سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

زمین سے 3.5 بلین لائٹ برسوں پر مشتمل بلازر طبیعات کی بہتر تفہیم فراہم کرتا ہے، بڑے پیمانے پر آپٹیکل فلیئر کو استحکام بخشتا ہے

Posted On: 06 OCT 2021 3:26PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،6/اکتوبر2021۔  

ان سائنسدانوں نے، جو زمین سے 3.5 بلین نوری برسوں پر محیط ایک بلازر کا مطالعہ کررہے تھے، جو بلازر اپنی نیم –مدت پر مشتمل آپٹیکل آؤ ٹ برسٹوں کے ساتھ سورج سے کھربوں گنا زیادہ روشن ہے اور یہ مدت مجموعی 120 برس کے بقدر بھی ہوسکتی ہے، یہ انکشاف کیا ہے کہ فلکس اسٹیٹ میں اچانک اضافے کے پیچھے کون سی وجوہات کارفرما ہوتی ہیں۔ اس کے آپٹیکل فلیئر کے مخرج کے ساتھ ،جسے اس سے قبل دوہرا سپر میسیو بلیک ہول خیال کیا جاتا تھا، نئے مطالعے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس کا مخرج زیادہ پیچیدہ ہے۔ یہ مطالعہ بلازروں  اورطبیعات کی بہتر تفہیم فراہم کرے گا اور ان کے آپٹیکل فلیئر کے وسلیے کو تقویت فراہم کرے گا۔

بلازر یعنی روشن نقطے کائنات میں روشن ترین مقامات ہوتے ہیں۔ ان چیزوں کا ایک خصوصی زمرہ بی اے لیک کہلاتا ہے، جو اخراج کے عمل میں تیز رفتار اور وسیع تنوع کی نشاندہی کرتا ہے۔ ایک بلازر ،جس کا نام او جے 287 ہے، جس کا مرکزی سپر میسیو بلیک ہول دریافت شدہ سب سے بڑا حجم والا بلیک ہول سمجھاجاتاہے، اس کا تعلق اسی زمرے سے ہے۔ تاہم اس کے آپٹیکل فلیئر کا مخرج دیگر بی ایل لیکس کے مقابلے میں قطعا منفرد اور مختلف ہوتا ہے۔ اسے دوہرے بلیک ہول نظام کا نام دیا گیا ہے، جہاں ایک سپر میسیو بلیک ہول مرکزی بلیک ہول کے گرد مدار بنا رہا ہے اور اس کی مداری  مدت تقریبا 12 برسوں پر محیط ہے۔ (یہ صدیوں پر محیط آپٹیکل نگرانی کانتیجہ ہے) آپٹیکل فلیئرنگ کے طبیعاتی میکانزم کو اجاگر کرنا بہت عرصے سے ایک دقیق امر بنا رہا ہے۔ کیونکہ اس کے بارے میں کسی طرح کی پیشین گوئی کرنا بہت مشکل ہے اور اس میں ازحد چمک پائی جاتی ہے۔

ماضی میں او جے 287 کے بارے میں، جو مطالعات انجام دیے گئے، وہ بیشتر اس کے دوہرے بلیک ہول ماڈل پر مشتمل تھے۔ تاہم اپریل-مئی 2020 میں ایک علیحدہ فشار ملاحظہ کیا گیا، جس کی پیشین گوئی دوہرے بلیک ہول منظر نامے کے تحت نہیں کی گئی تھی، جس سے یہ اندازہ لگایا گیا کہ دیگر طبیعاتی نمونے بھی  مخرج میں کارفرما ہیں اور انہیں کی وجہ سے روشن ایکسرے اور آپٹیکل فشار کی کیفیت نظر آرہی ہے، جس کی کھوج کی جانی چاہیے۔

رمن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، جو حکومت ہند کے تحت سائنس اور ٹیکنالوجی محکمے کا ایک خودمختار ادارہ ہے، سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں کے ایک گروپ نے تیز پور یونیورسٹی کی رقیہ خاتون ، پولینڈ کی تھیروٹیکل فزکس کے مرکز کے پروفیسر بوزینا زرنی، ساہا انسٹی ٹیوٹ آف نیوکلیئر انسٹی ٹیوٹ کے ڈاکٹر پرتیک مجمدار، او جے 287 کا مطالعہ کررہے ہیں، جنہوں نے دوسرے روشن ترین فشار کا مطالعہ کیاتھا اور یہ مطالعہ اپریل-مئی 2020 میں ایکسرے کے زمرے میں کیا گیا تھا۔ انہوں نے اس سلسلے میں ازحد دلچسپ اظہار خیال کیاہے کہ اپنے فشار اور غیر فشاری صورت میں ایکسرے اسپیکٹرم کا برتاؤ  بالکل مختلف ہوتا ہے۔ راج پرنس، گائتری رمن اور ورون پر مشتمل ٹیم ماضی  میں پی ایچ ڈی کے طالب علم رمن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، آدیتی اگروال، جو فی الحال رمن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں پوسٹ ڈائریکٹوریٹ فیلو ہیں اور رمن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں فیکلٹی کے رکن نین تارا گپتا نے بھی ایکسرے اور آپٹیکل یو وی میں اہم اور واضح تبدیلیاں تلاش کیں اور یہ پتہ لگایا کہ بلازر او جے 287 ایک پیچیدہ مخرج کا حامل ہے۔

