کارپوریٹ امور کی وزارتت

کارپوریٹ امور کے مرکزی وزیر مملکت جناب راؤ اندرجیت سنگھ نے کہا ہے کہ ورک فورس میں خواتین کے امپاورمنٹ سے  بھارت کی اقتصادی ترقی کو رفتار ملے گی

Posted On: 27 OCT 2021 6:17PM by PIB Delhi

ایم او ایس پی آئی  اور منصوبہ بندی  (آزادانہ چارج) اور  کارپوریٹ امور کے مرکزی وزیر مملکت  جناب  راؤ اندرجیت سنگھ نے آج یہاں کہا   کہ 9  سے 10  فیصد  اور  اس سے زیادہ  شرح نمو  کے حصول کے لئے  ملک کی آبادی  میں  48  فیصد کا  تعاون دینے والی خواتین  کو  ورک فورس میں اپنی حصہ داری  نبھانی چاہئے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001JSA2.jpg

جناب سنگھ  بھارت کی آزادی کے  75  سال کے تناظر میں منائے  جارہے  آزادی کا  امرت مہوتسو  کے سلسلے میں  آئی آئی سی اے، کارپوریٹ امور کی وزارت کے ذریعے  ایسوچیم  کی شراکت داری سے منعقدہ ایک قومی  ورچوئل  سمٹ  ’’شی انسپائرنگ چینج: کانٹری بیوٹنگ ٹو اسمارٹ ،  سسٹینیبل اینڈ انکلوسیو گروتھ‘‘  سے خطاب کر رہے تھے۔

جناب سنگھ نے  خواتین کو  قومی دھارے میں لانے اور  انہیں با اختیار بنانے کے لئے بیٹی بچاؤ ، بیٹی پڑھاؤ، اجوولا یوجنا ، ون اسٹاپ سینٹر اسکیم  جیسے سرکاری  اقدامات پر  روشنی ڈالی۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ  لیبر فورس کے باہر کی  79  فیصد  خواتین کو  جوڑنے کے لئے  ابھی  طویل سفر  طے کرنا ہے۔ 21  فیصد  کے  لیبر فورس شراکت داری  شرح کے ساتھ ، بھارت میں کام  کرنے والی خواتین کی تعداد 45  فیصد کے  عالمی اوسط  کے مقابلے میں  نصف  ہے۔ مطالعات سے پتہ چلا ہے کہ  بھارت  خواتین کو یکساں مواقع  دستیاب کرا کر  2025  تک  اپنی   جی ڈی پی  کو  770  ارب ڈالر تک بڑھا سکتا ہے۔

’’نئے بھارت‘‘ نے  خواتین کی  ملکیت والے کاروبار کو مضبوط بنانے کے لئے  ملک بھر میں متعدد  تدابیر کی جارہی ہیں۔ نیتی آیوگ کا خواتین انٹر پرینیور شپ پلیٹ فارم ملک بھر میں ممکنہ  جوان  خواتین صنعت کاروں کے لئے ایک  ماحول دستیاب کرانے والا  ایسا ہی ایک قدم ہے۔

جناب سنگھ نے کہا کہ متعدد  ترقیاتی  اندازوں سے پتہ چلتا ہے کہ 2021  اور  2022  میں بھارتی معیشت  تیزی کے ساتھ بڑھے گی۔ اس رفتار سے  بھارتی معیشت کے  لچیلے  پن  کا  پتہ چلتا ہے۔

جناب سنگھ نے  ’’ٹیکنالوجی، ڈیٹا  اینڈ انوویشن‘‘  کو  ترقی کے اہم عوامل  کے طور پر  اجاگر کیا اور  کہا کہ  وبا نے  دنیا بھر میں اس کی اہمیت کو اور زیادہ  نمایاں کیاہے۔ بھارت سرکار، بھارت کو دنیا  کے ٹیک -  گیراج  اور  ایک  صف اول کا  اسمارٹ نیشن  کے طور پر  قائم کرنے کے لئے نجی شعبے میں جوان  اور نئے صنعت کاروں کے ساتھ کام کرنے کے تئیں پابند عہد ہے۔ دنیا بھر میں تیسرے سب سے بڑے  اسٹارٹ اپ  ایکو سسٹم کے ساتھ ، بھارت میں مصنوعی ذہانت ، مشین لرننگ ،  انالیٹکس اور  ’’ڈیجیٹل‘‘ بدلاؤ  کی  دیگر شکلوں میں عالمی رہنما  بننے کی  صلاحیت ہے۔

