اسٹیل کی وزارت

وزیر مملکت برائے اسٹیل جناب فگن سنگھ کلستے کا کہنا ہے کہ دیہی شعبے میں اسٹیل کی مقبولیت میں اضافہ کرنے اورسبز اسٹیل یا کم کاربن والی اسٹیل کے استعمال کی طرف بڑھنے سے ہندوستان ایک مینوفیکچرنگ مرکز میں تبدیل ہوجائے گا

Posted On: 11 NOV 2021 8:42PM by PIB Delhi

حکومت ہند کے اسٹیل اور دیہی ترقیات کے وزیرمملکت جناب فگن سنگھ کلستے نے کہا ہے کہ معاشرے کے دیہی طبقے میں اسٹیل کی مقبولیت میں اضافہ کرنے اور سبز اسٹیل یا کم کاربن والی اسٹیل کے استعمال کی طرف بڑھنے سے ہندوستان ایک مینو فیکچرنگ مرکز میں تبدیل ہوجائے گا۔یہ بات انہوں نے اسٹیل کی وزارت کے تعاون سے سی آئی آئی کے ذریعے منعقدکی گئی عالمی اسٹیل چوٹی کانفرنس 2021 کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔حالانکہ اس وقت  دیہی ہندوستان میں اسٹیل کی کھپت میں اضافے کے لئے خوش آئند اشارے مل رہے ہیں اوریہ کھپت سال 2021-2020 میں 21.5 کلو گرام فی کس درج کی گئی۔جب کہ مالی سال 2020-2019 کے دوران یہ کھپت 19 کلو گرام فی کس ریکارڈ کی گئی تھی۔لیکن کھپت کا یہ اوسط قومی اوسط سے ابھی بہت نیچے ہے۔دیہی علاقوں میں اسٹیل کی کھپت میں اضافہ کرنے کی غرض سے،دیہی عوام کو اسٹیل کے استعمال کے حوالے سے پوری با خبر کیا جائے تاکہ وہ لوگ اس کے استعمال کی طرف راغب ہوسکے۔

حکومت ایک طویل مدتی ایکشن پلان پر کام کررہے ہیں اور اسی کے مطابق پالیسیاں بھی مرتب کی جارہی ہیں۔نیشنل اسٹیل پالیسی 2017 کے تصور کے مطابق، ہندوستان میں 2031-2030 تک اسٹیل کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کرکے 300 ملین ٹن تک بڑھانے، اسٹیل کی فی کس کھپت کو 160 کلوگرام تک لانے اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں تخفیف کرنے کے لئے بہت سے اہداف مقرر کئے گئے ہیں۔اس سلسلے میں گزشتہ دو برسوں کے دوران اسٹیل کی وزارت نے ریلویز، پیٹرولیم، شہری ترقیات، دیہی  ترقیات کی وزارتوں جیسے شراکت دارو ں کے ساتھ ملکرمتعدد سیمینار، کانفرنسنگ اور ویبنار منعقد کئے ہیں۔جس کا مقصد مطالبے کے لئے تسلسل کو قائم رکھنا اور اس میں اضافہ کرنا ہے۔اسٹیل کی کھپت میں اضافہ اور اس کی صلاحیت میں توسیع اسی صورت میں ہو پائے گی جب اس کی مانگ میں اضافہ سامنے آئے۔ وزیراعظم جناب نریندرمودی کی قیادت میں 2025-2024 تک نیشنل انفراسٹرکچر پائپ لائن(این آئی پی) پر 111 لاکھ کروڑ سے زیادہ کی لاگت کا نشانہ مقرر کیا ہے۔اس سے اسٹیل کی مانگ میں اضافہ ہوگا اور اسٹیل کی پیداوار پر آنے والی لاگت میں کمی آئے گی۔ سمینٹ کی پائپ لائن پر 25 ہزار کروڑ سے زیادہ کا خرچ آئے گا۔سیمنٹ کی پائپ لائن  کی تنصیب کے عمل کو آسان بنایا گیا ہے۔اس سے خام لوہے کی نقل وحمل کو آلودگی سے پاک اور سستا بنایا جاسکے گا۔

