جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت

ہندستان 2030 تک 450 گیگاواٹ قابل تجدید توانائی کی نصب شدہ صلاحیت حاصل کرنے کے لئے تیار:ایم این آر ای


ہندستان کے قابل تجدید توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے عالمی حصہ داروں کو دعوت دی

Posted On: 08 OCT 2021 5:58PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 8 اکتوبر 2021/ وزیر برائے بجلی، نئی اور قابل تجدید توانائی جناب آر کے سنگھ نے آج دبئی میں ایکسپو 2020  کی ایم ایم آر ای- ایف آئی سی سی آئی –ایس سی ای آئی  کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بدلتے ہوئے  عالمی حالات کے تناظر میں موسمیاتی تبدیلی میں تخفیف کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور اس کے لئے  توانائی کی منتقل کو بھی اہم قرار دیا۔

انہوں نے اپنے ملک  کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہماری صلاحیت کا 39 فی صد پہلے ہی  غیر فوسل ذرائع پر مبنی ہے جو 2022 تک  40 فی صد ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم گرین کوریڈور فیز2 کا آغاز کررہے ہیں اور جہاں تاب کاری بہت زیادہ ہے،ایسی جگہوں پر انرجی کی منتقلی کے لئے اقدامات کررہے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ   قابل تجدید توانائی  کی انٹرمیٹنسی دنیا کے لئے ایک اور چیلنج ہے۔ فی الحال ایک یونٹ پر بیٹری کی ذخیرہ کاری کی لاگت  200 امریکی ڈالر فی میگاواٹ –فی گھنٹہ ہے جسے کم کیا جانا چاہئے۔  انہوں نے اس حوالے سے  اپنے مستقبل کے اقدامات کا تعارف بھی کرایا۔   

جناب سنگھ نے  بیٹری کی ذخیرہ کاری کے اخراجات میں تخفیف کے لئے پیداوار سے جڑی ترغیبات کا  ذکر کرکے دیگر ممالک سے بھی  اس سلسلہ میں اقدامات کرنے کی اپیل کی۔  

جناب سنگھ نے یہ بھی بتایا  کہ ہم الیکٹرولائزرس کے لئےبڑی نیلامیاں متعارف کرانے جارہے ہیں جس میں ہائیڈروجن کے لئے ہماری پہلی کوشش کے سلسلہ میں 8800 میگاواٹ  صلاحیت کے الیکٹرولازئرس کی ضرورت ہوگی۔

نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت (ایم این آر ای) ماحول دوست ٹیرف کےحوالے سے ایک ایسی پالیسی لارہی ہے،جس کے تحت سبز توانائی کی صلاحیت  پیدا کرنے والے  کسی بھی فرد کو بلاقیمت  انرجی کی منتقلی کی جائے گی  اور لوگ جو ماحول دوست انرجی توانائی  پیدا کریں گے اس کو استعمال  بھی کریں گے۔

جناب سنگھ نے کہا  کہ ہندستان  نے اپنا ایک پرجوش سفر شروع کردیا ہے ،جس کی ہمت پہلے کوئی نہیں کرسکا تھا اور ایس ای سی آئی  2030 تک 450 گیگاواٹ انرجی کے  حصول کے لئے مستقل کام کرے گی۔

نئی اور قابل تجدید توانائی  ، کیمیکلزاور فرٹیلائزرس کے وزیر مملکت جناب بھگونت  کھوبا نے کہا کہ  انرجی کے شعبے میں عالمی سطح پر انقلابی تبدیلیاں رونما ہونے والی ہیں اور مستقبل کا انحصار قابل تجدید توانائی پر ہوگا۔  

انہوں نے مزید کہا کہ   2015  میں وزیراعظم جناب نریندر مودی کی طر ف سے 2022 تک 175 گیگاواٹ  نصب شدہ آر ای ٹی  صلاحیت کے حصول کے پیش نظر، ہندستان نے 100 گیگاواٹ کا سنگ میل 2021 میں پار کرلیا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ  ہم نے ملکی اور غیر ملکی سرمایہ داروں کی سہولت اور ان کی مدد کے لئے تمام وزارتوں میں پروجیکٹ ڈیولپمنٹ سیل (پی ڈی سی) اور ایف ڈی آئی سیل قائم کردیئے ہیں۔  ڈائریکٹر آٹومیٹک روٹ کے ذریعہ سو فی صد ایف ڈی آئی کی اجازت دی گئی ہے۔

