وزارت دفاع
دفاعی مینوفیکچرنگ شعبے میں نجی ادارے
Posted On:
26 JUL 2021 3:20PM by PIB Delhi
نئی دہلی:26 جولائی 2021: دفاعی صنعت کا شعبہ، جو اب تک سرکاری شعبے کے لیے مختص تھا، مئی 2001 میں بھارتی نجی شعبے کی شرکت کے لیے 100 فیصد تک کھول دیا گیا تھا۔ اب تک، 333 نجی کمپنیوں کو مجموعی طور پر 539 صنعتی لائسنس جاری کیے گئے ہیں۔ ان میں سے 110 کمپنیوں نے پیداوار شروع کرنے کی اطلاع دی ہے۔
مزید برآں دفاعی شعبے میں نجی شعبے کی شراکت داری کو فروغ دینے کے لیے حکومت کی جانب سے درج ذیل اقدامات کیے گئے ہیں:
- سال 2021-22 کے کل سرمایہ جاتی حصول کے بجٹ میں سے 64.09 فیصد گھریلو سرمایے کی خریداری کے لیے مختص کیا گیا ہے۔
- 2021 - 22 کے بجٹ میں دفاعی سرمایہ جاتی مصارف میں 18.75 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
- ڈی پی پی -2016 کو دفاعی حصول طریقہ کار (ڈی اے پی) - 2020 کے طور پر تبدیل کیا گیا ہے، جو دفاعی اصلاحات کے اصولوں کے مطابق ہے جس کا اعلان ' آتم نربھر بھارت مہم' کے ایک حصے کے طور پر کیا گیا ہے۔
- دیسی ڈیزائن اور دفاعی سازو سامان کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے '' خریداری {انڈین-آئی ڈی ڈی ایم (دیسی ڈیزائن کردہ، ترقی کردہ اور تیار شدہ)} 'زمرے کو سرمایہ جاتی حصول میں اولین ترجیح دی گئی ہے۔
- مثبت دیسی کاری کی فہرست: وزارت دفاع نے 209 اشیا کی ایک 'مثبت دیسی کاری فہرست' نوٹیفائی کی ہے جس کے لیے ان اشیا کی ایک ٹائم لائن سے آگے درآمد پر پابندی ہوگی۔ اس سے بھارتی دفاعی صنعت کو آنے والے برسوں میں مسلح افواج کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اپنے ڈیزائن اور ترقیاتی صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے ان اشیا کو تیار کرنے کا ایک بہت بڑا موقع ملے گا۔
- سرمایہ جاتی خریداری کے 'میک' طریقہ کار کو آسان بنایا گیا ہے۔ حکومت کی جانب سے میک-1 زمرے کے تحت بھارتی صنعت کو 70 فیصد تک ترقیاتی لاگت کا فنڈ فراہم کرنے کا التزام ہے۔ اس کے علاوہ، 'میک' کے طریقہ کار کے تحت ایم ایس ایم ای کے لیے مخصوص تحفظات دیے گئے ہیں۔
- میک-2 زمرہ (صنعت سے فنڈ) کا طریقہ کار، دیسی ترقی اور دفاعی سامان کی تیاری کی حوصلہ افزائی کے لیے ڈی پی پی 2016 میں متعارف کرایا گیا جس میں کئی صنعت دوست التزام ہیں جیسے اہلیت کے معیار میں نرمی، کم سے کم دستاویزات، صنعت/فرد کی طرف سے تجویز کردہ تجاویز پر غور کرنے کا التزام وغیرہ۔ اب تک فوج، بحریہ اور فضائیہ سے متعلق 58 منصوبوں کو 'اصولی منظوری' دی جاچکی ہے۔
- بھارت سرکار نے نیا دفاعی صنعتی لائسنس حاصل کرنے والی کمپنیوں کے لیے خودکار راستے سے دفاعی شعبے میں غیرملکی راست سرمایہ کاری میں 74 فیصد تک اضافہ کیا ہے اور سرکاری راستے کے ذریعے، جہاں کہیں بھی جدید ٹکنالوجی تک رسائی کا امکان ہے یا دیگر وجوہات کی بنا پر، 100 فیصد تک ایف ڈی آئی میں اضافہ کیا ہے۔
- دفاع کا اختراعی ماحول جس کا نام ڈیفنس ایکسی لینس (آئی ڈیکس) ہے، اپریل 2018 میں شروع کیا گیا ہے۔ آئی ڈیکس کا مقصد دفاعی اور ایرو اسپیس میں جدت طرازی اور ٹکنالوجی کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے ماحول کی تشکیل ہے جس میں بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتیں، اسٹارٹ اپس، انفرادی اختراع کار شامل ہیں۔ تحقیق و ترقی کے ادارے اور اکیڈمیا اور انھیں انجام دینے کے لیے گرانٹ/ فنڈنگ اور دیگر مدد فراہم کرتے ہیں جس میں بھارتی دفاع اور ایرو اسپیس کی ضروریات کے لیے مستقبل میں روشن امکانات موجود ہیں۔
- جدید دفاعی ٹکنالوجی کی ترقی کو فروغ دینے اور ملک میں بڑھتی ہوئے اسٹارٹ اپ بیس کی مدد کے لیے، وزارت دفاع نے آئی ڈیکس اسٹارٹ اپس سے خریداری کے لیے 2021 - 22 کے دوران 1000 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔
