ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

پیرس معاہدے کے اہداف کو حاصل کرنے کے لئے صنعت کے شعبے میں کاربن کو کم کرنے والے طور طریقوں کو فروغ دینے کی کوششیں اہم ہیں:جناب بھوپیندر یادو


جناب یادو نے بھاری صنعتوں کے شعبے سے مزید کمپنیوں کو عالمی لیڈ -آئی ٹی (لیڈر شپ گروپ فار انڈسٹری ٹرانزیشن)اقدام میں شامل ہونے کی تلقین کی

Posted On: 09 NOV 2021 9:59PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 9نومبر 2021/ گلاسگو میں  سی او پی 26 کے موقع پر، لیڈ-آئی ٹی (صنعت کی منتقلی کے لئے لیڈر شپ گروپ)چوٹی کانفرنس 2021 کا انعقاد ہائبرڈ موڈ میں ہوا ، جس کی صدارت ہندستان اور سویڈن نے مشترکہ طور پر کی۔ ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے مرکزی  وزیر جناب بھوپیندر یادو نے افتتاحی کلمات پیش کرتے ہوئے اس بات پر روشنی ڈالی  کہ تمام صنعتی شعبے  کاربن ڈائی آکسائڈ کے  مجموعی اخراج میں سے تقریباً 30 فی صد کے لئے ذمہ دار ہے اور اس طرح پیرس معاہدے کے اہداف کو حاصل کرنے کے لئے صنعت کے شعبے میں کاربن کو کم کرنے والے طور طریقوں کو فروغ دینے کی کوششیں اہم ہوجاتی ہیں۔

لیڈ-آئی ٹی ایک رضا کارانہ اقدام ہے،جس کا مقصد نجی شعبے کی کمپنیوں کی سرگرم شراکت داری کے ذریعہ  کم کاربن کی منتقلی کو فروغ دینا ہے،خاص طور پر لوہا اور اسٹیل ، الومنیم ، سیمنٹ اور کانکریٹ ، پیٹرو کیمیکلز ، فرٹیلائزرس، اینٹیں اور ہیوی ڈیوٹی ٹرانسپورٹ وغیرہ کے شعبوں میں ۔

جناب یادو نے مزید زور دیتے ہوئے کہا کہ حالانکہ نئے ممالک جیسے امریکہ، آسٹریا اور ایتھوپیا  اور کمپنیاں جن میں  اسکانسکا ، ہیڈلبرگ سیمنٹ اینڈ سیلز گٹر شامل ہیں، اس اقدام میں شامل ہوچکی ہیں،تاہم  یہ ضروری ہے کہ بھاری صنعتوں سے مزید کمپنیاں اس عالمی اقدام میں شراکت داری کریں۔

وزیر ماحولیات نے عالمی پیمانے پر کاربن میں تخفیف کرنےوالی صنعت کی منتقلی میں پائے جانےوالے  نازک خلا کا ذکر بھی کیا گیا جس میں ٹکنالوجی کی ترقی اور منتقلی بھی شامل ہے۔اس میں مالی امداد کی پوری طاقت کے ساتھ مناسب آمد کا یقینی بنانا اور صنعت کی منتقلی  کو آسان بنانے کے لئے پالیسیاں بھی شامل ہیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بھاری صنعت میں کم کاربن والی پیداوار کے لئے دونوں سطحوں پر یعنی متبادل فیڈ اسٹاک  اور پروسیس سے متعلق گیسوں کے اخراج میں تخفیف کرنے کے لئے کوششیں  ضروری ہیں۔یہ صورتحال ان ترقی پذیر ممالک کے لئے پریشان کن ہے، جو ابھی مطلوبہ تعداد میں ضروری ڈھانچے تعمیر نہیں کرپائے ہیں۔ 

جناب یادو نے زور دے کر کہا کہ ‘‘ترقی یافتہ ممالک کوچاہئے کہ ماحول دوست ٹکنالوجی کی مصنوعات کے لئے لیڈ-مارکیٹ دستیاب کرائیں  اور قیمتوں میں تخفیف کریں تاکہ  ان کو ترقی پذیر معیشتوں میں بھی بڑے پیمانے پر نصب کیا جاسکے۔ ’’

