جل شکتی وزارت

این ایم سی جی نے اسٹاک ہوم عالمی آبی ہفتہ2021 کے تیسرے دن 'دریاؤں سے متعلق حساس شہروں کی ترقی' کے موضوع پر اجلاس کا انعقاد کیا


ہمیں شہروں کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے پائیدار راہیں اور طریقہ کار تیار کرنے اور شہروں کے ساتھ دریاؤں کو مربوط کرنے والے انتظامی منصوبے تیار کرنے پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے: ڈی جی، این ایم سی جی

Posted On: 25 AUG 2021 8:04PM by PIB Delhi

گنگا کی صفائی سے متعلق قومی مشن نے اسٹاک ہوم عالمی آبی ہفتہ 2021 کے تیسرے دن 'دریاؤں سے متعلق حساس شہروں کی ترقی' کے موضوع پر دوسری ملاقات اور مینگل سیشن کی میزبانی کی۔ سی ای پی ٹی یونیورسٹی کے پروفیسر مونا آئیر نے سیشن کی نظامت کی۔ انہوں نے تمام مقررین اور شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے سیشن کا آغاز کیا اور وضاحت کی کہ سیشن کو پریکٹیشنرز اور دیگر سٹیک ہولڈرز کے لیے پلان کیا گیا ہے، جس کا مقصد شہری منصوبہ بندی میں دریاؤں کو مرکزی دھارے میں شامل کرنا ہے۔

ڈائریکٹر جنرل، این ایم سی جی، جناب راجیو رنجن مشرا نے ہندوستان میں دریاؤں سے متعلق حساس شہروں کی ترقی اور پانی کے ذرائع کی اہمیت اور انسانی آبادی کے ساتھ اس کے تعلق کے بارے میں اپنے خیالات مشترک کیے۔ انہوں نے بتایا کہ جی آئی آر بی ایم پی جو کہ آئی آئی ٹی کنسورشیم نے تیار کیا ہے، نے دریاؤں کے انضمام اور مکمل آبی چکر کے ساتھ شہر یا شہری منصوبہ بندی پر توجہ دینے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی ہے۔ انہوں نے ذکر کیا کہ دریا کے احیاء کا براہ راست تعلق شہری ترقی سے ہے اور دریاؤں کو صاف رکھا جا سکتا ہے۔ ہمارے شہروں کو صاف رکھنے اور اس کے حصول کے لیے ہمیں دریاؤں سے متعلق حساس شہروں کی ضرورت ہے۔

Image

ڈی جی، این ایم سی جی نے کہا کہ ہمیں شہر کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے پائیدار طریقوں کی ترقی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اور دریاؤں اور شہروں کو مربوط کرنے والے انتظامی منصوبے تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے شہر میں مختلف آبی ذخائر کی تشخیص اور تفہیم پر زور دیا اور شہر کے پانی کے چکر کو اس کے تعمیر شدہ ماحول میں ضم کرنے پر زور دیا۔ جناب مشرا نے مزید کہا کہ این ایم سی جی، این آئی یو اے اور دیگر لائن ڈیپارٹمنٹس کے ساتھ مل کر اربن ریور مینجمنٹ فریم ورک اور ندیوں سے متعلق حساس ماسٹر پلان تیار کر رہا ہے۔ ان کے مطابق اہم نکات جن پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے وہ زون کی سطح کی منصوبہ بندی اور دریا کے کنارے درپیش چیلنجز کا علم ہے۔ انہوں نے آب و ہوا کی تبدیلی کے بارے میں بات کی جس سے شہری علاقوں میں گرمی کے حساس مسائل میں اضافہ ہوا اور دریا کی حساس منصوبہ بندی کے ساتھ ساتھ بیسن مینجمنٹ کے ذریعے بھی اس مسئلے کو حل کیا جا سکتا ہے۔

Image

جناب مشرا نے یہ بتاتے ہوئے اپنی بات ختم کی کہ این ایم سی جی نے "ریور سٹی الائنس" کا تصور پیش کیا ہے جس کا مقصد پائیدار ترقی اور صلاحیت کی تعمیر کے ذریعے دریا کے احیاء کے لیے تعاون کرنے کے لیے ایک منفرد پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے۔ انہوں نے این ایم سی جی کی جانب سے دریائی حساس شہروں کی منصوبہ بندی کی حمایت کے بارے میں آگاہ کیا کہ قومی سطح کے مقابلے کے ذریعے پلاننگ اور آرکیٹیکچر کالج کے طلباء کی طرف سے 3 بہترین ریسرچ تھیسس کو اسپانسر کیا اور نوجوانوں میں اس سمت میں بیداری پیدا کی۔

پروفیسر ایس چیری نے توجہ دینے کے لیے دو اہم نکات بتائے، جن میں چیف سکریٹری کی سطح پر شہری مرکوز گورننس فریم ورک کی ترقی شامل ہے۔ کیونکہ شہر کی سطح سے باہر کے کئی محکموں کا بھی دائرہ اختیار ہے اور شہروں کو دریاؤں سے متعلق حساس بنانے میں معاونت کے لیے اختراع اور اسٹارٹ اپ کے لیے ایک پلیٹ فارم تشکیل دیتا ہے۔ ایس آئی ڈبلیو آئی سے تعلق رکھنے والی محترمہ پنچالی نے کیپ ٹاؤن، میامی اور دیگر بین الاقوامی علاقوں کے کیس اسٹڈیز کا تذکرہ کیا جنہیں ہندوستان میں دریائی حساس شہروں کی ترقی کے لیے کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے ریگولیٹری سطح پر تعاون اور انضمام کے بارے میں بات کی۔

آخر میں جناب سریش بابو نے کہا کہ شہریوں کو اس میں شامل کرنے کے لیے ہمیں مختلف سطحوں پر شہری حکمرانی کو مرکزی دھارے میں لانے کی ضرورت ہے اور شہروں کو دریاؤں سے متعلق حساس بنانے پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے متعلقہ حل تلاش کرنے کے لیے اکثر بات چیت میں مشغول رہنے کے لیے ایک فورم تشکیل دینا ہوگا۔ سیشن کا اختتام کرتے ہوئے پروفیسر مونا ایر نے مباحثوں کا خلاصہ پیش کیا اور ڈی جی، این ایم سی جی، جناب راجیو رنجن مشرا نے ان کی شرکت اور تجاویز کے لیے سب کا شکریہ ادا کیا۔

******

U. No. 8287

(ش ح۔ م ع۔ ع ا)



(Release ID: 1749221) Visitor Counter : 188


Read this release in: English , Hindi