوا میں پڑی رقم ( 11-11-2021 تک)

3980 کروڑ روپے

یوپی میں چینی  کا متوقع استعمال

45  لاکھ ایم ٹی

ایس ایس 21-2020  کے آخر میں یوپی میں چینی کا اضافی اسٹاک

40 لاکھ ایم ٹی

اترپردیش  پورے ملک میں چینی کی پیداوار  کا تقریبا 35-38  فیصد کا تعاون کرتا ہے۔

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

اس کے علاوہ اتر پردیش میں ایتھنول کی صورت حال مندرجہ ذیل ہے۔

اناج پر مبنی  ڈسٹلری کی موجودہ تعداد

2

اناج کی  بنیاد پر ڈسٹلری کی موجودہ تعداد کی پیداواری صلاحیت

3.5کروڑ  لیٹر سالانہ

کھوئی / گنے پر مبنی  ڈسٹلری کی تعداد

57

کھوئی / گنے کی بنیاد والی ڈسٹلری  کی پیداواری صلاحیت

151  کروڑ  لیٹر سالانہ

ای ایس وائی  20-2019  کے دوران ای بی پی کے تحت  سپلائی کی جانے والی ایتھنول کی مقدار

40.15 کروڑ لیٹر

 ای ایس وائی  21-2020  کے دوران ای  بی پی کے تحت  ایتھنول کے کنٹریکٹ کی مقدار

59.10  کروڑ لیٹر

ای ایس وائی 21-2020  کے دوران  ای بی پی کے تحت سپلائی کی جانے والی  ایتھنول کی مقدار

42..81 کروڑ لیٹر

ایتھنول کے موجودہ سال میں  امکانی صلاحیت  (25 پروجیکٹ)

70  کروڑ لیٹر سالانہ

ایتھنول کی پیداوار میں سب سے زیادہ  حصے داری کرنے والی گروپ کمپنی کا نام:

بلرام پور گروپ، دھام پور، دوار کیش، بجاج  اور  ڈالمیا

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

اس کے علاوہ  بلرام پور  اور ڈالمیا گروپ کو  گنے کے رس سے  براہ راست  ایتھنول بنانے کے لئے دو چینی ملوں کو اجازت دی گئی ہے۔ اتر پردیش بھارت میں  ایتھنول بنانے  والی سب سے بڑی ریاست ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح۔و ا۔ ق ر

12945U- 



(Release ID: 1772557) Visitor Counter : 158


Read this release in: English , Hindi