امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت
جناب پیوش گوئل نے کانپور کے نیشنل شوگر انسٹی ٹیوٹ کے 50 ویں تقسیم اسناد کے جلسے کا ورچوئل افتتاح کیا
سال21-2020 میں بھارت میں چینی کی سب سے زیادہ بر آمد،7.1 ایم ٹی درج کی گئی، جو 20 فیصد زیادہ ہے: جناب گوئل
اترپردیش میں گنے کی قیمت کے بقایا جات ، جو 2017 میں 10661 کروڑ روپے تھے، 2021 میں کم ہو کر 3895 کروڑ روپے ہوگئے: جناب گوئل
اترپردیش میں گنے کی پیداوار (ٹن / ہیکٹئر میں) بڑھ کر 81.50 پہنچ گئی ہے، جو 17-2016 میں 72.38 تھی
Posted On:
16 NOV 2021 6:16PM by PIB Delhi
کامرس وصنعت، صارفین کے امور ، خوراک اور تقسیم عامہ اور ٹیکسٹائل کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے خوراک اور تقسیم عامہ کے محکمے (ڈی ایف پی ڈی) کے ذریعے آزادی کا امرت مہوتسو کے ایک حصے کے طور پر جشن کے لئےمنگل کے روز منعقد کانپور کے نیشنل شوگر انسٹی ٹیوٹ کی 50 ویں تقسیم اسناد کی تقریب کا ورچوئل طور پر افتتاح کیا ۔
اپنے افتتاحی خطے میں جناب گوئل نے کہا کہ کانپور میں امپیریئل انسٹی ٹیوٹ آف شوگر ٹیکنالوجی اکتوبر 1936 میں قائم کیا گیا تھا، اپریل 1957 میں اس ادارے کا نام تبدیل کرکے نیشنل شوگر انسٹی ٹیوٹ (این ایس آئی) رکھا گیا۔
ادارے نے تقسیم اسناد کے جلسے کا انعقاد کیا جس میں تعلیمی سال 19-2018 اور 20-2019 میں پاس ہونے والے 460 طلبا کو فیلو شپ، پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ اور سرٹیفکٹ سے سرفراز کیا گیا۔ صارفین کے امور ، خوراک اور تقسیم عامہ کی وزیر مملکت محترمہ سادھوی نرنجن جیوتی نے کانپور میں طلباء کی عزت افزائی کی۔
ان میں سے 34 طلباء کو گولڈ میڈل یعنی مہاتما گاندھی گولڈ میڈل، آئی ایس جی ای سی گولڈ میڈل، سی وی سباراؤ گولڈ میڈل اور دیگر ایوارڈ دیئے گئے۔
جناب گوئل نے طلباء کو مبارک باد دی، بھارت میں چینی کی کوالٹی کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت میں بننے والی چینی کی کوالٹی سب سے اچھی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح چاکلیٹ پوری دنیا میں ملتی ہے کیا اس طرح ہماری مٹھائی چاکلیٹ کی جگہ لے سکتی ہے۔ ا نہوں نے کہا کہ اگر ہماری مٹھائیاں دوسرے ملکوں کے لوگوں کے دلوں میں گھر کر جائیں تو ہماری چینی مصنوعات کو فطری طور پر مارکیٹ مل جائے گی اور اس میں سبسڈی کی بھی ضرورت نہیں پڑے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ چینی کی صنعت دیہی معیشت کی بنیاد ہے اور چینی کی صنعت کے ماہرین کے طور پر آپ گاؤوں اور ملک میں کسانوں کے لئے آتم نر بھرتا لانے میں بہت اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ادارے اور اس کے طلباء کا یہ عزم ہونا چاہئے کہ گنا کسانوں کی 50 لاکھ ہیکٹر زمین کی پیداواری اور قدر میں اضافہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ این ایس آئی میں آپ کو ڈسپلن اور تربیت فراہم کی گئی ہے اور اس ڈسپلن اور تربیت کو آپ ایک تبدیلی لانے کے لئے اپنی صلاحیتوں میں استعمال کریں۔
