مکانات اور شہری غریبی کے خاتمے کی وزارت

وزیراعظم نے شہری علاقوں کی کایاپلٹ کے لئے امرت 2.0اورسووچھ بھارت مشن ، شہری 2.0 اسکیموں کا آغاز کیا


آفاقی طریقہ کاراپنانے اور تکمیل کی جانب سے ایک قدم بڑھانے کے لئے لگ بھگ 4.4لاکھ کروڑروپے کی مالیت کی اسکیمیں

امرت 2.0شہروں کوآتم نربھراور پانی کا تحفظ فراہم کرنے والے شہربنانے کے لئے نئے شہری بھارت کی جانب ایک قدم

امرت 2.0:امرت کے تحت 500شہروں سے لے کر تقریبا 4700شہروں اورقصبوں تک احاطے میں توسیع

امرت 2.0مشن کے دوران 2.68کروڑشہری کنبوں کو پانی کے نل کنکشن فراہم کئے جائیں گے

امرت 2.0اصلاحی ایجنڈا قائم رکھنے اور عوامی انفرادی شراکت داری کو فروغ دینے کا مشن

ایس بی ایم –یو 2.0سبھی قانونی شہروں کے اوڈی ایف +اورایک لاکھ کی آبادی والے سبھی شہروں کے اوڈی ایف ++بننے کی امید

ایس بی ایم –یو 2.0صفائی ستھرائی اور ٹھوس کچرے کے بندوبست سے حاصل نتائج کوبنائے رکھنے پرتوجہ مرکوز رکھنا اور شہری بھارت کو صفائی ستھرائی کی اگلی سطح کے لئے اسی جوش وخروش کے ساتھ تیاررہنا

ایس بی ایم –یو 2.0صفائی ستھرائی اورغیررسمی طورپر فضلہ اٹھانے والے کارکنان پرخصوصی توجہ مرکوز کرنا

ایس بی ایم –یو 2.0ٹھوس فضلے کے پائیداربندوبست کے لئے علیحدگی پسندانہ ذرائع پر زیادہ زوردیاجانا

ایس بی ایم –یو 2.0فضلہ ڈالے جانے والے سبھی مقامات کی ایک اہم اجزاء کے طورپر بحالی کیاجانا

ایس بی ایم –یو2.0ایک لاکھ کی آبادی والے شہروں میں رقیق فضلے کا مکمل بندوبست

4789یو ایل بیز نے مرکزی حکومت کے ساتھ مفاہمت کے اقرارناموں پرپہلے ہی دستخط کردیئے ہیں

Posted On: 01 OCT 2021 6:18PM by PIB Delhi

عزت مآب وزیراعظم جناب  نریندرمودی نے نئی دہلی میں سووچھ بھارت مشن شہری (ایس بی ایم –یو) شہری کایاپلٹ اور تجدیدکاری کے لئے اٹل مشن (امرت )کے دوسرے مرحلے کا آغا ز کیا۔ اس موقع پرجل شکتی کے مرکزی وزیرگجیندرسنگھ شیخاوت ہاوسنگ اورشہری امور اور پیٹرولیم اورقدرتی گیس  کے مرکزی وزیر، ہردیپ سنگھ پوری ، ہاوسنگ اورشہری امورکے وزیرمملکت جناب کوشل کشوراور جل شکتی کے وزیرمملکت جناب بشوویسرٹوڈوموجودتھے ۔

وزیراعظم جناب نریندرمودی نے 15اگست ، 2021کو لال قلعہ کی فصیل سے یوم آزادی کی اپنی تقریر میں کہاتھا کہ ہمیں اسکیموں کی تکمیل  کے حصول کے مقصد کو حاصل کرنے کے ساتھ آگے بڑھناہے اور اس کے لئے ہمیں وقت کی لمبی حد نہیں رکھنی ہے ۔ وزیراعظم کے نظریئے پرعمل کرتے ہوئے تقریبا 4.4لاکھ کروڑروپے کی مالیت کی اسکیموں کے ذریعہ آفاقی طریقہ کارکو اپناتے ہوئے سبھی بلدیاتی اداروں (یو ایل بیز ) میں صفائی ستھرائی اور پانی کی دستیابی میں تکمیل کی جانب  اور قدم بڑھایاجائیگا۔

