کامرس اور صنعت کی وزارتہ

جناب پیوش گوئل نے وبا کے خلاف عالمی لڑائی میں بھارت کے ذریعہ اختیار کی گئی حکمت عملیوں  کو آگے بڑھاتے ہوئے آئی پی آر سے  رعایت دیئے جانے اور نئی تجارتی رکاوٹوں کو ختم کرنے کی اپیل کی


جناب گوئل نے جی20 وزرائے تجارت کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’ ہمیں ٹیکے کے تعلق سے امتیازی سلوک یا کووڈ پاسپورٹوں ، جو نقل  و حمل پر بندشیں لگاتے ہیں اور اہم خدمات فراہم کرنے کے لئے ضروری عملہ کی آمدورفت میں رکاوٹ ڈالتے ہیں، جیسی نئی تجارتی رکاوٹوں کا سرگرمی کے ساتھ حل نکالنے کی ضرورت ہے‘

جناب  گوئل نے دوردراز کے علاقوں میں مچھلی پکڑنے  سے جڑے ملکوں سے گہرے سمندر  میں اپنی فشنگ کو سبسڈی دیئے جانے کو روکنے کو خاص طور سے ، اوورفشڈ اسٹاک کے لئے رفتہ رفتہ اپنی ماہی گیری صلاحیت میں کمی لانے کو کہا

جناب پیوش گوئل نے ترقی یافتہ ملکوں سے ٹکنالوجی کی منتقلی اور آب و ہوا   سے متعلق مالی مدد کے سلسلے میں اپنی عہدبستگی پوری کرنے کی درخواست کی

جناب گوئل نے کہا کہ ،’’ بھارت ان چند ملکوں میں شامل ہے جو پیرس معاہدے کے مطابق ایس ڈی جی عہدبستگی   کو پار کرنے کی  راہ پر گامزن ہے ‘‘

جناب گوئل نے بھارت  کی تجارتی پوزیشن  کو آگے بڑھانے کے لئے جی 20 کے وزرا سے ملاقات کی اور دوطرفہ اور کثیرسطحی معاہدوں پر بات چیت کی


Posted On: 12 OCT 2021 3:21PM by PIB Delhi

نئی دہلی:12؍اکتوبر2021:

کامرس و صنعت ، صارفین کے امور  اور خوراک اور عوامی  نظام تقسیم  اور ٹیکسٹائل کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے کووڈ 19 وبا کے خلاف عالمی لڑائی میں املاک دانش کے حقوق (آئی پی آر) سے چھوٹ دیئے جانے اور نئی تجارتی رکاوٹوں کو ختم کئے جانے کی اپیل کی ہے۔

جناب گوئل نے اٹلی کے نیپلس میں جی 20  تجارت  اور سرمایہ کاری کے وزرا کی سطح کی میٹنگ سے کئے گئے اپنے خطاب میں کہا ، ’’وبا  کے تئیں ہمارا جو ردعمل رہا ہے اسے سپلائی کرنے والے فریق کی رکاوٹوں کے فوری حل  کو یقینی بنانے کے ذریعہ ٹیکوں اور کووڈ 19 سے متعلق دیگر میڈیکل پروڈکٹوں  تک انصاف پر مبنی رسائی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ اسے ظاہر کرنے کا ایک طریقہ ٹرپس چھوٹ تجویز کو تسلیم کرنا ہے ۔‘‘

جناب گوئل نے  ٹیکے سے متعلق امیتازی سلوک یا کووڈ پاسپورٹوں ، جو نقل  و حمل پر بندشیں لگاتے ہیں اور اہم خدمات فراہم کرنے کے لئے ضروری عملہ کی آمدورفت کو متاثر کرتے ہیں ، جیسی نئی تجارتی رکاوٹوں کا سرگرمی کے ساتھ حل نکالنے کیاپیل کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ،’’ کووڈ 19 بحران نے ہماری  ایک دوسرے سے روابط اور ایسی غیرمعمولی صحت سے متعلق صورتحال سے ابھرنے کے لئے تال میل پر مبنی ایک حکمت عملی کی ضرورت کو پرزور طریقہ سے واضح کیا ہے ۔‘‘

جناب گوئل نے کووڈ19 کے خلاف جلد ایک ہمہ گیر ٹیکہ کاری کی ضرورت پر زور دیا۔

انہو ں نے کہا ، ’’اشیا کی کسی روک ٹوک کے بغیر نقل و حمل پر توجہ دینے کے علاوہ ، میں جی 20 ملکوں کو طبی خدمات کو کسی روک ٹوک کے بغیر سپلائی کو یقینی بنانے کے ذریعہ دنیا کے شہریوں کے لئے طبی خدمات کو مزید آسان اور زیادہ کفایتی بنانے کی کوششوں میں شامل ہونے کے لئے مدعو کرتا ہوں ۔ انہوں نے یہ بھی کہا،  ’ ہمارے فوری ردعمل کی شکل  میں ، مجھے یہ بتانے میں خوشی محسوس ہورہی ہے کہ ہماری ٹیلی میڈیسن پہل  ’ ای سنجیونی‘ لاکھوں بھارتیوں کی خدمت کرتی رہی ہے۔ مجھے پوری دنیا کے سامنے اسے پیش کرنے میں خوشی ہورہی ہے ۔ ‘‘

