زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

دلہن اورتلہن کی پیداوار  میں خود  انحصاریت

Posted On: 30 JUL 2021 6:48PM by PIB Delhi

نئی دہلی۔ 30  جولائی     گھریلو ضروریات کو پورا کرنے کے بعدہندوستان سے زرعی اجناس جیسے چاول ، گندم ، چینی ، کپاس ، مصالحے ، پھل ، سمندری مصنوعات اور بھینس کا گوشت وغیرہ کی بڑی مقدار میں  برآمدات سے خود انحصاریت کی پیمائش کی جا سکتی ہے۔

دلہن اورتلہن کی پیداوار اور پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے ، حکومت ہند روغنی  بیجوں ، پام آئل اور دالوں  پر نیشنل فوڈ سیکورٹی مشن (این ایف ایس ایم) نافذ کر رہی ہے۔ این ایف ایس ایم – دالوں کا پروگرام کے 28 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر اور لداخ کے 644 اضلاع میں نافذ العمل ہے۔ پروگرام کے تحت ، کسانوں کو کلسٹر مظاہروں ، بیجوں کی تقسیم اور اعلی پیداوارکی حامل اقسام (ایچ وائی وی ) کی تصدیق شدہ بیجوں کی پیداوار ، فارم مشینری/آلات، پانی کی بچت کے موثر آلات ، پودوں کے تحفظ کے لیے کیمیاوی مواد، غذائی انتظام ، مٹی کی اصلاح اور تربیت کے لیے ترغیبات دی جاتی ہیں۔ مزید  برآں، دلہن کی پیداوار بڑھانے کے لیے بریڈر بیج کی پیداوار کے لیے معاونت ، انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر)  اسٹیٹ ایگریکلچرل یونیورسٹیز (ایس اے یو) کرشی وگیان کیندروں (کے وی کے) میں مصدقہ بیج کی پیداوار کے لیے 150 بیج مراکز کی تشکیل، کسانوں کو 10 سال کے اندر مفت مصدقہ اقسام کے دالوں کے بیج کی تقسیم ،  آئی سی اے آر/کے وی کے/ ایس اے یو کے ذریعے بہتر جدید پیکیج پر کلسٹر فرنٹ لائن مظاہروں(سی ایف ایل ڈی) کا انعقاد ، مرکزی بیج  ایجنسیوں کی ایجنسیاں 5 سال کے اندر مصدقہ بیج تیار کرنے کے لیے امداد  ، دالوں کی پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لیے خصوصی ایکشن پلان ، ملک بھر کی 11 ریاستوں میں چاول کے فلو ایریا (ٹی آر ایف اے) جیسے پروگراموں   پر عملدر آمد کیا جا رہا ہے۔

تلہن کی پیداوار کے لیے ، این ایف ایس ایم – روغنی  بیجوں کے  پروگرام ریاستوں اور عملدرآمد کرنے والی ایجنسیوں کو بیج کے جزو بشمول بریڈر بیج کی خریداری ، فاؤنڈیشن/مصدقہ بیجوں کی پیداوار ، تصدیق شدہ بیجوں کی تقسیم ، بیج کے منی کٹس کی فراہمی ، بیجوں کے مراکز کے قیام کے لیے معاونت فراہم کرتا ہے؛  پلانٹ پروٹیکشن (پی پی) سازوسامان ، پی پی کیمیکلز ، نیوکلیئر پولی ہائیڈروسیس وائرس (این پی وی)/بایو ایجنٹ ، جپسم/پائریٹس/لائم وغیرہ ، بایو کھاد ، بہتر زراعت کے اوزار ، پانی چھڑکنے والے سیٹ ، پانی لے جانے والی پائپ ، بیجوں کے ذخیرہ کرنے کے ڈبے ، بیجوں کی صفائی کرنے والا ڈرم اور کلسٹر/بلاک  کی نمائش کرنے والی ٹکنالوجی ، قومی زرعی تحقیقاتی نظام (این اے آر ایس) اور کرشی وگیان کیندر (کے وی کے) کے ذریعہ فیلڈ سطح کی نمائش ، اور تربیت ، فارمر فیلڈ اسکول (ایف ایف ایس) موڈ ، کسانوں کی ٹریننگ، افسران/ایکسٹینشن ورکرز ، ضرورت پر مبنی ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ پروجیکٹ ، سیمینار/کسان میلہ وغیرہ کے علاوہ ، این ایف ایس ایم کے تحت پام آئل ڈویلپمنٹ پروگرام  پر ملک کی 12 ریاستوں میں عملدر آمد کیا جا رہا ہے۔ ریاستوں کو رقبے کی توسیع ، پودے لگانے کا سامان ، پودے لگانے کی دیکھ بھال ، کاشت کے نظام ، مشینری/اوزار ، نمائشوں ، کسانوں کو تربیت ، پام آئل پروسیسنگ اکائیوں کے قیام وغیرہ کے لیے امداد دی جاتی ہے۔

مذکورہ بالا پروگراموں  کے علاوہ ، زراعت اور کسانوں کی بہبود  کامحکمہ مختلف اسکیموں پر عمل درآمد کر رہا ہے جیسے ، راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا (آر کے وی وائی) ، پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا (پی ایم کے ایس وائی) ، فارمرز پروڈیوسر آرگنائزیشن (ایف پی اوز) کا قیام ، مٹی کی صحت پر قومی منصوبہ اور دلہن و تلہن کے فروغ کے لیے زرخیزی وغیرہ۔

کسانوں کی جانب سے ان سکیموں کے ذریعہ  مذکورہ بالا ٹیکنالوجیوں کو اپنانے سے 2018-19 کے دوران(تیسرے  پیشگی تخمینے کے مطابق) بالترتیب  تلہن اور دلہن کی پیداوار 31.52 ملین ٹن (ایم ٹی) اور 22.08 ملین ٹن سے بڑھ کر 36.57 ملین ٹن اور 2020-21 کے دوران 25.58 ملین ٹن تک بڑھ گئی ہے۔

زراعت اور کسانوں کی  بہبودکےمرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ اطلاع فراہم کی ۔  

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (ش ح ۔ رض  ۔ ج ا  (

U-7274

 



(Release ID: 1741116) Visitor Counter : 166


Read this release in: English