وزارت دفاع

دفاعی پیداوار میں سودیشی اہلیت کافروغ

Posted On: 19 JUL 2021 3:14PM by PIB Delhi

سرکار نے دفاعی  شعبے میں آتم نر بھر بھارت کے تحت دفاعی پیداوار میں سودیشی کرن اور خود انحصاری کو فروغ دینے کے لئے متعدد پالیسی ساز پہل کی ہیں اور اصلاحات نافذ کی ہیں۔ اہم پالیسی ساز پہلیں اس طرح ہیں:

  • وزارت دفاع نے 21اگست 2020ء کو 101آئٹم کی ’پہلی مثبت سودیشی کرن فہرست‘اور 31 مئی 2021ء کو 108 آئٹم کی’ دوسری مثبت سودیشی کرن فہرست‘نوٹیفائی کی ہے، جس کے لئے اشاراتی و قت کی حد سے پرے درآمد پر پابندی ہوگی۔دفاعی شعبے میں سودیشی کرن کو فروغ دینے کے لئے یہ ایک بڑا قدم ہے۔یہ ہندوستانی دفاعی صنعت کو ہندوستانی مسلح فورسیز کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے اپنے خود کے ڈیزائن کئے گئے اور ترقیاتی صلاحیتوں کا استعمال کرکے اِن آئٹم کی تیاری کے لئے ایک بڑا موقع مہیا کرتا ہے۔اِن فہرستوں میں آرٹیلری گن ،  اسالٹ رائفل، کورویٹس، سونار سٹم ،  ٹرانسپورٹ ایئرکرافٹ، لائٹ کمبیٹ ہیلی کاپٹر(ایل سی ایچ)، رڈار، وہیلڈ آرمڈ پلیٹ فارم، راکیٹ، بم، آرمڈ کمانڈپوسٹ وہیکل، آرمڈ ڈوزر اور کئی دیگر اعلیٰ تکنیک والے ہتھیار شامل ہیں۔یہ تمام سازو سامان ہماری دفاعی خدمات کی ضرورتوں کو پورا کرنےوالے ہیں۔
  • سودیشی کرن کو بڑھاوا دینے کے لئے سریجن پورٹل 14اگست 2020ء کو لانچ کیا گیا تھا۔اب تک 10929آئٹم ، جو پہلے درآمد کئے جاتے تھے، سودیشی کرن کے لئے پورٹل پر دکھائے گئے ہیں۔ہندوستانی صنعت نے اب تک 2890 دکھائے گئے آئٹم  کے لئے اپنی دلچسپی کا ا ظہار کیا ہے۔ڈی پی ایس یو؍او ایف بی موجودہ عمل کے مطابق اِن سامانوں کے سودیشی کرن کی سہولت کے لئے اِن صنعتوں کے ساتھ بات چیت کررہے ہیں۔
  • ڈی پی ایس یو، او ایف بی اور ایس ایچ کیو کے ذریعے سودیشی کرن کے اپنے عمل(اِن –ہاؤس، میک –IIاور میک –IIکے علاوہ)کے ذریعے سودیشی کرن کی کوششوں کے نتیجے میں 21-2020ء میں 1776 آلات اور پرزوں کا سودیشی کرن کیا گیا ہے۔
  • ڈی پی پی-2016کو دفاعی تحویل عمل (ڈی اے پی)-2020 کی شکل میں ترمیم کیا گیا ہے، جو آتم نر بھر بھارت ابھیان کے حصے کی شکل میں اعلان شدہ دفاعی اصلاحات کے اُصولوں سے متاثر ہے۔
  • دفاعی آلات کے سودیشی ڈیزائن اور ترقی کو بڑھاوا دینے کے لئے خریدیں[ بھارتیہ-آئی ڈی ڈی ایم](سودیشی طورپر ڈیزائن ، ترقی یافتہ اور تعمیر شدہ)زمرے کو مالی بنیاد پر آلات کی خرید   کے لئے اعلیٰ اولیت دی گئی۔
  • پونجی خرید کی’میک‘عمل کو آسان بنایا گیا ہے۔میک-Iزمرے کے تحت ہندوستانی صنعت کو سرکار کے ذریعے ترقیاتی لاگت کا 70فیصد تک مالی تعاون فراہم کرنے کا التزام ہے۔ اس کے علاوہ ’میک‘عمل کے تحت ایم ایس ایم ای کے لئے خصوصی ریزرویشن ہے۔