اٹل انوویشن مشن  ملک میں اختراعات اور صنعت  سازی کے ماحول کو  مسلسل  فروغ دینے میں ایک معاون کا کردار  ادا کر رہا ہے۔ جناب سنگھ نے کہا کہ  اختراعات کو  فروغ دینے اور  اسٹارٹ – اپ اور صنعتوں کو حمایت دینے کے لئے فی الحال ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 9200  اٹل ٹنکرنگ لیبس اور  68 اٹل کمیونٹی  انوویشن  سینٹر  ہیں۔


https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0025DBU.jpg

بھارت سرکار کی کارپوریٹ امور کی  وزارت میں  جوائنٹ سکریٹری  اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف  کارپوریٹ افیئرس کے ڈی جی  اور  سی ای او  جناب منوج پانڈے  نے کہا کہ  بھارت  کی شمولیت پر مبنی اور  ذمہ دارانہ ترقی کے  تئیں  پابند عہد  اس کے پائیدار  ترقیاتی اہداف  (ایس ڈی جی) اور  2030  تک  کے  اس کے اہداف کو  حاصل کرنے کے عزم سے بھی  اس کا  اظہار ہوتا ہے۔ ایس ڈی جی  کا  بنیادی اصول  ’’کوئی پیچھے نہ چھوٹے‘‘ ہمارے  ترقی کے ایجنڈے  ’سب کا ساتھ ، سب کا وکاس، سب کا وشواس ‘ کے ساتھ  شمولیت پر مبنی  ترقی کے  ہمارے  ترقیاتی ایجنڈے  کا  خلاصہ ہے۔ ایس ڈی جی کا مقصد  خاتون اور  لڑکیوں کو با اختیار بنانا اور  صنفی مساوات  حاصل کرنا بھی ہے۔ خواتین  کے مابین  صنعت کاری  کی حوصلہ افزائی کے لئے خواتین کے خلاف  ہر طرح  کا امتیاز  ختم ہونا چاہئے، انہیں  اقتصادی وسائل کے  یکساں حقوق  ملنے چاہئے، ساتھ ہی قومی قانون کے تحت  انہیں زمین و  جائیداد  کی  دیگر شکلوں، مالی خدمات ،  وراثت  اور قدرتی وسائل کی ملکیت  اور  کنٹرول  ملنا چاہئے۔

 ایسوچیم نیشنل کونسل فار  کارپوریٹ افیئرس ، کمپنی لاء اینڈ  کارپوریٹ گورننس کی  چیئر پرسن ، اسمارٹ  بھارت گروپ کی  چیئر مین، آئی سی ایس آئی کی  سابق  صدر  محترمہ پریتی  ملہوترا  نے  کووڈ – 19  وبا کے دوران  ایم سی اے  کے ذریعے صنعتوں کو  دی گئی  فوری حمایت  کی  ستائش کی۔ محترمہ ملہو ترا نے  زور دے کر کہا کہ  ایس  ٹی ای ایم (سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور  ریاضی) صنعتوں کے ہی اے آئی اور  مشین لرننگ میں  خواتین کی حصہ داری  مستقبل کا تعین کرنے جارہی ہے۔ ساتھ ہی  مستقبل کی مشینوں کے کسی قسم کے صنفی امتیاز سے  پاک ہونے کو یقینی بنانے کے لئے خواتین ڈیٹا سائنس داں، محققین، اے آئی ڈیولپرس   کا ہونا ضروری ہے۔

آئی ایل او  کی ڈیسنٹ ورک ٹیم ساؤتھ ایشیا سے وابستہ سسٹینیبل انٹر پرائز ڈیولپمنٹ اسپیشلسٹ جناب کیلون سرجیئنٹ نے کہا کہ بھارت میں آئی ایل او  پہلے سے بہت چھوٹی ، چھوٹی اور  اوسط درجے کی وزارت  کے  صنعت کاری پروگراموں، اسٹارٹ – اپس کی رسائی اور  شرح کامیابی میں  بہتری کے لئے  ریاستوں اور یو این  ایجنسیوں کو  پہلے سے ہی  حمایت  دے رہا ہے۔ آئی ایل او  کی اس سلسلے میں ایک  اہم  پہل  اسٹارٹ اینڈ امپروو یوربزنس یا  ایس آئی وائی بی ٹریننگ کے تحت وبا کے دوران 10000 نوجوانوں بالخصوص  خواتین کو ٹریننگ دی گئی۔ اس طرح انہیں  قومی دھارے میں لایا گیا اور  ویلیو چین کے ساتھ  مربوط کیا گیا ہے۔

آئی سی اے آئی  کے  بورڈ آف آئی آئی آئی پی  کے چیئر میں سی اے  (ڈاکٹر ) اشوک ہلدیا،  سماجی کارکن اور  بالی ووڈ  گلو کارہ پدم شری  محترمہ اوشا اوتھپ،  آئی سی ایس آئی  کے نائب صدر  سی ایس  دیش پانڈے دیوندر وسنت،  ٹوکیو  2020  میں  دو پیرا لمپک تمغہ جیتنے والی  پہلی  بھارتی  خاتون  محترمہ اونی لیکھرا، اسکل ڈیولپمنٹ   دہلی مینجمنٹ ایسوسی ایشن  اور  مینٹو ٹی ڈی پی گلوبل کے چیئر مین راجن جوہری، اور آئی بی ایس میں پروفیسر  و سمواد کی مینیجنگ ایڈیٹر  ڈداکٹر بھاؤنا چھابڑا وغیرہ کانفرنس کے دورام  معزز مقررین میں شامل  رہے۔

آئی آئی سی اے  کی سربراہ   - نالج رسورس سینٹر – ڈاکٹر لتا سریش   اے کے اے ایم  کی نوڈل آفیسر اور  اس پروگرام کی آرگنائزر بھی رہیں۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

(ش ح- م م- ق ر)

U-12281



(Release ID: 1767160) Visitor Counter : 150


Read this release in: English , Hindi