صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
ڈاکٹر ہرش وردھن نے اسٹاپ ٹی بی پارٹنر شپ بورڈ کا نیا عہدہ سنبھالنے کے بعد خطاب
پچھلے تین سال کے دوران ٹی بی مریضوں کو تغذیاتی تعاون کے لئے ڈی بی ٹی کے ذریعے 1000کروڑ سے زیادہ کی رقم تقسیم کی گئی
‘‘ہرضلع میں اب ون ریپڈ مولیکولر ڈائیگونوسٹک سہولت دستیاب ہے’’
ہندوستان کو 2025 تک ٹی بی سے آزاد کرانے کےلئے قومی سطح پر ایک عوامی تحریک کا منصوبہ تیار:ڈاکٹر ہرش وردھن
Posted On:
18 MAR 2021 7:56PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر برائے صحت وخاندانی بہبود ڈاکٹر ہرش وردھن نے بورڈ کے سربراہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی بار اسٹاپ ٹی بی پارٹنر شپ اجلاس سے آج ویڈیو کانفرنس کے ذریعے خطاب کیا۔یہ میٹنگ آئندہ 24 مارچ 2021ء سے شروع ہونے والی عالمی ٹی بی کے دن کی تقریبات کے تناظر میں اضافی اہمیت کی حامل ہے۔
مرکزی وزیر صحت نے سب سے پہلے اسٹاپ ٹی بی پارٹنر شپ بورڈ کا چیئرمین مقرر کئے جانے پر گہری مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اسے اپنے لئے ایک اعزاز قرار دیا اور کہا کہ اس سے انہیں ایک دوسری موت کی بیماری کے خاتمے کےلئے مل کر کام کرنے کا ایک دوسرا عالمی پلیٹ فارم مہیا ہوگا۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ٹی بی ہندوستان میں صحت کے نقطہ نظر سے ایک بڑا چیلنج ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس نےسیاسی قیادت کو اس کے 2025 تک پوری طرح خاتمے کےلئے ایک ہدف مقرر کرنے پر مجبور کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹی بی ہندوستان میں صحت کے نقطہ نظر سے ایک بڑا چیلنج ہے، جو مریضوں اور ان کے اہل خانہ کےلئے ایک سماجی اور مالی نتائج بھی اپنے اندر رکھتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ہندوستان میں تقریباً 2.64ملین ٹی بی کے مریض ہیں۔تعداد کے لحاظ سے ہندوستان عالمی سطح پر ٹی بی مریضوں کا سب سے بڑا بوجھ رکھتا ہے۔
ملک میں ٹی بی سے نمٹنے کےلئے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان جو اقدامات کررہا ہے، ڈاکٹر ہرش وردھن نے اس کی بھی تفصیل سے وضاحت کی۔
ہندوستان میں جو علاج و معالجہ فراہم کیا جارہا ہے اور ٹی بی کے خلاف جنگ میں اب تک جو پیش رفت ہوئی ہے ، اس کی تفصیل دیتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ پچھلے کچھ سالوں کے دوران ہم نے ٹی بی کی تشخیصی صلاحیت میں غیر معمولی ترقی کی ہے۔ ٹی بی کے خاتمے کےلئے قومی سطح پر جو پروگرام شروع کیا ، اس نے اس سلسلے میں بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔اس قومی پروگرام کے تحت ملک بھر میں تسلسل کے ساتھ ٹی بی کے تعلق سے ہر ممکن کوششوں کو یقینی حد تک بروئے کار لایاگیا ہے۔ابتدائی طورپر پہلی ترجیح زیر علاج مریضوں کو بلا روک ٹوک دواؤں کی فراہمی اور تشخیصی خدمات مہیا کرانا رہا ہے۔اس سلسلے میں اختراعی نوعیت کے اقدامات بھی کئے گئے، جس کے تحت صحت ملازمین کی خدمات ، دواؤں کو جمع کرنے اور ان کی ہوم ڈلیوری حاصل کی گئی۔اس پروگرام کے تحت علاج کے لئے تکنیک کا بھی استعمال کیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ صحیح وقت پر ٹی بی مریضوں اورکووڈ-19 کی نگرانی جیسے اقدامات بھی کئے گئے۔