انہوں نے کہا کہ سال 21-2020 میں چینی کی بر آمدات 7.1 ایم ٹی رہی جو اب تک کی سب سے زیادہ بر آمدات ہے اور اس سے 20 فیصد کا زبردست اضافہ ظاہر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 21-2020 میں گنے کے 92 فیصد بقایا جات کی ادائیگی کر دی گئی ہے جو کسی بھی چینی کے سیزن میں ادا کی گئی سب سے بڑی رقم ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف اتر پردیش میں ہی 2017 میں گنے کے بقایا جات 10661 کروڑ روپے تھے، وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت میں موجودہ گنے کی قیمت کے بقایا جات 3895 کروڑ روپے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم مودی اور وزیراعلیٰ یوگی کی ڈبل انجن والی سرکار کے تحت ہم نے اتر پردیش کے گنا کسانوں کی زندگی کو آسان بنا یا ہے۔ یوپی میں گنے کی پیداوار یت (ٹن / ہیکٹر میں) ، جو 17-2016 میں 72.38 تھی، 21-2020 میں بڑھ کر 81.50 ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2025 تک 20 فیصد ایتھنول کی ملاوٹ کا ہدف حاصل کرنے کے لئے این ایس آئی کانپور مرکزی رول ادا کرسکتا ہے۔
21-2020 کے تعلیمی سال تک 9 ہزار سے زیادہ طلباء اپنی تعلیم مکمل کر چکے ہیں جن میں نائجیریا، تھائی لینڈ، سری لنکا، بھوٹان، ویتنام، یوگانڈا، تنزانیہ، بنگلہ دیش، ایران، کینیا، یمن، اور نیپال جیسے 20 ملکوں کے طلباء شامل ہیں۔
پچھلے چند برسوں میں ادارے نے مؤثر تدریس وتربیت کے لئے کئی سہولیات کا اضافہ کیا ہے اور یہ دنیا کا واحد ادارہ ہے جس میں ایک چھوٹا شوگر پلانٹ، شوگر ریفائنری ، مخصوص شوگر ڈیویژن، نینو ایتھنول یونٹ اور بیروری موجود ہیں، تاکہ طلباء کو مختلف کورسوں میں عملی تربیت فراہم کی جاسکے۔
ادارے نے گزرتے ہوئے برسوں کے دوران چینی کی صنعت میں ٹیکنالوجی میں بہتری کے لئے اہم رول ادا کیا ہے۔ یہ چینی، الکحل اور دیگر متعلقہ صنعت کے لئے ہر سال 150 سے 200 مشاورت فراہم کرتا ہے۔ اس ادارے نے درخواست کرنے پر نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت ، مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ اور مختلف سرکاری محکموں کو اپنی خدمات فراہم کی ہیں۔
یہ ادارہ شوگر ٹیکنالوجی، شوگر انجینئرنگ، الکحل ٹیکنالوجی اور متعلقہ مضامین کے 12 کورس منعقد کرتا ہے، جس میں تین فیلو شپ ، 6 پی جی ڈپلومہ اور 3 سرٹیفکٹ سطح کے کورس شامل ہیں۔
ادارے نے حال ہی میں مصرف کی اسات یونیورسٹی ، نائجیریا کی شوگر ڈولپمنٹ کونسل سمیت مختلف اداروں کے ساتھ مشترکہ تحقیق و ترقی اور تربیت کے لئے مفاہمت ناموں پر دستخط کئے ہیں۔
بھارت میں شکر کی صنعت دیہی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ ملک کے 50 لاکھ ہیکٹئر رقبے پر گنا پیدا کیا جاتا ہے۔ اس سال بھی تقریبا 310 لاکھ ٹن چینی کی ریکارڈ پیداوار کی گئی ہے۔
