نیتی آیوگ
اٹل اختراع مشن نے پورے بھارت میں اسرو اور سی بی ایس ای کے ساتھ اشتراک میں خلاءئی چیلنج شروع کیا
Posted On:
10 SEP 2021 5:52PM by PIB Delhi
نئی دہلی،10 ستمبر ،2021 / نیتی آیوگ کے اٹل اختراع مشن ( اے آئی ایم ) نے بھارت کی خلاءئی تحقیق کی تنظیم اسرو اور ثانوی تعلیم کے مرکزی بورڈ (سی بی ایس ای ) کے ساتھ مل کر ملک کے سبھی اسکول طلبا کے لیے اے ٹی ایل اسپیس چیلنج 2021 کا آغاز کیا۔
اس چیلنج کو ملک بھر کے سبھی اسکولی طلبا ، تربیت کاروں اور اساتذہ کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جو نہ صرف ان اسکولوں سے وابستہ ہیں جن میں اٹل لیب قائم کی گئی ہے بلکہ سبھی غیر اٹل اسکولوں کے لیے بھی ڈیزائن کیا گیا ہے۔
اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ چھٹی سے 12ویں کلاس تک کے طلبا کو ایک کھلا پلیٹ فارم فراہم کیا جائے جہاں وہ اختراعات انجام دے سکتے ہیں اور خود کو ڈیجیٹل دور کے خلاءئی ٹکنالوجی کے مسائل کو حل کرنے کے اہل بنا سکتے ہیں۔
اٹل اسپیس چیلنج 2021 عالمی اسپیس ہفتہ 2021 کے مطابق ہے جو ہر سال عالمی سطح پر 4 سے 10 اکتوبر تک منایا جاتا ہے تاکہ خلاءئی علوم اور ٹکنالوجی کے تعاون کا جشن منایا جائے۔
باقاعدہ آغاز کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے اے آئی ایم کے مشن ڈائریکٹر ڈاکٹر چنتن ویشنو نے کہا کہ اس چیلنج کا مقصد نو عمر اسکول طلبا کو اختراع کا اہل بنانا ہے کہ وہ خلاء کے شعبے میں کچھ تخلیق کر سکیں جس سے انہیں نہ صرف خلاء کے بارے میں سیکھنے کا موقع ملے گا بلکہ کچھ ایسی تخلیق کرنے کا موقع بھی ملے گا جسے خلائی پروگرام میں استعمال کیا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اٹل اسپیس چیلنج 2021 پورے بھارت کے اسکول طلبا کے لیے اپنی نوعیت کا ایک چیلنج ہے جو آزادی کے 75 سال پورے ہونے کے موقعے پر آزادی کا امرت مہوتسو سے مطابقت رکھتا ہے۔ آزادی کا امرت مہوتسو ، آزادی کے 75 سال پورے ہونے کے موقعے پر حکومت ہند کا ایک قدم ہے جو بھارت کے عوام ، ثقافت اور حصولیابیوں کی شاندار تاریخ کا غماز ہے۔
سی بی ایس ای کے چیئرمین جناب منوج آہوجا نے اپنے خطاب میں کہا کہ اٹل اسپیس چیلنج 2021 میں ان معنوں میں کافی زیادہ صلاحیت ہے کہ اس کی وجہ سے بچے نت نئے خیالات پیش کر سکیں اور ایک ایسا ماحول بنائیں جہاں وہ اپنے ان خیالات کو معاشی نظام کے ذریعے حقیقت میں بدلتا ہو ا دیکھیں جو اے آئی ایم ، اسرو اور سی بی ایس ای اس چیلنج کے وسیلے سے فراہم کر رہے ہیں۔
اسی دوران طلبا (اے ٹی ایل اور غیر اے ٹی ایل اسکولوں سے تعلق رکھنے والے ) چاہے وہ کوئی حل ہو یا کوئی اختراع ہو تین ارکان کی شکل میں اپنی ایک ٹیم درج کرا سکتے ہیں۔ ان ٹیموں کو چیلنج کے موضوعات میں سے کسی ایک سے مطابقت رکھنی ہوگی جس کے تحت مسئلے کی شناخت کی جا سکتی ہو۔
طلبا کوئی حل بھی تخلیق کر سکتے ہیں جسے ٹکنالوجی کو آگے بڑھانے میں اختیار کیا جاسکتا ہے :
(1) خلاء میں تلاش
(2) خلاء میں پہنچانا
(3) خلاء میں رہنا
(4) خلاء کے کام کو آگے بڑھانا
اسپیس چیلنج کے لیے درخواست اے آئی ایم کے آن لائن پورٹل پر داخل کی جا سکتی ہے۔ ہر ایک ٹیم اپنی دلچسپی اور تفہیم کی بنیاد پر کوئی ایک مسئلہ منتخب کرے جو اسپیس چیلنج کے کسی بھی موضوع کے تحت آتا ہو۔
ہر ایک منفرد حل صرف ایک تھیم کے تحت ہی پیش کیا جانا چاہیے۔ ایک ہی حل/ اختراع کو متعدد موضوعات کے تحت جمع کرانے کے نتیجے میں فوری طور پر نااہل کر دیا جائے گا۔
آن لائن درخواست جمع کرانے میں - دستاویز جمع کرنا (اختراع/ حل کی تفصیل) اور ویڈیو جمع کرنا (ورکنگ پروٹوٹائپ/ حل کا 360 ڈگری یعنی پوری تفصیل) شامل ہوگا۔
اسکول اساتذہ ، اے ٹی ایل انچارجز اور ا تربیت کاروں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ طلبا کی ٹیموں کی مدد کریں۔ انفرادی رکن کے داخلے کی اجازت نہیں ہے۔ نیز ، اگر ٹیم میں 3 سے زائد ممبر ہیں، تو داخلہ/ جمع کرانے کو فوری طور پر نااہل قرار دیا جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح ۔ اس۔ ت ح ۔
U –8872
(Release ID: 1754041)
Visitor Counter : 356