کامرس اور صنعت کی وزارتہ

کامرس و صنعت کی وزارت کی مشاورتی کمیٹی کی میٹنگ کا انعقاد


میٹنگ میں  بھارت میں  مینوفیکچرنگ بنیاد کو مضبوط کرنے کے بارے میں بات چیت کی گئی

Posted On: 24 MAR 2021 7:27PM by PIB Delhi

نئی دہلی 24 مارچ 2021:کامرس و صنعت کی وزارت سے منسلکہ معزز ارکان پارلیمنٹ کی مشاورتی کمیٹی کی ایک میٹنگ آج کامرس و صنعت کے وزیر مملکت جناب سوم پرکاش  کی صدارت میں منعقد ہوئی۔ میٹنگ کاایجنڈا‘ بھارت میں مینوفیکچرنگ  بنیاد کو مضبوط کرنا’ تھا۔

معزز ارکان کو مطلع کیا گیا کہ سال 15-2014 سے 20-2019 کے دوران بھارت کے مینوفیکچرنگ کے شعبہ میں  سالانہ اوسط شرح نمو 6.5 فیصد رہی۔ گراس ویلیو ایڈیڈ( جی وی اے ) میں اس شعبہ کا حصہ 16 فیصد ہے اور  ملک کی کل افرادی قوت کے تقریبا 12 فیصد کو یہی شعبہ روزگار فراہم کراتا ہے۔

گزشتہ 6 برسوں میں  صنعت اور داخلی تجارت کے فروغ کے محکمہ (ڈی پی آئی آئی ٹی) نے  بھارت میں مینوفیکچرنگ بیس کو مضبوط کرنے کے کئی اقدامات کئے ہیں۔  ‘میک ان انڈیا’ پہل سرمایہ کاری کی سہولت ، اختراع کو فروغ دینے، مینوفیکچرنگ کابہترین بنیادی ڈھانچہ تیار کرنے، کاروبار کرنے میں آسانی فراہم کرانے اور ہنر مندی کو فروغ دینے کے لئے کی گئی۔ میک انڈیا 2.0 کے تحت اب  24 ضمنی شعبوں پر زور دیا جارہا ہے جن کا انتخاب ہندوستانی صنعتوں کی طاقت اور مسابقتی صلاحیت، درآمد کے متبادل کی ضرورت، برآمدات کے امکان اور روزگارفراہم کرانے کی بڑھتی ہوئی صلاحیت کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ آتم نربھر بننے کے بھارت کے ویژن اور  بھارت کی مینوفیکچرنگ صلاحیتوں اور برآمدات میں اضافہ کے پیش نظر آئندہ مالی سال سے شروع ہونے والے 5 سال کی مدت کے لئے  13 کلیدی شعبوں کے واسطے پروڈکشن سے منسلکہ ترغیب ( پی ایل آئی ) اسکیموں کے لئے مرکزی بجٹ 22-2021 میں 1.97 لاکھ کروڑ روپئے کے بجٹ کااعلان کیا گیا۔

مرکزی کابینہ نے  تیز رفتار سرمایہ کاری کے لئے وزارتوں / محکموں میں سکریٹریز کے ایک با اختیار گروپ کی اور پروجیکٹ ڈیولپمنٹ سیلز (پی ڈی سی) کی تشکیل کو  بھی منظوری دی ہے۔

 ملک میں کاروبار کرنے کی آسانی میں بہتری لانے کے لئے  بھی کئی اقدامات کئے گئے ہیں جو کہ عالمی بینک کی ای او ڈی بی رپورٹ سے بھی ظاہر ہوتا ہے ، اس رپورٹ میں بھارت کا درجہ جو کہ 2014 میں 142 تھا، 2020 میں بڑھ کر 63 ہوگیا ہے۔ ان اقدامات سے  مینوفیکچرنگ کے شعبہ سمیت اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔  حکومت کاروبار اور شہریوں پر قوانین کی پابندی کے بار سے 6000 معاملات کم کرنے کے لئے بھی کام کررہی ہے۔

