وزارات ثقافت
وزیر اعظم نے امرتسر کے جلیاں والا باغ اسمارک کا نوتعمیر احاطہ قوم کو وقف کیا
وزیر اعظم نے اسمارک میں میوزیم گیلریز کا بھی افتتاح کیا
معصوم لڑکے لڑکیوں کے خواب آج بھی جلیاں والا باغ کی دیواروں پر لگے گولیوں کے نشان میں دکھائی دیتے ہیں: وزیر اعظم
13 اپریل، 1919 کے وہ 10 منٹ ہماری آزادی کی لڑائی کی سچی کہانی بن گئے، جس کے سبب آج ہم ’آزادی کا امرت مہوتسو‘ منا پا رہے ہیں: وزیر اعظم
کسی بھی ملک کے لیے اپنے ماضی کی تباہ کاریوں کو نظر انداز کرنا صحیح نہیں ہے، اس لیے بھارت نے ہر سال 14 اگست کو ’تقسیم کی خوفناک یادوں کا دن‘ کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے: وزیر اعظم
آزادی کی لڑائی میں ہماری آدیواسی برادری کا بہت بڑا رول ہے، تاریخ کی کتابوں میں ان کے تعاون کو بھی اتنی جگہ نہیں ملی جتنی ملنی چاہیے تھی: وزیر اعظم
’امرت مہوتسو‘ کے دوران ملک کے ہر گاؤں اور ہر کونے میں مجاہدین آزادی کو یاد کیا جا رہا ہے: وزیر اعظم
جدوجہد آزادی کے اہم مراحل اور قومی ہیرو سے جڑے مقامات کو محفوظ کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور ان میں نئے گوشے جوڑے جا رہے ہیں: وزیر اعظم
Posted On:
28 AUG 2021 9:42PM by PIB Delhi
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے جلیاں والا باغ اسمارک کے نو تعمیر احاطہ کو آج ویڈیو کانفرنسگ کے ذریعے قوم کو وقف کیا۔ اس پروگرام کے دوران انہوں نے اسمارک میں ’میوزیم گیلریز‘ کا بھی افتتاح کیا۔ پروگرام کے دوران اس احاطہ کی تجدید کاری کے لیے حکومت کے ذریعے کی گئی بے شمار ترقیاتی پہل کو دکھایا گیا ہے۔
وزیر اعظم نے پنجاب کی بہادروں کی سرزمین اور جلیاں والا باغ کی مقدس مٹی کو سلام کیا۔ وزیر اعظم نے ماں بھارتی کی ان اولادوں کو بھی سلام کیا، جن کے اندر جلتی آزادی کی لو کو بجھانے کے لیے ظلم کی تمام حدیں پار کر دی گئیں۔
اس موقع پر معزز شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ معصوم لڑکے لڑکیوں، بھائی بہنوں کے خواب آج بھی جلیاں والا باغ کی دیواروں پر لگے گولیوں کے نشان میں دکھائی دیتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ شہیدی کنواں، جہاں بے شمار ماؤں بہنوں کی ممتا چھین لی گئی، ان کی زندگی چھین لی گئی، ان سبھی کو آج ہم یاد کر رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ جلیاں والا باغ، وہ جگہ ہے، جس نے سردار اودھم سنگھ، سردار بھگت سنگھ جیسے بے شمار انقلابیوں، بہادروں، سپاہیوں کو ہندوستان کی آزادی کے لیے مر مٹنے کا حوصلہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ 13 اپریل، 1919 کے وہ 10 منٹ ہماری آزادی کی لڑائی کی سچی کہانی بن گئے، جس کے سبب آج ہم آزادی کا امرت مہوتسو منا پا رہے ہیں۔ ایسے میں آزادی کے 75ویں سال میں جلیاں والا باغ اسمارک کی اس جدید ترین شکل ملک کو وقف کرنا، ہم سبھی کے لیے بہت بڑے حوصلہ کا موقع ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ جلیاں والا باغ قتل عام سے پہلے اس جگہ پر مقدس بیساکھی کے میلے لگتے تھے۔ اسی دن گرو گوبند سنگھ جی نے ’سربت دا بھلا‘ کے جذبہ کے ساتھ خالصہ کی بنیاد ڈالی تھی۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے 75ویں سال میں جلیاں والا باغ کی یہ نئی شکل ملک کے شہریوں کو اس مقدس مقام کی تاریخ کے بارے میں، اس کے ماضی کے بارے میں بہت کچھ جاننے کے لیے آمادہ کرے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہر قوم کا فرض ہوتا ہے کہ وہ اپنے تاریخ کو سنبھال کر رکھے۔ تاریخ میں ہوئے واقعات، ہمیں سکھاتے بھی ہیں اور آگے بڑھنے کی سمت بھی عطا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کے لیے اپنے ماضی کی ایسی تباہ کاریوں کو نظر انداز کرنا صحیح نہیں ہے۔ اس لیے، بھارت نے 14 اگست کو ہر سال ’تقسیم کی خطرناک یادوں کا دن‘ کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ بھارت نے جلیاں والا باغ جیسی تباہ کاریاں ملک کی تقسیم کے وقت بھی دیکھیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے لوگوں کو تقسیم کا سب سے زیادہ نقصان بھگتنا پڑا تھا۔ تقسیم کے وقت جو کچھ ہوا، اس کا درد آج بھی ہندوستان کے ہر کونے میں اور خاص کر پنجاب کے کنبوں میں ہم محسوس کرتے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آج دنیا بھر میں کہیں بھی، کوئی بھی ہندوستانی اگر بحران میں گھرتا ہے، تو بھارت پوری طاقت سے اس کی مدد کے لیے کھڑا ہو جاتا ہے۔ چاہیے کورونا دور ہو یا پھر افغانستان کا موجودہ بحران، دنیا نے اس کا مسلسل تجربہ کیا ہے۔ آپریشن دیوی شکتی کے تحت افغانستان سے سینکڑوں ساتھیوں کو بھارت لایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’گرو کرپا‘ کی وجہ سے ہم لوگوں کے ساتھ ساتھ مقدس گرو گرنتھ صاحب کے ’سوروپ‘ کو بھی سر پر رکھ کر بھارت لانے میں کامیاب رہے۔ انہوں نے کہا کہ گروؤں کی تعلیم سے اس طرح کے حالات سے پریشان لوگوں کے لیے پالیسیاں بنانے میں مدد ملتی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آج جس قسم کے عالمی حالات بن رہے ہیں، اس سے ہمیں یہ احساس بھی ہوتا ہے کہ ایک بھارت، عظیم بھارت کے کیا معنے ہوتے ہیں۔ یہ واقعات ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ قوم کے طور پر، ہر سطح پر خود انحصاری اور خود اعتمادی کیوں ضرری ہے، کتنا ضروری ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ امرت مہوتسو میں آج گاؤں گاؤں میں سپاہیوں کو یاد کیا جا رہا ہے، ان کو اعزاز سے نوازا جا رہا ہے۔ ملک میں جہاں بھی آزادی کی لڑائی کے اہم پڑاؤ ہیں، ان کو سامنے لانے کے لیے ایک وقف سوچ کے ساتھ یہ کوشش ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے معماروں سے جڑے مقامات کو آج محفوظ کرنے کے ساتھ ہی وہاں نئے گوشے بھی جوڑے جا رہے ہیں۔ جلیاں والا باغ کی طرح ہی آزادی سے جڑے دوسرے قومی اسمارکوں کی بھی پھر سے تعمیر کی جا رہی ہے جن میں الہ آباد میوزیم میں انٹریکٹو گیلری، کولکاتا میں بپلابی بھارت گیلری سمیت دیگر شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے ذریعے آزاد ہند فوج (آئی این اے) کے تعاون کو بھی تاریخ کے پچھلے صفحات سے نکال کر سامنے لانے کی کوشش کی گئی ہے۔ انڈمان میں جہاں نیتا جی نے پہلی بار ترنگا لہرایا، اس جگہ کو بھی نئی پہچان دی گئی ہے۔ ساتھ ہی انڈمان کے جزیروں کا نام بھی جدوجہد آزادی کو وقف کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری آدیواسی برادری نے بہت تعاون دیا اور ہماری آزادی کے لیے عظیم قربانیاں دیں۔ وزیر اعظم نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ان کے تعاون کو تاریخ کی کتابوں میں اتنی جگہ نہیں ملی جتنی ملنی چاہیے تھی۔ انہوں نے بتایا کہ ملک کی 9 ریاستوں میں آدیواسی مجاہدین آزادی اور ان کی جدوجہد کی عکاسی کرنے والے میوزیم پر کام چل رہا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ملک عظیم قربانی دینے والے ہمارے سپاہیوں کے لیے قومی اسمارک بنانے کی امید رکھتا ہے۔ انہوں نے طمانیت کا اظہار کیا کہ نیشنل وار میموریل آج بھی نوجوانوں میں ملک کی حفاظت کرنے اور ملک کے لیے اپنا سب کچھ قربان کرنے کا جذبہ پیدا کر رہا ہے۔
پنجاب کی بہادری کی روایت کو نشان زد کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ گروؤں کے بتائے راستے پر چلتے ہوئے پنجاب کے بیٹے بیٹیاں ملک کے سامنے آنے ولے سبھی خطروں کے خلاف نڈر ہوکر کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بیش قیمتی وراثت کو محفوظ کرنے کی کوشش جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ خوش قسمتی سے گرونانک دیو جی کا 550واں پرکاشوتسو، گرو گووند سنگھ جی کا 350 واں پرکاشوتسو، گرو تیغ بہادر جی کا 400واں پرکاشوتسو پچھلے سات سالوں کے دوران آیا اور مرکزی حکومت نے ان مقدس مواقع پر گروؤں کی تعلیم کو پھیلانے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے اس بیش قیمتی وراثت کو نوجوانوں تک لے جانے کی کوششوں کو گنایا اور سلطان پور لودھی کو وراثت شہر میں بدلنے، کرتارپور کوریڈور، مختلف ممالک کے ساتھ پنجاب کا ہوائی رابطہ، گروؤں کے مقامات کے ساتھ رابطہ اور سودیش درشن یوجنا کے تحت آنند پور صاحب- فتح گڑھ صاحب –چمکور صاحب-فیروزپور-امرتسر-کھٹکر کلاں-کلانور-پٹیالہ ہیریٹج سرکٹ کی ترقی جیسی شروعات کرنے کی بات کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری آزادی کا یہ امرت کال پورے ملک کے لیے بہت اہم ہے۔ اس امرت کال میں انہوں نے سبھی سے وراثت اور ترقی دونوں کو آگے بڑھانے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کی سرزمین نے ہمیں ہمیشہ حوصلہ بخشا ہے اور آج ضروری ہے کہ پنجاب ہر سطح پر اور ہر سمت میں ترقی کرے۔ اس کے لیے انہوں نے سبھی سے ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘ کے جذبہ سے کام کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے دعا کی کہ جلیاں والا باغ کی یہ سرزمین ملک کے اپنے اہداف کو جلدی پورا کرنے کے عزائم کو مسلسل توانائی بخشتا رہے۔
مرکزی وزیر ثقافت، مرکزی مکان اور شہری امور کے وزیر، وراثت کے وزیر مملکت، پنجاب کے گورنر اور وزیر اعلیٰ، ہریانہ، اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش کے وزرائے اعلیٰ، پنجاب کے لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ، جلیاں والا باغ نیشنل میموریل ٹرسٹ کے ممبران سمیت دیگر لوگوں اس موقع پر موجود تھے۔
جلیاں والا باغ سانحہ کے شہیدوں کے کنبوں کو بھی امرتسر کے جلیاں والا باغ میں آج کے پروگرام میں شامل ہونے کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔
اس پروگرام کے بعد، ثقافت، سیاحت اور شمالی مشرقی خطہ کی ترقی کے وزیر (ڈی او این ای آر) جناب جی کشن ریڈی نے امرتسر میں نو تعمیر جلیاں والا باغ اسمارک کو بھارت کے لوگوں کو وقف کرنے کے لیے وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا۔