  • سودیشی ترقی اور دفاعی آلات کی تعمیر کی حوصلہ افزائی کے لئے ڈی پی پی -2016میں شروع کیا گیا ’میک-II‘زمرہ (صنعتی بنیادی پر مالی امداد)کے عمل میں کئی صنعتوں کے حق میں التزامات ہیں، جیسے اہلیتی معیار میں رعایت، کم از کم دستاویز، صنعتوں کے ذریعے دی گئی تجاویز پر ذاتی حیثیت سے غور خوض کرنے کا التزام وغیرہ۔ اب تک فوج بحری فوج اور ایئرفورس سے متعلق 58 منصوبوں کو اُصولی طورپر منظوری دی گئی ہے۔
  • ایف ڈی آئی-بھارت سرکار نے نئے دفاعی صنعتی لائسنس کی مانگ کرنے والی کمپنیوں کے لئے آٹومیٹک روٹ کے ذریعے دفاعی سیکٹر میں 74فیصد تک اورسرکاری روٹ سے 100فیصد تک ایف ڈی آئی میں اضافہ کیا ہے۔دفاع میں وسیع بہتری کے لئے اختراعات (آئی ڈی ای ایکس)عنوان سے دفاع کے لئے ایک اختراعی سسٹم اپریل 2018ء میں لانچ کیا ہے۔آئی ڈی ای ایکس کا مقصد ایم ایس ایم ای ، اسٹارٹ اَپ، ذاتی سمیت صنعتوں کو شامل کرکے دفاع اور خلاء میں اختراعات اور صنعتی ترقی کو بڑھاوا دینے کےلئے ایک  ایکو سسٹم کی تعمیرکرنا ہے۔ نئی اختراعات تحقیق و ترقیاتی ادارے اور ماہرین تعلیم کو تحقیق اور ترقی کےلئے گرانٹ ؍مالی امداد اور دیگر مدد فراہم کی جاتی ہے، جس میں ہندوستانی دفاع اور خلائی شعبوں کی ضرورتوں کے لئے مستقبل میں اپنانے کی صلاحیت ہے۔
  • آفسیٹ پالیسی میں اصلاحات کو ڈی اے پی -2020ء میں شامل کیا گیا ہے، جس میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنے اور دفاعی پیداوار کے لئے ٹیکنالوجی کی منتقلی پر زور دیا گیا ہے ،تاکہ انہیں اعلیٰ معیار مہیا کیا جاسکے۔سرکار نے 2017ء میں ’حکمت عملی پر مبنی شراکت داری (ایس پی)‘ماڈل کو نوٹیفائی کیا ہے، جس میں ایک شفاف اور مقابلہ جاتی عمل کی توسط سے ہندوستانی اداروں کے ساتھ طویل مدتی حکمت عملی پر مبنی شراکت داری کا تصور کیا گیا ہے۔اس کے تحت عالمی سطح  پر سازو سامان تیار کرنے والے مینوفیکچررز (او ای ایم)کے ساتھ شراکت داری کرنا ہے۔ساتھ ہی گھریلو تعمیراتی بنیادی ڈھانچے اور سپلائی سریز کے قیام کے لئے ٹیکنالوجی کی منتقلی کا مطالبہ کرنا بھی شامل ہے۔
  • سرکار نے ایک صنعتی ایکو سسٹم بنانے کے مقصد سے مارچ 2019ء میں دفاعی پلیٹ فارموں میں استعمال کئے جانے والے آلات و پرزوں کے سودیشی کرن کے لئے پالیسی کو نوٹیفائی کیا ہے، جو دفاعی آلات کے لئے درآمد شدہ اجزاء (دھات اور خصوصی اشیاء سمیت)اور اِن سازو سامان کی تعمیر کے لئے ہندوستان میں پلیٹ فارم تیار کرنا اور اس میں شامل کمپنیوں کو سودیشی کرنے کا اہل بنانا ہے۔
