وزارت دفاع

وزیر دفاع نے بنگلورو میں سورنم وجے ورش کے موقع پر آئی اے ایف کے جلسے کا افتتاح کیا


1971 کی جنگ کا مقصد انسانی وقار اور جمہوریت کی حفاظت کرنا تھا: وزیر دفاع

یہ جنگ ’صرف ایک جنگ‘ کی ایک نہایت ہی عمدہ مثال بن گئی: وزیر دفاع

Posted On: 22 OCT 2021 7:02PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 22 اکتوبر 2021:

 

کلیدی نکات:

 

  • ملک کے سیاسی۔عسکری خیالات کی ہم آہنگی نے استحصال اور ناانصافی کو شکست دیتے ہوئے ایک نئے ملک کو جنم دیا
  • جنگ نے یہ ثابت کیا کہ جہاں صداقت ہے، وہی فتح ہے۔
  • ملک اپنے جنگی سورماؤں کی شجاعت اور قربانیوں کا ہمیشہ مقروض رہے گا۔

 

وزیر دفاع جناب راجناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ 1971 کی جنگ تاریخ کی چند ایسی جنگوں میں سے ایک جنگ تھی جو نہ زمین کے لئے ، نہ کسی طرح کے وسائل کے لئے اور نہ ہی کسی طرح کی طاقت کی حصولیابی کے لئے لڑی گئی۔22 اکتوبر 2021 کو بنگلوروں یلاہنکا ایئر فورس اسٹیشن پر ’سورنم وجے ورش‘ کی یاد میں بھارتی فضائیہ کے زیر اہتمام منعقدہ  سہ روزہ جلسے کا آغاز کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ، ’’اس جنگ کے پس پشت انسانی وقار اور جمہوریت کے تحفظ کا مقصد کارفرما تھا۔‘‘

جلسے کے موضوع ’ایک ملک کا جنم:سیاسی۔ عسکری خیالات اور اہداف کی ہم آہنگی‘کا حوالہ دیتے ہوئے، جناب راج ناتھ سنگھ نے اس کوازحد مناسب موضوع بتایا کیونکہ ’’فوج کے تینوں شعبوں اور حکومت کے درمیان ہم آہنگی اور باہمی تعاون کا یہی جذبہ تھا کہ جس نے اتنی بڑی مہم میں ہمارے ملک کی کامیابی کو یقینی بنایا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ’’ہمارے ملک کے سیاسی۔ عسکری خیالات کی ہم آہنگی نے استحصال اور ناانصافی کو شکست دے کر ایشیا میں ایک نئے ملک کو جنم دیا اور ایک مرتبہ پھر یہ ثابت کر دیا کہ جہاں صداقت ہوتی ہے ، وہیں فتح ہوتی ہے (یتے: دھرمستتو جے:)

اُس وقت درپیش چنوتیوں کے بارے میں جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا، ’’یہ کہنا آسان ہے کہ اس جنگ میں، مشرق اور مغرب دو اہم محاذ تھے، لیکن درحقیقت ایسے کئی محاذ تھے  جن کی نگرانی کرنی تھی اور جو سیاسی۔عسکری ہم آہنگی کے بغیر ممکن نہیں تھی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ملک کو مشرق سے لاکھوں مہاجرین کی دیکھ بھال کرنی ہوتی تھی،’جنگ بندی لائن‘ (اب لائن آف کنٹرول) یا بین الاقوامی سرحد پر پاکستان کے کسی بھی طرح کے جارحانہ رویے پر نظر رکھنی ہوتی تھی، شمالی سیکٹر میں خارجی مداخلت کو روکنا ہوتا تھا اور امن، انصاف اور انسانیت  کے لئے بھارت کی معتبریت کو بحال کرنا تھا۔

وزیر دفاع نے جنگ عظیم دوئم کے بعد سب سے بڑی عسکری قوت کے ہتھیار ڈالنے کے واقعہ کا بھی ذکر کیا جس میں 93000 سے زائد پاکستانی فوجیوں نے ایک ساتھ ہتھیار ڈال دیے۔’’محض 14 دنوں میں، پاکستان اپنی ایک تہائی بری فوج ، نصف بحریہ اور ایک چوتھائی فضائیہ کھو چکا تھا۔ یہ جنگ کئی معنوں میں تاریخی جنگ ثابت ہوئی۔ ماہرین اور مورخین نے اسے ’صرف جنگ‘ کی ایک نہایت اعلیٰ مثال قرار دیا۔‘‘

بدلتے ہوئے وقت میں مسلح افواج میں یکجہتی اور اتحاد کو فروغ دینے کی بات کرتے ہوئے اور اس کے لیے 1971 کی جنگ کو ایک روشن مثال کے طور پر پیش کرتے ہوئے جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا، ’’اس جنگ نے ہمیں  سوچنے، منصوبہ بندی کرنے، تربیت اور مل جل کر لڑنے کی اہمیت کے بارے میں بتایا۔ اس جنگ نے افواج کی ضرورتوں کو پورا کرنے میں مسلح افواج کے بہتر طور پر مربوط انداز میں کام کرنے، بھارتی سفارتی فہم و فراست اور ذمہ دار مینوفیکچرنگ بیس کے کردارکا بھی مشاہدہ کا۔ یہ جنگ سلامتی سے متعلق چنوتیوں میں  ’جامع حکومتی نقطہ ٔ نظر‘ کی ضرورت اور اہمیت کو بھی اجاگر کرتی ہے۔‘‘آج، وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں، بھارت کے پاس چیف آف ڈفینس اسٹاف اور وزارت دفاع (ایم او ڈی) کے پاس عسکری امور کا محکمہ ہے۔

وزیر دفاع نے ان تمام فوجیوں، ملاحوں، فضائیہ کے  سورماؤں اور ان کے کنبوں کو سلام پیش کیا جنہوں نے 1971 کی جنگ میں فتح کو یقینی بنایا تھا۔ ’’یہ ملک ان سورماؤں کی شجاعت اور ان کی قربانی  کا ہمیشہ مقروض رہے گا اور ا ن کے خوابوں کی تکمیل کے راستے پر مسلسل آگے بڑھتا رہے گا۔‘‘

اس موقع پر جناب راج ناتھ سنگھ نے 1971 کی جنگ سے متعلق ایک فوٹو نمائش کا بھی افتتاح کیا۔ چیف آف ڈفینس اسٹاف جنرل بپن راوت، چیف آف ایئر اسٹاف ایئر چیف مارشل وویک رام چودھری، دفاعی سکریٹری ڈاکٹر اجے کمار اور وزارت دفاع کے دیگر سینئر سول اور ملٹری افسران بھی اس موقع پر موجود تھے۔


********

ش ح۔اب ن ۔ م ف

U. NO. 12115



(Release ID: 1765888) Visitor Counter : 116


Read this release in: English , Hindi , Tamil