وزارت دفاع

ایرو انڈیا 2021: سکیورٹی اینڈ گروتھ فار آل اِن دی ریجن (ساگر) کی سمت میں مشترکہ سمندری صلاحیت سازی پر آئی او آر سیمینار

Posted On: 04 FEB 2021 7:22PM by PIB Delhi

ہندوستانی بحریہ نے ابھی جاری ایرو انڈیا 2021 کے دوران 4 فروری 2021 کو سکیورٹی اینڈ گروتھ فار آل اِن دی ریجن (ساگر) کی سمت میں مشترکہ سمندری صلاحیت سازی پر ایک سیمینار کا انعقاد کیا۔

ورچوئل اور بالواسطہ طریقے سےمشترکہ حصہ داری والے اس سیمینار میں وزیر دفاع  ؍ سروسز کے سربراہان  ؍ دوست ممالک کے مندوبین ، تعلیمی دنیا، مختلف مشن کے سفارت کاروں اور میڈیا کے نمائندوں نے حصہ لیا۔

ایڈمرل کرم ویر سنگھ پی وی ایس ایم، اے وی ایس ایم، اے ڈی سی، بحریہ کے سربراہ نے استقبالیہ بیان دیا۔

عزت مآب وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے خصوصی خطبہ دیا۔ ہماری مذہبی کتابوں سے تاریخی علم کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘‘ ایکیم بلم سماجسیہ، تدھاوے سہ دُربلہ’’، جو  واضح طور پر بتاتا ہے کہ  ‘‘ اتحاد کسی بھی معاشرے کی طاقت ہے اور اس کے بغیر کوئی بھی معاشرہ کمزور ہے’’۔ وزیر دفاع نے ہندوستانی بحریہ کی طرف سے سیمینار کے لئے منتخب کئے گئے موضوعات کی تعریف کی ، جو مشترکہ سمندری صلاحیت سازی کی پڑتال کرتا ہے۔

عالمی حکمت عملی میں بحر ہند کی اہمیت میں کئی ممالک کے لئے خطے میں اپنی موجودگی کو قائم کرنے کی ضرورت پیدا کی ہے تاکہ ان کے اسٹریٹجک مفادات کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے اور سمندری امور جیسے قذاقی، سمندری دہشت گردی، انسانی اسمگلنگ، غیر قانونی اور بے شمار مچھلی پکڑنے، حیاتیاتی تنوع کے نقصان اور ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف جاری جدوجہد سے وابستہ چنوتیوں کو حل کرنے میں مدد مل سکے۔ چونکہ علاقائی سیاسی حکمت عملیوں میں توانائی اور تجارت انتہائی اہم ہے، اس لئے اس کے مناسب کام کاج میں آنے والی کوئی بھی رکاوٹ اور نتیجتاً عدم اطمینانی کے (شعبہ  میں) ہم تمام اور وسیع دنیا کے لئے  اسٹریٹجک دفاع سے متعلق مفادات ہوں گے۔

مشترکہ ترقی اور خوشحالی کویقینی بنانے کے لئے یہ ضروری ہے کہ ہم سمندری علاقے میں  اجتماعیت کی بنیاد پر صلاحیت سازی کریں۔ آئی او آر (بحر ہند خطہ) میں اپنے علاقائی  و سیاسی حالات ، سب سے بہتر سمندری برتاؤ ، سمندر کے ساحلی ممالک کے ساتھ تاریخی اور ثقافتی تعلقات کے سبب  بھارت سمندری خطے سے  آنے والے خطرات کے خلاف اتحاد و یکجہتی کے ذریعے آس پاس کے سمندری علاقے کو محفوظ بنائے رکھنے کو اپنی بنیادی ذمہ داری سمجھتا ہے۔ ہم مانتے ہیں کہ اتحاد میں ہی ہماری طاقت پوشیدہ ہے۔

حالیہ برسوں میں اس علاقے میں ‘‘ مشترکہ ترقی’’ کی ضروریات سے متاثر بھارت نے کئی پہل کئے ہیں، جس میں ہماری 90 کی دہائی کے آخر کی       ‘ لُک ایسٹ’پالیسی سے لے کر حالیہ ‘ ایکٹ ایسٹ’ پالیسی اور سکیورٹی اینڈ گروتھ فارآل اِن دی ریجن (ساگر) کی ہماری سمندری پہل شامل ہیں۔ ان تمام پہل نے آئی او آر میں باہمی طور پر معاون اور امدادی طریقے سے تعلقات کو مضبوط بنانے کےلئے ‘ سرکار کی سطح پر مکمل حصہ داری’ والے نظریہ کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے اور ہم نے اپنے شراکت دار ممالک سے  متعلق مشترکہ تشویشوں کو نشان زد کیا ہے۔ ان تشویشوں نے اس بات کو لازم بنا دیا ہے کہ ایک مشترکہ ہدف کو حاصل کرنے کے لئے ہماری پہل یقینی طور پر عصری اور بہتر تال میل والی ہونی چاہئے۔

ہندوستانی بحریہ نے قدرتی آفات کے دوران اور کووڈ کے مشکل وقت میں بھی آئی او آر میں ‘ فرسٹ رسپونڈر’  کے طور پر اپنا پہلا رول نبھائے رکھا ہے۔ ‘ مشن ساگر’ کا مقصد ہمارے سمندری ساحلی پڑوسیوں کو طبی اور انسانی امداد، غذائی سپلائی کرنا تھا۔ سری لنکا کے سمندری ساحل پر موٹر ٹینکر ڈائمنڈ پر لگی آف بجھانے میں فوری مدد دینا، موریشس کے ساحل پر موٹر ویسل واکاشیو  سے تیل رساؤ روکنے  میں مدد کرنا اور انڈو نیشیا کے ساحل پر لا پتہ ماہی گیروں کے لئے تلاش اور بچاؤ مہم، نا گہانی حالات میں رد عمل کے لئے ہمیشہ مشترکہ تیاری کے اشارے تھے۔