  • سرکار نے اترپردیش اور تمل ناڈو ریاستوں میں ایک ایک دفاعی صنعتی گلیارے قائم کئے ہیں۔ سال 2024ء تک اترپردیش اور تمل ناڈو کے دفاعی گلیاروں میں 20,000کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کا منصوبہ ہے۔ اعلیٰ سطح پر پیش رفت کا مستقل طورسے جائزہ لیا جاتا ہے۔ اب تک پرائیویٹ اور پبلک سیکٹر کی کمپنیوں کے ذریعے اِن دونوں گلیاروں میں 3,342کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہوچکی ہے۔اس کے علاوہ متعلقہ ریاستی سرکاروں نے بھی اِن دو گلیاروں میں نجی کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ بنیادی آلات تیار کرنے والوں (او ای ایم)سمیت غیر ملکی کمپنیوں کو متوجہ کرنے کے لئے اپنی ایرو اسپیس اور دفاعی پالیسیوں کا اعلان کیا ہے۔
  • ستمبر 2019ء میں ’روسی؍سوویت ساخت کے ‘ہتھیاروں اور دفاعی آلات سے متعلق پرزوں ، آلات اور دیگر سازو سامان کی مشترکہ تیاری میں آپسی تعاون پر ایک بین حکومتی معاہدے (آئی جی اے)پر دستخط کئے تھے۔اس کامقصد روسی ساخت کے اعلیٰ مینوفیکچررز (او ای ایم)کے ساتھ مشترکہ صنعت؍شراکت داری میں تعمیر کے توسط سے ہندوستانی صنعت کے ذریعے ہندوستان کے اندر پرزوں اور آلات کی تیاری کرنا ہے۔ ہندوستانی مسلح افواج میں موجودہ وقت میں روسی ساخت کے آلات کی فروخت اور ان کی موجودگی کی دستیابی کے بعد میک اِن انڈیا کا خاکہ تیار کیا گیا ہے۔
  • صنعتی لائسنس کی ضرورت والی دفاعی مصنوعات کی فہرست کو عین مطابق بنایا گیا ہے اور زیادہ تر آلات کی تیاری کےلئے صنعتی لائسنس کی ضرورت نہیں ہے۔آئی ڈی آر آرڈیننس کے تحت دیئے گئے صنعتی لائسنس کی ابتدائی قانونی حیثیت کو تین سال سے بڑھا کر 15 سال کردیا گیا ہے، جس میں معاملہ در معاملہ بنیاد پر اسے تین سال مزید بڑھانے کا التزام ہے۔
  • دفاعی پیداواری محکمے نے ڈی پی آئی آئی ٹی کے ذریعے نوٹیفائیڈ جدید ترین عوامی خرید حکم نامے 2017ء کے تحت 46 آئٹم کو نوٹیفائی کیا ہے، جس کے لئے وافر  مقامی اہلیت اور مقابلہ ہے اور ان چیزوں کی خرید قیمت کی پروا کئے گئے بغیر مقامی سپلائرز سے ہی کی جائے گی۔
  • دفاعی سرمایہ کاری سیل (ڈئی آئی سی)فروری-2018ء میں وزارت میں سرمایہ کاری کے مواقع، عمل اور شعبےمیں سرمایہ کاری کےلئے ضابطے کی ضروریات سے متعلق سوالات کو شامل کرنے سمیت تمام ضروری معلومات فراہم کرنےکے لئے بنایا گیا ہے۔ اب دفاعی سرمایہ کاری سیل کے ذریعے 1176سوالات موصول کئے گئے تھے اور ان کا ازالہ کیا گیا ہے۔
  • پبلک؍پرائیویٹ صنعتوں ، خاص طورسے ایم ایس ایم ای اور اسٹارٹ اَپس کی شراکت داری کی توسط سے دفاعی ٹیکنالوجی میں خود انحصاری کو فروغ دینے کےلئے ڈی آر ڈی او کے تحت ٹیکنالوجی ترقیاتی فنڈ( ٹی ڈی ایف)بنایا گیا ہے۔
  • سال 22-2021ء کے لئے گھریلو خرید کے لئے رقم کا اختصاص پچھلے سالوں کے مقابلے میں بڑھایا گیا ہےاور فوجی جدید کاری کےلئے مختص رقم کا تقریباً 64.09فیصد یعنی 71438.36کروڑ روپے ہے۔

یہ معلومات رکشا راجیہ منتری جناب اجے بھٹ نے آج راجیہ سبھا میں جناب سوجیت کمار کو ایک سوال کے تحریری جواب میں دی۔

 

**********

ش ح۔ج ق۔ن ع

(U: 6700)



(Release ID: 1737055) Visitor Counter : 182


Read this release in: English