حکومت نے انڈسٹریل انفارمیشن سسٹم بھی تیار کیا ہے جس کو اب  انڈیاانڈسٹریل لینڈ بینک اور ایک جی آئی ایس پر مبنی سسٹم کے طور پر  جانا جاتا ہے جس میں تقریبا 4000 انڈسٹریل پارک، سٹیلائٹ  امیجری کااستعمال کرتے ہوئے جیوٹیگ کئے گئے ہیں۔ اس سسٹم کو 13 ریاستوں میں جی آئی ایس سسٹم کی بنیاد پر صنعت کے ساتھ مربوط کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ  ملک بھر میں  انڈسٹریل پارکوں کی بہترین کارکردگی  کی درجہ بندی کے لئے انڈسٹریل پارک درجہ بندی نظام بھی سرمایہ کاروں اور پالیسی سازوں کے لئے  فیصلہ میں معاون نظام کے طور پر کام کرنے اور نمایاں کاموں کو شناخت کرنے کےلئے شروع کیا گیا ہے۔

ایک ہی مقام پر ڈجیٹل پلیٹ فارم – نیشنل سنگل ونڈو سسٹم کے ذریعہ کاروبارکی تسہیل اوراس کے لئے مدد فراہم کرانے کےلئے انویسٹمنٹ کلیئرینس سیل (آئی سی سی) قائم کئے جارہے ہیں۔ یہ پلیٹ فارم چنندہ ریاستوں میں 15 اپریل 2021 تک شروع کئے جانے کا منصوبہ ہے۔  محفوظ، قابل اعتماد معیاری اشیا فراہم کرانے، صارفین کو ہونے والے صحت کے نقصان کو کم سے کم کرنے اور  برآمدات  کو فروغ دینےاور درآمدات کے متبادل،  تکنیلی ضابطہ بندی/ کوالٹری کنٹرول کے لئے حکومت ہند نے احکامات جاری کئے ہیں۔

ملک میں صنعتی بنیادی ڈھانچہ کو فروغ دینے کے لئے حکومت 11 صنعتی کاریڈور تیار کررہی ہے۔  یہ کوریڈور ملٹی ماڈل کنکٹویٹی بنیادی ڈھانچہ سے  مربوط ہیں اور  ان سے  مینوفیکچرنگ کو فروغ ملنے کی توقع ہے۔حکومت کی صنعتی حکمت عملی کا مقصد ملک بھر میں  متوازن صنعتی  ترقی کو فروغ دینا ہے۔  پہاڑی ریاستوں کی صنعتی ترقی کو تحریک دینےکے لئے مرکزی حکومت  مختلف پالیسیوں / اسکیموں / تحریکوں کے پیکجوں کے ذریعہ  ریاستی حکومتوں کی کوششوں میں تعاون کررہی ہے۔ جموں و کشمیر، اتراکھنڈ، ہماچل پردیش اور شمال مشرقی خطے  میں  خطے کے لئے مخصوص تحریکی اسکیمیں بھی نافذ کی جارہی ہیں۔ حکومت  بھارت کے ہر ایک ضلع میں  ایسی منفرد مصنوعات  جن کو  عالمی سطح پر بازار میں  فروخت کیا جاسکتا ہو، کی شناخت کرنے اور انہیں فروغ دینے کے مقصد سے  ‘‘ایک ضلع ایک پروڈکٹ’’ پہل پر بھی کام کررہی ہے۔  بھارت میں اسٹارٹ اپ کلچر کو تحریک دینے اور  اختراع و صنعت کاری کے لئے مضبوط اور شمولیت والا ایکو سسٹم تیار کرنے کے مقصد سے  حکومت نے اسٹارٹ اپ انڈیاپروگرام بھی شروع کیا ہے۔  دانشورانہ ملکیت کے حقوق کوبھی مستحکم کیا جارہا ہے۔ سرکاری حصولیابی کے آرڈر میں ‘میڈ ان انڈیا’ مصنوعات کی گھریلو سرمایہ کاری اور استعمال کو فروغ دینے کے لئے ترمیم کی گئی ہے۔

 معزز ارکان نے  کئی تجاویز پیش کیں جن کو  غور کرنے اورکارروائی کرنے کے لئے نوٹ کیا گیا۔

 

******

ش  ح ۔اگ۔ رض

U-NO.3038



(Release ID: 1707492) Visitor Counter : 164


Read this release in: English , Hindi