اجلاس کی مشترکہ صدارت عزت مآب نائب وزیراعظم اور سویڈن کے  وزیر ماحولیات جناب پیر بولن نے کی، جنہوں نے لیڈ-آئی ٹی گروپ میں نئے ممبران کا خیر مقدم کیااور مزید کہا  کہ خالص صفر کے نشانے کے حصولیابی میں  صنعتیں ایک اہم کردار ادا کرتی ہیں۔  اس سے  پیرس معاہدے کے ہدف کو حاصل کرنے اور نئے اور ماحول دوست مواقع پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے۔  

انہوں نے ممالک کے درمیان تعاون  اور فوسل فری مستقبل کی سمت میں تبدیلی کے لئے سرمایہ کاری  کی اہمیت کے علاوہ   نجی شعبے اور سول سوسائٹی سمیت مزید دوستوں کی تلاش کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ   سرکاری اور نجی شراکت داری  اور مطالبے کی تخلیق سے بڑے پیمانے پر گیسوں کے اخراج میں تخیف اور ماحول دوست روزگار  مہیا کرنے میں مدد ملتی ہے۔  

موسمیات سے متعلق امریکہ کے خصوصی صدارتی ایلچی جناب جان کیری نے کہا کہ ایسے مواقع  کی تلاش کرنا بہت اہمیت رکھتا ہے جن میں ٹکنالوجی کو  مالیہ کی فراہمی کے ساتھ منسلک کیا جاسکے اور لیڈ-آئی ٹی صنعتی شعبے میں خالص صفر کے ہدف کو حاصل کرنے کی سمت میں پیش رفت کے لئے آگے آنے والے ممالک کی مدد کرے گا۔

ڈالمیا سیمنٹ سے وابستہ جناب مہیندر سنگھ نے کاربن کی مقدار کو گھٹانے اور نیٹ زیرو کے ہدف کو حاصل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ،جس کے لئے لیڈ- آئی ٹی ایک اہم ترین رول ادا کرسکتا ہے۔انہوں نے اس کا بھی ذکر کیا کہ  ڈالمیا سیمنٹ نے 2040 تک نیٹ زیرو کے نشانے کو حاصل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے ،جسے مدد مل جانے کی صورت میں مقررہ  معیاد سے پہلے بھی حاصل کیا جاسکتا ہے۔

اس تقریب میں لیڈ-آئی ٹی کے رکن ممالک اور کمپنیوں نے شرکت کی۔  ان میں ارجنٹینا ، آسٹریا، آسٹریلیا، ڈنمارک، ایتھوپیا، فن لینڈ،فرانس، جرمنی ،آئرلینڈ، لکژمبرگ ، نیدر لینڈ،سویڈن، امریکہ،برطانیہ،یوکرین،ڈالمیا سیمنٹ ، ہیڈلبرگ سیمنٹ ،لیفارجے ہولسن، ، تھائسین کرپ، ایس ایس اے بی، سکینا، اسکانسکا، کے علاوہ اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سکریٹری جنرل ،ورلڈ اکنامیسز فورم وغیرہ کے نام  شامل ہیں۔

یوکرین نے، جو کہ لیڈ-آئی ٹی گروپ کا رکن ملک نہیں ہے،اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ  اس نے بھی اس پروگرام کا حصہ بننے کے لئے اپنی  خواہش کا اظہار کردیا ہے۔  نیدر لینڈ نے مشن انٹریگریٹیڈ بائیو ریفائنریز  کے بارے میں بتایا  جس پر ہندستان کے بائیو ٹکنالوجی کے محکمے کے ساتھ تعاون کرتے ہوئےمشن انوویشن کے تحت عمل درآمد کیا جارہا ہے۔

ایتھوپیا نے کاربن سے پاک ماحول سے متعلق  گفتگو کی  اور اس بات کا ذکر کیا  کہ باہمی اتحاد صرف حکومتوں کے درمیان ہی ضروری نہیں ہےبلکہ اس کی ضرورت نجی شعبوں کے درمیان ہی ہے۔ انہوں نے مالیات کی فراہمی کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔  عالمی اقتصادی فورم نے منصوبے کو 2030 تک مکمل ہوتے دیکھنے کی خواہش کا اظہار کیا۔

 اس تقریب میں ہندستان او ر سویڈن کے وزرا کی طرف سے لیڈ-آئی ٹی چوٹی کانفرنس 2021 کے لیگل سمٹ اسٹیٹمنٹ  کو منظوری دی گئی۔

 

ش ح۔ س ب - ج

Uno12684

 



(Release ID: 1770478) Visitor Counter : 165


Read this release in: English , Hindi