وزارت دفاع
azadi ka amrit mahotsav

سورنم وجے ورش کنکلیو کے ذریعے استقبالیہ خطاب: بینگلورو

Posted On: 22 OCT 2021 10:30PM by PIB Delhi

عزت مآب وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ جی،  سی ڈی ایس جنرل بپن راوت، کرناٹک کے وزیرمالیہ آر اشوک جی، دفاعی سکریٹری اجے کمار، اے او سی – اِن –سی  ٹی سی ایئر مارشل منویندر سنگھ، مسلح افواج کے سابق فوجی صاحبان، سرکردہ مقررین، فوجی ماہرین، معزز مہمانان، میڈیا کے اراکین، خواتین اور حضرات!

بھارتی فضائیہ کی طرف سے میں آپ سب کا، 1971  میں پاکستان کے خلاف ہندوستان کی اُس  زبردست  فوجی فتح کے 50  سالہ  یادگار  منانے کے لئے ، جس کے نتیجے میں  بنگلہ دیش  معرض  وجود میں آیا  ، بھارتی فضائیہ کے ذریعے منعقدہ  سورنم وجے ورش کنکلیو کے لئے  یلاہنکا کے فضائیہ کے اسٹیشن  میں چندن سنگھ کنونشن مرکز میں آپ کا خیر مقدم کرتا ہوں۔

میں سب سے پہلے اپنے اُن معزز مقررین کا تہہ دل سے شکر ادا کرنا چاہوں گا جنہوں نے اپنی مصروفیات میں سے کچھ وقت  نکالا اور  آج کے افتتاحی اجلاس کے لئے ہمارے دعوت نامے  کو قبول کیا۔

13روزہ فوجی تصادم، مشرقی پاکستان میں 1970  میں ہونے والے  انتخابات  کا نتیجہ تھا، جس میں بنگلہ بندھو شیخ مجیب الرحمان کی عوامی لیگ پارٹی نے  واضح اکثریت حاصل کی تھی۔ پاکستانی فوج نے  ایک ظالمانہ فوجی کارروائی کے ذریعے انتخابی نتائج کو کالعدم قرار دینے اور  مارشل لاء  نافذ کرنے کی کوشش کی، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر لوگ ہندوستان میں پناہ گزیں بننے پر مجبور ہوئے۔ تقریباً 10  لاکھ پناہ گزینوں کے  اس وسیع تر  بوجھ  نے، ایک سال سے زیادہ  ہندوستانی وسائل پر  بے پناہ  دباؤ ڈالا۔ اس کے باعث وسیع تر اقتصادی بوجھ، سماجی استحکام اور  یکجہتی  کے مسائل کھڑے ہو گئے اور  اس سب سے بالا تر یہ  ہندوستان کے لئے ایک تحفظاتی  المیہ بن گیا۔

ہماری قوم نے  اس مسئلے کا ایک پرامن حل حاصل کرنے اور  مشرقی پاکستان میں بنگالیوں کی آئینی  حقوق کو یقینی بنانے کی غرض سے  عالمی اور  سفارتی سطح پر  ہر ممکن  رسائیوں کی جستجو کی۔

البتہ ہر حالت میں اقتدار  قائم رکھنے کی پاکستان کی سیاسی فوجی  اداروں کی کوشش کے باعث  یہ صورت حال اور زیادہ خراب ہوگئی۔ واقعات  نے جنگ کی صورت حال پیدا کردی، جس میں دنیا نے  ہندوستان کو ’’مکتی واہنی‘‘ کی  معاونت کرتے دیکھا، جو  بنگالی عوام کی  آواز کی نمائندہ تھی اور جو  بنگلہ دیش  کی آزادی کے لئے  ایک مسلح جدو جہد  میں مصروف تھی۔

اس تصادم  نے ہندوستانی سرکار  اور فوج  کے  تمام  شعبوں کو ، قومی مقاصد  کی  واضح  فہم  وضع  کرنے  کے لئے متحرک کردیا اور  اس کی حمایت قومی سطح پر جامع فیصلہ سازی  کے ذریعے کی گئی۔ قومی قیادت  کی واضح رضامندی  کو اجاگر کرتے ہوئے ہندوستانی مسلح افواج کو  بالکل واضح مختار نامہ دے دیا۔ مسلح افواج  نے اپنے طور پر  اس مختار نامہ کو  مؤثر  کارروائی جاتی  منصوبوں میں ڈھالا اور  عہد اور  عزم کے ساتھ  ان پر عمل کیا۔

ہندوستان کی مسلح افواج مغربی اور مشرقی  دونوں محاذوں پر  مکمل ہمہ آہنگی اور تال میل کے ساتھ  لڑی اور  فضاء  میں ، زمین پر اور  سمندر میں  زبردست  بہادری اور شجاعت کا مکمل  اظہار کیا۔ ہندوستانی فوج ، بحریہ اور فضائیہ نے جنگ کے  تمام  پہلوؤں پر مکمل  رسائی حاصل کرلی اور پاکستانی  افواج کو  قلیل ترین مدت میں ہتھیار ڈالنے پر مجبور کردیا۔ سیاسی حمایت  اور  سفارتی کاوشوں نے  پوری قوم کو  مجموعی  فتح کو یقینی بنانے میں  قوم کی رسائی کی ستائش کی۔