پروگرام کے بعد ایک بیان میں جناب کشن ریڈی نے کہا، ’’یہ اسمارک اب ایک قومی اسمارک کی طرح ہے اور یہاں 13 اپریل، 1919 کو امرتسر کے جلیاں والا باغ میں شہید یا زخمی ہوئے لوگوں کی یادگار کو واضح طور پر دکھایا گیا ہے۔ اس میں ذاتی طور پر دلچسپی دکھانے کے لیے میں وزیر اعظم کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ یہ اسمارک ہماری آزادی کے 75ویں سال پر ایک مناسب خراج عقیدت ہے اور اس سے آنے والی نسلوں کو ہمارے ماضی کے بارے میں مزید جاننے کا موقع ملے گا۔‘‘
مرکزی وزیر نے کہا، ’’وراثت پتھ میں جوڑی گئی مورتیاں اس دن پارک میں داخل ہونے والے ہر شعبہ کے عام مردوں، خواتین اور بچوں کو واضح طور پر دکھاتا ہے۔ سنٹرل وستا اب ایک قومی اسمارک کے قد کو صحیح طور پر دکھاتا ہے اور اب جو مکتی میدان بنایا گیا ہے، وہ یہاں آنے والوں کو اس دن شہادت حاصل کرنے والوں کو خاموشی سے اعزاز بخشنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔‘‘
پروگرام کی شروعات سنگیت ناٹک اکادمی کے فنکار ڈاکٹر النکار سنگھ کے گربانی پاٹھ کے ساتھ ہوئی۔
روایتی تقریب میں بی ایس ایف کے جوانوں کے ذریعے وزیر اعظم کی جانب سے اسمارک پر گلہائے عقیدت پیش کیے گئے۔اس کے بعد دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی اور ایک منٹ تک بی ایس ایف کے ذریعے بگل بجایا گیا۔
وزیر اعظم نے کتبہ کی رونمائی کرتے ہوئے جلیاں باغ کے نو تعمیر احاطہ کو قوم کو وقف کیا اور میوزیم/گیلری کا افتتاح کیا۔ اس دوران گیلری اور میوزیم پر آڈیو وژول پیشکش دی گئی اور اسمارک میں موجود لوگوں نے لائٹ اینڈ ساؤنڈ شو بھی دیکھا۔
آرکیولوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کے ڈائرکٹر جنرل کی قیادت والی پانچ رکنی کمیٹی کی دیکھ ریکھ میں این بی سی سی کے ذریعے مرمت کا یہ کام کیا گیا ہے۔ اس کے لیے ایس ایس آئی اور این بی سی سی نے مئی، 2019 میں ایک مفاہمت نامہ پر دستخط کیے تھے اور این بی سی سی کو 23.03 کروڑ روپے کی رقم سونپی گئی تھی۔ وزارت سیاحت نے اس پروجیکٹ کے لیے ’مرکزی ایجنسیوں کو تعاون‘ اسکیم کے تحت رقم فراہم کی، جسے جولائی، 2020 تک پورا کیا گیا۔
طویل عرصے سے ےبیکار پڑی اور کم استعمال والی عمارتوں کا دوبارہ موافق استعمال یقینی بناتے ہوئے چار میوزیم گیلریز تعمیر کی گئی ہیں۔ یہ گیلریز اس مدت کے دوران پنجاب میں رونما والے مختلف واقعات کی مخصوص تاریخی اہمیت کو ظاہر کرتی ہیں۔ ان واقعات کو دکھانے کے لیے آڈیو وژول ٹیکنالوجی کے ذریعے پیش کیا جائے گا جس میں میپنگ اور 3ڈی خاکہ نگاری کے ساتھ ساتھ فن اور مورتیوں کا قیام بھی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ، 13 اپریل 1919 کو ہوئے حادثہ کو دکھانے کے لیے ایک تکنیکی سے لیس ساؤنڈ اینڈ لائٹ شو کا انتظام کیا گیا ہے۔ یہ شو 180 ڈگری میں دکھایا جائے گا۔
پنجاب کے فن تعمیر کے مطابق عمارتوں سے متعلق تفصیلی باز تعمیر کے کام کیے گئے ہیں۔ مثال کے طور پر، شہیدی کنویں کی مرمت کی گئی ہے اور نو تعمیر بہترین ڈھانچہ کے ساتھ اس کی دوبارہ تعمیر کی گئی ہے، جو اس وقت مشہور مقامی فن تعمیر کے موافق ہے۔
*****
ش ح – ق ت – ت ع
U:8423
(Release ID: 1750105)
Visitor Counter : 238