کانکنی کی وزارت
جیولوجیکل سروے آف انڈیا نے مختلف ریاستوں میں لیتھیم کی کھوج کے لئے سات عدد منصوبوں کا آغاز کیا
Posted On:
28 JUL 2021 3:31PM by PIB Delhi
فیلڈ سیزن پروگرام (ایف ایس پی)، کے مطابق جیولوجیکل سروے آف انڈیا وزارت کانکنی کا ایک ماتحت ادارہ ہے اور یہ اقوام متحدہ کے فریم ورک زمرہ بندی (یو این ایف سی)اور معدنیاتی شواہد اور معدنیاتی اشیاء قانون (این ایم ایم سی-2015)کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے معدنیاتی کھوج کے مختلف مرحلوں جیسے کہ کھوج سروے(جی 4)، ابتدائی کھوج (جی 3)اور عام کھوج (جی 2)کے ساتھ ساتھ لیتھیم اور مختلف معدنیاتی اشیاء کے لئے معدنیاتی وسائل کو فروغ دینے کا کام کرتا ہے۔
مالی سال 17-2016 سے مالی سال 21-2020ء کے دوران جی ایس آئی نے بہار، چھتیس گڑھ، ہماچل پردیش، جموں و کشمیر، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش، میگھالیہ ، کرناٹک اور راجستھان میں لیتھیم اور اس سے متعلق عناصرپر 14پروجیکٹوں کو انجام دیا ہے۔ موجودہ مالی سال 22-2021ء کے دوران جی ایس آئی نے اروناچل پردیش، آندھرا پردیش، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ، جموں وکشمیر اور راجستھان میں لیتھیم کی کھوج کے لئے سات عدد منصوبے شروع کئے ہیں۔حالانکہ جی ایس آئی کے ذریعے لیتھیم کے وسائل کو ابھی تک محفوظ نہیں کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ ایٹمی توانائی محکمہ (ڈی اے ای)کی ایک ماتحت اکائی ایٹمی توانائی کی تلاش اور تحقیقات سے متعلق ڈائریکٹوریٹ(اے ایم ڈی ای آر)نے کرناٹک اور راجستھان کے کچھ حصوں میں امکانی عرضیاتی سائنس ڈومین میں لیتھیم کی تلاش کی ہے۔اے ایم ڈی ای آر نے کرناٹک کے مانڈیہ ضلع کے مارلا گلا علاقے میں زمینی سطح پر کھوج کا کام بھی شروع کردیا ہے۔راجستھان کے جودھ پور میں سرسوتی ندی پیلا ایکو چینل کے ساتھ ساتھ نمکین (نمک کے جھیلوں میں کھارا پانی)سے جڑے لیتھیم معدنیات کا پتہ لگانے کےلئے ایک ابتدائی سروے کیا ہے۔
اے ایم ڈی کے ذریعے زمینی سطح پر کھوج میں کرناٹک کے مانڈیہ ضلع میں مارلا گلا –الّا پٹناعلاقے میں 1600ٹن (تخمینہ زمرہ) کے لیتھیم وسائل کی موجودگی کا پتہ لگایا گیا ہے۔
دستیاب ریکارڈ کے مطابق ایم ایم ڈی آر ایکٹ 1957 کی پہلی فہرست کے حصے بی’ایٹمی معدنیات‘میں لیتھیم شامل ہے۔لیتھیم ملے ہوئے معدنیات بھی ہیں اور ان کا ذخیرہ اب وسائل قومی معدنیاتی فہرست میں دستیاب نہیں ہیں۔
کانکنی کی وزارت کے تحت تین سی پی ایس ای جن کے نام نیشنل ایلومینیم کمپنی لمٹیڈ(نالکو)، ہندوستان کاپر لمٹیڈ(ایچ سی ایل)اور منرل ایکسپلوریشن کارپوریشن لمٹیڈ(ایم ای سی ایل)ہیں۔ان کے ذریعے ’کھنیج ، ودیش انڈیا لمٹیڈ’(کے اے بی آئی ایل’کے نام سے ایک مشترکہ کاروباری کمپنی قائم کی گئی ہے۔غیر ممالک میں معدنیاتی املاک کے حصول کے لئے بالترتیب 40:30:30کی ایکوٹی شراکت داری کے ساتھ خاص طورسے اہم اور حکمت عملی پر مبنی معدنیات ، جن میں لیتھیم ، کوبالٹ اور دیگر شامل ہیں۔ان میں آسانی سے دستیاب نہ ہونے والے عرضیاتی عناصر نہیں ہیں۔
کے اے بی آئی ایل نے معلومات ساجھا کرنے کے مقصد سے ارجنٹائنا کے درج ذیل تین ریاستی ملکیت کے اداروں کے ساتھ غیر پابند شدہ مفاہمتی عرضداشت پر غیر اعلانیہ معاہدے کے ساتھ دستخط کئے ہیں۔
میسرز جے ای ایم ایس ای ایک جے یوجے یو وائی ریاست کی ایک ریاستی ملکیت والی کمپنی ہے۔10جولائی 2020ء کو معاہدہ ہوا۔
میسرز وائی پی ایف جو توانائی کے حوالے سے ایک اہم اور وفاقی ملکیت والی کمپنی ہے، اس کے ساتھ ستمبر 2020ءمیں معاہدہ ہوا۔
میسرز سی اے ایم وائی ای این ایک کیٹا مارکا ریاست کی ریاستی ملکیت والی کمپنی ہے۔اس کے ساتھ 29دسمبر 2020ء کو مفاہمتی عرضداشت پر دستخط ہوئے۔
یہ معلومات آج لوک سبھا میں کانکنی ، کوئلہ اور پارلیمانی امور کے وزیر جناب پرہلاد جوشی نے دی۔
************
ش ح۔ج ق۔ن ع
(U: 7141)
(Release ID: 1740155)
Visitor Counter : 246