آئی ایف ایس سی اتھارٹی

ہندوستان میں جی آئی ایف ٹی آئی ایف ایس سی سے جہازوں کے حصول، فنانسنگ اور لیزنگ کی راہ ہموار کرنے والی کمیٹی نے اپنی رپورٹ آئی ایف ایس سی اے کو پیش کر دی

Posted On: 11 NOV 2021 7:36PM by PIB Delhi

ہندوستان میں جی آئی ایف ٹی   آئی ایف ایس سی سے جہازوں کے حصول، فنانسنگ اور لیزنگ کی راہ ہموار کرنے والی کمیٹی نے اپنی رپورٹ انٹرنیشنل فنانشل سروسز سینٹرز اتھارٹی (آئی ایف ایس سی اے) کو پیش کر دی ہے۔

 

آئی ایف ایس سی اے کی طرف سے 24 جون 2021 کو حکومت ہند، گجرات میری ٹائم بورڈ، صنعت اور مالیاتی ماہرین اور ماہرین تعلیم کے نمائندوں کے ساتھ محترمہ وندنا اگروال کی صدارت میں تشکیل دی گئی کمیٹی نے ایس. اے. ایف. اے. ایل. (جہازوں کا حصول، فنانسنگ اور لیزنگ) کے عنوان سے اپنی رپورٹ 28 اکتوبر 2021 کو آئی ایف ایس سی اے  کو پیش کر دی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0011VHD.jpg

کمیٹی نے مشاہدہ کیا کہ ایک بڑی ساحلی پٹی، بڑھتی ہوئی گھریلو منڈی اور بین اقوامی سمندری تجارت کے علاوہ  گہری بحری روایات اورہنرمند جہاز رانوں کے باوجود بین الاقوامی شپنگ سیکٹر میں ہندستان کا آج بھی حصہ بہت کم ہے۔ اس طرح وہ شپنگ سروسز خاص طور پر شپ فنانس خالصتاً درآمد کرنے والا ملک بن کر رہ گیا ہے۔

 

کمیٹی نے جہازوں کے حصول، فنانسنگ اور لیزنگ کیلئے اس کا موازنہ عالمی سطح کے سب سے چوٹی کے سمندری مرکزوں سے کرتے ہوئے ہندستان میں آئی ایف ایس سی میں موجودہ قانونی اور ریگولیٹری نظام کی 360 ڈگری کی جانچ کی۔ اس نے اخراجات بشمول آئی ایف ایس سی اور ان مراکز میں اس کاروبار کو کرنے کے سرمائے اور آپریٹنگ اخراجات اور ٹیکس کے اخراجات میں فرق کا اندازہ لگانے کے لئے مالیاتی ماڈل تیار کئے۔  اس نے ہندستان کے جہاز رانی کے شعبے کی ترقی کی کہانی کو سمجھنے میں رکاوٹوں کی نشاندہی کی۔ اس نے انڈیا-آئی ایف ایس سی میں ایک مضبوط جہاز کے حصول، فنانسنگ اور لیزنگ کے نظام کے لئے درکار تبدیلیوں پر کام کرنے کی خاطر اسٹیک ہولڈرز سے وسیع مشاورت کی۔ اس مقصد کے لئے اس نے شپنگ ویلیو چین میں جہاز کی تعمیر، فلیگنگ، آپریٹنگ، اور مرمت کے علاوہ ری سائیکلنگ کے معاون روابط پر بھی جامع طور پر غور کیا۔انڈیا-آف شور آئی ایف ایس سی کے ملکیت اور لیز والے جہازوں پر کم لاگت کی  اور مسابقتی شپنگ خدمات کی ترسیل پر توجہ مرکوز رکھی گئی ہے جو غیر ملکی حریفوں کے برابر ہے۔

 

کمیٹی نے اس گرین فیلڈ وینچر کو انڈیا آئی ایف ایس سی میں لانے کے لئے درکار اہم اور ضروری تبدیلیاں پیش کی ہیں۔ یہ تبدیلیاں قانونی اور ریگولیٹری ڈومینز، راست اور بالواسطہ ٹیکسیز، شپ فنانس اور کاروبار کرنے میں آسانی کے عالمی بہترین طریقوں پر روشنی ڈالتی ہیں۔ رپورٹ میں ہندستان کی شپنگ انڈسٹری میں حقیقی تبدیلی کی صلاحیت کو سمجھنے کے لئے مفید سفارشات فراہم کی گئی ہیں۔ کمیٹی نے محسوس کیا ہے کہ ہندستانی پرچم والے جہازوں کو برانڈ ویلیو دینے کے لئے یہ مناسب وقت ہے۔ میری ٹائم انڈیا ویژن 2030 اور اس سے آگے کے مقاصد کے حصول کے لئے یہ کام دو طرفہ عالمی تجارت میں حصہ لے کر، ہندستان کے بازار کے لئے فائدہ مند لین دین کو محفوظ بنا کر، نیلے سمندروں کی ڈیکاربونائزیشن اور ہریالی کو فروغ دے کر اور انڈیا-آئی ایف ایس سی میری ٹائم کا فائدہ اٹھاکر کیا جا سکتا ہے۔

 

بنیادی طور پر، کمیٹی نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ  مالیاتی خدمات کے لئے تصور کردہ آئی ایف ایس سی کا تصور قدرتی طور پر ایس اے ایف اے ایل پروڈکٹس اور سروسز، بشمول ذیلی اداروں تک پھیلایا جانا چاہیے۔اس میں جہاز کو لیز پردینےیا بطور 'مالی مصنوعات' کسی بھی آلے کی آپریٹنگ لیز کی اطلاع عام کرنا شامل ہوسکتا ہے تاکہ جہاز لیز پر دینے والے اداروں کو آئی ایف ایس سی  میں یونٹ قائم کرنے کے قابل بنایا جا سکے۔ کمیٹی نے بڑی تعداد میں مال بردار جہازوں کی درآمد کے لئے موجودہ آر او ایف آر نظام کی قیمتوں اور دیگر حدود پر قابو پانے کے علاوہ ریگولیشن، ٹنیج ٹیکس اور دیگر ٹیکس اور سمندری نظام کی عالمی بینچ مارکنگ کے ساتھ 'انڈین آئی ایف ایس سی کنٹرولڈ ٹنیج' کی ایک نئی قسم متعارف کرانے کی تجویز پیش کی ہے۔ انڈیا-آئی ایف ایس سی کے لئے تیار کردہ مالیاتی ماڈلز کے ذریعے شناخت کئے گئے مسابقتی فرق کی بنیاد پر براہ راست اور بالواسطہ ٹیکس  تبدیلیاں تجویز کی گئی ہیں۔

 

ویب لنک کے ذریعے کمیٹی کی رپورٹ حاصل کی جا سکتی ہے:

https://ifsca.gov.in/CommitteeReport

******

ش ح ۔ ع س۔ ک ا

U-12764



(Release ID: 1771088) Visitor Counter : 139


Read this release in: English , Hindi