صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن نے تپ دق کی روک تھام میں تیزی لانے کے لئے عالمی مہم کے طور پر اقوام متحدہ کے عالمی ٹی بی پروگرام سے خطاب کیا
این اے اے ٹی ، اے آئی ڈیٹیکشن کے ساتھ ڈیجیٹل ایکسرے ، اعلی معیاری ادویات، کثیر علاقائی روابط جیسے آلات وغیرہ رتک رسائی اور انہیں فروغ دینے کے ساتھ ہمارے صحت کے نظام کو ہر سطح پر تپ دق سے تحفظ اور 2025 تک وزیر اعظم کے تپ دق سے آزاد بھارت کے خواب کی تکمیل کی سمت میں تیزی سے گامزن ہے : ڈاکٹر ہرش وردھن
تپ دق کے ٹیکے کو ڈیولپ کرنے میں عالمی برادری کے تعاون کی اشد ضرورت ہے
Posted On:
16 JUN 2021 8:19PM by PIB Delhi
نئی دہلی ، 16 جون، 2021 : صحت و خاندانی بہبود کے مرکزی وزیرڈاکٹر ہرش وردھن نے آج یہاں ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ ڈبلیو ایچ او کے عالمی تپ دق پروگرام کے زیر اہتمام ‘ٹی بی کی روک تھام میں تیزی لانے کے لئے عالمی مہم’کے طور پر ایک اعلی سطح کے ورچولی طور پر منعقد ایک پروگرام میں حصہ لیا ۔
اس خصوصی اور اعلی سطح کی تقریب کا مقصد ٹی بی سے روک تھام کی حکمت عملی وضع کرنا اور ٹی بی سے بچاؤ اور اس کے علاج پر 2022 میں منعقد ہونے والے اقوام متحدہ کے اعلی سطح کے اجلاس کے مقصد کو حا صل کرنے کی طرف تیزی سے آگے بڑھنے کے لئے ملک اور عالمی سطح پر ضروری اہم اقدامات پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔
گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ 'ٹی بی کی روک تھام اور اس کے علاج میں اضافہ کرنے، انفیکشن کی زنجیر کو توڑنےاور ٹی بی سے متاثرہ افراد میں فعال بیماری کی شکل کواختیارکرنے سے روکنے کے لئے سب سے زیادہ اہم ہے۔بھارت ٹی بی سے نمٹنے اور 2025 تک اس کا پوری طرح سے خاتمہ کرنے کے لئے ٹی بی کےنئے علاج کی راہ پر گامزن ہے۔
بھارت کے وعدوں کا اعادہ کرتے ہوئے مرکزی وزیر صحت نے کہا کہ بھارت ٹی بی کے خاتمے کے لئے پوری طرح سے مالی اعانت فراہم کرنے والے قومی اسٹریٹجک پلان پر جارحانہ طور پر عمل درآمد کر رہا ہے۔ پچھلے کچھ سالوں میں پانچ کروڑ افراد کا علاج کرکے اس سمت میں قابل ذکر کام کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی اعلی سطح کی میٹنگ (یو این ایچ ایل ایم) کے مقاصد – علمی سطح پر ٹی بی کے علاج کا 4 کروڑ اور ٹی پی ٹی پر 3 کروڑ افراد کا نشانہ حاصل کرنے کے لئے آئندہ 18 ماہ میں بھارت قومی سطح پر ٹی بی سے بچاؤ کے علاج (ٹی پی ٹی) اور سرگرمیوں میں تیزی لانے لئے پرعزم ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ ٹی بی اسکریننگ اور تشخیصی آلات جیسے این اے اے ٹی ، مصنوعی ذہانت کا پتہ لگانے والا ڈیجیٹل ایکس رے ، اعلی معیار کی دوائیں ، ڈیجیٹل ٹکنالوجی ، کثیر الجہتی کمیونٹی کی مصروفیات کے ساتھ ہمارے صحت کے نظام کی ہر سطح پر مربوط ٹی بی خدمات ملک میں ٹی بی کے معاملوں اور اموات کی تعدادمیں تیزی سے کمی لانے کا سبب ہے۔ اس سلسلے میں، انہوں نے کہا ، "ہمارے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قابل قیادت میں بھارت نے 2025 تک یعنی 2030 کے ایس ڈی جی کے ہدف سے پانچ سال پہلے ہی ٹی بی کے خاتمے کی بے مثال سیاسی عزائم کا مظاہرہ کیا ہے۔"