1971کی  جنگ ، فوجی  جنگی  تصادم کی تاریخ میں ریکارڈ قلیل ترین اور آسان ترین فتح میں سے ایک ہے۔ 93000 پاکستانی فوجیوں کا ہتھیار ڈالنا دوسری جنگ عظیم کے بعد کسی بھی  فوج کے ذریعے سب سے بڑے  ہتھیار ڈالنے کے واقعے کی نمائندگی کرتا ہے۔ ہم  اس یادگاری فتح کو منانے کے لئے 16  دسمبر کو فخر کے ساتھ وجے دیوس کے طور پر مناتے ہیں۔

1971کی جنگ کے تجزیئے سے دو اہم پہلو ابھر کر سامنے آئے۔ اول یہ کہ یہ ہندوستانی سیاسی  و  فوجی سیٹ  کے مابین  شاندار   ہم آہنگی نیز ہماری مسلح افواج  کی صلاحیتوں میں،   ہندوستانی معاشرے کے تمام  طبقات کے اعتماد کا  روشن مظہر ہے۔

دوسرے یہ ہندوستانی مسلح افواج کی پیشہ وارانیت ، مشترکہ طور پر کام کرنے کی صلاحیت،  کارروائی جاتی  تیاری، اختراعی منصوبہ بندی اور  عمل در آمد کی  صلاحیتوں کو اجاگر کرتی ہے۔

مطلوبہ مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے ہندوستانی  افواج کے ذریعے  جنگ کے تمام پہلوؤں  کو مد نظر رکھا گیا اور  مؤثر طور پر اُن پر عمل در آمد کیا گیا۔

جنگ میں فتح حاصل کرنے کے باوجود  ہم نے،   پاکستان کے 93000  جنگی  قیدیوں کے ساتھ  پُروقار  برتاؤ  نیز  تمام  جنگی قیدیوں کو پاکستان کو واپس حوالے کرکے اپنے  قومی کردار، اصولوں اور  اخلاقیات   کا  اظہار کیا۔ ہم نے  اپنے مدبر سفارتی  اخلاق  کا بھی دنیا کے سامنے اس وقت اظہار  کیا جب ہم نے بنگلہ دیش کو اسی کے مزاج، ثقافت اور  اقدار کے ساتھ  اپنے آپ کو  ایک قوم  بنانے میں مدد فراہم کی۔

1971  کی جنگ کو  قومی کاوشیں اور  اُن فوجی صلاحیتوں کو مؤثر طور پر بروئے کار لانے کے لئے ہمیشہ  یاد رکھا جائے گا ، جس میں ہندوستانی افسران اور  لوگوں نے مثالی قیادت ، شجاعت اور  قوم پرستی کے مثالی جذبے  کا  اظہار کیا۔ اسے  ہندوستانی مسلح افواج کے اتحاد اور استقلال کے لئے بھی ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

اس کنکلیو  کا مقصد  صورت حال کو زندہ کرنا ، جوابات کا تجزیہ کرنا اور ہندوستان میں سیاسی وفوجی انتظام کے مستقبل کے لئے کار آمد اسباق  کی آموزش کرنا ہے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ اس واقعے کی  مکمل  مدت کے دوران  صحت مند خیالات کا تبادلہ کیا جائے گا، جو ہم میں سے  یہاں موجود  اور آن لائن  شامل ہونے والوں میں سے  ہر ایک کے ذہن کو جلا بخشے گا۔ یہ کنکلیو  ایک ایسا پلیٹ فارم بھی ہونا چاہئے ، جو  تحریک حاصل کرے اور ان جنگی  ہیرو  کو خراج عقیدت پیش کرے، جنہوں نے  اسے ممکن کر دکھایا ہے۔

میں شاندار مسلح افواج کے سابق فوجیوں کو اس کنکلیو میں شرکت کرنے کے لئے تشریف لانے کے لئے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ میں ان سرکردہ مقررین کا بھی  شکر گزار ہوں، جنہوں نے یہاں وقت دیا اور جو یہاں اپنے خیالات  شراکت کرنے کے لئے تشریف لائے ہیں۔

میں اے او سی – اِن- سی   ٹی آر جی کمانڈ اور  اُن کی مکمل ٹیم  کو اس کنکلیو کو منعقد کرنے کی  ستائش کرتا ہوں اور  اس کے تمام شرکاء کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔

 

 

جے ہند!

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

(ش ح- اع- ق ر)

U-12168


(Release ID: 1766284) Visitor Counter : 187


Read this release in: English , Hindi