وزارت دفاع
ملک میں دفاعی مصنوعات کی پیداوار
Posted On:
26 JUL 2021 3:24PM by PIB Delhi
نئی دلّی ،26 / حکومت نے دفاعی سیکٹر میں آتم نربھر بھارت مشن کے تحت دفاعی ساز و سامان کی تیاری میں ملک کی تکنیک اور خود کفالت کو فروغ دینے کی خاطر کئی اصلاحات اور پالیسی اقدامات کئے ہیں ۔ اہم پالیسی اقدامات مندرجہ ذیل ہیں :
- وزارت دفاع نے ، ملک میں سامان تیار کرنے سے متعلق پہلی مثبت فہرست ، جس میں 101 اشیاء شامل تھیں ، 21 اگست ، 2020 ء کو جاری کی تھی ، جب کہ 108 اشیاء پر مشتمل دوسری فہرست 31 مئی ، 2021 ء کو جاری کی گئی ۔ ان فہرستوں میں شامل اشیاء کی در آمد پر پابندی رہے گی ۔ دفاعی سیکٹر میں گھریلو پیداوار کو فروغ دینے کا یہ ایک بڑا قدم ہے ۔ ان فہرستوں میں کچھ اعلیٰ ٹیکنالوجی والے ہتھیاروں کے نظام ، جیسے توپیں ، ایسالٹ رائفلیں ، کورویٹ ، سونار سسٹم ، نقل و حمل کے تیار ، ہلکے لڑاکو ہیلی کاپٹر ، راڈار، بکتر بند چلتے پھرتے پلیٹ فارم ، راکٹ ، بم ، بکتر بند کمان پوسٹ وہیکل ، بکتر بند ڈوزر اور دفاعی ضروریات کو پورا کرنے کی کئی دیگر اشیاء شامل ہیں ۔
- ملک میں سامان تیار کرنے کی خاطر سریجن پورٹل 14 اگست ، 2020 ء کو لانچ کیا گیا ۔ اب تک اِس پورٹل پر 10940 اشیاء کو ڈسپلے کیا گیا ہے تاکہ اِن اشیاء کو ملک میں تیار کیا جا سکے ۔ اِن مصنوعات کو پہلے درآمد کیا جاتا تھا ۔ بھارتی صنعت نے ، اِن اشیاء میں سے اب تک 2880 اشیاء کو ملک میں تیار کرنے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے ۔ ڈی پی ایس یو / او ایف بی ، اِن صنعتوں سے مذکورہ اشیاء کو ملک میں تیار کرنےسے متعلق بات چیت کر رہی ہیں ۔
- سال 21-2020 ء میں 1776 سامان اور کلپرزوں کو ملک میں تیار کیا گیا ۔ ملک میں ان کی تیاری ڈی پی ایس یو ، او ایف بی اور ایس ایچ کیو کے ذریعے خود اپنے تیاری کے عمل کو دیسی تکنیک استعمال کرنے کی کوششوں کے نتیجے میں ہوئی ہے ( اِن ہاؤس ، میک – II اور میک – II کے علاوہ ) ۔
- ڈی پی پی – 2016 پر نظر ثانی کی گئی ہے کیونکہ دفاعی خریداری کے عمل ( ڈی اے پی ) – 2020 کو دفاعی اصلاحات کے آتم نربھر بھارت ابھیان کے ایک حصے کے طور پر شروع کیا گیا ہے ۔
- دیسی ڈیزائن اور دفاعی ساز و سامان کی ترقی کو فروغ دینے کی خاطر خریداری کے [ بھارتی – آئی ڈی ڈی ایم ( ملک میں ڈیزائن کردہ ، تیار کردہ اور فروغ کردہ) ] زمرے کو کیپٹل ساز و سامان کی خریداری میں سب سے اعلیٰ ترجیح دی گئی ہے ۔
