بھارت کا مسابقتی کمیشن

’’بھارت میں ادویہ کے شعبے میں مسابقتی مسائل‘‘ کے موضوع پر ورکشاپ

Posted On: 27 AUG 2021 7:08PM by PIB Delhi

بھارت کے مسابقتی کمیشن (سی سی آئی) نے 27 اگست 2021  کو ’بھارت میں ادویہ کے شعبے میں مسابقتی مسائل‘ کے موضوع پر ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا۔ ایک دن چلنے والی اس ورکشاپ کا انتظام و انصرام سی سی آئی کے ذریعہ کیا گیا اور اس کا مقصد منڈیوں میں مسابقت کو تحفظ اور فروغ دینا، اور بھارت میں ادویہ کے شعبے میں مسابقتی منظرنامے کی بہتر سمجھ کے لئے جاری منڈی مطالعے کے جزو کے طور پر ادویہ کے لئے ڈھانچے کی تقسیم ، ٹریڈ مارجنس ، بھارت میں عام برانڈیڈادویہ کے فروغ ، اور مسابقت کے لئے اثرات  کے خصوصی دائرے پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔

نیتی آیوگ کے رکن ڈاکٹر ونود کے پال نے ورکشاپ میں کلیدی خطبہ دیا۔ سی سی آئی کے چیئرپرسن جناب اشوک کمار گپتا اور پبلک ہیلتھ فاؤنڈیشن آف انڈیا کے صدر ، پروفیسر کے سری ناتھ ریڈی نے بھی ورکشاپ کے افتتاحی سیشن سے خطاب کیا۔ سی سی آئی کے سکریٹری جناب ایس گھوش دستی دار نے استقبالیہ خطاب دیا۔

صحت میں ادویہ کے ذریعہ ادا کیے جانے والے اہم کردار کا حوالہ دیتے ہوئے نیتی آیوگ کے رکن، ڈاکٹر ونود کے پال  نے اپنے کلیدی خطبے میں مالی مشکلات کا سامنا کیے بغیر ادویہ تک رسائی اور معیاری ادویہ کی یقین دہانی پر روشنی ڈالی اور انہیں آفاقی صحتی احاطہ کے پبلک پالیسی ہدف کی حصولیابی کے لئے دو ستون قرار دیا۔ اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ بھارت میں حفظان صحت پر اخراجات میں عوام کی جیب سے 70 فیصد پیسہ صرف ہوتا ہے ، انہوں نے ادویہ کو قابل استطاعت بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے منڈی میں مسابقت کے فقدان، جس کی وجہ سے ادویہ تک رسائی متاثر ہو سکتی ہے، کے مسئلے سے نمٹنے میں سی سی آئی کے ذریعہ اداکیے گئے اہم کردار پر روشنی ڈالی اور ان پہلوؤں پر ایک منڈی مطالعہ کا اہتمام کرنے کے لئے کمیشن کی کوشش کی ستائش کی۔ ادویہ کی قیمت اور ادویہ تک رسائی کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے، ڈاکٹر پال نے 2019 میں چھوٹے پیمانے پر بھارت میں سرطان کے علاج کے لئے 42 ادویہ کے لئے حکومت کے ذریعہ نافذ کی گئی ٹریڈ مارجن ریشنالائزیشن  کے ریگولیٹری طریقے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے جانکاری دی کہ ٹریڈ مارجنس کی حد بندی کے ذریعہ 42 ادویہ کی 500 سے زائد برانڈس کے لئے 984 کروڑ روپئے کے بقدر کفایت کی گئی۔ انہوں نے ایسی مزید مثالیں پیش کیں جن کے تحت مارجن ریشنالائزیشن کی وجہ سے کچھ خاص ادویہ کی قیمتوں میں 90 فیصد تخفیف رونما ہوئی۔ ٹریڈ مارجنس کو جاری سی سی آئی مارکیٹ مطالعہ کا ارتکازی عنصر قرار دیتے ہوئے، ڈاکٹر پال نے کہا کہ نیتی آیوگ اور سی سی آئی اس سلسلے میں مشترکہ کوششیں کر سکتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹریڈ مارجنس اور مارجن ریشنالائزیشن کے مسئلے پر مارکیٹ مطالعے کے دوران شراکت داروں سے حاصل شدہ ردعمل مفید ثابت ہو گا۔انہوں نے جن اوشدھی کی مؤثر توسیع کے لئے اپنائے جانے والے طریقوں پر صنعتوں کے شرکاء سے مشورے طلب کیے۔ خالص جینرک ادویہ پر معالجین اور مریضوں کا اعتماد حاصل کرنے کے لئے، انہوں نے بھارت میں جینرک ادویہ پر کوالٹی مارک متعارف کرانے کا مشورہ دیا۔