- وزارت دفاع کے دفاعی پیداوار کے محمکہ نے رواں سال کے دوران 498 کروڑ روپے کی اختراعات برائے ڈفینس ایکسی لینس (iDEX) کو 5 سال کے لیے منظوری دے دی ہے۔ اس اسکیم کا مقصد دفاعی شعبے میں جدید ڈیزائن اور ترقی کے لیے 300 نئے اسٹارٹ اپس کو فائدہ پہنچانا ہے۔
- ایم ایس ایم ایز / اسٹارٹ اپس / انڈسٹری کو درآمدی متبادل کے لیے ترقیاتی مدد فراہم کرنے کے لیے انڈسٹریز انٹرفیس والی ڈی پی ایس یو / او ایف بی / خدمات کے لیے اگست 2020 میں ایک انڈیجنائزیشن پورٹل کا آغاز کیا گیا تھا۔
- ڈیف 2020 میں آفسیٹ پالیسی میں اصلاحات کو شامل کیا گیا ہے، جس میں دفاعی مینوفیکچرنگ کے لیے سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور ٹرانسفر آف ٹکنالوجی پر زور دیا گیا ہے، تاکہ ان سے زیادہ ضرب عضب کو تفویض کیا جاسکے۔
- حکومت نے مئی 2017 میں 'اسٹریٹیجک پارٹنرشپ (ایس پی)' ماڈل کو نوٹیفائی کیا، جس میں ایک شفاف اور مسابقتی عمل کے ذریعے بھارتی اداروں کے ساتھ طویل مدتی اسٹریٹجک شراکت داری کے قیام کا تصور کیا گیا ہے۔ اس کے تحت وہ گھریلو مینوفیکچرنگ بنیادی ڈھانچہ اور سپلائی چین قائم کرنے کے لیے ٹکنالوجی کی منتقلی کے لیے عالمی اصل سامان ساز اداروں (او ای ایم) کے ساتھ معاہدہ کریں گے۔
- حکومت نے مارچ 2019 میں 'دفاعی پلیٹ فارم میں استعمال ہونے والے پرزوں کی دیسی طور پر تیاری کی پالیسی کو اس مقصد کے ساتھ نوٹیفائی کیا ہے کہ ایک ایسا صنعتی ماحول تشکیل دیا جاسکے جو درآمدی پرزوں (بشمول مرکب اور خصوصی مٹیریلز) اور دفاعی سازوسامان کے لیے ذیلی اسمبلیوں کو دیسی طور پر بنانے کی اہلیت رکھتا ہو۔
- اترپردیش اور تمل ناڈو میں حکومت نے دو دفاعی صنعتی راہداریاں تشکیل دی ہیں۔ سال 2024 تک اتر پردیش اور تمل ناڈو کے دفاعی راہداریوں میں 20،000 کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کا تصور کیا گیا ہے۔ اب تک سرکاری اور نجی شعبے کی کمپنیوں نے دونوں راہداریوں میں تقریباً 3342 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی ہے۔ مزید برآں متعلقہ ریاستی حکومتوں نے ان دو راہداریوں میں نجی اداروں کے ساتھ ساتھ غیر ملکی کمپنیوں کو بھی شامل کرنے کے لیے اپنی ایرواسپیس اینڈ ڈیفنس پالیسیوں کا اعلان کیا ہے۔
- ستمبر 2019 میں " روسی / سوویت اسلحہ اور دفاعی سازوسامان سے متعلق پروزں، سازو سامان، اور دیگر میٹریلز پر تعاون اور مشترکہ مینوفیکچرنگ معاہدے" (آئی جی اے) پر دستخط کیے گئے۔ آئی جی اے کا مقصد خریداری کی بعد خدمات اور سپورٹ نیز اور روسی آلات اور سازوسامان کی آپریشنل دستیابی کو بڑھاوا دینا جو بھارتی فوج میں مستعمل ہے۔
- دفاعی مصنوعات کی فہرست جن میں صںعتی لائسنسوں کی ضرورت ہوتی ہے ان کو معقول بنایا گیا ہے اور زیادہ تر حصوں یا اجزا کی تیاری کو صنعتی لائسنس کی ضرورت نہیں ہے۔ آئی ڈی آر قانون کے تحت دیے گئے صنعتی لائسنس کی ابتدائی میعاد کو 3 سال سے بڑھا کر 15 سال کردیا گیا ہے جس میں فرداً فرداً معاملے کی بنیاد پر اس میں مزید 3 سال کی توسیع کا التزام شامل ہے۔
- دفاعی پیداوار کے محکمے نے تازہ پبلک پروکیورمنٹ آرڈر 2017 کے تحت 46 اشیا نوٹیفائی کی جن کے لیے کافی مقامی صلاحیت اور مسابقت موجود ہے اور خریداری کی قدر سے قطع نظر ان اشیا کی خریداری صرف مقامی سپلائرز سے کی جانی چاہیے۔
- شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع، طریقہ کار اور انضباطی تقاضوں سے متعلق سوالات کے جواب سمیت تمام ضروری معلومات فراہم کرنے کے لیے وزارت میں فروری 2017 میں دفاعی سرمایہ کاری سیل (ڈی آئی سی) تشکیل دیا گیا - اب تک، اس سیل کے ذریعے 1182 سوالات موصول ہوئے تھے جن کا جواب دیا گیا۔
یہ معلومات دفاع کے وزیر مملکت جناب اجئے بھٹ نے آج راجیہ سبھا میں جناب وجئے پال سنگھ تومر کے سوال کے تحریری جواب میں فراہم کیں۔
***
U. No. 7031
(ش ح۔ ع ا۔ ع ر)
(Release ID: 1739357)
Visitor Counter : 256