سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

تاروں میں کیمیکل کی مقدار کو ناپنے کے اندازہ میں سائنسی چیلنج کا حل  ان کی تاریخ کو  بہتر طریقے سے  جاننے میں مدد کرسکتا ہے

Posted On: 16 SEP 2021 2:59PM by PIB Delhi

نئی دہلی،16ستمبر 2021/ستاروں کے کیمیائی آئین کے ذریعہ ستاروں کی  تشکیل اور ارتقا کی تاریخ میں ماہرین فلکیات کی تحقیقات  ایک طویل عرصے سے  ایک پیچیدہ ’کاربن مسئلہ‘ کی وجہ سے  رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ کیمیائی عناصر کی  بے پناہ مقدار کے امکان اور حاصل کئے گئے امکانات کے   درمیان یہ ایک  ایسی کیلکولیشن ہے  جو آر کورونا بورولس (آر  سی بی) کے نام سے جانا جاتا ہے، مقررہ  ہائیڈروجن کی کمی والے ستاروں کی سطح پر مختلف عناصر کی کثرت  سائنس دانوں کو صحیح ڈھنگ سے حساب کتاب (کیلکولیشن) نہیں کردیتی ہے۔ انہوں نے اب اس کثرت کا  تجزیہ کرنے کا ایک نئی ترکیب کے ساتھ اس کا حل ڈھونڈلیا ہے اور  کتابوں میں دستیاب موجودہ اسٹینڈرڈز میں  ترمیم کی ہے۔یہ ترکیب ماہرین فلکیات کو آر سی بی ستاروں  میں مختلف عناصر کی کثرت کی گنتی کرنے  اور ان کے  تشکیل اور ارتقاً کا بہتر طریقہ سے پتہ لگانے میں  مدد کرے گی۔

ماہرین فلکیات ستاروں میں  مختلف عناصر کی کثرت کو مقرر کرنے کے لئے ان کے اسپیکٹرم لائن کا استعمال کرتے ہیں۔ مختلف  طریقوں سے ستاروں کی سطح پر  ان عناصر کی بے حد کثرت علیحدہ علیحدہ  ہوسکتی ہے۔ایسے ہی  ایک گروپ کے ستارے  جنہیں آر کرونا بولیرس ستارے  (آر سی بی) کہا جاتا ہے، میں نسبتاً بھاری عنصر ہیلیئم(ایچ ای) کی کثرت کے مقابلہ میں ہائیڈروجن بہت کم  ہوتاہے، ان میں سے  ایسا ہی ایک عنصر کاربن ہے۔یہ ان زیادہ تر ستاروں کے  برخلاف ہیں جن کے ماحول  پر ہائیڈرجن کی حد سے  زیادہ دستیابی ہے۔یہ بہت بڑے (سپر جائنٹ) ستارے ہیں جن کی سطح کا درجہ حرارت پانچ ہزار کے سے سات ہزار کے ہے۔

کسی عنصر کی کثرت اس کے  ایبزوبشن لائن اسپیکٹرا سے ناپی جاتی ہے۔ اس آبزوبشن کی حد کی گنتی  بنیادی  جذب کے  ایک حصےکے طور پر  شمارکیا جاتا ہے۔ ستاروں کے کاربن کے  طور پر بھاری عناصر کی کثرت کو ناپنے میں  اہل ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ  حقیقی  کثرت کی  گنتی تبھی کی جاسکتی ہے  جب ہم ہیلیئم کے برعکس کاربن کی نسبت کو جانتے ہوں۔

حالانکہ کاربن سے ہیلیم نسبت (سی /ایچ ای)  کا اسپیکٹرو اسکوپ مقرر  آر بی سی کے   دیکھی گئی روشنی  یعنی آپٹیکل اسپیکٹرا سے ممکن نہیں ہے۔  اس لئے، آر سی بی کی سطح کی کثرت کو  حاصل کرنے کے لئےماڈل ماحول  کی تشکیل کے لئے، ایک فی صد کا (سی /ایچ ای) مان لیا گیا تھا۔ لیکن کاربن لائنوں کی  تخمینہ صلاحیت دیکھی گئی  اور صلاحیت کےمقابلے میں  کہیں زیادہ ہے ۔

سائنس اور ٹکنالوجی کے محکمہ ، حکومت ہند کے ایک خود مختار ادارے، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ایسٹرو فزکس  ، بنگلورو، کے پروفیسر گجندر پانڈے کی قیادت میں  چل رہے موجود مطالعے میں  اب کاربن مسئلے کا   حل ڈھنڈ لیا گیا ہے۔ ان کی ٹیم نے  ایٹمی کاربن  یا سی 2 بینڈ کے اسپیکٹرم بینڈ کے مطالعے سے سیدھے  سی /ایچ ای نسبت حاصل کرنے کے لئے  انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ایسٹر فزکس (آئی آئی اے) اور امریکہ نے  میکڈونلڈس آبزرویٹری سے چلائے جانے والے  کلور میں  بینو  پبپو ٹیلی اسکوپ سے موصولہ  اسپیکٹرا ڈیٹا کا استعمال کیا۔

ریسرچ لیٹر کے  اہم تصنیف کار  پروفیسر گجیندر پانڈے نے کہا کہ  ہم نے  ’’ایٹمی کاربن لائنوں کے بجائے آر سی بی ستاروں میں  سی 2 ایٹمی بینڈ سے کثر ت حاصل کی۔ غیر جانبدار  کاربن لائنوں کے خلاف سی 2 بینڈ ستارےکی سطح کے   درجہ حرارت اور قوت کشش کے تئیں حساس ہوتے ہیں۔

ساتھی مصنف ڈاکٹر بی ایس ریڈی نے کہا آر سی بی ستارے کہکشاں کے ابھار میں واقع میں ہیں۔  جہاں زیادہ تر   ایسے دھات کی کمی والے  ستارے موجود ہیں  جن کی  دھات کی  خوبی شمسی  دھات کے   سویں حصہ سے  کم یا  اس کے برابر ہے۔

ڈاکٹر بی پی ہیما نے ستاروں کی تاریخ میں  کیمیاوی کثرت کی بالکل صحیح گنتی کے اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایاکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ  آر سی بی  اورای  ایچ ای ستارے دو علیحدہ علیحدہ عملوں کے ذریعہ سے فلورین کی پیدوار کرتے ہیں۔

اشاعت لنک : https://arxiv.org/pdf/2108.02736.pdf

مزید معلومات کے لئے پروفیسر گجندر پانڈے سےpandey@iiap.res.in) رابطہ کیا جاسکتا ہے۔۔

 

 

ش ح۔ ش ت۔ج

Uno-9076



(Release ID: 1755621) Visitor Counter : 192


Read this release in: English , Hindi