مرکزی وزیر صحت نے مزید کہا کہ ہر ضلع میں اب ایک ریپڈ مولیکولر ڈائیگونوسٹک سہولت دستیاب ہے اور اب اسے بلاک سطح پر دستیاب کرانے کا نشانہ ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ رہائشی ٹی بی مریضوں کے لئے اب مؤثر علاج کےلئے نئی دوائیں بھی متعارف کرائی گئی ہیں۔ ہمارے صحت نظام کی توجہ اب نہ صرف ٹی بی مریضوں کی شناخت اور علاج پر ہے، بلکہ دوسری علامات اور ٹی بی مریضوں کے ساتھ برتے جانے والے سماجی رویے کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ اس مرض کے مکمل خاتمے پر تندہی سے کام کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے تین سال کے دوران ٹی بی مریضوں کی تغذیائی معاون کے طورپر 1000کروڑ (تقریباً 137ملین امریکی ڈالر)کی براہ راست منتقلی کی گئی۔
وباء کے دوران ہندوستان کے ٹی بی خاتمے پروگرام کو در پیش چیلنج کے تناظر میں ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ اب ایک فوری کارروائی کا منصوبہ تیار کیا گیا، جسے تمام ریاستوں؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔اس کے ساتھ ہی ٹی بی اور کووڈ -19 کے ایک ساتھ پائے جانے والے مریضوں کہ جن میں 24 فیصد ٹی بی کے مریض ہوں گے، کےلئے 2020ء میں ٹی بی اور کووڈاسکریننگ کی شروعات ہوئی ہے۔
مرکزی وزیر صحت نے مزید کہا کہ ٹی بی کے مکمل خاتمے کےلئے عالمی سطح پر جو ہدف مقرر کیا ہے، ہندوستان نے اس سے پانچ سال قبل ہی یعنی 2025 تک ٹی بی کے مکمل خاتمے کا ہدف مقرر کیا ہے۔انہوں نے مطلع کیا کہ ہم نے نہ صرف مرض کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لئے ایک جن آندولن کا منصوبہ تیار کیا ہے، بلکہ تمام ریاستوں ؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ اس کے لئے مل کر اجتماعی کوششوں سے علاج فراہم کرنے کی منصوبہ سازی بھی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ وباء نے انسانیت پر کئی طرح کے منفی اثرات مرتب کئے ہیں اور اس کے ساتھ ہی ہمیں تمام طرح کے معاملوں میں تیزی کے ساتھ اور مؤثر طریقے سے کام کرنے کی تحریک بھی دی ہے۔ہمیں ان امراض کے خاتمے کےلئے سنجیدگی سے ایک روڈ میپ تیار کرنا ہوگا، جو اموات کا سبب بنتی ہیں اور پھر یہ بھی ہے کہ کوششوں سے ان کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔عالمی سطح پر دواؤں اور ویکسین کی قلت سے نمٹنے کےلئے بھی ہمیں ایک تازہ روڈ میپ تیا رکرنے کی ضرورت ہے۔اس روڈ میپ کی تیاری اور اپنے اہداف کو پورا کرنے کےلئے ہم سب کو ایک ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈر کی شراکت داری سے ہمیں اپنے اہداف کے حصول اور روڈ میپ کی تیاری میں یقیناً مدد ملے گی۔اس کےلئے ہمیں اپنے وسائل کو بخوبی استعمال کرنا ہوگا۔
اپنے خطاب کے آخر میں ڈاکٹر ہرش وردھن نے بورڈ کے سربراہ کی حیثیت سے عہدہ سنبھالنے کو اپنے لیے ایک اعزاز سے تعبیر کیا ۔ انہوں نے وہاں موجود لوگوں کو یاد دلایا کہ ٹی بی کے حوالے سے ہندوستان کے پاس ایسا بہت کچھ ہے، جس کو عالمی سطح پر شیئر کرنے کی ضرورت ہے، خواہ وہ پالیسی ہو، چیلنجز کا نفاذ ہو یا پھر ان کا حل ہو۔ انہوں نے اپنے پیش رو ڈاکٹر لوئز منڈیٹا (برازیل)کا شکریہ بھی ادا کیا اور اس امید کا اظہار بھی کیا کہ ان کی قیادت میں جو کام ہوئے ہیں، اسے آگے بڑھایاجائےگا۔
اس موقع پر اسٹاپ ٹی بی پارٹنر شپ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر محترمہ لوسیکا دیٹو، گلوبل فنڈ ٹو فائٹ ایڈز، ٹیوبر کولوسس اینڈ ملیریا کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جناب پیٹر سینڈس، عالمی صحت تنظیم کے گلوبل ٹیوبر کولوسس (ٹی بی) پروگرام کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ٹیریسا کیسیوا، اسٹاپ ٹی بی بورڈ کے نائب سربراہ ڈاکٹر جانے کارٹر اور تنظیم کے دوسرے حکام اور معاون ترقیاتی شراکت دارورچوئل طریقے سے موجود تھے۔
*************
ش ح۔ج ق ۔ ن ع
(U: 2752)
(Release ID: 1705969)
Visitor Counter : 187