سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
ایٹمی توانائی کمیشن کے سابق چیئرمین کا توانائی کی مسابقتی لاگت اور ڈی کاربونائزیشن سامنے لانے والی ٹیکنالوجیوں پر انحصار پر زور
Posted On:
25 AUG 2021 3:55PM by PIB Delhi
ایٹمی توانائی کمیشن کے سابق چیئرمین ڈاکٹر انیل کاکوڈکر نے آج ایک گفتگو میں اس بات پر زور دیا کہ توانائی کی کم لاگت معیشت کی ترقی کی کلید ہے اور ہندستان کو چاہئے کہ وہ لاگت کو مسابقتی رکھنے مین دخیل ٹیکنالوجییاں تیار کرنے پر توجہ دے اور 2050 تک ڈی کاربونائزیشن کے ہدف کو پورا کرے۔
ڈاکٹر کاکوڈکر نے جو ٹیکنالوجی انفارمیشن ، فورکاسٹنگ اینڈ اسسمنٹ کونسل (ٹی آئی ایف اے سی) کے سابق چیئرمین بھی ہیں، آن لائن رابطے میں کہا کہ صاف توانائی کی فراہمی 120 سے 140 گنا بڑھ جائے گی اور یہ اضافہ بنیادی طور پر شمسی ہوائی اور نیوکلیائی ذرائع سے ہونا ہے۔ بجلی کا حصہ بنیادی طور پر برقی نقل و حرکت کے لئے بڑھے گا۔ زائد بائیوماس کو صنعت اور نقل و حمل میں استعمال کیلئے ہائیڈروجنیا ہائیڈروجن کے متبادل میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ کم کاربن والی معیشت اپنانے کے لئے کاربن کیپچر اینڈیوٹیلائزیشن (سی سییو) ناگزیر ہے۔ آن لائن بات چیت کا اہتمام ٹی آئی ایف اے سی ٹیک ٹاک سیریز کے حصے کے طور پرکیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں دباؤ والے بھاری پانی کے ری ایکٹرز کو تیزی سے موثر بنانے کے لئے ایک سے زیادہ حکمت عملی جو دیسی، انتہائی مسابقتی اور اعلی کارکردگی کی حامل ہوں۔ علاوہ ازیں ہلکے پانی کے ری ایکٹرز کو کام میں لانے اور ہائیڈروجن سے بجلی اور دوسری توانائی سامنے لانے کی حکمت عملی سیکھنے کی ضرورت ہے۔ ڈیکاربونائزیشن کی خاطر مزید حکمت عملی پر زور دینے والے شعبوں میں ہائیڈروجن اور برقی نقل و حرکت، اضافی زرعی اوشیشوں کی تبدیلی، شمسی ، ہوائی ، اور ایٹمی توانائی کو ہائیڈروجنیا ہائیڈرو کاربن، غیر فسیلی حرارت اور ریفریجریشن کے علاوہ کوئلے کو سیال ایندھن میں تبدیل کرنا شامل ہیں تاکہ توانائی کے درآمدی بل کو کم سے کم کیا جا سکے ان میں سی سییو بھی شامل ہے جس کا مقصد اخراج کو کم اور گھریلو پیٹرو کیمیکل پیداوار کو بڑھانا ہے تاکہ طلب کو پورا کیا جا سکے اور ادائیگی کے توازن کے ساتھ ساتھ توانائی کی حفاظت کو بہتر بنایا جا سکے۔
ہائیڈرو کاربن ایندھن کے ارد گرد گھومنے والی معیشت اور توانائی کے نظام کے لائف سائیکل مینجمنٹ کو فعال کرنے کے لئے درکار اہم تیکنالوجیوں میں بھاپ الیکٹرولیسس، پانی کی تھرمو کیمیکل چھڑکاو، شمسی تھرمل، توانائی ذخیرہ کرنے کی ٹیکنالوجیاں، ہائیڈروجن اور بائیو ماس اور سی سییو ٹیکنالوجیاں استعمال کرتے ہوئے ہائیڈرو کاربن متبادل کی پیداوار شامل ہیں۔ ایک طرف جہاں سی سییو میں اضافے کی کافی گنجائش ہے وہیں دوسری جانب کاربن/ہائیڈرو کاربن کے استعمال کے گرد گھومنے والی معیشت کا رُخ صرف قطعی صفر اخراج کے چیلنج کی طرف ہوگا۔ ڈاکٹر کاکوڈکر نے مزید کہا کہ ہمیں مسائل کی نئی تشریحات، غیر روایتی سوچ ، خلل آمیز ٹیکنالوجیوں کی ضرورت ہے۔
ٹی آئی ایف اے سی کی جانب سے "ہندستان میں انرجی سیکورٹی اور پائیداری" کے موضوع پر اس ٹاک سیریز کا اہتمام کیا گیا جو ڈی ایس ٹی کی ایک خود مختار تنظیم ہے۔ اس کا مقصد سائنس اور ٹیکنالوجی کے علم کو پھیلانا ہے تاکہ سائنسی برادری اور معاشرے کے فائدہ پہنچے۔ یہ اہتمام آزادی کا امرت مہوتسو کے جشن کے موقع پر کیا گیا۔
ٹی آئی ایف اے سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر پردیپ سریواستو نے توانائی کے چیلنجوں اور مستقبل کے روڈ میپ پر روشنی ڈالی اور کہا کہ توانائی آج کی دنیا اور معیشت کے لئے ایک اہم لفظ ہے۔ ہمیں اُن رجحانات کا پتہ ہے جن میں ہندستان کے لئے مواقع اور چیلنجز ہیں۔ ہندستان آزادی کا امرت مہوتسو منا رہا ہے۔ ہم نے ماضی میں بہت کچھ حاصل کیا ہے اور ہندستان کے لئے مستقبل کے چیلنجوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں اپنے مقاصد کے حصول کی خاطر صحیح راستے پر چلنے کے لئے مستقبل کی سمتوں تک رسائی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ توانائی ہماری معیشتکو تعاون دینے کے لئے لازمی ہے جو صاف، سستی اور پائیدار ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات چیت سے ہمیں توانائی کے شعبے میں پائیداری اور سلامتی کے لئے ہندستان کے توانائی کے روڈ میپ کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔
<><><><><>
ش ح،ع س، ج
U.No. : 8264
(Release ID: 1749110)
Visitor Counter : 232