زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
زراعت میں بھارت –یوروپی یونین کے مابین تعاون
زراعت او رکسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر اور یوروپی کمیشن ، زراعت کے ممبر جناب جانوسز ووجشیکوسکی کے درمیان ایک ورچوول میٹنگ کا انعقاد
Posted On:
07 JUL 2021 8:24PM by PIB Delhi
نئی دہلی:7؍ جولائی، 2021۔زراعت او رکسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر اور یوروپی کمیشن ، زراعت کے ممبر جناب جانوسز ووجشیکوسکی کے درمیان 7جولائی 2021 کوایک ورچوول میٹنگ کا انعقاد کیا گیا۔ بھارت اور یوروپی یونین کے درمیان تعلقات کی مضبوط رفتار کو بالخصوص جولائی 2020 میں منعقدہ بھارت اور یوروپی یونین کے درمیان آخری اجلاس کے بعد سے تسلیم کیا گیا۔ دونوں معزز شخصیتوں نے کووڈ-19 وبا کے سبب ہونے والی جانی اتلاف پر تعزیت کا اظہار کیا۔ زراعت کے مرکزی وزیر نے اس نازک وقت میں بھارت کی مدد اور تعاون کیلئے آگے آنے پر یوروپی یونین اور اس کے رُکن ملکوں کا شکریہ ادا کیا۔
دونوں معززین یوروپی یونین کی مشترکہ زرعی پالیسی (سی اے پی) اور ہندوستان میں حالیہ مارکٹ اصلاحات ، یوروپی یونین فارم ٹو فورک اسٹریٹجی اور اقوام متحدہ خوراک نظام سمٹ اور دو طرفہ اشتراک وتعاون ، جی20 وزرائے زراعت پروسیس، یوروپی یونین کے ذریعے بھارتی باسمتی چاول میں ٹرائی سیکلازول کی زیادہ سے زیادہ باقیات کی حد طے کرنے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ یوروپی کمیشن ،زراعت کے ممبر نے یوروپی یونین کے ذریعے مشترکہ زرعی پالیسی میں کیے گئے حالیہ اصلاحات کے ساتھ ساتھ زراعت کو سرسبز وشاداب اور پائیدار بنانے کیلئے یوروپی یونین فارم ٹو فورک اسٹریٹجی کے بارے میں تفصیل سے وضاحت کی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یوروپی یونین نے 2030 تک یوروپی یونین میں 50فیصد رقبے کو نامیابی کاشتکاری کے تحت لانے کا حدف مقرر کیا ہے۔
زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکز ی وزیر نے بھارت میں زراعت کے منظرنامے، چھوٹےکسانوں کے غلبے اور بھارت میں کسانوں کی فلاح وبہبود کیلئے حکومت کے عہد کی وضاحت کی۔ زراعت کے وزیر نے کسانوں کی آمدنی کو بڑھانے کیلئے حکومت ہند کے ذریعے کیے گئے حالیہ اقدامات ، دیہی علاقوں میں فارم گیٹ اور زرعی مارکیٹنگ انفراسٹرکچر کی ترقی کیلئے ایک لاکھ کروڑ روپئے کے سرمائے سے زرعی بنیادی ڈھانچے کا آغاز اور زرعی پیداوار کی مارکیٹنگ میں چھوٹےاور حاشیے پر رہنے والے کسانوں کی مدد کیلئے 10000 ایف پی اوز تشکیل کی اسکیم کو اجاگر کیا۔ انہوں نے زراعت کوپائیدار اور ماحولیات کے موافق بنانے کیلئے حکومت ہند کے ذریعے کیے گئے اقدامات، جس میں پرمپراگت کرشی وکاس یوجنا کے تحت ایپلی کیشن نینو یوریا اور نامیاتی کاشتکاری کی حوصلہ افزائی شامل ہے، کو اجاگر کیا۔ انہوں نے دریائے گنگا کے دونوں طرف پانچ کلو میٹر تک کلسٹروں کی تعمیر کے ذریعے نامیاتی کاشتکاری کی حوصلہ افزائی کرنے سے متعلق اقدام کو بھی اجاگر کیا۔ اس میں 11 لاکھ کسانوں نے پہلے ہی اپنا اندراج کرالیا ہے۔
زراعت کے وزیر نے اقوام متحدہ کے خوراک سسٹم سمٹ میں ہندوستان کی حمایت کا اعتراف کیا اور یوروپی یونین کے وفد کو مطلع کیا کہ وہ 26 سے 28 جولائی 2021 تک منعقد ہونے والی پری سمٹ کانفرنس میں ورچوول طریقے سے بھارتی وفد کی قیادت کریں گے۔
جناب تومر نے چاول کی فصل میں استعمال کیے جانے والے ٹرائی سیکلازول کی زیادہ سے زیادہ باقیات حد (ایم آر ایل) طے کرنے کا معاملہ بھی اٹھایا جو کہ بھارت کیلئے ایک تشویش کا باعث ہے اور یوروپی یونین کو بھارت کے باسمتی چاول کی برآمدات کو متاثر کررہا ہے۔ تمام مطلوبہ مطالعات اور دستاویزات مئی2021 میں یوروپی یونین میں جمع کرادی گئی تھیں اور اگلے سیزن سے پہلے 2022 کی دوسری سہ ماہی تک ایم آر ایل کو طے کردیا جائیگا۔
جناب تومر نے مشورہ دیا کہ اس وقت تک مسئلے کو دیگر تخفیفی اقدامات کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے۔ یوروپی کمیشن کے ممبرنے کہا کہ اس طرح کے معاملات ان کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے۔ تاہم انہوں نے بھارتی فریق کو اپنے متعلقہ ساتھیوں کے ساتھ یوروپی کمیشن میں ان معاملات کو اٹھانے کی یقین دہانی کرائی۔
دونوں معزز افراد نے بھارت –یوروپی یونین کے درمیان باہمی تعاون کے ساتھ ساتھ متعلقہ علاقوں میں زرعی اصلاحات کے بارے میں مفید معلومات فراہم کرنے کیلئے ایک دوسرے کاشکریہ ادا کیا اور چھوٹے اور حاشیہ پر رہنے والے کسانوں کی فلاح وبہبود کیلئے کام کرنے کا وعدہ بھی کیا۔
*******
ش ح۔م ع۔ ع ن
U NO:6298
(Release ID: 1733557)
Visitor Counter : 212