ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

اقوام متحدہ حیاتیاتی تنوع کانفرنس میں جناب بھوپیندر یادو نے کہا ہے کہ‘ فطرت، آب وہوا اور جانوروں، ماحولیات اور انسانی صحت کو مربوط کرنے والا ایک – صحت طریقہ کار’ کووڈ - 19 کے بعد بحالی اور آتم نربھر بھارت کے لئے ہماری کلیدی حکمت عملی میں شامل ہے


اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے فوائد غریبوں اور وسائل پر منحصر سماج تک پہنچیں، تمام شعبوں میں حیاتیاتی تنوع کو بہتر بنانے کے تئیں بھارت کے عزم کا اعادہ کیا

Posted On: 12 OCT 2021 8:07PM by PIB Delhi

ماحولیات، جنگلات  اور آب وہوا میں تبدیلی کے مرکزی وزیر  جناب بھوپیندر  یادو  نے  آج ‘حیاتیاتی تنوع کو بحالی کی راہ پر گامزن کرنے’ کے موضوع پر اقوام متحدہ  کی حیاتیاتی  تنوع  کی گول میز کانفرنس کی اعلیٰ سطحی وزارتی میٹنگ میں مندوبین سے  ورچوئل طور پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترقی کے تمام کلیدی شعبوں میں حیاتیاتی تنوع  کو بہتر بنانے  پر  توجہ  اور  انسانی تندرستی اور  جامع ترقی  کو فروغ دینا  ہماری  حکمرانی کی حکمت عملی  کا خاص منتر ہے۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ حیاتیاتی تنوع کو متحد کرنے  کا تانا بانا بھارت کی  1.35 ارب سے زیادہ انسانی آبادی  کے روایتی  علم  کا اٹوٹ حصہ ہے، ماحولیات کے مرکزی  وزیر نے کہا کہ  ملک کا  مالا مال حیاتیاتی تنوع ہمارے  متنوع کلچر کے مشترکہ  دھاگے میں گہرائی سے پیوست ہے۔ بھارت دنیا میں بہت وسیع  حیاتیاتی تنوع  والے 17  ملکوں میں سے ایک ہے۔

 وزیر موصوف نے مزید کہا کہ  بھارت میں ہم نے ہزاروں سے برسوں سے  فطرت کا احترام کیا ہے اور  اس کی نشو ونما کی ہے۔ دنیا  میں زمین کے رقبے  کا صرف  2.4  فیصد  حصہ ہونے کے باوجود ہمارے یہاں 8  فیصد  قسمیں  موجود ہیں  اور  بھارت کو  کاشت والے پودوں کے 8  ابتدائی مراکز کے طور پر جانا جا تا ہے۔ پورے ملک میں جنگلی فصلوں کی بھی  کئی  سو قسمیں موجود ہیں۔

کووڈ  - 19  وبا کے بارے  میں اظہار خیال کرتے ہوئے جناب یادو  نے کہا کہ  اس وبا  نے  یہ  ظاہر کردیا ہے کہ پوری انسانیت ، جو فطرت کا احترام کرتی ہے، وہ صرف  ایک اخلاقی   کام نہیں ہے بلکہ  یہ  ہمیں خود کو ، اپنی صحت ، اپنی معیشت  کو  محفوظ رکھنے  اور  اسے  اپنی اگلی نسلوں کو سونپنے کے لئے بھی ناگزیر ہے۔

بھارت کے  عہد اور کوششوں کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے جناب یادو  نے کہا کہ  بھارت  نے ہمیشہ  حیاتیاتی تنوع کے تحفظ سے متعلق  اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لئے  رسمی اور غیر  رسمی  اداروں کے نیٹ ورک پر بھروسہ کیا ہے۔

وزیر موصوف نے  کہا کہ  ماحولیات، جنگلات   اور  آب وہوا کی وزارت  بھارت کی  حیاتیاتی تنوع کی قومی اتھارٹی  (این بی اے آئی) اور دیگر  قانونی ایجنسیوں کے ساتھ  سب -نیشنل  رسمی اور غیر سرکاری ایجنسیوں  کے کئی سطحوں والے اور وفاقی  نیٹ ورک کے ذریعے پائیدار استعمال اور فوائد  کی  یکساں  ساجھیداری  کے ساتھ  تحفظ کے مقاصد کے نفاذ کو یقینی بنا رہی ہے۔

