زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
بمسٹیک ممالک کے ماہرین زراعت کی 8ویں میٹنگ کا انعقاد
ماہرین زراعت نے خطے میں خوراک اور غذائی تحفظ کے لئے زرعی شعبے میں تعاون کو مضبوط بنانے پر زور دیا
Posted On:
31 AUG 2021 7:14PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 31/اگست2021 ۔ بھارت نے آج ورچول طریقے سے بمسٹیک یعنی بے آف بنگال انیشیٹیو فار ملٹی سیکٹورل ٹیکنیکل اینڈ ایکونومک کوآپریشن (بی آئی ایم ایس ٹی ای سی) کے ماہرین زراعت کی آٹھویں میٹنگ کی میزبانی کی۔ محکمہ زرعی تحقیق و تعلیم کے سکریٹری اور آئی سی اے آر کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر تریلوچن موہاپاترا نے ریپبلک آف یونین آف میانمار کی زراعت، مویشی اور آبپاشی کی وزارت کے محکمہ منصوبہ بندی کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹھنڈاکی کے ساتھ دن بھر چلنے والی میٹنگ کی مشترکہ طور پر صدارت کی۔ بنگلہ دیش، بھوٹان، بھارت، نیپال، سری لنکا، میانمار اور تھائی لینڈ کی زراعت کی وزارتوں کے ماہرین نے میٹنگ میں حصہ لیا۔
چیئرمین نے یو این فوڈ سسٹم سمٹ 2021 اور عالمی سطح پر زراعت اور فوڈ سسٹمز میں ہورہی یکسر تبدیلیوں کو اجاگر کیا۔ انھوں نے معلومات کے تبادلے، جرم پلازم، طلباء اور ماہرین کی حوصلہ افزائی کرکے بمسٹیک کے رکن ممالک کے درمیان زراعت اور متعلقہ شعبوں میں تعامل اور تعامل بڑھانے اور باہمی تعاون کو مضبوط کرنے کی اپیل کی۔ انھوں نے بایو سیفٹی اور بایو سکیورٹی سے متعلق خدشات کو دور کرنے اور لچکدار زراعت، نظام خوراک اور ویلیو چین کے فروغ کے لئے ٹیکنالوجی کی تجارت کے ساتھ ڈیجیٹل زراعت کے فروغ پر بھی زور دیا۔
بمسٹیک کے رکن ممالک نے زراعت کے شعبے میں ماسٹر اور پی ایچ ڈی پروگراموں کے لئے 6 اسکالرشپ کی پیشکش کرنے اور بیج کے شعبوں کی ترقی سمیت صلاحیت سازی اور ٹریننگ کے لئے اس کے دیگر اقدامات کے لئے بھارت کی ستائش کی۔مویشیوں اور پولٹری کے سرحد پار امراض کے بڑے اثرات، آبی جانوروں کے امراض اور ایکوا کلچر میں بایو سکیورٹی اور ڈیجیٹل کاری کے شعبوں میں باہمی تعاون پر بھی میٹنگ میں تبادلہ کیا گیا۔
بمسٹیک جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا کے درمیان ایک منفرد رابطے کی سہولت فراہم کرتا ہے، کیونکہ جنوبی ایشیا کے 5 ممالک یعنی بنگلہ دیش، بھوٹان، انڈیا، نیپال اور سری لنکا اور جنوب مشرقی ایشیا کے دو ممالک یعنی میانمار اور تھائی لینڈ معیشت کے 14 اقتصادی اور سماجی شعبوں میں تعاون کے لئے ایک پلیٹ فارم پر آرہے ہیں۔
بمسٹیک کا قیام 1997 میں عمل میں آیا تھا اور اس کا مقصد خطے میں باہمی تجارت، کنیکٹیوٹی اور ثقافتی، تکنیکی اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینا تھا۔ شروع شروع میں تجارت، ٹیکنالوجی، توانائی، ٹرانسپورٹ، سیاحت اور ماہی پروری جیسے 6 شعبوں کو شعبہ جاتی باہمی تعاون کے لئے شامل کیا گیا تھا، جسے بعد میں بڑھاکر 14 شعبوں کے لئے کردیا گیا۔ زراعت بھی ان 14 شعبوں میں سے ایک ہے، کیونکہ تقریباً 1.7 بلین سے زیادہ لوگ یعنی دنیا کی آبادی کا 22 فیصد بمسٹیک ممالک میں رہتے ہیں، لہٰذا زراعت اور متعلقہ سرگرمیاں خطے کی اقتصادی اور سماجی ترقی کے لئے مرکزی اہمیت کی حامل ہیں۔
بمسٹیک کے سربراہان مملکت کی چوتھا سربراہ اجلاس 30 سے 31 اگست 2018 کو کاٹھمنڈو میں ہوا تھا، جس میں زرعی شعبے میں باہمی تعاون کو مضبوط کرنے پر زور دیا گیا تھا، تاکہ خوراک اور غذائی تحفظ حاصل کیا جاسکے، روایتی کاشت کاری سے متعلق علوم کا تحفظ اور فروغ کیا جاسکے اور لاگت میں کافی لائی جاسکے، آمدنی بڑھائی جاسکے اور کسان برادریوں کو لاحق خطرات کو کم سے کم کیا جاسکے۔ اسی طرح سے میانمار میں 12 جولائی 2019 کو منعقدہ بمسٹیک کے وزرائے زراعت کی پہلی میٹنگ میں بمسٹیک ممالک کے درمیان زرعی تعاون کو مضبوط کرنے کا اعادہ کیا گیا تھا۔ کووڈ-19 کی وبا اور نظام خوراک پر اس کے اثرات کے پس منظر میں اس کی اہمیت اور زیادہ بڑھ گئی ہے۔
ڈی اے آر ای کے ایڈیشنل سکریٹری اور ڈی اے آر ای کے ڈائریکٹر، آئی سی اے آر کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل، آئی اے آر آئی کے ڈائریکٹر سمیت ڈی اے آر ای اور آئی سی اے آر کے سینئر افسران اور وزارت خارجہ کے نمائندوں نے نئی دہلی میں واقع کرشی بھون میں منعقدہ ورچول میٹنگ میں شرکت کی۔
******
ش ح۔ م م۔ م ر
U-NO.8519
(Release ID: 1750999)
Visitor Counter : 249