کمپٹیشن کمیشن آف انڈیا کے چیئرپرسن جناب اشوک کمار گپتا نے اپنے خطاب کا آغاز مسابقتی منڈی نتائج سے صارفین کے فائدے، ترقی کے لئے اختراع، کمپنیوں کے لئے میرٹ پر مسابقت  ، ادویہ کے شعبے میں بہتر طور پر کام کر رہیں منڈیوں کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کیا۔  انہوں نے مزید کہا کہ غیر معمولی معیشتوں اور مخصوص خصوصیات جو کہ اس شعبے کا حصہ ہیں ، مسابقتی طاقتوں کو کمزور کر سکتی ہیں اور جاری سی سی آئی مارکیٹ مطالعہ مسابقت پر اثر انداز ہونے والے عناصر کو قریب سے جاننے کی ایک کوشش ہے۔ دوا ساز کمپنیوں کے درمیان قیمتوں کو لے کر مسابقت کے بارے میں بات کرتے ہوئے، جناب گپتا نے پریسکرپشن دوا کی قیمتوں کو کم کرنے کے لئے مسابقتی دباؤ میں اضافہ کرنے اور اس طرح حفظانِ صحت کی لاگت اور رسائی کو بہتر بنانے کے لئے جینرک ادویہ کے کردار پر روشنی ڈالی۔ مارکیٹ مطالعے کے چند عبوری نتائج پر تبادلہ خیالات کرتے ہوئے، جناب گپتا نے کہا کہ جینرک ادویہ کی تیاری میں مختلف کمپنیوں کی موجودگی کے باوجود، صارفین بھارت میں ظاہری طور پر برانڈز کے لئے پریمئم ادا کرتے ہیں۔ بھارت میں ادویہ کی خوردہ منڈی میں برانڈیڈ جینرک ادویہ کے پھیلاؤ کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے، انہوں نے اس کلیدی کردار کے بارے میں بات کی  جو ادویہ کی مؤثریت میں تغیر کا ایک تصور اور معیارسے متعلق توقعات ، بھارت میں جینرک ادویہ کی قیمتوں میں تخفیف کے اثرات کو کم کرنے اور برانڈ مسابقت میں اضافے کے لئے ادا کر سکتے ہیں۔ معیاری پہلو کے ساتھ ساتھ، انہوں نے ملک میں جینرک ادویہ کے استعمال میں بہتری لانے، دستیابی میں اضافہ کرنے میں جن اوشدھی اور ابھرتی ہوئی نجی جینرک خوردہ چینوں کے اہم کردار کی جانب بھی اشارہ کیا۔ تقسیم کاری شعبے میں تجارتی ایسو سی ایشن کے طور طریقوں ، جیسے ماضی میں مسابقتی ایکٹ 2002 کے پروویژن  میں پروڈکٹ انفارمیشن سسٹم کے لئے لازمی قیمتوں اور اسٹاکسٹس کی تقرری کے لئے نو آبجیکشن سرٹیفکیٹس کی لازمی ضرورت  کے بارے میں پائی گئی خلاف ورزی کے بارے میں بات کرتے ہوئے، جناب گپتا نے کہا کہ کمیشن بیداری پیدا کرنے اور ایکٹ کی خلاف ورزی کو روکنے کے لئے بھارت میں فعال سرگرمیوں اور ایسو سی ایشنوں کے ساتھ نفاذ میں مددفراہم کرے گا۔

پبلک ہیلتھ فاؤڈیشن آف انڈیا کے صدر ڈاکٹر کے سری ناتھ نے اپنے خطاب میں صارفین کے نقطہ نظر سے دواسازی کے شعبے میں بنیادی مسائل کو پیش کیا۔ دواسازی کے شعبے میں معلومات کے عدم توازن کی وجہ سے، انہوں نے منڈی کی خامیوں سے صارفین کے تحفظ اور اس سلسلے میں سی سی آئی جو کردار ادا کر سکتا ہے ، اس کی اہمیت پر زوردیا۔ یکساں دوا کی قیمت کے تعین میں نشان زد  تغیر وغیرہ میں برانڈس کے درمیان فرضی مسابقت جیسے صنعتی طور طریقوں کا حوالہ دیتے ہوئے، ڈاکٹر ریڈی نے کہا کہ معیار کے تعین والی غیر برانڈ والی ایجنسیوں کے توسط سے جینرک ادویہ کی مسابقت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے دوا کی قیمتوں میں تخفیف کے معاملے میں بڑے پیمانے پر عوامی خریداری کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر ریڈی نے بتایا کہ کیسے بایوسیمیلر ادویہ اور اس کی مارکیٹ توسیع غیر معمولی طور پر فائدہ مند ثابت ہوگی اور یہ کہ بھارت بایوسیمیلیر ادویہ کے معاملے میں عالمی رہنما بننے کے مضمرات کا حامل ہے۔

افتتاحی سیشن کے بعد تین تکنیکی سیشن (i) فارماسیوٹیکل تقسیم : تجارتی مشقیں اور مسابقت (ii) بھارتی دواساز کمپنیوں میں جینرک مسابقت : قیمت اور غیر قیمت کے مسائل (iii) دواسازی کے شعبے میں مسابقت: ریگولیشن اور اینٹی ٹرسٹ کا کردا ر، منعقد کیے گئے۔ پہلے دو سیشنوں کے دوران، شراکت داروں نے مطالعے کے ارتکازی پہلوؤں پر اپنے نظریات ساجھا کیے۔ تیسرے سیشن کے دوران دواسازی کے شعبے میں مسابقت کو فروغ دینے کے لئے ضوابط سے متعلق طریقوں پر غورو خوض کرنے کے لئے شعبے کے ماہرین، اینٹی ٹرسٹ معالجین اور نگراں حضرات نے حصہ لیا۔

****************

 

ش ح۔ ا ب ن

U. NO. 8384



(Release ID: 1749814) Visitor Counter : 133


Read this release in: Hindi , English