وزیر موصوف نے  تحفظ اور ترقیاتی پالیسیوں کے بلا رکاوٹ نفاذ کے لئے اپنے قوانین میں  پالیسی  کے ربط کو  یقینی بنانے کی خاطر حکومت کی مسلسل کوششوں کو اجاگر کیا۔ جناب یادو نے کہا کہ  ہم امید کرتے ہیں کہ  کاروباریوں سمیت  زراعت ، صحت ، بنیادی ڈھانچے  سے تعلق رکھنے والے تمام  فریقوں کے لئے اس مشن میں شامل ہونے کے مواقع  پیدا  کئے جائیں گے۔

 زمین  کی بحالی کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے جناب یادو  نے کہا کہ  حیاتیاتی تنوع  کے نقصان کے لئے  یہ بہترین حل ہے اور اس لئے  بنجر ہوئی زمینوں کو بحال کرنے کی فوری ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت  اپنے پہلے کے ہدف ، 21 ملین ہیکٹر سے زیادہ ، 26 ملین ہیکٹر  بنجر اراضی   کو 2030  تک  بحال کرنے  کے لئے عہد بستہ ہے  اور مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ  پیرس معاہدے کے ایک حصے  کے طور پر  بھارت کا قومی تعاون کرنے کا ہدف  مزید  2.5 -3  ارب ٹن  سی او -2  کے برابر  اضافی جنگلات  اور درختوں  کے ذریعے  کاربن کے اخراج کو کم کرنا  ہے، جس سے بھارت میں نباتاتی تنوع میں بھی اضافہ ہوگا۔

آئی چی اہداف کے بارے میں جناب یادو  نے بتایا کہ  بھارت تحفظ کے مقاصد کو پورا کرنے کے لئے اپنے  17.41  فیصد جغرافیائی رقبے کو پہلے ہی علیحدہ کر چکا ہے اور  اس مقصد کے لئے  مزید  علاقوں کی نشان دہی کی جارہی ہے۔

 ماحولیات کے وزیر نے کہا کہ  میں سمجھتا ہوں کہ بھارت کے ذریعے  حالیہ ڈیجیٹل رپورٹنگ میں  آئی چی بائیو ڈائیورسٹی  ٹارگیٹ – 11 اور  پائیدار ترقیاتی اہداف – 15  کے تحت  تحفظ کے عالمی اہداد کے حصول میں قابل قدر تعاون کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  یہ خوشی کی بات ہے کہ  بھارت  30 اقدامات کے ذریعے  30  عالمی اہداف کے تئیں سختی سے عہد بستہ ہے۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ 21-2020  نے  ملکوں  کو عالمی سطح پر  2020  کے بعد  حیاتیاتی تنوع  کے عہد  کو پورا کرنے کا ایک  موقع دیا ہے اور بھارتی حکومت  اسے بہت  سنجیدگی سے لے رہی ہے اور  بھارت  بحالی کی  راہ پر گامزن ہوتے ہوئے  عوام اور  کرہ ارض  کے لئے  ایک نئے دور  کے آغاز کی خاطر  دوسرے ملکوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہش مند ہے۔ جناب یادو  نے  بھارت کے مندرجہ  ذیل عزم کو دہراتے ہوئے اپنی بات ختم کی۔

  1. فطرت کے تحفظ، اس کو  ہوئے نقصان کو پورا کرنے اور  ہماری موجودہ اور مستقبل کی نسلوں کے لئے ایک صحت مند  کرہ ارض کے حصول کی خاطر تمام  شعبوں میں  حیاتیاتی تنوع  کو  بہتر بنانا ۔
  2. اس بات کو یقینی بنانا کہ حیاتیاتی تنوع  کے تحفظ کے فوائد  غریبوں اور  وسائل پر منحصر  سماج تک پہنچیں جو  حیاتیاتی تنوع کے  حقیقی محافظ ہیں۔
  3. اور؛ فطرت، آب وہوا  اور  ‘جانوروں، ماحولیات اور انسانی صحت کو مربوط کرنے والی ایک صحت’ کے طریقہ کار کو اپنی  کووڈ – 19  کے بعد کی بحالی اور  آتم نر بھر بھارت کی حکمت عملی  کی بنیاد بنا نا ہے۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح- و ا- ق ر)

U-10025



(Release ID: 1763583) Visitor Counter : 272


Read this release in: English , Hindi