ہندوستان میں صنعتی شعبے میں سب سے زیادہ توانائی استعمال کرنے اور سی او ٹو کا اخراج کرنے والے شعبے لوہا اور اسٹیل کے ہیں۔اس بناپر ہندوستان میں سبز اسٹیل یا کم کاربن والی اسٹیل کی تیاری کی سمت میں بڑھنے کے  سلسلے میں اسٹیل کی صنعت کے لئے موسمیاتی تبدیلیوں کو کم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اسٹیل کی صنعت کا کوئلے کے استعمال پر انحصار کم کرنے کی غرض سے حکومت کوئلے کی گیس میں منتقلی اور قومی ہائیڈروجن  مشن جیسے منصوبوں پر کام کررہی ہے۔اس کے ذریعہ نہ صرف یہ کہ کوئلے پر اسٹیل کی صنعت کے  انحصار  کو کم کیا جاسکے گا، بلکہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے میں بھی مددملے گی۔

چوٹی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ورلڈ اسٹیل ایسوسی ایشن کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر  ایڈون بیسن نے کہا کہ اسٹیل کی صنعت 1.5 ڈگری سیلسیس کے مقصد کی حمایت کرسکتی ہے اور اس نشانے کو بھی حاصل کرسکتی ہے،جو  پیرس میں سال 2015 میں طے کیا گیا تھا۔یہ کام تین مرحلوں میں ہوپائے گا۔ پہلے مرحلے میں اسٹیل تیار کرنے اور اس کے استعمال میں بہتری پر انحصار کرنے کی ضرورت ہوگی۔ دوسرے مرحلے میں، جس میں  کہ ہم  اس دہائی کے  خاتمے کی طرف  بڑھ رہے ہوں گے،چین اور دیگر ترقی پذیر معیشتوں میں  اسکریپ کی بڑھتی ہوئی دستیابی سے فائدہ اٹھایاجائے گا۔اس سے عالمی پیداوارکی  ایک بڑے حصے کے  ریسائیکلڈ اسکریپ پر انحصار کی راہ کھلے گی، جس سے اس صنعت میں  سی اوٹوکی اوسطا شدت میں کمی کی جاسکے گی۔ تیسرے مرحلے میں، ہائیڈروجن اور پیداوار کے نئے طور طریقوں کے استعمال پر توجہ مرکوز کی جائے گی تاکہ صنعت میں سی او ٹو کی شدت کو مزید کم کیاجاسکے۔

 چوٹی کانفرنس  سے خطاب کرتے ہوئے، جے ایف ای اسٹیل کارپوریشن کے صدر اور سی ای او جناب یوشی ہیسا کیتانو نے کہا کہ سال 2050 تک کاربن  سے نجات حاصل کرنے کے روڈ میپ کی حصولیابی کے لئے ہمیں اعلی درجے کی اختراعی ٹیکنا لوجیاں  تیار کرنے کی غرض سے ملٹی ٹریک طریقے کار کو اپنانے کی ضرورت ہے۔اس کے لئے کاربن ریسائیکلنگ بلاسٹ والی بھٹی + سی سی یو اور ہائیڈروجن فولاد سازی( براہ راست تخفیف ) اور صنعت میں کام آنے والی برقی قوسی بھٹی والی ٹیکنالوجی سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرنے پر توجہ دینی ہوگی۔ انہوں نے نئی ٹیکنالوجیوں  کے جلد از جلد تیار کرنے کے لئے تحقیق اور ترقی کے عمل کی رفتار بڑھانے پر بھی  زور دیا۔

