زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

روایتی زرعی مصنوعات کو فروغ دینا


ملک میں روایتی زرعی مصنوعات کے تحفظ اور فروغ کےلئے حکومت کی جانب سے کئے گئے اقدامات

Posted On: 30 JUL 2021 6:45PM by PIB Delhi

آئی سی اے آر-نیشنل بیورو آف پلانٹ جینیٹک ریسورسز (آئی سی اے آر –ایب بی پی جی آر)،نئی دہلی میں دی نیشنل جین بینک (این جی بی) اس وقت مختلف فصلوں کی 4.52 لاکھ سے زیادہ رسائی کو محفوظ کررہا ہےجن میں سے 0.92لاکھ سے زیادہ رسائی مقامی/علاقائی اور روایتی اقسام اور لینڈ ریسز ہیں۔

آئی سی اے آر-این بی پی جی آر نے بڑے غذائی اجزا کےلئے آسام،اتراکھنڈ،ہماچل پردیش اور چھتیس گڑھ سے 635 نامزد چاول کی لینڈ ریسز کا جائزہ لیا ہے۔کسانوں کی ترجیحات کی بنیاد پر ،آسام سے 24لینڈ ریسز کی مقامی مانگ اور غذائیت کی قیمت کو تجارتی نام ’نیٹو باسکٹ‘ کے تحت فروغ دیا جاتا ہےان چار لینڈ ریسز کی مارکیٹنگ کےلئے امونا باؤ،کولا جوہ،بوگا بیت گوٹی،رونگا باؤ پہلے ہی موجود ہے۔اسی طرح ہماچل پردیش سے دو لینڈ ریسز ’ماؤنٹین گرین‘ کے نام سے تشہیر کےلئے پہچانی جاتی ہیں اور چھتیس گڑھ میں اندرا گاندھی کرشی وشویادلیا (آئی جی کے وی) ،رائے پور کے تحت ’اندرا‘برانڈ کے نام سے 15چاول کے لینڈریسز کو فروغ دیا جاتا ہے۔ جغرافیائی اشارے (جی آئی) مقبول چھوٹے بیجوں والے خوشبودار چاول "زیرہ  پھول" کے لیے حاصل کیے جاتے ہیں اور لینڈ ریسز "نگری دھروبراج" کے لیے جی آئی کے لیے درخواست جمع کرائی جاتی ہے۔

آئی سی اے آر-این بی پی جی آر اور باؤ ڈائورسٹی انٹرنیشنل مشترکہ طورپر اقوام متحدہ کے ماحولیاتی منصوبے پر عمل درآمد کر رہے ہیں جس کا عنوان ہے "زراعت کے شعبے کے استعمال کو ماحولیاتی نظام کی خدمات کو یقینی بنانے اور خطرہ کم کرنے کے لیےمین  اسٹریمنگ زرعی باؤ ڈائورسٹی تحفظ" سات ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے لداخ میں ،فصلوں کی مختلف اقسام کی پیداوار سے کمیونیٹیز کو ماحولیاتی تغیرات کےلئے اور زیادہ لکچدار بنانا۔ اس پروجیکٹ کے تحت ، ہندوستان میں 120،000 ہیکٹر پر محیط چار زرعی ماحولیاتی علاقوں میں 25،000 سے زیادہ کسان روایتی مقامی اقسام کے چاول سمیت 20 فصلوں کی دیکھ بھال اور استعمال کرتے ہیں ، جن میں سے کئی کاشت نہ ہونے اور ناقص دیکھ بھال کی وجہ سے ضائع ہو گئے۔

اس کے علاوہ اقوام متحدہ –گلوبل انوائرونمنٹ فیسیلٹی (یو این ای پی-جی ای ایف) پروجیکٹ،این بی پی جی آر ،بائو ڈائورسٹی انٹرنیشنل اور دیگر انسٹی ٹیوٹس  بھی ’سیڈس فارنیڈس‘پروجیکٹ پر عمل درآمد کررہےہیں۔جس کا استعمال کراؤڈ سورسنگ(سی ایس)اور شراکت دار مختلف انتخابی ٹرائلس (پی وی ایس)کو دیکھنےکےلئے کیا جاتا ہے۔چار ریاستوں (بہار ،چھتیس گڑھ،یوپی اور ایم پی)میں گندم اور چاول کے کاشت کاروں کی روایتی اقسام کے بہترین مجموعہ کےلئے اب تک گندم (44) اور چاول (34) کی منتخب اقسام ی سیٹ کو بالترتیب 15ہزار اور 7ہزار گندم اور چاول کے کاشت کاروں کے ساتھ فروغ دیا گیا ہے۔

حکومت پرمپراگت  کرشی وکاس یوجنا (پی کے وی وائی) اور مشن آرگینک ویلیو چین ڈویلپمنٹ آف نارتھ ایسٹ ریجن (ایم او وی سی ڈی این ای آر) کے ذریعے فصلوں کی کاشت کے روایتی طریقوں کو بھی فروغ دے رہی ہے۔ اس کے علاوہ ، دریائے گنگا کے دونوں طرف نامیاتی کاشت ، قدرتی کاشتکاری ، بڑے علاقے کی تصدیق اور انفرادی کسانوں کے لیے معاونت بھی پی کے وی وائی کے تحت متعارف کرائی گئی ہے تاکہ نامیاتی مصنوعات کی پیداوار کے لیے نامیاتی/ بائیو آدانوں کا استعمال کرتے ہوئے نامیاتی کوریج کو بڑھایا جا سکے۔

 

فصل گروپ

این جی بی میں لینڈ ریسز/ روایتی کاشتکار مقامی/ اقسام (رسائی کی تعداد)

زرعی جنگلات

349

اناج

19742

فائبر

308

فاریجز

1571

پھل اور گری دار میوے

11

دانے دار پھلیاں

11330

دوا اور خوشبودار پودے

1172

ملیٹس

16675

تیل کے بیج

31771

آرائشی

18

سیڈو سیریلس

1747

مصالحے اور ذائقہ

1274

سبزیاں

6710

مجموعی عدد

92678

 

 

یہ معلومات آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے دی۔

 

 

 

ش ح ۔ا م۔رب۔

U:7280

 



(Release ID: 1741181) Visitor Counter : 166


Read this release in: English