‘‘بھارت میں قابل تجدیدتوانائی ؛ابھرتے ہوئے شعبے اور مواقع ’’ کے عنوان پر بولتے ہوئے جناب کھوبا نے کہا کہ   ہندستان اب ساحل سمندر کے قریب 70 گیگاواٹ   ہوائی بجلی کی  صلاحیت سے استفادہ کرنے جارہا ہے۔ بھارت نے شمسی موڈیول سازی کی صلاحیت   کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلہ میں  اعلی کارکردگی والی   سولر پی وی  موڈیولز کی  تیاری کے لئے  پروڈکشن سے مربوط ترغیبات  بھی شروع کی ہیں۔بہت سے شعبو ں میں سبز ہائیڈروجن کی پیداوار  اور استفادہ   میں اضافہ کے لئےبھارت  قومی  سبز ہائیڈروجن توانائی مشن  تشکیل دے رہا ہے اور 2030 تک ایک ملین ٹن  سبز ہائیڈروجن  کی پیدوار کا نشانہ   مقرر کیا ہے۔

جناب کھوبا نے فخریہ طور پر بتایا کہ  آر ای شعبے کے لئے  5.6 بلین  امریکی ڈالر گزشتہ پانچ برسوں کے دوران  حاصل کئے جاچکے ہیں   جس سے  اشارہ ملتا ہے  کہ آر ای میں سرمایہ کاری میں ہندستان   پرکشش ترین  مقام ہے۔

ایم این آر ای  حکومت ہند  کے سکریٹری جناب اندو شیکھر چترویدی  نے کہا کہ  ہندستان میں آر ای کی صلاحیت میں اضافہ  بڑی حد تک عوامی پالیسی کا نتیجہ ہے اور اس کے حصول میں نجی شعبے نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ  اس سلسلہ میں  مارکیٹ کے  نظام کو بھی مزید مستحکم کیا جائے گا اور توانائی کے تبادلہ کو  بھی اہمیت دی جائے گی۔

ہندستان میں آر ای شعبےمیں عام سرمایہ کاری کے ماحول اور سرمایہ کاروں کے لئے نئے مواقع  کے سلسلہ میں جناب چترویدی نے کہا کہ وزارت کاروباری اصلاحات میں نرمی کی سمت میں مسلسل کوششیں کرتی رہی ہے جن کی بنا پر گزشتہ سات برسوں میں   اس شعبے میں سرمایہ کاری   70  بلین ڈالر  تک پہنچ گئی۔

اس  کے علاوہ جناب چتروید ی نے سبز ہائیڈروجن ساحل کے نزدیک ہوائی اور شمسی  پی وی مینوفیکچرنگ  مختلف شعبوں میں  سبز ہائیڈروجن کے استعمال میں اضافہ،وغیرہ کا بھی ذکر کیا۔

ساحل کے نزدیک ہوائی بجلی کی تیاری سے متعلق  بولتے ہوئے انہوں نے یہ بتایا کہ  اگلے کچھ برسوں میں  ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ  اس کے لئے حکومت کی امداد کی بھی ضرور ت ہوگی۔ انہوں نےاس سلسلہ میں مطلوبہ سرمایہ کاری کی رقم کا نشانہ تقریباً 80 ہزار کروڑ روپے مقرر کیا۔

ایم این آر ای-آئی  آر ای ڈی اے (انڈین رینوایبل انرجی ڈیولپمنٹ ایجنسی) کی تقریب میں آج  انہوں نے  ہندستان میں اس شعبےمیں 230  بلین ڈالر کی ضرورت کے بارے میں بتایا۔

ایم این آر ای نے  فکی کے ساتھ مل کر  ایکسپو 2020 دبئی میں  6 اکتوبر سے 8 اکتوبر2021 تک  تقریبات کے اس سلسلہ کا انعقاد کیا۔   ان میں ہندستان کی  قابل تجدید توانائی میں حصولیابیاں اور امنگیں،ہندستان میں قابل تجدید توانائی کے لئے نئے مواقع، اسکے علاوہ  آئی آر ای  ڈی اے  کے  اس سفر کو بھی شامل کیا گیا ہے جو 2030 تک  450 گیگاواٹ  توانائی  کے حصولیابی کی سمت میں جاری ہے۔  

*************

ش ح۔ س  ب- ج

Uno 12694



(Release ID: 1770496) Visitor Counter : 169


Read this release in: English