انہوں نے 2020 میں قائم کردہ ریاستوں اوراضلاع کی ذیلی قومی سرٹیفیکیشن پر بھی بات کی۔ اس اقدام میں مختلف زمرے کے تحت 'ٹی بی فری اسٹیٹس کی طرف پیشرفت' کے بارے میں مختلف زمروں کے تحت اضلاع / ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی نشاندہی کی گئی ہے، جس کی ٹی بی کے کیسز میں گراوٹ کے حساب سے پیمائش کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا ، "مجھے اس فورم میں یہ اعلان کرتے ہوئے فخر محسوس ہورہا ہے کہ 'مرکز کے زیر انتظام علاقے لکشدیپ اور جموں و کشمیر کے ضلع بڈگام کو 2020 میں ملک میں پہلے ٹی بی سے پاک مرکز کے زیر انتطام علاقہ اور پہلا ٹی بی فری ضلع تسلیم کیا جا چکا ہے۔ '
کووڈ - 19 کے خلاف جاری جنگ کی جانب عالمی کوششوں کی ستائش کرتے ہوئے ، ڈاکٹر ہرش وردھن نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ ٹی بی کے خاتمے کے لئے یکساں طور پر متحد ہوجائیں۔ انہوں نے کہا ، 'ٹی بی کو ختم کرنے کے لئے ، ہمیں نئی ویکسین ، دوائیوں وغیرہ کی ترقی کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ کووڈ- 19 وبائی بیماری نے ہمیں دکھایا ہے کہ اگر دنیا ایک ساتھ ہوجائے تو ایک سال سے بھی کم عرصے میں ویکسین تیار کرنا ممکن ہے۔ ہمیں ٹی بی کے لئے نمایاں پیشرفت اور اسی طرح کے نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔ ' انہوں نے عالمی برادری سے مناسب فنڈز فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ ہندوستان جیسے ممالک 2022 تک ٹی بی سے بچاؤ اور اس کے علاج میں اضافہ کرسکیں ، 2023 تک ٹی بی کی ویکسین تیار ہو سکے اور 2025 تک 'بھارت میں ٹی بی کا خاتمہ' کے ہدف کوحاصل کرسکیں اور 2030 تک عالمی سطح پر اس کے خاتمے کو ممکن بنایا جاسکے۔
اس پروگرام میں ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ، ڈاکٹر ٹیڈروس ادھانوم گھیبریسس ، تریزا کاسیوا ، ڈائریکٹر، ڈبلیو ایچ او گلوبل ٹی بی پروگرام، ایریئل پابلوس مینڈیس، صدر، ٹی بی کے لئے اسٹریٹجک اینڈ ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ (ایس ٹی اے جی-ٹی بی)بھارت ، برازیل ، نائیجیریا ،روس ، فلپائن ، پاکستان اور انڈونیشیا سمیت کئی ممالک کے اعلی سطح کےرہنماؤں کے ساتھ شرکت کی۔
اس موقع پر وہ افراد جو ٹی بی سے صحتیاب ہوچکے ہیں کے ساتھ تقریب کے شراکت دار اور ڈونرز بھی موجود تھے۔ ورچول گفتگو میں، شرکاء نے کووڈ - 19 وبا کے دوران ٹی بی سے زیادہ متاثر ممالک کے امراض کے پیشرفت کا جائزہ لیا گیا، جس میں اس کو تیز کرنے کے لئے ضروری اقدامات کی نشاندہی کی گئی اور ممبر ممالک کے یو این ایچ ایل ایم کے وعدوں کو پورا کرنے کے لئے آگے کی راہ متعین کرنے پر گفت و شنید کی گئی۔
اس پروگرام میں ٹی بی کی روک تھام اور ٹی بی کے کیسز کی نشاندہی کرنے کے دوران آنے والی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے ایک ملٹی ایجنسی 'کال ٹو ایکشن' کا آغاز کیا گیا۔ رہنماؤں نے نفاذ کوتیز کرنےاور ٹی بی سےروک تھام کے لئے یو این ایچ ایل ایم کے مقاصد کےحصول کے لئے ضروری سرمایہ کاری کے سلسلے میں بھی ایک بیان جاری کیا۔
*************
( ش ح ۔ س ک۔ ر ب(
U. No.5568
(Release ID: 1727907)
Visitor Counter : 188