شکر کی صنعت میں مسلسل اور تیزی سے آمدنی میں اضافے کے لئے مخصوص توجہ کی ضرورت ہے۔ سب سے پہلے شکر مانگ اور پیداوار کے درمیان توازن پیدا کرنا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ پیداوار کی لاگت کو متوازن کرتے ہوئے مختلف وسائل سے اس کی آمدنی میں اضافہ کرنے پر توجہ دی جانی چاہئے۔
انتودیہ انیہ یوجنا (اے اے وائی) کے تحت مرکزی حکومت فی اے اے وائی کنبے کو سرکاری نظام تقسیم (پی ڈی ایس) کے ذریعے ماہانہ ایک کلو گرام چینی فراہم کر رہی ہے، جس کے لئے مرکزی حکومت ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو فی کلو گرام 18.50 روپے کی سبسڈی فراہم کرتی ہے۔ اتر پردیش میں اے اے وائی اسکیم کے تحت فیض پانے والوں کی تعداد 40.945 لاکھ ہے۔
چینی
|
چینی ملکوں کی تعداد
|
158
|
یوپی میں گنے کی کھیتی کا کُل رقبہ
|
27.60 لاکھ ہیکٹئر
|
21-2020 کے سیزن میں چالو چینی ملوں کی تعداد
|
120
|
شوگر سیزن 21-2020 میں چلنے والی امکانی چینی ملوں کی تعداد
|
120
|
شوگر سیزن 21-2020 میں پلائی والا گنا
|
1027 لاکھ میٹرک ٹن
|
ایس ایس 21-2020 کے دوران چینی کی پیداوار
|
110.61 لاکھ ایم ٹی
|
ایس ایس 21-2020 میں چینی کی امکا نی پیدا وار
|
114 لاکھ ایم ٹی
|
ایس ایس 22-2021 میں ایتھنول کے لئے استعمال ہونے والی چینی
|
12-13
|
ایس ایس 21-2020 کے لئے گنے کی کل قابل ادائیگی قیمت
|
33014 کروڑ روپے
|
گنے کی ادا کی گئی قیمت (11-11-2021 تک)
|
29034 کروڑ روپے (87.95 فیصد)
|
گنے کی التوا میں پڑی رقم ( 11-11-2021 تک)
|
3980 کروڑ روپے
|
یوپی میں چینی کا متوقع استعمال
|
45 لاکھ ایم ٹی
|
ایس ایس 21-2020 کے آخر میں یوپی میں چینی کا اضافی اسٹاک
|
40 لاکھ ایم ٹی
|
اترپردیش پورے ملک میں چینی کی پیداوار کا تقریبا 35-38 فیصد کا تعاون کرتا ہے۔
|
اس کے علاوہ اتر پردیش میں ایتھنول کی صورت حال مندرجہ ذیل ہے۔
اناج پر مبنی ڈسٹلری کی موجودہ تعداد
|
2
|
اناج کی بنیاد پر ڈسٹلری کی موجودہ تعداد کی پیداواری صلاحیت
|
3.5کروڑ لیٹر سالانہ
|
کھوئی / گنے پر مبنی ڈسٹلری کی تعداد
|
57
|
کھوئی / گنے کی بنیاد والی ڈسٹلری کی پیداواری صلاحیت
|
151 کروڑ لیٹر سالانہ
|
ای ایس وائی 20-2019 کے دوران ای بی پی کے تحت سپلائی کی جانے والی ایتھنول کی مقدار
|
40.15 کروڑ لیٹر
|
ای ایس وائی 21-2020 کے دوران ای بی پی کے تحت ایتھنول کے کنٹریکٹ کی مقدار
|
59.10 کروڑ لیٹر
|
ای ایس وائی 21-2020 کے دوران ای بی پی کے تحت سپلائی کی جانے والی ایتھنول کی مقدار
|
42..81 کروڑ لیٹر
|
ایتھنول کے موجودہ سال میں امکانی صلاحیت (25 پروجیکٹ)
|
70 کروڑ لیٹر سالانہ
|
ایتھنول کی پیداوار میں سب سے زیادہ حصے داری کرنے والی گروپ کمپنی کا نام:
بلرام پور گروپ، دھام پور، دوار کیش، بجاج اور ڈالمیا
|
اس کے علاوہ بلرام پور اور ڈالمیا گروپ کو گنے کے رس سے براہ راست ایتھنول بنانے کے لئے دو چینی ملوں کو اجازت دی گئی ہے۔ اتر پردیش بھارت میں ایتھنول بنانے والی سب سے بڑی ریاست ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔و ا۔ ق ر
12945U-
(Release ID: 1772557)
Visitor Counter : 173