 کانفرنس میں تقریر کرتے ہوئے، ایس اے آئی ایل کی چیئرمین محترمہ سوما منڈل نے کہا کہ ہندوستان آنے والے وقتوں میں اسٹیل کا ایک عالمی مرکز بننے کے لئے تیار ہے۔اس وقت جب  کہ اسٹیل کی صنعت اپنی صلاحیت اور استعداد میں مطالبات پورے کرنے کی غرض سے اضافہ کررہی ہے،اکثر قسم کی اسٹیل چاہے وہ عام استعمال سے تعلق رکھتی ہو چاہے خاص استعمال سے، اندرون ملک دستیاب ہیں۔حال ہی میں پی ایل آئی اسٹیل کے اعلان کے ساتھ ہی اہم خصوصیت والی اسٹیل میں جو کچھ خلاء پیدا ہوگئے تھے، انہیں کچھ ہی برسوں میں پُر کرلیےجانے کی توقع ہے۔ ہر قسم کی اسٹیل  کی بڑھی ہوئی دستیابی سے نئے فائدے مند اور ضمنی صنعتی مواقع پیدا ہوں گے۔ہندوستان پہلے ہی سے قابل تجدید توانائی کی صلاحیتوں کے معاملے میں چند سرفہرست ممالک میں سے ایک ہے، جو اپنی صلاحیت میں تیز رفتاری کے ساتھ اضافہ کررہا ہے۔دنیا بھر کی کاروباری کمپنیاں ہندوستان میں سرمایہ کرکے اپنے عالمی کاربن سے متعلق سرگرمیوں کو متوازن کرنے کا ایک موقع حاصل کریں گی۔

اسٹیل سے متعلق سی آئی آئی نیشنل کمیٹی کے چیئرمین اور جے ایس ڈبلیو اسٹیل لمٹیڈ کے جوائنٹ مینجنگ ڈائریکٹر اور گروپ ایف سی ایف او جناب سیشا گری راؤ نے استقبالیہ تقریر کرتے ہوئے کہا کہ  ہندوستان کااسٹیل کا شعبہ بہت ہی سرگرم، کارگر، ماحول دوست اور عالمی سطح پر مسابقتی ہوتا جارہا ہے،جسے حکومت کی طرف سے اختیار کئے گئے بہت سے پالیسی اقدامات اور صنعت کے کاروباری جذبے سے تقویت ملتی رہی ہے۔حالانکہ کووڈ-19 وبا نے عالمی پیمانے پر بے مثال قسم کا طبی بحران پیدا کردیا ہے، لیکن اسی نے دوسری طرف کچھ انقلابی تبدیلیاں بھی روشناس کرائی ہیں،جیسے عمدہ کارگردکی کے لئے صنعت کے ذریعے ٹیکنالوجی کا اپنایاجانا۔ توانائی کی منتقلی ایک دوسری انقلابی تبدیلی ہے۔اسٹیل کے استعمال اور ملک کی اقتصادی ترقی کے درمیان ایک مضبوط مثبت رابطہ پایاجاتا ہے۔قومی اسٹیل پالیسی 2017 میں طے کئے گئے نشانے کے مطابق سال 2030 تک  اسٹیل کی پیداوار کو 300 ملین ٹن تک بڑھانے کےلئے، ہمیں پیداوار کی قومی سالانہ شرح نمو کو7.2 فیصد تک بڑھانا ہوگا۔ اس مقصد کو حاصل بھی کیاجاسکتا ہے کیونکہ حکومت کی طرف سے مستقبل کے بنیادی ڈھانچے پر توجہ مرکوز کئے جانے کی بنا پر ہندوستان ترقی کے اگلے مرحلے میں  داخل ہوچکا ہے اور  اسی کے ساتھ ملک میں اسٹیل کی کھپت میں ایک زبردست اضافہ ہونے کے امکانات پائے جارہے ہیں۔

****************

 (ش ح۔ س  ب۔ رض)

U NO. 12772



(Release ID: 1771155) Visitor Counter : 126


Read this release in: English , Hindi