 

سووچھ بھارت مشن –شہری 2.0

ایس بی ایم -شہری کامیابیوں سے ایک قدم اورآگے بڑھاتے ہوئے اگلے پانچ سالوں میں  ایس بی ایم ۔شہری 2.0کی توجہ صفائی ستھرائی اور ٹھوس فضلے کے بندوبست  کی پائیدار حصولیابیوں سے حاصل نتائج کو بنائے رکھنے اور شہری بھارت کو صفائی ستھرائی کی اگلی سطح پرلے جانے کے لئے اسی جذبے کے ساتھ رفتاربنائے رکھنے پرہوگی ۔ اس طرح اگلے پانچ سالوں میں یہ شہری بھارت کوصفائی ستھرائی کی  اگلی سطح تک لے جائے گا۔ایس بی یم –یو  2.0کے تحت عمل آوری کے لئے کلیدی  پہلو  درج ذیل ہیں ۔

مذکورہ مہم کے تحت  اگلے پانچ سالوں میں  روزگار اور بہترمواقع کی تلاش میں دیہاتی علاقوں سے شہری علاقوں میں کوچ کرنے والی اضافی آبادی کی خدمت کے لئے صفائی ستھرائی کی سہولیات تک مکمل رسائی حاصل کرنے کو یقینی بنانے پرتوجہ مرکوز رہے گی ۔ اس کام کو ساڑھے تین لاکھ  سے زیادہ انفرادی کمیونٹی اور عوامی بیت الخلاء کی تعمیر کے ذریعہ کیاجائے گا۔ ایک لاکھ سے کم آبادی والے شہروں میں مکمل رقیق فضلے کے بندوبست  ایس بی ایم –شہری 2.0کے تحت متعارف کرایاگیاہے ، جو اس بات کو یقینی بنائے گاکہ سبھی طرح کے  ناقابل استعمال پانی کو اکٹھاکیاجائے اوراسے قابل استعمال بنایاجائے تاکہ کسی بھی طرح کا ناقابل استعمال پانی ہمارے آبی ذخائر کو نقصان نہ پہنچا سکے ۔  

ٹھوس فضلے کے پائیداربندوبست کے تحت علیحدگی پسندانہ ذریعہ پر زیادہ زوردیاجائے گا ۔ایک باراستعمال ہونے والی پلاسٹک کی اشیاء  کو مرحلہ وارطریقے سے ختم کرنے پر توجہ  مرکوز کئے جانے کے ساتھ سامان کی دستیابی سے متعلق سہولیات اور فضلے کو کارآمد بنانے کی سہولیات قائم کی جائیں گی ۔  تعمیری اورانہدامی فضلے کو کارآمد بنانے کی سہولیات قائم کی جائیں گی اور صاف ہواکے قومی پروگرام شہروں اور پانچ لاکھ سے زیادہ آبادی والے شہروں میں میکینکل صفائی کرمچاری تعینات کئے جائیں گے ۔فضلہ ڈالے جانے والے سبھی مقامات کی ایک اہم اجزاء کے طورپر بحالی کیاجاناتوقع کی جاتی ہے کہ سووچھ بھارت  مشن –اربن 2.0 کے تحت  تمام ترقانونی حیثیت کے حامل شہروں کو کھلے میں رفع حاجت کےرواج  سے نجات دلادی جائیگی اورکھلے میں رفع  حاجت سے مبرا ان تمام شہروں کی آبادی ایک لاکھ سے زائد ہوگی ایسا نظام اور ایسا عمل شروع کیاجائے گا کہ تمام ترمستعمل پانی محفوظ طریقے سودھاجائے اور اس کا ازسرنو استعمال  بھی ممکن ہوسکے اور غیرسودھاہواپانی اوراس کے عناصر آبی ذخائر تک  نہ پہنچیں ۔