ماہی پروری کے شعبے میں  تجارتی  بات چیت کے لئے ایک انصاف پر مبنی اور متوازن نتیجے کی اپیل کرتے ہوئے جناب گوئل نے دوردراز کے آبی علاقوں میں مچھلی پکڑنے  سے جڑے ملکوں سے  کھلے سمندروں میں اپنی فشنگ کو سبسڈی دیئے جانے کو روکنے کو کہا  اور خاص طور سے اوورفشڈ اسٹاک کے لئے رفتہ رفتہ اپنی فشنگ صلاحیت میں کمی لانے کی  حمایت کی۔

انہوں نے کہا ، فشریز سبسڈی میں متوازن نتیجہ حاصل کرنے کے لئے ، مستقبل کے لئے پالیسی اسپیس ضروری ہے جو نہ صرف غریب اور حاشیے پر رہنے والے ماہی گیروں  کے ذریعہ معاش کا تحفظ کرتا ہے اور غذائی سیکورٹی  کی تشویش کو دور کرتا ہے بلکہ یہ فشریز سیکٹر کو متنوع بنانے، جدید بنانے اور اسے فروغ دینے کے لئے بھی ضروری ہے۔ جناب گوئل نے آسٹریلیا کے وزیر تجارت کے ساتھ کل الگ سے باہمی بات چیت میں فشریز وغیرہ میں مشترکہکثیرالجہتیپوزیشن  میں معاہدے پر بھی بات چیت کی ۔

جناب گوئل نے اپنے جی 20 وزارتی سطح کے خطاب میں یہ بھی کہا کہ بھارت پائیدار ترقی  پر اقوام متحدہ 2030 ایجنڈا اور پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی ) کی سمت میں پرعزم ہے۔

جناب گوئل نے کہا ، ’’ بھارت ان کچھ ملکوں میں ہے جو پیرس معاہدے کے مطابق ایس ڈی جی عہدبستگیوں کو پار کرنے کی راہ پر گامزن ہے۔ ہم اراکان سے سے ترقی یافتہ ملکوں سے ٹکنالوجی کی منتقلی اور آب و ہوا سے متعلق مالی مدد کے سلسلے میں اپنی عہدبستگی پوری کرنے کی درخواست کرتے ہیں جنہیں ترقی یافتہ ملکوں کے ذریعہ ابھی تک پورا نہیں کیا گیا ہے ۔‘‘

جناب گوئل نے کہا کہ سبسٹنبلٹی   کو الگ تھلگ کرکے نہیں دیکھا جاسکتا اور اسے گرانٹ پر مبنی، طویل مدتی، کم لاگت اور رعایتی اور کفایتی ٹکنالوجیز کو فراہم کرانے سے جوڑا جانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے ہمیشہ یہ کہا ہے کہ ماحولیاتی/ پائیداریت کے اقدامات کا محتاط طریقہ سے تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے جس سے یہ یقینی بنایا جاسکے کہ وہ نئی تجارتی رکاوٹیں نہ بن سکیں اور ان کے لئے صحیح فورم  ڈیڈیکٹیڈ کثیرسطحی ماحولیاتی معاہدے ہیں۔

اٹلی کے سورنٹو میں جی 20 وزرائے تجارت کی میٹنگ کے دوران منگل کے روز کامرس کے وزیر جناب پیوش گوئل کے لئے کافی مصروف رہا۔ انہوں نے بھارت کی تجارتی پوزیشن کو آگے بڑھانے کے لئے تقریباً 15 وزرا کے ساتھ ملاقات کی  اور دو طرفہ اور کثیر فریقی معاہدوں پر بات چیت کی۔ جن ملکوں اور سرکردہ شخصیات سے انہوں نے ملاقات کی ، ان میں ڈبلیو ٹی او کے ڈائرکٹرجنرل، امریکہ، برطانیہ، ای یو ، برزایل، چین، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ، انڈونیشیا، کناڈا، جنوبی کوریا اور میکسیکو شامل تھے۔

مسٹر گوئل نے واضح طور پر اس موقف کو سامنے رکھا کہ بھارت آئندہ ماہ ڈبلیو ٹی او کی   12 ویں  وزارتی سطح کی کانفرنس (ڈبلیو ٹی او ایم سی 12) کی کامیابی کی سمت میں کام کررہا ہے، لیکن نتیجہ کو لازمی طور پر غیرجانبدار اور انصاف پر مبنی ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ملکوں کے تئیں کی گئی تاریخی غلطیوں کو آگےبڑھاتے رہنے کے بجائے  ان کی اصلاح کی جانی چاہئے ۔ ‘‘

کناڈا کے وزیر کے ساتھ اپنی میٹنگ کے دوران جناب گوئل نے  نومنتخب حکومت کے ساتھ  ایف ٹی اے بات چیت کو آگے بڑھانے کے اقدامات کو آگے بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا  جبکہ جنوبی کوریا اور ای یو  کے وزرائے تجارت کے ساتھ انہوں نے ایف ٹی اے  کے جائزے میں تیزی لانے کی اپیل کی۔ میکسیکو کے وزیر کے ساتھ جناب گوئل نے صحت کے شعبے میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔ جناب گوئل نے ایم سی 12 ایجنڈا پر بات چیت کرنے کے لئے ڈبلیو ٹی او کے ڈائرکٹر جنرل کے ساتھ  بھی ملاقات کی ۔

 

************

 

ش ح۔ف ا ۔ م  ص

 (U: 9987)

 

 



(Release ID: 1763470) Visitor Counter : 159


Read this release in: English , Hindi , Malayalam