عزت مآب وزیر دفاع نے زور دیا کہ ‘‘ آئی او آر میں محفوظ سمندری ماحول کو بنائے رکھنے کے لئے علاقے میں بحری افواج ؍ سمندری ایجنسیاں بڑے پیمانے پر سمندری علاقہ سے متعلق بیداری پیدا کرنے کے لئے شراکت داری کر رہی ہیں۔ ’’

جناب اجے کمار ، ڈیفینس سکریٹری نے اختتامی تقریر کی۔  مہاتما گاندھی کے بیان ‘‘ ہر کسی کویقینی طور پر  پیش رفت اور سلسلے وار ترقی جاری رکھنی چاہئے’’ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے اس کی اہمیت کو اجاگر کیا، جیسا کہ ہندوستانی بحریہ لگاتار ‘ ترجیحی سکیورٹی معاون’ بنی ہوئی ہے اور آخر کار ‘بھروسہ مند سمندری پڑوسی’ بننے کا ہدف رکھا ہے۔

آئی او آر کی اہمیت پر بات کرتےہوئے ڈیفنس سکریٹری نے زور دیا کہ کوئی بھی خطرہ  چاہے وہ انسان کےذریعے پیدا کردہ ہو یا قدرتی ، اس علاقے میں پیدا ہوا ہو یا آس پاس کے علاقوں سے، آبادی کے معاش پر منفی اثر ہوگا۔ ایشوز یعنی وبائی مرض سرحدوں تک محدود نہیں ہے اور کسی ایک مخصوص ملک کے خلاف نہیں ہے۔ اس لئے بحریہ ؍ سمندری ایجنسیاں، جو سرحدوں سے بندھی ہوئی نہیں ہیں اور سمندری علاقے کی بھروسے مند معاون ہیں، کو ایک دوسرے کے ساتھ ‘ بندرگاہوں میں ایک مقررہ دوری بنائے’ رکھتے ہوئے مل جل کر کام کرنے کا ہدف  طے کرنے کی ضرورت ہے۔

سیمینار کے دوران سمندری سکیورٹی کی مشترکہ چنوتیوں کی شناخت اور سکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کےلئے مشترکہ سمندری صلاحیت سازی پر 2 پینل ڈسکشن کاانعقاد کیا گیا۔ تفصیل نیچے دی گئی ہے۔

پینل-1 سمندری سکیورٹی کی مشترکہ چنوتیوں کی شناخت

نظامت – ریئر ایڈمرل ایس جے سنگھ، این ایم ، کمانڈینٹ نیول وار کالج، گوا

پینلسٹ:

  • میجر جنرل عبداللہ شمعل، ایم اے،ایم ایس سی، این ڈی یو، او پی ایس سی، چیف آف ڈیفنس فورس، مالدیپ۔
  • ڈاکٹر فریڈرک گریرے، نان ریزیڈنٹ سینئر فیلو، ساؤتھ ایشیا پروگرام، کارنیگی اینڈاؤ منٹ فار انٹر نیشنل پیس، واشنگٹن ڈی سی (ورچوئل)۔
  • وائس ایڈمرل پردیپ چوہان (ریٹائرڈ)، ڈائرکٹر جنرل نیشنل میری ٹائم فاؤنڈیشن، نئی دہلی ( ورچوئل)
  • جناب پی ایس راگھون، سابق چیئرمین این ایس اے بی۔
  • ایڈمرل رویندر چندر سِری ویجے گنا رتنے، ڈبلیو وی، آر ڈبلیو پی اینڈ بار، آر ایس پی، وی ایس پی، یو ایس پی، این آئی (ایم)، این  ڈی سی، پی ایس این، سابق فوجی سربراہ، سری لنکا۔

پینل  2- سکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لئے مشترکہ سمندری صلاحیت سازی

نظامت: ریئر ایڈمرل سدھیر پلئی (ریٹائرڈ)، این ایم

پینلسٹ:-

  • ایڈمرل اورنگ زیب چودھری، این بی پی، او ایس پی، بی سی جی ایم، پی سی جی ایم، بی سی جی ایم ایس، این ڈی سی، پی ایس سی، سابق سی این ایس بنگلہ دیش بحریہ۔
  • ریئر ایڈمرل وی کے سکسینہ (ریٹائرڈ)، چیئرمین اور منیجنگ ڈائرکٹر، گارڈن ریچ شپ بلڈرس اینڈ انجینئرس لمیٹڈ، کولکاتہ۔
  • محترمہ جین چان، ایس راجہ رتنم اسکول آف انٹر نیشنل اسٹڈیز (آر ایس آئی ایس)، سنگا پور میں سمندری سکیورٹی پروگرام کی سینئر فیلو اور کوآرڈینیٹر (ورچوئل)
  • ٹموتھی واکر، میری ٹائم پروجیکٹ لیڈر اور سینئر ریسرچر، انسٹی ٹیوٹ فار سکیورٹی اسٹڈیز (آئی ایس ایس)، پری ٹوریا (ورچوئل)۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001DS1Z.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00262R5.jpg

*************

ش ح ۔ق ت۔  ک ا

U. No. 3462



(Release ID: 1710032) Visitor Counter : 112


Read this release in: English , Hindi