جہاں تک ٹھوس فضلہ میں انتظام کی بات ہے توقع  کی جاتی ہے کہ ایس بی ایم –یو2.0 کے تحت کم ازکم تین ستارہ کوڑاکرکٹ سے مبرا سندحاصل کرلیں گے ۔

صفائی ستھرائی کے کام میں لگے نیز غیررسمی فضلہ اٹھانے والے کارکنان کی فلاح پر خصوصی توجہ مرکوز کی جائے گی اوران کے ذاتی تحفظ کے سازوسامان ،سلامتی کٹ ، حکومت کی بہبودی اسکیموں سے ان کا ارتباط ممکن بنایاجائےگا اور ان کی صلاحیت سازی بھی کی جائے گی ۔

22-2021سے لے کر 26-2025تک کی مدت کے لئے 36465روپے کے مرکزی حصص کے ساتھ ایک لاکھ 41ہزار 600کروڑروپے کے بقدرکے مالی تخمینہ جاتی اخراجات کو ایس بی ایم –یو 2.0کے لئے حتمی شکل دی گئی ہے جو گذشتہ یعنی پچھے مشن کے آخری مرحلے کے 62009کروڑروپے کے مقابلے میں 2.5گنا زیادہ مالی تخمینہ جاتی اخراجات ہیں ۔

امرت -2.0

امرت کا آغاز 2015 میں اولین آبی ارتکاز والے مشن کے طورپر ایک لاکھ کروڑ روپے مجموعی مشن تخمینہ  جاتی اخراجات  کے ساتھ کیاگیاتھا ۔ یہ مشن 60 فیصد شہری آبادی پراحاطہ کرنے والے 500 بڑے شہروں کی ضروریات کی تکمیل کرتاہے ۔ 80 ہزار کروڑروپے سے زائد کے پروجیکٹوں کو پہلے ہی نفاذ کے مراحل میں لایاجاچکاہے اورپروجیکٹوں کے نفاذ کے لئے 77ہزار640کروڑروپے مختص کئے جاچکے ہیں ۔ 56ہزارکروڑ روپے سے زائد کا کام مکمل کیاجاچکاہے اور 48 ہزارر کروڑروپے کی توسیع کی گئی ہے ۔ مشن کے تحت 1.14کروڑآبی نل کنکشن فراہم  کرائے گئے ہیں اوراس طرح امرت شہروں میں ٹیپ کی مجموعی تعداد 4.14کروڑتک پہنچ گئی ہے ۔ سیپ ٹیج سہولتوں کے تحت جن کنبوں کے پاس جدید طرز کے بیت الخلاء  موجود ہیں انھیں شامل کرکے  85لاکھ سیور کنکشن فراہم کرائے گئے ہیں  اور اس  طرح سے مجموعی تعداد 2.32کروڑ تک پہنچ گئی ہے ۔

امرت کے توسط سے 6ہزارایم ایل ڈی سیویج ٹریٹمنٹ   صلاحیت بہم پہنچائی جائیگی جس میں سے 1800ایم ایل ڈی ٹریٹمنٹ  کی صلاحیت بہم پہنچائی جاچکی ہے ۔ اس کے علاوہ سودے ہوئے پانی کے استعمال کے سلسلے میں 907ایم ایل ڈی کی صلاحیت فراہم کرائی گئی ہے ۔

سبز گنجائشوں کے پروجیکٹ کے توسط سے تین ہزار850 ایکڑ سبز گنجائش کااضافہ ہواہے اورمزید ایک ہزار 600ایکڑسرسبز علاقے کا اضافہ کیاجاناہے۔ 2200پانی کے جماؤ والے مقامات کی اصلاح کردی گئی ہے اوردیگر  ایک ہزار500پانی کے جماؤ والے مقامات کو جاری پروجیکٹوں کے ذریعہ پانی کے جماؤ سے مبرابنادیاجائے گا ۔ 106 آبی ذخائر کے احیاء کاکام شروع کیاگیاہے ۔