- کیپٹل خریداری کے ’’ میک ‘‘ طریقۂ کار کو آسان بنایا گیا ہے ۔ میک – I زمرے کے تحت بھارتی حکومت کے ذریعے سامان تیار کرنے کی 70 فی صد تک کی لاگت فنڈنگ کرنے کی گنجائش ہے ۔ اس کے علاوہ ، ’’ میک ‘‘ طریقۂ کار کے تحت ایم ایس ایم ای کے لئے خصوصی ریزرویشن کی بھی گنجائش ہے ۔
- ’’ میک – II ‘‘ طریقۂ کار کے لئے یہ زمرہ ( صنعت سے فنڈ حاصل کرنے والا ) ڈ ی پی پی 2016 میں متعارف کرایا گیا تھا ، جس کا مقصد دفاعی ساز و سامان کی ملک میں تیاری کی ہمت افزائی کرنا اور صنعت کے لئے ساز گار ضابطے فراہم کرنا ہے ، جس میں اہلیت کا پیمانہ ، کم سے کم دستاویزات کی ضرورت اور صنعت / انفرادی طور پر دی گئی تجاویز پر غور کرنا شامل ہے ۔ اب تک فوج ، بحریہ اور فضائیہ سے متعلق 58 پروجیکٹ کو اصولی منظوری دے دی گئی ہے ۔
- حکومتِ ہند نے خود کار روٹ کے ذریعے دفاع کے شعبے میں 74 فی صد ایف ڈی آئی کی ، جب کہ سرکاری روٹ کے ذریعے 100 فی صد ایف ڈی آئی کی منظوری دے دی ہے ۔
- دفاع کے شعبے میں جدت طرازی کے ماحول کو فروغ دینے کے لئے ’’ دفاعی بہترین کار کردگی کے لئے اختراعات ( آئیڈیکس ) ‘‘ کو اپریل ، 2018 ء میں شروع کیا گیا ۔ آئیڈیکس کا مقصد دفاع اور ایرو اسپیس میں ایم ایس ایم ای ، اسٹارٹ اَپس ، انفرادی جدت طراز ، تحقیق و ترقی کے اداروں اور تعلیمی اداروں کے ذریعے ٹیکنا لوجی کے اختراعات کا ایک ماحول قائم کرنا ہے ۔
- آفسیٹ پالیسی میں اصلاحات کو ڈی اے پی ، 2020 میں شامل کیا گیا ، جس میں دفاعی ساز و سامان کی تیاری کے لئے سرمایہ کاری اوار ٹیکنا لوجی کی منتقلی کو راغب کرنے پر زور دیا گیا ہے ۔
- حکومت نے مئی ، 2017 ء میں کلیدی ساجھیداری ( ایس پی ) ماڈل کو نوٹیفائی کیا تھا ، جس میں شفاف اور مسابقتی عمل کے ذریعے بھارتی اکائیوں کے ساتھ طویل مدتی ساجھیداری قائم کرنے کی گنجائش تھی ، جس میں ساز و سامان کے اصل مینو فیکچرر کے ساتھ ٹیکنا لوجی کی منتقلی کے لئے معاہدہ کیا جا سکتا ہے ۔
- حکومت نے مارچ ، 2019 ء میں دفاعی پلیٹ فارم میں استعمال ہونے والے آلات اور کلپرزوں کو ملک میں تیار کرنے کی ایک پالیسی نوٹیفائی کی تھی ۔ اس کا مقصد ایک ایسا صنعتی ماحول قائم کرنا ہے ، جو درآمد کئے جانے والے ساز و سامان ملک میں تیار کر سکے ۔
- حکومت نے دو دفاعی صنعتی کاریڈور قائم کئے ہیں ، جس میں ایک اتر پردیش میں اور ایک تمل ناڈو میں ہے ۔ اتر پردیش اور تمل ناڈو کے دفاعی کاریڈور کے لئے 2024 ء تک 20000 کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کی تجویز ہے ۔ اب تک اِن کاریڈورس میں سرکاری اور پرائیویٹ سیکٹر کی کمپنیوں کے ذریعے تقریباً 3342 کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کی جا چکی ہے ۔
