زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

مٹی کی صحت کو بہتر بنانا

Posted On: 17 MAR 2021 5:22PM by PIB Delhi

 

زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ:

ملک کے کسانوں کو وقتاً فوقتاً مٹی کی جانچ پر مبنی کھاد استعمال کرنے کی تجویزیں فراہم کرنے کے لیے حکومت 2015 سے مٹی کی صحت کا کارڈ (ایس ایچ سی) اسکیم نافذ کر رہی ہے۔ مٹی کی صحت کا کارڈ مٹی کی غذائیت کی حالت بتانے کے ساتھ ساتھ مٹی کی اچھی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے غیر نامیاتی اور نامیاتی کھادوں کے متوازن اور مربوط استعمال کے بارے میں نسخہ فراہم کرتا ہے، جس سے پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے۔

ایس ایچ سی کے علاوہ، حکومت مٹی کی جانچ کرنے والی تجربہ گاہوں کے قیام / انہیں مضبوطی بخشنے کے ذریعہ، مٹی کے نمونوں کی جانچ کی گنجائش کو بڑھانے کے لیے مٹی کی صحت کا انتظام (ایس ایچ ایم) اسکیم کو بھی نافذ کر رہی ہے۔ اب تک، 11531 نئی تجربہ گاہوں (491 ساکت، 107 متحرک، 881 چھوٹی تجربہ گاہوں اور 2122 گاؤں کی سطح کی تجربہ گاہوں) کو قائم کرنے اور 829 تجربہ گاہوں کو مضبوط کرنے کو منظوری دی جا چکی ہے۔

کسانوں کو وقتاً فوقتاً ایس ایچ سی پر مبنی کھاد کے استعمال کے لیے ایڈوائزری جاری کی جاتی ہے۔ مٹی کی صحت کے کارڈ کی تجویزوں پر مبنی کھاد کے متوازن استعمال کے بارے میں بطور نمونہ پیشکش اور کسانوں کو کھاد کے صحیح اور مربوط استعمال کی تربیت اس اسکیم کا اٹوٹ حصہ ہیں۔ کسانوں کی تربیت، کسانوں کے کھیتوں پر بطور نمونہ پیشکش اور کسان میلے کے انعقاد کے لیے ریاستی حکومتوں کو مالی مدد فراہم کی جاتی ہے۔

اس پروگرام کے تحت 2015 سے، تقریباً 6.04 لاکھ بطور نمونہ پیشکش، 36928 کسانوں کی تربیت اور 7425 کسان میلے کا انعقاد کیا جا چکا ہے۔ ریاستی / ضلعی زرعی مشینری اور پنچایتوں کے ساتھ ساتھ گاؤں کی سطح پر دیہی ترقی کے کارکنان جیسے کرشی سکھی، پشو سکھی کسانوں کو کھاد کے صحیح استعمال کے بارے میں بتانے کے کام میں مصروف ہیں۔ کسانوں کو اس بابت بیدار کرنے کے لیے، انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) ٹریننگ بھی فراہم کرتی ہے اور ان کے سامنے نمونے پیش کرتی ہے۔

*****

ش ح ۔ ق ت  

U: 2668

 

 



(Release ID: 1705669) Visitor Counter : 141


Read this release in: English