انہوں نے آسٹروسیٹ کے ذریعے ملاحظہ کیے گئے اعدادوشمار کو بھی اپنے ساتھ شامل کیا۔ یہ اولین اپنے مقصد کے لیے وقف بھارتی ایسٹرونامی مشن ہے، جس کا مقصد ایکسرے میں کارفرما فلکی وسائل کا مطالعہ ہے۔ ساتھ ہی ساتھ آپٹیکل ، یووی اسپیکٹرل بینک کا مطالعہ بھی اس میں شامل ہیں اور دنیا بھر کے دیگر تحقیق کاروں کے ذریعے عام طور پر دستیاب کرائے گئے اعداد وشمار بھی اس میں شامل کیے گئے ہیں۔ ان تحقیق کاروں میں ایکس آر ٹی/ یو او ٹی، این اسٹار وغیرہ کے نام شامل ہیں، جنہوں نے ان وسائل کے ظاہری برتاؤ اور مادی شکل کا مطالعہ کیا تھا۔

انہوں نے آپٹیکل یو وی اور ایکسرے اسپیکٹرم میں ایک تبدیلی ملاحظہ کی ۔ اس تبدیلی کے تحت تابکاری کے منتہائے عروج کو پہنچنے کے بعد یہ تابکاری ازحد توانائی سے بھرپور الیکٹرانس میں بدل جاتی ہے۔ یعنی میگنیٹک یا مقناطیسی  شکل اختیار کرلیتی ہے، یا اعلی ترین توانائی کی جانب پیش قدمی کرتی ہے۔ اس کے نتیجے میں بلازر او جے 287 ، جسے بی ایل لیک ٹائپ شیے خیال کیا جاتاہے اور اس میں کم توانائی پر بھی فشار رونما ہوتا ہے، مطالعے کے تحت اعلی توانائی کا منتہائے عروج پایا گیا۔

او جے 287 کے سلسلے میں، جو مطالعات اور عناصر زیر مطالعہ آئے، انہیں رائل اسٹرونومیکل سوسائٹی کے ماہانہ نوٹس (ایم این آر اے ایس) میں شائع کیا گیا۔ اس کی روشنی میں عناصر میں ایک اہم تبدیلی کی بات سامنے آئی۔ ملاحظہ کیے گئے اعداد وشمار سے ظاہر ہوا کہ جیٹ مقناطیسی فیلڈ میں اضافہ رونما ہوتا ہے۔ یہ اضافہ فشار کی حالت میں ہی عمل میں آتا ہے۔

بلازروں میں دوہرے بلیک ہول کا نظام بہت کم ملاحظے میں آتا ہے اور ان کا مطالعہ کائنات کے سلسلے میں کہکشاں کے انضمام کے لیے ایک باقاعدہ تھیوری فراہم کرسکتا ہے، جو حتمی طور پر دوہرے بلیک ہول نظام کی شکل اختیار کرتا ہے۔ یہ مطالعہ جزوی طور پر پولینڈ کی فنڈنگ ایجنسی  نیشنل سائنس سینٹر کی مدد سے کیا گیا اور اس کی مدد سے بلیزر او جے 287 کی بہتر تفہیم عمل میں لائی جاسکتی ہے۔

 

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0011II4.jpeg

Binary black hole model proposed for this source. Credit: Dey et al. 2018

For more details, Nayantara Gupta (nayan@rri.res.in) and Raj Prince (rajprince59.bhu[at]gmail[dot]com) can be contacted.

 

اس سورس کے لیے مجوزہ دوہرے بلیک ہول کا ماڈل: ڈے اینڈ ال 2018

(مزید تفصیلات جاننے کے لیے نین تارا گپتا سے (nayan@rri.res.in) اور راج پرنس سے (rajprince59.bhu[at]gmail[dot]com)    کے ای- میل پر رابطہ قائم کیا جاسکتا ہے۔

********** ***

( ش ح ۔ م ن ۔  ت ع (

U.No:  9798

 



(Release ID: 1761731) Visitor Counter : 154


Read this release in: Hindi , English