مشن نے اصلاحات کے اپنے عنصر کے تحت زبردست پیش رفت حاصل کی ہے 470 شہروں میں کریڈٹ ریٹنگ  ورک مکمل کیاجاچکاہے اس میں سے 164 شہرایسے ہیں، جنھوں نے خاص درجہ آئی جی آر حاصل کیاہے ۔ 36 شہروں نے اے یا اس سے اوپر کا درجہ حاصل کیاہے ، 10یوایل بی یعنی احمدآباد –امراوتی –بھوپال،غازی آباد ، حیدرآباد، اندور ، پونے ، سورت ، وشاکھاپٹنم لکھنؤ نے میونسپل بانڈس جاری کرکے 3840کروڑروپے کے بقدر کی رقم بہم پہنچائی ہے ۔ ان یوایل بی اداروں کو ترغیب کے طورپر  227کروڑ روپے کی رقم جاری کی گئی ہے ۔445 امرت شہروں  سمیت  2471شہروں میں آن لائن بلڈنگ  پرمیشن نظام نافذ کیاجاچکاہے ۔ اس اصلاح نے بھارت کو کاروبار کرنا آسان بن  جانے کے معاملے میں درجہ بندی کے لحاظ سے آسانی فراہم کی ہے اورکاروبار کرنے سے  متعلق رپورٹ  کے معاملے میں تعمیرات کی 27 منظوریوں  کا راستہ ہموارکیاہے ۔ یہ رپورٹ  2018 کے بارے میں  بتاتی ہے کہ اس سے قبل عالمی بینک نے درجہ بندی 181 کے بقدر رکھی تھی ، 89لاکھ روایتی اسٹریٹ  لائٹوں کو توانائی کی بچت کرنے والی ایل ای ڈی لائٹوں سے بدلاگیاہے ، جس کے نتیجے میں 195 کروڑیونت سالانہ کی تخمینہ توانائی کی کفایت کاراستہ ہموار ہواہے اور ساتھ ہی ساتھ سالانہ  بنیاد پر  15.6لاکھ ٹن سی او 2 اخراج تخفیف بھی حاصل ہوئی ہے ۔

اب اس تغیرکو آگے بڑھاتے ہوئے امرت 2.0 کا مقصد تقریبا چارہزار700شہروں ، قصبات  کو پانی کے لحاظ  سے محفوظ بناناہے ۔ اس کے تحت امرت کو اس انداز میں فروغ دیاجائے گا کہ پانی کی ضروریات  کی تکمیل ہوسکے اور آبی ذخائر کااحیاء  ممکن ہوسکے ۔ پانی صاف کرنے کے بہترانتظامات  ہوں مستعمل پانی کا ازسرنو استعمال کیاجاسکے اور اس طریقے سے پانی کی ایک مدور معیشت  کو فروغ حاصل ہوسکے ۔ امرت  کے تحت مجموعی تخمینہ اخراجات  2لاکھ 97ہزارکروڑروپے کے بقدرہیں  ، جس میں 76 ہزار760کروڑروپے کا مرکزی حصص بھی شامل ہیں ، اس میں 10 ہزار کروڑروپے کا مرکزی حصص  اوردیگر 10 ہزارکروڑ روپے کا ریاستی حصص بھی شامل ہے تاکہ مارچ 2023 تک امرت مشن کو مالی امداد حاصل ہوتی رہے ۔