- کلپرزوں اور دیگر ساز و سامان کی مشترکہ مینوفیکچرنگ میں باہمی تعاون کے لئے روس کے ساتھ بین حکومتی معاہدے پر ستمبر ، 2019ء میں دستخط کئے گئے ۔ اس آئی جی اے کا مقصد روسی ساخت کے ساز و سامان میں ’’ فروخت کے بعد تعاون ‘‘ کو بڑھانا ہے ۔ یہ ساز و سامان ’ میک اِن انڈیا ‘ پہل کے تحت بھارتی صنعت کے ذریعے بھارتی سر زمین پر روس کے مینو فیکچرر کے ساتھ ساجھیداری میں تیار کیا جائے گا ۔
- دفاعی مصنوعات کی فہرست کو ، جس کے لئے صنعتی لائسنس کی ضرورت ہے ، معقول بنایا گیا ہے اور بہت سے ساز و سامان کے لئے ، اب صنعتی لائسنس کی ضرورت نہیں ہوگی ۔
- صنعت اور داخلی تجارت کو فروغ دینے کے محکمے ( ڈی پی آئی آئی ٹی ) کے ذریعے مشتہر سرکاری خریداری آڈر – 2017 کے تحت دفاعی پیداوار کے محکمے نے 46 مصنوعات کو نوٹیفائی کیا ہے ۔
- محکمہ دفاع کی وزارت میں فروری ، 2018 ء میں دفاع سے متعلق سرمایہ کار سیل ( ڈی آئی سی ) قائم کیا گیا تھا ۔ اس کا مقصد دفاع کے سیکٹر میں سرمایہ کاری کے لئے تمام ریگولیٹری ضابطوں اور سرمایہ کاری کے مواقع سے متعلق ضروری معلومات فراہم کرنا ہے ۔ اب تک ڈی آئی سی کے ذریعے موصولہ 1182 سوالوں کے بارے میں معلومات فراہم کی جا چکی ہے ۔
- ڈی آ ر ڈی او کے تحت ٹیکنا لوجی ڈیولپمنٹ فنڈ ( ٹی ڈی ایف ) قائم کیا گیا ہے ۔ اس کا مقصد سرکاری / پرائیویٹ صنعتوں ، خاص طور پر ایم ایس ایم ای اور اسٹارٹ اَپ کی ساجھیداری سے دفاعی ٹیکنا لوجی میں خود انحصاری کو فروغ دینا ہے ۔
- سال 22-2021 ء میں گھریلو خریداری کے لئے مختص رقم میں پچھلے سال کے مقابلے 64.09 فی صد کا اضافہ کیا گیا ہے اور یہ 71438.36 کروڑ روپئے کر دی گئی ہے ۔
- سر دست تمل ناڈو میں 6 آرڈیننس فیکٹریاں اور بی ای ایل کا ایک مینو فیکچرنگ یونٹ ہے ۔ اس کے علاوہ ، جیسا کہ تمل ناڈو حکومت نے مطلع کیا ہے ، 35 بڑی پرائیویٹ کمپنیاں ہیں ، جو دفاع کے لئے ساز و سامان تیار کرتی ہیں ۔ انہیں 250 کے قریب ایم ایس ایم ای کا تعاون حاصل ہے ۔
- صنعتی ترقی ایک جاری رہنے والا عمل ہے ۔ اس لئے تمل ناڈو حکومت نے کاریڈور کی تکمیل کے لئے کوئی تاریخ مکمل نہیں کی ہے ۔
مذکورہ معلومات دفاع کے وزیر مملکت جناب اجے بھٹ نے آج راجیہ سبھا میں جناب اے وجے کمار کے ایک سوال کے تحریری جواب میں فراہم کی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا ) (26-07-2021)
U. No. 7020
(Release ID: 1739201)
Visitor Counter : 183