قومی مالیاتی رپورٹنگ اتھارٹی

احتساب کے موجودہ معیارات پر نظرثانی کے لئے  ضابطہ جاتی اثرات تخمینہ (آر آئی اے)

Posted On: 28 SEP 2021 4:39PM by PIB Delhi

نیشنل فائننشیل رپورٹنگ اتھارٹی  (این ایف آر اے) رولز 2018  کے  قاعدہ نمبر 6 کے مطابق  انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس آف انڈیا (آئی سی اے آئی) نے  کمپنیوں کے موجودہ حساب کتاب کے معیارات پر نظرثانی کے لئے ایک اپروچ پیپر داخل کیا ہے۔ یہ وہ کمپنیاں ہیں جو بھارتی  معیارات  کو نہیں اپناتیں۔ اس  اپروچ پیپر کے ساتھ  مجموعی 32 نظرثانی شدہ معیارات میں سے نظرثانی کے عمل سے گزارے گئے 18 احتساب کے معیارات   کےبارے میں چند تجاویز بھی پیش کی گئی ہیں، جنہیں نظرثانی کے بعد نافذ کیا جائے گا اور یہ تمام تر تفصیلات آئی سی اے آئی کی جانب سے پیش کی گئی ہیں۔

این ایف آر اے نے خیال ظاہر کیا ہے کہ وہ بیشتر کمپنیاں،  جن پر نظرثانی شدہ اے ایس کا اطلاق ہوگا، وہ  پرائیویٹ لمیٹیڈ کمپنیاں ہیں۔ ان میں سے بیشتر کمپنیاں  بہت چھوٹے سرمایہ کے ساتھ کام کررہی ہیں یا ان کا ٹرن اوور بہت کم ہے۔ یہ تمام تر کمپنیاں چھوٹے کنبوں  کی ملکیت ہیں۔ اکثر ان میں سے دوستوں اور رشتے داروں کے چھوٹے سے حلقے ہیں، جو کمپنیوں کی شکل میں کام کررہے ہیں۔ لہذا  عام مقاصد کے مالی اسٹیٹس منٹس  (جی پی ایف ایس)کے سلسلے میں ان کمپنیوں کے مفاد عامہ کا  پہلو بھی کم سے کم ہی ہو گا۔ایسے متعدد نظرثانی شدہ اے ایس ہیں جو وہ بہت طویل اور پیچیدہ ہیں اور ان کمپنیوں کے  جی پی ایف ایس کے محدود استعمال کنندگان کے لئے غیر مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔ واجبی طور پر اچھی کوالٹی کے حامل معیاری احتساب کی لاگت، جو  احتساب کے معیارات کی روح کے عین مطابق ہو،  وہ اہم طور پر موجودہ رپورٹ کی احتساب کی فیس کے دائرہ سے کہیں زیادہ ہے۔ یعنی بڑی تعداد میں اے ایس کمپنیوں  نے احتساب کے معاملے میں 25 ہزار سے کم کی ادائیگی کی رپورٹ کی ہے۔

مذکورہ انکشافات کی بنیاد پر نیز اے ایس کمپنیوں کے سلسلے میں جی پی ایف ایس کے مفاد عامہ کی محدود حدود کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اور اقتصادی نمو کے لئے ضابطہ جاتی ماحول سازگار بنانے کے لئے  این ایف آر اے نے آئی سی اے آئی سے اس بات کی سفارش کی ہے کہ اس طرح کی نظرثانی شدہ تجویز کے سلسلے میں ایک ضابطہ جاتی اثرات تخمینہ انجام دیا جائے جس میں  متعلقہ عمل کے تمام تر نکات کا لحاظ رکھا جائے اور بطور خاص درج ذیل امور انجام دیئے جائیں۔

  • اپروچ پیپر کو  وسیع تر ملک گیر مشاورت  یعنی شراکت داروں کے ساتھ بنیادی سطح پر مشورہ کرنے کے بعد ایک شفاف طریقے سے تیار کیا جانا چاہیے۔ ایم ایس ایم سی (مائیکرو،  چھوٹی اور اوسط درجے کی کمپنیاں) اور آڈیٹر ایم ایس ایم پی  (مائیکرو، چھوٹے اور بہت چھوٹے سائز کے پریکٹیشنر)آئی سی آئی  سے یہ بھی گزارش کی گئی ہے کہ وہ  اپروچ پیپر کے سلسلے میں  عوام الناس کی آراء  اور تبصروں پر مبنی ایف ایف آر اے تجزیہ ارسال کریں۔ یہ اسی صورت میں ارسال کیا جائے، جب آئی سی اے آئی نے ماضی میں اس طرح کی کوئی مشاورت انجام دی ہو۔
  • جامع مطالعہ اور تحقیق کا عمل، جس کا تعلق لاگت سے ہوگا، وہ  نظرثانی شدہ اے ایس کے عمل درآمد  کے ساتھ  ہی انجام دیا جائے اور ایسا کرتے ہوئے ان کی تکنیکی وسائل کی صلاحیت ، جس کا تجزیہ تمام تر شراکت داروں کے ممکنہ فوائد کو ملحوظ خاطر رکھ کر کیا  جاتا ہے، اس کا لحاظ رکھا جانا چاہیے۔
  • آئی سی اے آئی کو اے ایس کمپنیوں کے لئے نظرثانی شدہ اے ایس کی سمت اور مواد  کے ڈھانچے پر از سر نو غور کرنا چاہیے اور انہیں  نوعیت، سائز اور اے ایس کی پیچیدگی  کے ساتھ مربوط کرکے پرکھنا چاہئے اور یہ طے کرنا چاہیے کہ ان کی کاروباری ضروریات کیا ہیں، ان کے کاروبار کا سائز کیا ہے، مجوزہ معیارات پر عمل کرنے کی صلاحیت کس حد تک ہے اور ان کے بنیادی استعمال کنندگان کے لئے اس کی کیا افادیت ہے۔

آئی سی اے آئی کے مذکورہ اپروچ پیپر اور آئی سی اے آئی کے اپروچ پیپر کے سلسلے میں این ایف آر اے کے ردعمل کو این ایف آر اے کی درج ذیل ویب سائٹ پر پوسٹ کردیا گیا ہے۔

https://nfra.gov.in/sites/default/files/Letter%20to%20Secretary%20ICAI%20reg%20Recommendations%20of%20ICAI.pdf

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔م ن۔ن ا۔

U-9506

                          



(Release ID: 1759206) Visitor Counter : 209


Read this release in: English , Hindi