امرت 2.0 کا مقصد  2.68کروڑشہری کنبوں کو پانی کے نلوں کاکنکشن  فراہم کرکے تقریبا 4700یوایل بی علاقوں میں تمام  ترکنبوں  کو آبی سپلائی فراہم کرنا اوران پر 100فیصد احاطہ کرنا ہے جس کی رو سے تقریبا 10.7کروڑ افراد کو فائدہ حاصل ہوگا ، 500امرت شہروں میں گندے پانی کی نکاسی اور سیفٹی ٹینک پر 100فیصد احاطہ کرنے کے لئے 2.64کروڑسیور کنکشن ، سپٹیج کنکشن فراہم کرائے جائیں گے ، جس سے تقریبا 10.6 کروڑافراد کو فائدہ حاصل ہوگا۔ آبی ذخائر کے احیاء اور شہری علاقوں  میں صفائی کاانتظام  کیاجائےگا تاکہ ہمہ گیربنیادوں پرتازہ پانی سپلائی ہوسکے ۔ سودھے ہوئے پانی کے استعمال سے شہروں میں مجموعی آبی ضروریات  کے  20فیصد حصے کی تکمیل ہوگی اور 40 فیصد صنعتی مطالبات کی تکمیل ممکن ہوسکے گی ۔ مشن کے تحت نئے آبی ذخائر کو کثافت سے بچانے کے لئے انتظامات کئے جائیں گے تاکہ قدرتی وسائل ہمہ گیر بنیاد پردستیاب رہیں ۔

امرت 2.0 کے متعدد انفرادی خواص ہوں گے۔ ان میں امرت کے تحت آنے والے 500شہروں کو جہاں آبادی ایک لاکھ سے زیادہ ہو بہتربنایاجائےگا 4372شہرپورے شہری بھارت پراحاطہ  کرتے ہیں ۔ سٹی واٹربیلنس منصوبے کو وضع کرکے مدور معیشت کو فروغ دیاجائےگا ۔ یہ کاغذات کے لوازمات سے مبرامشن ہوگا۔ پانی کی مساوی تقسیم کے لئے پے جل سرویکشن  کیاجائے گا ۔ٹکنالوجی ذیلی مشن برائے پانی اپنی نوعیت  کے لحاظ سے آبی معاملات  جدید ترین ٹکنالوجیوں کے استعمال کا راستہ ہموارکرے گی ۔

مشن اسٹارٹ اپس اور صنعت کاروں کی حوصلہ افزائی کے ذریعہ آتم نربھر  بھارت کو فروغ دینے کے مقصد کا حامل ہے اس سے جی آئی جی معیشت کوفروغ حاصل ہوگا اور اس کام میں نوجوانوں اورخواتین کوبھی شامل کیاجاسکے گا۔

مشن کااپنا یک اصلاحیت ایجنڈہ بھی ہے جس کے تحت  مقامی شہری آبی ذخائر اور ممکن بنایاجائے گا۔ آبی ذخائر کے احیاء بارانی پانی کو بروئے کارلانا ، غیرمالیہ جاتی پانی (این آرڈبلیو) کی مقدار میں تخفیف  اور صنعتی استعمال کے لئے درکار40 فیصد پانی کو سودھے گئے مستعمل پانی کے ذریعہ پورا کرنے ، ذیلی قوانین بناکر بڑی مقدار میں پانی استعمال کرنے والوں  کو دوہرا پائپنگ  نظام فراہم کرنا  ،ماسٹر منصوبہ بندی اس کے دیگرپہلو ہیں جن سے آبی انتظام کو بہتربنایاجائیگا۔

امرت 2.0 کے تحت ایک لازمی اصلاح املاک کے سلسلے میں عائد ہونے والے سرکل ریٹ ٹیکسوں میں وقفے وقفے سے کیاجانے والا  اضافہ بھی ہے اور ساتھ ہی ساتھ استعمال کنندگان سے وصول کیاجانے والا محصول بھی بڑھایاجائے گا۔

امرت  2.0 مشن سرکاری ، نجی شراکت داری  (پی پی پی ) کو فروغ دے گا۔

4798یو ایل بی اداروں نے پہلے ہی مرکزی حکومت کے ساتھ مفاہمتی عرضداشت ناموں پردستخط کردیئے ہیں ، جن کے ذریعہ  دونوں مشنوں میں شامل شراکت داروں  کے فرائض اورعہد بندگیاں ازخود نمایاں طورپرواضح ہوگئی ہیں ۔

****************

 

ش ح۔ش ر۔ ع آ  

U. NO. 9716

 



(Release ID: 1761100) Visitor Counter : 230


Read this release in: English , Hindi